WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

سنو بات ازہر کی اے عقل والو! :- (مفتی) کہف الوریٰ صاحب مصباحی بانکے نیپال

سنو بات ازہر کی اے عقل والو! :- (مفتی) کہف الوریٰ صاحب مصباحی بانکے نیپال

نیادور آیا نیا رنگ لایا

نئی فکر آئی نیا ڈھنگ آیا

نیا ہے سفر منزلیں بھی نئی ہیں

انوکھے مسافر کی راہیں نئی ہیں

نہ کوئی مشن ہے نہ منصوبہ کوئی

نئی نسل کھیلوں کی دنیا میں کھوئی

نیا رنگ تہذیب اور یہ تمدن

نئے باب کا یہ نرالا تفنن

کوئی باہنر اب نہیں اپنی حد میں

ہر اک شخص ہے اختلافوں کی زد میں

اماموں کی جھولی میں خیراتی چندے

مدرسوں سے صدروں کے چلتے ہیں دھندے

کسی کو نہیں فکر اسلام ہے اب

شریعت نہ قرآن سے کوئی مطلب

نہ بد عملیوں پہ کبھی ان کو روکو

خلاف طبع ان کو ہرگز نہ ٹوکو

یہ چاہیں تو لمحوں میں کچھ بھی خریدیں

اماموں کو عالم کو گالی بھی دے دیں

بڑے مال ور دکھتے ہیں شادیوں میں

مگر مفلسی دین کی وادیوں میں

طوائف، مزارات، قوالیوں پر

لٹی دولتیں ان کی بدکاریوں پر

سیاست تجارت نہ اسکول ان کے

سکھائےبھلا کون اب رول ان کے

وہ غفلت کی چادر میں سوئے پڑے ہیں

تقاضوں سے رخ اپنا موڑے ہوئے ہیں

تدبرسے بوڑھوں کا خالی ذہن ہے

جوانوں نے بے کاری کو سمجھا فن ہے

خواتین چغلی میں غیبت میں ماہر

فسادات ہیں ان کی باتوں سے ظاہر

جو بچے ہیں ان کو بھلا فکر کیا ہو

وہ بھولیں سبق کیوں جو ماں نے دیا ہو

ہر اک فرد ہے رنگ دنیا کا عادی

کہے بھولا بن کے وہ سب کو فسادی

پڑھائی لکھائی سے کوسوں کی دوری

فقط گیم کو ہے سمجھتا ضروری

نہ فکر معیشت نہ ذوق ریاست

نہ پاس شریعت نہ دیں کی رعایت

نوابی میں ملتا نہیں کوئی ثانی

لکھوں کیا کیا میں ان کی جھوٹی کہانی

لباس ان کا ہے بےحیائی کا درپن

یہ پچپن کے ہو کے دکھاتے ہیں بچپن

سنو بات ازہر کی اے عقل والو

پڑھو اور بڑھو نسل نوکوسنبھالو

صارف

Website:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *