لٹتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں
قوم و ملت کے حالات پر بے چین دل کی پکار
°°°°°°°°
حسرت سے میں لُٹتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں
رنجیدہ و بے تاب نظر دیکھ رہا ہوں
گَھٹتی ہوئ پُرامن زمینوں سے ہوں بیچین
بڑھتی ہوئی آتش کے شرر دیکھ رہا ہوں
ہر روز نئے زخم ، نئ سازش و آتش
آنسو لیے ملت کی خبر دیکھ رہا ہوں
سب گھات میں ہیں اور مسلمان ہے تنہا
شعلوں بھری ہستی کی ڈگر دیکھ رہا ہوں
قوت جنھیں حاصل ہے وہ افراد ہیں خاموش
ملت کے زوالوں کا سفر دیکھ رہا ہوں
پیر اپنے مریدوں میں ہی بس کھوئے ہوئے ہیں
عشرت کی ڈگر زر کا گُزر دیکھ رہا ہوں
کس وا سطے ناکام ہوئے اہلِ قیادت
کردار کے سب زیر و زبر دیکھ رہا ہوں
ڈیڑھ اینٹ کے ایوانِ ارادت سے نکلیے
اُس پر بھی ہے طوفاں کی نظر، دیکھ رہا ہوں
پَر تول رہے ہیں جو کھڑے پُشتِ انا پر
ٹوٹی ہوئی میں سب کی کمر دیکھ رہا ہوں
ملت کے ستاروں میں ہے جبتک یہ جدائی
تب تک میں اجالوں کا ضرر دیکھ رہا ہوں
جو آج کسی دوسرے مقتول پہ چُپ ہیں
کل انکے بھی کٹتے ہوئے سر دیکھ رہا ہوں
سچ بولوں گا ، تم لاکھ کرو میری مذمت
کیوں چپ رہوں ، زندہ ہوں اگر دیکھ رہا ہوں
بھولے ہیں مسلمان ، سبق بدر و احد کا
اِس واسطے یہ خوف یہ ڈر دیکھ رہا ہوں
سب کام تو ناکامی کے ہیں پھر بھی فریدی
امید لیے راہِ سحر دیکھ رہا ہوں
°°°°°°°°
از فریدی صدیقی مصباحی
مسقط عمان
0096899633908
Leave a Reply