اٹھو غم کے مارو چلو بے سہارو مقدر جگانے، حضور آ رہے ہیں
مٹانے وہ نفرت کی تاریکیوں کو دلوں کو جلانے، حضور آ رہے ہیں
جو بھٹکے ہوئے ہیں انہیں راہ حق پر جو بہکے ہوئے ہیں انہیں دیں کا رہبر
جہاں میں جو کھوۓ ہوئے ہیں انہی کو خدا سے ملانے، حضور آ رہے ہیں
ہزاروں خداؤں کو کرتے ہیں سجدہ وہ جو چاند و سورج کو. کہتے ہیں مولیٰ
خدا ایک ہے اس کی کرئیے عبادت یہ سب کو بتانے، حضور آ رہے ہیں
نہ اب ہوگا کوئی بھی درگور زندہ سنا دیجیے بچیوں کو یہ مژدہ
دعا ان کی باب اجابت کو پہنچی انہیں اب بچانے، حضور آ رہے ہیں
سجائیں گے گلیاں منائیں گے خوشیاں گھروں میں بھی اپنے کریں گے چراغاں
چلیں بزمِ جاناں میں ہم اپنے گھر سے ہیں نعرہ لگانے، حضور آ رہے ہیں
ہے تاریخ بارہ یہ دن ہے دوشنبہ لگاتے ہیں جبریل کعبے پہ جھنڈا
چلی ہے فلک سے ملک کی سواری جہاں کو بتانے، حضور آ رہے ہیں
وہ آئیں گے چندہ کو ٹکڑے کریں گے وہ سورج کو صہبا میں واپس کریں گے
خدا کی خدائی کے جلوے وہ دیکھو جہاں کو دکھانے، حضور آ رہے ہیں
ہیں سنی کی قسمت پہ نازاں فرشتے یہ کرتے ہیں آقا کی مدحت کے چرچے
جلے کل بھی ابلیس اور اس کے چمچے انہیں پھر جلانے، حضور آ رہے ہیں
وہی جو تھے اول وہی ہوں گے آخر وہی جو تھے باطن وہی ہوں گے ظاہر
وہی طٰہٰ یٰسیں الف لام اور میم، سناؤ ترانے، حضور آ رہے ہیں
خبر جس کے آمد کی آدم نے دی تھی قسم جس کی موسیٰ و عیسٰی نے لی تھی
وہی آج بن کر دعاۓ خلیلی بتوں کو مٹانے، حضور آ رہے ہیں
لباس بشر ڈال کر اپنے تن پر زمیں پر لو آتے ہیں وہ نوری پیکر
سسکتے بلکتے تڑپتے ہوؤں کو خوشی سے ہنسانے، حضور آ رہے ہیں
سنائیں گے نعت نبی جو بھی اختر خدا بخش دے گا انہیں روز محشر
غلاموں کو اپنے وہ نار سقر سے لو دیکھو بچانے، حضور آ رہے ہیں
از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875
Leave a Reply