السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ ذیل میں
شوہر کے انتقال کے بعد عورت عمرہ کے لئے اپنے دیور کے ساتھ جا سکتی ہے یا نہیں
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
عین نوازش ھوگی
ممتاز رضا
👇👆
الجواب بعون الملک الوھاب۔صورت مسئولہ میں دیور کے ساتھ حج یا عمرہ کرنے لئے سفر کرنا حرام ہےکیونکہ جب تک عورت کے ساتھ شوہر یا محرم بالغ قابل اطمینان نہ ہو جس سے نکاح ہمیشہ حرام ہے سفر حرام ہےاوردیورمحرمات ابدیہ سے نہیں ہے اس لئے اس ساتھ حج کے لئے سفر کرنا حرام ہے اگر کرے گی حج ہوجائے گا مگر ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ ” حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تسافر مسيرة يوم و ليلة إلا مع ذى محرم عليها ” اھ ( نصب الرایہ لتخریج احادیث الھدایہ ج 3 ص 11 ) اور علامہ برہان الدین مرغینانی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ ” يعتبر فى المرأة ان يكون لها محرم تحج به او زوج ولا يجوز لها ان تحج بغيرهما اذا كان بينهما و بين مكة ثلاثة أيام ” اھ ( ھدایہ ج 1 ص 213 ) اور علامہ ابن نجیم مصری قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ ” يشترط محرم أو زوج لامرأة فى سفر لما فى الصحيحين لا تسافر امراة ثلاثا و معها محرم ” اھ ( البحر الرائق ج 2 ص 314 ) اور سیدی اعلی حضرت احمد رضا خان قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ عورت کے ساتھ جب تک شوہر یا محرم بالغ قابل اطمینان نہ ہو جس سے نکاح ہمیشہ حرام ہے سفر حرام ہے اور اگر کرے گی حج ہوجائے گا مگر ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا “اھ ( انور البشارة فی مسائل الحج و الزیارة ص 3 )ان تمام تفصیلات سے واضح ہوا کہ عورت کو شوہر یا محرم کے بغیر حج و عمرہ کو جانا ناجائز اور گناہ ہے اگر چلی گئی جائے تو حج ہوجائے گا مگر گنہ گار ہوگی ۔ *والــــــلــــــہ تعالـــــــــے اعلـــــــــم *بالصــــــــواب*
کتبـــــــــــــہ
احمـــــــــــــد رضـــــــاقادری منظــــــری
مدرس
المرکزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہراٸچ شریف
19/ربیع الغوث /144 ھ
Leave a Reply