مہراج گنج(شبیر احمد نظامی ) شان سدھارتھ
جامعۃ الصالحات گرلس کالج مغلہا بھگیرتھ پور کی صدر معلمہ عالمہ صدیقہ بانو امجدی نے حالیہ دنوں پردے کے متعلق کرناٹک کے کالجز میں ہو رہے تنازع کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پردہ بری نظر والوں کے لئے آہنی دیوار ہے۔ جو پراگندہ افکار و نظریات کے حامل افراد ہیں وہ بے پردگی کو پسند کرتے ہیں۔ لیکن پردہ ہر مذہب کے ماننے والوں کے نزدیک ضروری چیزوں میں سے ہے۔ غیر مسلم عورتیں پردے کے لئے گھونگھٹ اختیار کرتی ہیں۔ لیکن اسلام نے اپنے ماننے والوں کو حجاب (پردہ) ضروری قرار دیا ہے۔
عالمہ ام حبیبہ ضیائی نظامی بنت مولوی اسد علی نظامی چھتونا نے کہا کہ ہمارا ملک جمہوری ملک ہے یہاں ہر ایک کو مذہبی آزادی دی گئی ہے۔ دستور ہند کے حصہ سوم دفعہ 25 میں تمام ہندوستانیوں کو مذہبی آزادی دی گئی ہے۔ ہر ہندوستانی اس بات میں خود مختار ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مذہب کو قبول کرے اور ساتھ ہی ساتھ اس مذہب پر عمل کرنے کا اس کو پورا اختیار دیا گیا ہے۔ تو آخر سنگھی ذہنیت کے لوگوں کو اسلامی شعار پردے سے اتنی جلن کیوں ہے۔
عالمہ بشریٰ غیاث نوری معلمہ جامعۃ الصالحات گرلس کالج مغلہا نے کہا کہ اسلام مخالف طاقتیں آئے دن کسی نہ کسی اسلامی حکم اور اس پر عمل درآمد کو لے کر سر گرم رہتی ہے۔ مسلمانوں کو ہراساں کرنے میں نیز دینی اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہیں۔ فی الحال ان کی نظروں میں حجاب کھٹک رہا ہے۔ وہ اس پر پابندی عائد کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ لیکن انہیں معلوم نہیں کہ اسلام کی مقدس شہزادیاں اپنی اس دینی حکم کو کبھی نہیں چھوڑ سکتی ہیں۔ مخالف جو بھی کوششیں کر لے اس کا منہ توڑ جواب دینے کی کوشش کریں گی۔
عالمہ شگفتہ غیاث اختری نظامی بنت مولانا غیاث الدین خان نظامی مولا گنج نے حالیہ دنوں پردے کے تعلق سے معاملہ سرخیوں میں ہے۔ کرناٹک کے ایک کالج میں مسلم طالبات کو پردے کے ساتھ کالج میں داخلے سے روک دیا گیا۔ وہ طالبات اپنے امتحان کی دہائی دیتی رہیں لیکن انتظامیہ نے انہیں اجازت نہیں دی۔ آخر معاملہ کورٹ تک پہونچ گیا۔ کرناٹک کے مختلف کالجز کے انتظامیہ مسلسل کئی ہفتوں سے حجاب کو لے کر طالبات کو ہراساں کر رہی ہے۔ حالانکہ کہ ہندوستان کا آئین کسی بھی مذہب و مسلک کے لباس کے تعلق سے اجازت دیتا ہے اور کالج انتظامیہ کا اس طرح سے کرنا ہندوستان کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنا ہوا۔
عالمہ انجم آرا امجدی بنت ماسٹر رعاب اللہ چھتونا نے کہا کہ پردہ صرف ایک معاشرتی و سماجی نظام نہیں بلکہ قرآنی حکم ہے۔ جس پر عمل پیرا ہونا ہر اسلامی بہن پر لازم ہے۔ اسلام نے جو نظام و اصول بنائے ہیں ان کی حجاب یعنی پردہ نہایت اہم حیثیت کا حامل ہے۔
Leave a Reply