فضول باتیں کرو نہ ہم سے ہمارا بھیجا پکا ہوا ہے
سوال بے جا کی سوزشوں سے دماغ میرا تپا ہوا ہے
جہالتوں کی ہے مارا ماری علوم سے اب کسے ہے یاری
جدھر بھی دیکھو گلی گلی میں فتن کا میلہ لگا ہوا ہے
مخالفت کے شرارے دل میں موافقت کے ڈھکوسلے ہیں
لباس رہبر میں آج رہزن سماج سیوک بنا ہوا ہے
بہار تنقید کی جوانی پہ بوکھلوں نے ہے پھیرا پانی
پڑھا تھا جن سے’الف’ ‘با’ ‘عم’ انہیں کا ابا بنا ہوا ہے
بڑا مہذب خلیق اعظم سخن چیں یوں کہ فدا ہو عالم
زباں پہ اللہ چھری بغل میں کسے خبر یہ بکا ہوا ہے
زبانی دعوائے اعتدالی لبوں پہ ان کے حسین گالی
کسے بتائیں ہم ان کے نخرے گلے پہ چاقو دھرا ہوا ہے
بتائے سب کو بڑا فسادی کسی کو حاسد کھلا عنادی
صلاح دیتا ہے سب کو علمی جہل کا امرت پیا ہوا ہے
زنانی زلفیں گھنیراسرمہ ولی کی صف میں کھڑا بے دھرما
دھرم کو سنکٹ ہوا ہے جس سے وہی تو اگوا بنا ہوا ہے
شرافتوں کے ہیں جبے قبے زباں پہ سیٹھوں کے لمبے خطبے
شرارتوں کا وہ ہے مجسم شریف لیبل لگا ہوا ہے
ملی جو پیری جناب والا خزانوں کا کھل گیا ہے تالا
بنا کے چیلہ امیروں کو خود مرید ان کا بنا ہوا ہے
موالی غنڈوں کا بھی ہے دادا مرید کم ہیں مریدہ زیادہ
کسی نے مانگا نہ منہ سے پانی مرا جو اس کا ڈسا ہوا ہے
خلافت ان کی سراپا آفت سراپا ان کا سراپا زحمت
فریب کو وہ کہے کرامت خرافتوں میں گھرا ہوا ہے
بنا مدرسوں کا ناظم الہڑ نظام گھٹیا پڑھائی گڑ بڑ
خبر نہیں ہے مدرسوں کی صدر مدرس بنا ہوا ہے
حکیم ہے حکمتوں سے خالی دوائیں اس کی بڑی نرالی
کھرل میں کوٹے وہ گھاس بھوساکہے یہ نسخہ جچا ہوا ہے
ہمہ کارہا کے حوصلے ہیں فقط دکھاوے کے چونچلے ہیں
ترقی ان کی ثری میں پہنچی بلند پرچم کیا ہوا ہے
ہر ایک شعبے میں ہے ملاوٹ اندھیر نگری ہے راج چوپٹ
ہر ایک ٹیچر پھٹیچروں کے ستم کا دھندا بنا ہوا ہے
بہت نا ہانکو تعلی ازہر کہانی تیری ہے سب کو ازبر
ذرا سا تاکو تم اپنے اندر گریباں تیرا پھٹا ہوا ہے
محمد کہف الوری مصباحی
نائب صدر: لمبنی پردیس، راشٹریہ علما کونسل، نیپال نگران اعلی: فروغ اردو زبان، تعلیمی شاخ، ڈڈوا گاؤں پالکا، وارڈ نمبر 2، ضلع بانکے نیپال
موبائل نمبر:-9779814516787+
Leave a Reply