عزیزم محترمہ مسکان صاحبہ سب سے پہلے میں آپ کی ہمت و استقلال کو داد و تحسین دیتا ہوں۔ کہ تن تنہا شیرنی بن کر کیسے ان گیدڑ بھبکیوں پر دہاڑا تھا، آج بھی وہ منظر نگاہوں کے نہاخانے میں ان مٹ ہیولیٰ بن کر گردش کررہا ہے۔ یقیناً آپ کے والدین بھی لائق مبارکباد ہیں، جنھوں نے نازیبا حالات کے دھارے کو موڑنے کا سنہرا ہنر سکھایا ہے۔ آپ کی غیرت و حمیت نے صنف نسواں میں نئی روح پھونک دی۔ قوم مسلم کی بچیوں کے لیے آپ ایڈیئل ہی نہیں بنی ہیں بل کہ باب نسواں میں ہمت و بہادری کے حوالے سے ایک اور سنہرے نام کا اضافہ ہو گیا ہے، تاریخ ہند کو جس پر ناز ہے۔ پوری دنیا سے آپ کے جزبات کو خوب پزیرائی مل رہی ہے، یہی آپ کی جیت کی نشانی ہے۔ دور حاضر کے اندر تاریخ نسواں کے باب میں کہیں کہیں ایسی ہستیوں کا ذکر ملتا ہے جو تن تنہا دشمنوں کے نرغے میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر فلک شگاف نعرے بلند کرکے انہیں مبہوت کردیا ہو۔ ورنہ تو اکثر بچیاں ایسے ماحول میں اپنے حواس کھو بیٹھتی ہیں، انہیں کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ اب ایسی صورت حال مجھے کیسا کردار اپنانا چاہئے۔ آپ کی جرأت و بہادری نے ہندوستانی مسلمانوں کے سر پر فخر کا غازہ باندھا ہے ۔ کیوں کہ آپ بے سروسامانی کے عالم میں صبر کے ساتھ ہمت و استقلال کی ایسی جبل شامخ بنی رہیں جسے دیکھ کر پوری دنیا کا ہندو سماج ذلت و پستی کے بہت نچلے پائیدان پر پہنچ چکا ہے۔ اور ان کے خانۂ قلب میں برابر زلزلہ برپا ہے۔ اس دور پر آشوب میں مسلمانوں کے حالات پس پشت نہیں ہیں تو ایسی صورت حال میں کالج اور یونیورسٹی میں پڑھنے والی بچیوں کو آپ کے حوصلے سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔ اگر کبھی خدا نخواستہ زعفرانی آتنکی سے مڑبھیڑ ہوجاۓ تو مسلم بچیاں احساس کمتری کا شکار ہوکر اپنے حوصلے کو مجروح نہ کریں بل کہ حالات کے اعتبار سے مکمل ہمت و بہادری سے کام لیں، جیسا کہ محترمہ مسکان صاحبہ نے کر دکھایا۔ یہی وجہ تھی کہ خاص و عام سب نے عزت و شرف کا سہرا ان کے سر پر باندھا ۔ محترمہ مسکان صاحبہ لوگوں نے اپنے اپنے ذوق و شوق اور ظرف کے اعتبار سے مبارک بادیاں دے کر مزید آپ کے حوصلے کو بلند کئے۔ اس وقت ہند و پاک نیز دگر ممالک کے نیوز چینلوں کی کیفیت واقعی قابل دید تھی۔ قوس و قزح کی طرح متنوع قلم کاروں کی تخلیقات بھی واقعی قابل مطالعہ تھی۔ ین آر سی کے خلاف ثابت قدم اور سینہ سپر ہوکر حکومت کے جبڑے اکھاڑنے والی حوصلہ مند مسلم خواتین کے بعد میرے علم کے مطابق آپ (مسکان) پہلی شہزادئ اسلام ہیں، جنھوں نے زعفرانی حکومت کے پلوں کو دن میں تارہ دکھائی ہیں۔ محترمہ مسکان صاحبہ اس مصرعے سے آپ کے شوق جنوں کو سلام کرتاہوں۔ ع وہی ہے راہ تیرے عزم و شوق کی منزل جہاں ہیں فاطمہ و عائشہ کے نقش قدم
Leave a Reply