کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
زید نے اینٹا بٹھا والے سے چھ ہزار کے درسے اینٹا خریدا جب کہ اینٹا کا ریٹ نو ہزار ہے بٹھے والے نے کہا ہم آپ کو اینٹا چھ ماہ کے بعد دینگے
کیا یہ بیع از روئے شرع جائز ہے
المستفتی نوشاد عالم موہنیاں پلاسی ارریا بہار
👆👇
الجواب بعون الملک الوھاب۔شریعت نے ایسی چیز کی بیع کی اجازت دی ہے جو معدوم ہو جبکہ اس کے اوصاف وزن اور مدت وغیرہ معلوم ہو جائیں اور اس میں کسی قسم کی جہالت باقی نہ رہے‘‘فقہاے کی اصطلاح میں ایسی بیع کو بیع سلم کہاجاتا ہے سلم کا لغوی معنی: بیعٌ یتعجّل فیہ ثمن یعنی وہ بیع جس میں ثمن فوری واجب الادا ہوتا ہے۔
سلم کے اصطلاحی معنی: أخذ الآجل بالعاجل یعنی نقد ثمن کے عوض ادھار مال لینا۔ یعنی بیع سلم وہ ہے جس میں ثمن نقد اور مبیع ادھار ہو۔ اور قدوری باب السلم میں ہے ولا بأس في السلم باللبن والآجر إذا سمى ملبناً۔ اھ۔۔۔
*والــــــلــــــہ تعالـــــــــے اعلـــــــــم *بالصــــــــواب*
کتبـــــــــــــہ
احمـــــــــــــد رضـــــــاقادری منظــــــری
مدرس
المرکزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہراٸچ شریف 13/12/22
Leave a Reply