السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ
بعدہٗ مفتیان کرام کی بارگاہ میں عریضہ ہے کہ اگر تراویح کی نماز میں پہلی رکعت میں امام قعدہ کے لئے بیٹھ گیا پھر مقتدی کے لقمہ دینے پر کھڑا ہو کر دوسری رکعت پوری کیتو کیاآخر میں امام کو سجدۂ سہو کرنا پڑے گا(2) نیز جو تراویح میں دورانِ قرات امام کو بھولنے کی وجہ سے لقمہ ملتا ہے اس کے لئے بھی سجدۂ سہو ہے یا نہیںرہنمائی فرما کر عنداللہ ماجور ہوں
عرض گزارمحمدشاہدرضابرکاتی بہرائچی👇
👆الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسؤلہ میں اگر امام ابھی بیٹھا ہی تھا کہ مقتدی نے لقمہ دے دیا تو سجدہ سہو واجب نہیں اور اگر تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار تک بیٹھ کر اٹھے تو سجدہ سہو واجب ہوگیاجیسا کہ کتب فقہ میں ہے کہ کوئی شخص بھول کر پہلی یا تیسری رکعت میں بیٹھ گیا اور تین بار سبحان الله کہنے کے مقدار سے کم بیٹھ کر اٹھا تو سجدہ سہو واجب نہیں ہے اور تین بار سبحان الله کہنے کی مقدار تاخیر کر کے اٹھا تو سجدہ سہو واجب ہے؛فتاوی عالمگیری جلد 1صفحہ 65ایسا ہی مسائل سجدہ سہو صفحہ 86 پر ہے ۔۔واللہ تعالی اعلم۔(2) سجدہ سہو واجب نہیں ہاں اگر بھولا اور اور تین مرتبہ سبحان الله کہنے کی مقدار چپ رہا تو سجدہ سہو واجب ہے، جیسا کہ سرکار اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں :امام جب نماز میں یا قرآت میں غلطی کرے تو اسے بتانا لقمہ دینا مطلقاً جائز ہے خواہ نمازِ فرض ہو یا واجب یا تراویح یا نفل اور اس میں سجدہ سہو کی بھی کچھ حاجت نہیں ہاں اگر بھولا اور تین بار سبحان الله کہنے کی دیر چپ کھڑا رہا تو سجدہ سہو آئے گا، {فتاویٰ رضویہ جلد ۷ صفحہ ۲۸۹ / رضا فاؤنڈیشن لاہور } واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ ۔احمدرضا قادری منظری ۔مدرس المر کزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہرائچ شریف۔ 2/ رمضان المبارک 1443
Leave a Reply