آنکھ اردو کی کتنی پیاری ہے
شاعری اس پہ ہم نے واری ہے
اپنے اسلاف کی ہے یہ محنت
لہلہاتی جو اس کی کیاری ہے
اس کے باغات رکھتے ہو ویران
پھر بھی کہتے ہو یہ ہماری ہے ؟
جس کو دیکھو ، وہ اس کا گرویدہ
اک عجب اس میں سحر کاری ہے
وقت ہی اس پہ ہے نہیں قربان
ہم نے ہر چیز اس پہ واری ہے
یوم اردو ہے آج اے یارو
اک عجب جوش دل پہ طاری ہے
جو عطا کی ہے میر و غالب نے
آج بھی وہ مٹھاس جاری ہے
محفل غیر بھی فدا اس پر
اس کی دیوانی دنیا ساری ہے
کہہ رہی ہے زباں فصاحت کی
سب پہ اپنی زبان بھاری ہے
اعلیٰ حضرت کی ہے زباں اردو
اس لیے بھی یہ عینی پیاری ہے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی
Leave a Reply