السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکا تہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان شرع عظام کوئی حافظ ھکلے پن کا شکار ھے دوران نماز ہکلاتے ہیں ہکلاہٹ سے ایسا لگتا ھے لمبا سکتہ کیا ھے تلاوت بار بار کرتے ہیں اس طرح بہت مرتبہ پیش أتاھے اس معاملے میں مصلیان میں اختلاف ھو چکا ھے ایسے میں مذکورھ حافظ قران کے پیچھے نماز ھوگی یا نھی لو گو میں اشد اختلاف ھے انکو امامت وہاں کرنا چاہئے یا نھی. جواب عنایت فرمائے کرم ھوگا المستفتی شیخ عبد الجلیل باکھرا پیٹ M p
👇👆
الجواب بعون الملک الوھاب۔
لا یصح اقتداء غیر الالثغ بہ و حرر
غیر تو تلے کی اقتداء توتلے کے پیچھے درست نہیں
الحلبی و ابن الشحنۃ انہ بعد بذل جھدہ دائما حتما کالامی فلو یؤم الامثلہ ولا تصح صلوتہ اذاامکنہ الاقتداء بمن یحسنہ او ترك جھدہ او وجد قدرالفرض مما لالثغ فیہ ھذا ھو الصحیح المختار فی حکم الالثغ وکذا من لا یقدر علی التلفظ بحرف من الحروف ملتقطا
الثغ اس شخص کو کہتے ہیں جس کی زبان سے ایك حرف کی جگہ دوسرا نکلے)حلبی اورابن شحنہ نے لکھا ہے کہ ہمیشہ کی حتمی کوشش کے بعد توتلے کا حکم اُمّی کی طرح ہے پس وُہ اپنے ہم مثل کا امام بن سکتا ہے (یعنی اپنے جیسے توتلے کے سوا دوسرے کی امامت نہ کرے) جب اچھی درست ادائیگی والے کی اقتداء ممکن ہو یا اس نے محنت ترك کردی یا فرض کی مقدار بغیر توتلے پن کے پڑھ سکتا ہے ان صورتوں میں اسکی نماز درست نہ ہوگی توتلے کے متعلق یہی مختار اورصحیح حکم ہے اور اسی طرح اس شخص کا بھی یہی حکم ہےجو حروفِ تہجی میں سے کوئی حرف نہ بول سکے یعنی صحیح تلفظ پر قادر نہ ہو اھ ملخصًا۔
فتاوٰی محقق علّامہ ابوعبدﷲ محمد بن عبدﷲ غزی تمر تاشی میں ہے
الراجع المفتی بہ عدم صحۃ امامۃ الالثغ لغیرہ [
راجح اور مفتی بہ قول یہی ہے کہ توتلے کی امامت غیر کے لئے جائز نہیں۔۔مختار یہی ہے کہ اس پر تصحیح زبان کے لئے ہمیشہ کوشش کرنا ضروری ہے اور اس کے ترك پر معذور نہیں سمجھا جائے گا اگرچہ اس کی زبان کا اجراء درست نہ ہو جس کو وُہ اچھی طرح ادا نہیں کرسکتا تو اب اس کی نماز اس آیت سے درست ہوگی البتہ وُہ غیر کی امامت نہ کروائے ، پس وہ صحیح ادائیگی کرنے والے کے حق میں امّی کی طرح ہوگا اس آیۃ میں جس سے عاجز ہے، اور جب مذکورہ شخص کو ایسے آدمی کی اقتدا ممکن ہو جوصحیح ادا کرسکتا ہے، تو اس کی تنہا نماز نہ ہوگی، اور اگر وہ ایسی آیۃ پر قادر ہے جس میں مذکورہ حرف نہیں تو اس حرف والی آیۃ پڑھنے کی وجہ سے نماز نہ ہوگی کیونکہ اس حر ف کا درست پڑھنا نماز کے لئے ضروری تھا جب وہ تقاضا معدوم ہے تو نماز کا وجود بھی نہ ہو گا ۔توتلے اور اس جیسے شخص کے لئے یہی حکم ہے اور یہی صحیح ہے۔(ملخصا فتاوی امجدیہ ج اول ص 87 )
*والــــــلــــــہ تعالـــــــــے اعلـــــــــم *بالصــــــــواب*
کتبـــــــــــــہ
احمـــــــــــــد رضـــــــاقادری منظــــــری
مدرس
المرکزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہراٸچ شریف۔۔14/صفر۔1444
(نوٹ ) بہتر کہ پہلے کسی ماہر قاری کو انکی قرأت کو سنادیں۔)
Leave a Reply