السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ مرزا قادیانی کو کس بنا پر کافر قرار دیا گیا تھا اور کس سنہ میں دیا گیا تھا اور کس نے دیا تھا مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔ ۔۔۔المستفتی۔ابوالحسن۔فروسی۔
☝🏻👇
الجواب بعون الملک الوھاب۔مرزا قادیانی کو اس کی کفری عقاٸد کی بنا پر کافر ومرتد قرار دیا گیا ہے ۔جیساکہ فتاوی امجدیہ جلد چہارم ص ١٠٩ پر ہے کہ یہ شخص کھلاہو کافر ومرتد تھا ۔اس نے اپنی نبوت کا دعوی کیا ۔اور انبیا ٕ کرام علیہم السلام خصوصا حضرت عیسی علیہ الصلاةوالسلام اور ان کی والدہ ماجدہ طیبہ طاہرہ حضرت مریم کی شان رفیع وجلیل میں طرح طرح کی گستاخیاں کی ۔بیہودہ کلمات ااستعمال کٸے ۔اس شخص نے اپنی نبوت کا دعوی کرکے ضروریات دین کا انکار کیا ۔نیز انبیإ کرام کی تکذیب وتوہین کی اور قرآن عظیم کابھی انکار کیا ہے۔(١) ازالہ اوہام ص ٥٣٣ میں مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے ۔خداٸے تعالی نے باہین احمدیہ ۔میں اس عاجز کا نام امتی بھی رکھا اور نبی بھی۔ اور اسی کتاب کے ص ٦٨٨ میں ہے ۔حضرت رسول خدا ﷺ کے الہام و وحی غلط نکلی تھیں۔اسی کتاب کے ص ٢٦ ۔٢٨۔میں لکھتا ہے ۔قرآن شریف گندگی گالیاں بھری ہیں اور قرآن عظیم سخت زبان کے طریق کو استعمال کر رہا ہے۔اھ۔ اور:مرزا کا ایك رسالہ ہے جس کا نام”ایك غلطی کا ازالہ”ہے،اس کے صفحہ ۶۷۳ پر لکھتا ہے:میں احمد ہوں جو آیت ” مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعْدِی اسْمُہٗۤ اَحْمَدُ ؕ”میں مراد ہے،[1] آیہ کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ سیدنا مسیح ربّانی عیسٰی بن مریم روح اﷲ علیہما الصلوٰۃ والسلام نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ مجھے اﷲ عزوجل نے تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے توریت کی تصدیق کرتا اور اس رسول کی خوشخبری سناتا جو میرے بعد تشریف لانے والا ہے جس کا نام پاك احمد ہے ؐ۔ازالہ کے قول ملعون مذکور میں صراحتًا ادّعا ہوا کہ وہ رسول پاك جن کی جلوہ افروزی کا مژدہ حضرت مسیح لائے معاذ اﷲ مرزا قادیانی ہے۔
کفر دوم:توضیح مرام طبع ثانی صفحہ ۹ پر لکھتا ہے کہ”میں محدث ہوں اور محدث عــــــہ بھی ایك معنی سے نبی ہوتا ہے۔[2]
عــــــہ:لا الٰہ الا اﷲ لقد کذب عدوّ اﷲ ایھا المسلمون(اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں،دشمن خدا نے جھوٹ بولا اے مسلمانو!۔ ت)سید المحدثین عمر فاروق اعظم رضی اﷲتعالٰی عنہ ہیں کہ انہیں کے(باقی اگلے صفحہ پر)
[1] توضیح المرام مطبوعہ ریاض الہند امرتسر،ص۱۶
[2] توضیح المرام مطبوعہ ریاض الہند امرتسر،ص۱۶ ۔اور اربعین نمبر ٢ ص ١٣ پر لکھا ۔کامل مہدی نہ موسی تھا نہ عیسی۔اس طرح کے توہین آمیز کلمات اورانکار ضرورت دین سے مرزا کی کتابیں بھری ہیں۔مزید تفصیل کے لیٸے تصانیف اعلی حضرت ۔(رساٸل رضویہ )کا مطالعہ کریں۔1۔ جزاء اﷲ عدو بآباہ ختم النبوۃ: یہ رسالہ 1317ھ میں تصنیف ہوا۔ اس میں عقیدہ ختم نبوت پر 120 حدیثیں اور منکرین کی تکفیر پر جلیل القدر ائمہ کرام کی تیس تصریحات پیش کی گئی ہیں۔
2۔ السوء والعقاب علی المسیح الکذاب: یہ رسالہ 1320ھ میں اس سوال کے جواب میں تحریر ہوا کہ اگر ایک مسلمان مرزائی ہوجائے تو کیا اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل جائے گی؟ امام احمد رضا نے دس وجوہات سے مرزا غلام قادیانی کا کفر ثابت کرکے احادیث کے نصوص اور دلائل شرعیہ سے ثابت کیا کہ سنی مسلمہ عورت کا نکاح باطل ہوگیا۔ وہ اپنے کافر مرتد شوہر سے فورا علیحدہ ہوجائے۔
3۔قہرالدیان علی فرقہ بقادیان: یہ رسالہ 1323ھ میں تصنیف ہوا۔ اس میں جھوٹے مسیح قادیان کے شیطانی الہاموں‘ اس کی کتابوں کے کفریہ اقوال سیدنا عیسٰی علیہ الصلواۃ والسلام اور ان کی والدہ ماجدہ سیدہ مریم رضی اﷲ عنہا کی پاک و طہارت اور ان کی عظمت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
4۔ المبین ختم النبین: یہ رسالہ 1326ھ میں اس سوال کے جواب میں تصنیف ہوا کہ ’’خاتم النبین میں لفظ النبین پر جو الف لام ہے‘ وہ مستغرق کا ہے۔ یہ عہد خارجی کا ہے۔ امام احمد رضا نے دلائل کثیرہ واضح سے ثابت کیا ہے کہ اس پر الف لام استغراق کا ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔
5۔ الجزار الدیان علی المرتد القادیان: یہ رسالہ 3محرم الحرام 1340ھ کو ایک استثنیٰ کے جواب میں لکھا گیا اور اس سال 25صفر المظفر 1340ھ کو آپ کا وصال ہوا۔
6۔ المعتقد: امام احمد رضا کے مستند افتاء سے ہندوستان میں جو سب سے پہلا رسالہ قادیانیت کی رد میں شامل ہوا‘ وہ ان کے صاحبزادے مولانا مفتی حامد رضا خان نے 1315ئ/1896ء الصارم الربانی علی اسراف القادیانی کی نام سے تحریر کیا تھا جس میں مسئلہ حیات عیسٰی علیہ السلام کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور غلام قادیانی کذاب کی مثیل مسیح ہونے کازبردست رد کیا گیا ہے۔ امام احمد رضا نے خود اس رسالے کو سراہا ہے۔مذکورہ بالا سطور سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ منکرین نبوت اور قادیانیوں کی رد میں امام احمد رضا کس قدر سرگرم‘ مستعد متحرک اور فعال تھے۔ وہ اس فتنے کے ظہور ہوتے ہی اس کی سرکوبی کے درپے تھے۔ اس فتنے کی رد میں امام احمد رضا کی مساعی جمیلہ اس قدر قابل ستائش اور قابل توجہ ہے کہ ہر موافق و مخالف نے انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔۔واللہ تعالی اعلم ۔کتبہ ۔احمد رضاقادری منظری ۔مدرس ۔المرکز الاسلامی دارالفکر۔بہراٸچ۔6.1.19.
Leave a Reply