نعت شریف
جن کی اللہ تک رسائی ہے
بسترا ان کا اک چٹائی ہے
سچ کی تصویر میں بھلائی ہے
جھوٹ کی شکل میں برائی ہے
مر تبہ سر و رِ دو عالم کا
بعدِ رب سب سے ہائی فائی ہے
روئے والشمس سے نظر نہ ملا
پیرہن تیرا مومیائی ہے
سب طبیبوں نےدےدیاہے جواب
جان عیسٰی تری دہائی ہے
ہر دَہائی جسے سلام کرے
دین ِ اسلام کی اکائی ہے
ان کےقبضے میں سارے عالم کا
آنہ آنہ ہے پائی پائی ہے
بادشاہی کی سب سےپہلی اینٹ
شاہ ِ کونین کی گدائی ہے
ہاتھ, دل, اشک ِ غم, برائے ثناء
خامہ , قرطاس , روشنائی ہے
نعت گوئی ہے دولتِ دارین
اور اپنی یہی کمائی ہے
جس پہ کردیں حضور چشمِ کرم
اس کا کوہِ گناہ رائی ہے
جوش نےان کے درپہ جاکے کہا
اب کہاں ہوشِ لب کشائی ہے
ہے خدا تک مرے نبی کی پہنچ
اور نبی تک مری رسائی ہے
طے شدہ امر ہے ازل سے ہی
اصطفاء شان مصطفائی ہے
ہر مرض کے لئے درودِ پاک
مختصر, معتبر , دوائی ہے
ان کے دستور کا جو ہے قیدی
بس اسی کے لئے رہائی ہے
قادری چشتی اشرفی رضوی
اور کوئی ابو العلائی ہے
متحد ہو تو قوم ہو کیسے
سب کوجب شوقِ رہنمائی ہے
رحمت ِ کائنات کی آغوش
بہرِ حسنین چارپائی ہے
جو کہےان کو اپنے جیسا بشر
وہ بشر بو لہب کا بھائی ہے
نجدیت اورسنیت میں جناب
کفر و ایمان کی لڑائی ہے
سجدۂ شکر, کر, اگر حاصل
تجھ کو توفیق ِپارسائی ہے
رونے والا یہ جانتا ہی نہیں
ہنسنے والا بھی کربلائی ہے
میرے مرشد اویسِ ملت ہیں
رہنما جن کی رہنمائی ہے
چھو کےقسمت کوکرگیا سونا
نعت کا شعر کیمیائی ہے
Leave a Reply