نقشِ غم دل سے مٹانے کے لیے
ان کی رحمت ہے ہنسانے کے لیے
میں ہوں صہباۓ محبت میں حضور
عصرِ قسمت پھر سے پانے کے لیے
روغنِ عشق و محبت چاہیے
دل کو فرقت میں جلانے کے لیے
عرشِ دل پر جلوہ فرمائیں حضور
فرش سے ہم کو اٹھانے کے لیے
بلبلِ تخییل رہتی ہے مدام
گلشنِ مدحت میں دانے کے لیے
پھر چلی بادِ ثنائے مصطفیٰ
گلستانِ دل کھلانے کے لیے
ماہِ طیبہ کی ثنا لکھیں مدام
مطلعِ مدحت پہ چھانے کے لیے
یادِ جانِ حسن میں کھو جائیے
دل کا آئینہ سجانے کے لیے
آیۂ قرآن ہے لا ترفعوا
آپ کی عظمت بتانے کے لیے
نقشِ پاۓ ناز کو انجم کریں
راہِ جنت جگمگانے کے لیے
سیرِ طیبہ کے لیے بلوائیے
عرض ہے معراج پانے کے لیے
درد کے موتی عطا ہوں یا نبی
چرخِ مژگاں پر اگانے کے لیے
عرشِ قسمت وجد میں آۓ اگر
آئیں وہ جلوہ دکھانے کے لیے
زندگی ان پر نچھاور کیجیے
زندگی کا لطف پانے کے لیے
نعت خوانی پر نہ مل پایا ثواب
ہم نے درہم جب سنانے کے لیے
آپ کا سارا زمانہ ہے حضور
آپ ہیں سارے زمانے کے لیے
رکھیے نقشِ گنبدِ خضریٰ کلیم
طیبہ آنکھوں کو بنانے کے لیے
از ✒
کلیم احمد رضوی مصباحی
پوکھریرا شریف
Leave a Reply