خواہشوں کو وہ مری خوب جگانے آیے
دن ہو یا رات یہی خواب سہانے آئے
بادہ ، دیدار ، جنوں ، حوصلہ و جوش و خروش
“پھر مرے ہاتھ محبت کے خزانے آئے”
ان کی آمد ہے مرے دل میں بہت کار آمد
کعبہء دل کو وہ شفاف بنانے آئے
آئے بادل تو ہے امکان بھی ہمدردی کا
یہ نہ سمجھو کہ فقط بجلی گرانے آئے
سیکھیے گھونسلوں سے آپ پرندوں کے ذرا
اجنبی شہر میں بھی گھر وہ بسانے آئے
پہلے حالات جو تھے اس سے ہیں بد تر حالات
کیسے کہتے ہو کہ پھر اچھے زمانے آئے
زندگی پر جو مری ظلم کے توڑے تھے پہاڑ
بیچ کر قبر مری اب وہ کمانے آئے
ان کا در منبع انوار ہے سورج جیسا
بارش نور میں ہم “عینی” نہانے آئے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی
Leave a Reply