WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

یوم آزادی اور ہماری ذمہ داری،، از:محمدشمیم احمدنوری مصباحی ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

یوم آزادی اور ہماری ذمہ داری،، از:محمدشمیم احمدنوری مصباحی ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

ہمارا ملک “ہندوستان” بیش بہا قربانیوں اور ہندوستانیوں کے آپسی اتفاق و اتحاد اور طویل جدوجہد کے بعد 15 اگست 1947 ء کو آزاد ہوا تھا، اس اعتبار سے 15 اگست تاریخ ہند کا ایک انتہائی سنہرا باب ہے، باشندگان ومحبان وطن آج سے 74 سال قبل ہندوستان کو انگریزوں کے قبضہ سے آزاد کروانے میں کامیاب ہوئے تھے، اور 15 اگست 1947 ء کو ہندوستان کے تمام شہریوں کو انگریزوں کی غلامی سےنجات ملی ‘اس لیے 15 اگست ہمارا قومی دن ہے-
یقینا ملک کی آزادی ملک کے ہر شہری کے لئے قابل فخر اور باعث صد افتخار ہے، آزادی کے تعلق سے اپنے والہانہ جذبات کا اظہار اور مجاہدین آزادی کی سرفروشانہ جد وجہد اور ان کی قربانیوں کو یاد رکھنا حب الوطنی اور وطن دوستی کا تقاضا ہے- آزادی کی جدوجہد میں جس طرح مذہب و ملت کے امتیاز کے بغیر ملک کے سبھی انصاف پسند اور محب وطن شہریوں نے اپنی متحدہ قوت اور جوش و جذبات کی اجتماعیت کا مظاہرہ کیا وہ ملک کا ایک قیمتی سرمایہ ہے اور اس اجتماعیت و یکتائیت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جس طرح مٹھی بھر شر پسند و ملک دشمن عناصر نے انگریزوں کی وفاداری اور چاپلوسی کی مگر وہ مجاہدین آزادی کے آہنی عزم و استقلال کے سامنے ناکام و نامراد رہے آج بھی اسی طرح فرقہ پرست و شر پسند عناصر کو اسی متحدہ قوت اور عزم و استقلال سے ناکام و نامراد بنایا جا سکتا ہے اور ملک کو ٹوٹنے اور برباد ہونے سے بچایا جاسکتا ہے-
ہمارے وطن عزیز میں ہر سال جیسے ہی یوم آزادی کا سورج طلوع ہوتا ہے ہر چہار جانب خوشیوں کے شادیانے بجنے لگتے ہیں اور ہندوستان کا قومی پرچم “ترنگا” آن بان اور شان سے لہرایاجاتا ہے، سرفروشان حریت کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ مجاہدین آزادی کو سلامی دی جاتی ہے، ملک و ملت کے لیے اپنی جان کو نچھاور کرنے والے جیالوں کو یاد کیا جاتا ہے- اور یہ سب کچھ ہونا بھی چاہییے کیونکہ انہیں عظیم سپوتوں کی وجہ سے سامراجیوں وفرنگیوں کا غرور خاک میں ملا، طاغوتی قوتوں کے پرخچے اڑے، تمام تر سکوت و سطوت کی ہوا نکل گئی، ظلم و عدوان کی منہ زور آندھی کا منہ پھر گیا، غلامی کے طوق و سلاسل پرزہ پرزہ ہوگئے، اور ہمارا عظیم ملک ہندوستان آزاد فضا میں سانس لینے لگا- مگر یہ سب کچھ یکبارگی نہیں ہوگیا بلکہ اس کے لیے ہندوستان کے تمام مذاہب کے ماننے والوں نے ایک ساتھ مل کر انگریزوں کے خلاف تحریک چلائی، ہمارے جاں بازوں نے اپنے پیارے ملک کی آزادی کی خاطر اپنی زندگیوں کو تج دیا، جان و مال بھینٹ چڑھائے، تختۂ دار پر چڑھے، اور پھانسی کےپھندوں کو بخوشی گلے لگایا اور انگریزوں کے خلاف باقاعدہ منظم تحریک چلائی تب کہیں جاکر آزاد ہندوستان کا یہ حسین شیش محل اپنے تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ نکھر کر سامنے آیا- اس تحریک میں ہندو مسلم سکھ وجملہ برادران وطن بالخصوص علمائے کرام سب نے مل کر حصہ لیا اور ہندوستان کو انگریزوں کے دور اقتدار سے آزاد کرایا-
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ 15 اگست جسے ہم یوم آزادی کہتے ہیں یہ ہم سبھی برادران وطن کے لیے انتہائی فرحت وشادمانی کا دن ہے اور اب تو الحمد للہ سبھی باشندگان ہند یہاں تک کہ نئی نسل چاہے وہ مسلمان ہوں یا برادران وطن سبھی یہ جانتے اور سمجھتے ہیں کہ ۲۶/جنوری اور ۱۵/اگست ہماری قومی تاریخ میں مسرت کے دنوں میں سے انتہائی عظیم اور یادگار دن ہیں، اس میں شک نہیں کہ واقعی یہ دن فرحت و شادمانی کے دن ہیں، لیکن ان خوشی کے دنوں میں ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم “یوم آزادی” محض رسماً نہیں بلکہ جوش وخروش سے منائیں اور ایسی تقاریب میں سبھی برداران وطن کے سامنے آزادی کی مستندتاریخ پیش کریں، اپنے اکابر و اسلاف کی قربانیوں کی تاریخ پڑھیں، ان کی حیات و خدمات کا جائزہ لیں، ان کی صفات و خصوصیات اپنے اندر جذب کرکے ان کے نقش قدم پر چلنے کا حوصلہ پیدا کریں اور برادران وطن کو علماء اور مسلمان مجاہدین آزادی کی وطن پرستی،اور وطن کے لیے جذبۂ صادق اور تڑپ سے روشناس کرائیں، انھیں بتائیں کہ اگر آزادی وطن کی تاریخ سے علماء کرام کی خدمات کو نکال دیا جائے تو تاریخ آزادی کی روح ختم ہوجائے گی-

صارف

Website:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *