WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

۞۞۞ درس حدیث ۞۞۞ حدیث نمبر:5 “ایمان باللہ والرسول”ازقلم: (مفتی)محمد شعیب رضا نظامی فیضیخادم: دارالعلوم رضویہ ضیاءالعلوم، پرساں ککرہی(گولا بازار) گورکھ پور یو۔پی۔رابطہ نمبر9792125987

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ ، قَالَ:‌‌‌‏ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ ، قَالَ:‌‌‌‏ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ ، حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، قَالَ:‌‌‌‏ قَالَ رَسُولُﷺ:‌‌‌‏ ” مَنْ قَالَ:‌‌‌‏ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، ‌‌‌‌‌‏وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‌‌‌‌‌‏وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏وَابْنُ أَمَتِهِ، ‌‌‌‌‌‏وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، ‌‌‌‌‌‏وَأَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ، ‌‌‌‌‌‏وَأَنَّ النَّارَ حَقٌّ، ‌‌‌‌‌‏أَدْخَلَهُ اللَّهُ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ “
(صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 143 حدیث متواتر،مرفوع، متفق علیہ)

It is narrated on the authority of Ubadahh bin Samit that the messenger of Allah (ﷺ) observed: He who said:” There is no god but Allah, He is One and there is no associate with Him, that Muhammad is his servant and His messenger, that Christ is servant and the son of His slave-girl and he (Christ) His word which He communicated to Mary and is His Spirit, that Paradise is a fact and Hell is a fact,” Allah would make him (he who affirms these truths enter Paradise through any one of its eight doors which he would like.

اردو ترجمہ: “حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو آدمی اس بات کی گواہی دے (یعنی زبان سے قرار کرے اور دل سے سچ جانے) کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور کوئی اس کا شریک نہیں اور یہ کہ محمدﷺ بلا شبہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور (اس بات کی بھی شہادت دے کہ) عیسیٰ (علیہ السلام) (بھی) اللہ کے بندے اور رسول اور اللہ کی لونڈی (مریم) کے بیٹے اور اس کا کلمہ ہیں جس کو اس نے مریم کی جانب ڈالا تھا اور اللہ کی بھیجی ہوئی روح ہیں اور یہ کہ جنت و دوزخ حق (اور واقعی چیزیں) ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں ضرور داخل کرے گا خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں “

تخریج حدیث: اس حدیث پاک کی تخریج حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے امام بخاری نے صحیح بخاری میں ایک اور امام مسلم نے صحیح مسلم میں 3 اور امام ترمذی نے ایک مقام پر کی ہے

فوائدومسائل: اس حدیث کا حاصل یہی ہے کہ ابدی نجات کا دار و مدار ایمان و عقائد کی اصلاح پر ہے اس میں کسی قسم کی کوتاہی قابل معافی نہیں سکتی، ہاں اعمال کی کمزوریاں رحمت الٰہی سے معاف ہوسکتی ہیں۔ ایمان کی بنیاد چونکہ توحید کو ماننا اور اس کی شہادت دینا ہے اس لئے سب سے پہلے اسے ضروری قرار دیا گیا ہے کہ اللہ کی وحدانیت اور اس کی الوہیت و ربوبیت پر صدق دل سے اعتقاد اور یقین رکھا جائے پھر اس کے بعد رسالت کا درجہ ہے تو ضروری ہے کہ رسول کی رسالت پر ایمان لایا جائے اسی طرح تمام رسولوں کی رسالت پر ایمان رکھنا بھی نجات کے لئے ضروری ہے۔ یہاں صرف حضرت عیسیٰ کا ذکر علامت کے طور پر بھی ہے اور ایک خاص وجہ سے بھی دراصل ان کے بارے میں ایک گروہ (یعنی عیسائیوں) کا عقیدہ یہ ہے کہ عیسیٰ ابن اللہ ہیں۔ اس باطل عقیدہ کی تردید کے لئے ان کا ذکر کیا گیا اور وضاحت کردی گئی کہ عیسیٰ نہ تو اللہ کے بیٹے ہیں اور نہ اللہ ان کے اندر حلول کئے ہوئے ہے بلکہ وہ اللہ بندے اور اس کے رسول ہیں جسے اس نے اپنی ایک باندی مریم کے پیٹ سے پیدا کیا اسی لئے ان کو ” کلمۃ اللہ ” کہا جاتا ہے کہ ان کی پیدائش بغیر باپ کے صرف اللہ کے حکم ” کلمہ کن ” سے ہوئی۔ ” روح اللہ ” ان کو اس لئے نہیں کہا گیا کہ ان کے اندر اللہ کا کوئی جزو یا اللہ کی روح شامل ہے بلکہ ” روح اللہ ” آپ کا لقب اس لئے قرار دیا گیا کہ آپ اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کردیا کرتے تھے اور مٹی کی چڑیاں بنا کر اور ان میں جان ڈال کر اڑا دیا کرتے تھے۔ عقیدہ توحید و رسالت کے بعد تصور آخرت کا عقیدہ بھی بنیادی ہے یعنی اس بات پر ایمان و یقین رکھنا کہ مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنا برحق ہے اور جنت دروزخ واقعی چیزیں ہیں، یہ وہ عقائد ہیں جن کا ماننا، صدق دل سے ان پر ایمان رکھنا اور خلوص نیت سے ان کو تسلیم کرنا ابدی نجات کا ضامن ہے۔ ان عقائد کو مانتے ہوئے اگر اعمال کی کو تاہیاں بھی ہوں تو اس صورت میں بھی اس حدیث نے جنت کی خوشخبری دی ہے۔ لیکن جہاں تک مسئلے کا تعلق ہے یہ بات طے ہے کہ جو عملی کو تاہیاں اور بداعمالیاں رحمت الٰہی سے معاف نہیں ہوں گی ان پر سزا ضرور ملے گی مگر سزا پوری ہونے کے بعد اس کو بھی جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ لہٰذا اس حدیث کو اس مفہوم میں لینا چاہیے کہ اگر ان عقائد کے ماننے کے بعد کسی نے اعمال بھی اچھے کئے، شریعت کی پیروی کرتے ہوئے تمام احکام بجالایا اور خلاف شرع کوئی کام نہیں کیا تو بغیر کسی عذاب و سزا کے اسے جنت میں داخل کیا جائے گا اور اگر کسی نے ان عقائد کو ماننے کے بعد اعمال اچھے نہ کئے شریعت کی پابندی نہیں کی، اللہ اور اللہ کے رسول کے احکام کی فرماں برداری نہیں کی تو وہ اپنے گناہوں کی سزا بھگتے گا مگر آخر کار اسے جنت میں داخل کردیا جائے گا۔واللہ اعلم بالصواب

अज़ क़लम: (मुफ्ती)मोहम्मद शोऐब रज़ा निज़ामी फ़ैज़ी

۞۞۞ درس حدیث ۞۞۞حدیث نمبر:4 اسلام ہی مدار نجات ہے:-ازقلم: (مفتی) محمد شعیب رضا نظامی فیضی پرنسپل: دارالعلوم رضویہ ضیاءالعلوم، پرساں ککرہی(گولا بازار) گورکھ پور یوپیرابطہ نمبر 9792125987

حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ أَبَا يُونُسَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ
(صحیح مسلم:کتاب الایمان، باب وجوب الایمان برسالة نبینا محمدﷺ الی جمیع الناس ونسخ الملل بملتہ)

It is narrated on the authority of Abu Hurairahرضی اللہ عنہ that the Messenger of Allahﷺ observed: By Him in Whose hand is the life of Muhammad, he who amongst the community of Jews or Christians hears about me, but does not affirm his belief in that with which I have been sent and dies in this state (of disbelief), he shall be but one of the denizens of Hell-Fire.

اردوترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ اس ذات کی قسم جس کی قبضہ میں محمد کی جان ہے ﷺ! اس امت میں سے جو آدمی بھی خواہ وہ یہودی ہو یا نصرانی، میری نبوت کی خبر پائے اور میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لائے بغیر مرجائے، وہ دوزخی ہے۔

تخریج حدیث: اس حدیث کی تخریج بروایت ابوہریرہ امام مسلم نے صحیح مسلم میں اور امام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں اور حاکم نے مستدرک میں ایک ایک جگہ کی ہے جبکہ مسند احمد بن حنبل میں دو روایتیں مزید ہیں۔

فوائد و مسائل
اسلام ایک آفاقی مذہب ہے جس کے دائرہ اطاعت میں آنا تمام کائنات کے لئے ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے بھیجا ہوا ایک ایسا بین الاقوامی قانون ہے جس کی پیروی دنیا کے ہر آدمی پر لازم ہے، اسی طرح رسول اللہﷺ کی رسالت اور آپ کی نبوت بھی چونکہ عالمگیر اور بین الاقوامی ہے۔ ہر دور کے لئے، ہر قوم کے لئے اور ہر طبقہ کے لئے، اس میں کسی کا استثناء نہیں ہے اس لئے آپ کی رسالت پر ایمان لانا اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر عمل کرنا سب پر ایک ہی طرح فرض ہے، خواہ کوئی کسی قوم کسی ملک اور کسی طبقہ سے تعلق رکھتا ہو۔ اس حدیث میں یہودی اور نصرانی یعنی عیسائی کا ذکر اس بنا پر کیا گیا ہے کہ یہ دونوں قومیں خود اپنا ایک دین اور ایک شریعت رکھتی تھیں ان کی اپنی اپنی آسمانی کتابیں تھیں جن کو مدار عمل و نجات ماننے کا ان کو خدائی حکم تھا، اس لئے ان کا ذکر کر کے اس طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ قومیں جو خود اپنے پیغمبروں کی لائی ہوئی شریعت اور اللہ کی جانب سے بھیجی ہوئی کتابوں کی تابع ہیں اور جن کا دین بھی آسمانی دین ہے، جو اللہ تعالیٰ ہی کا اتارا ہوا ہے تو اللہ تعالیٰ کے آخری دین اسلام کے نفاذ اور خاتم النبیینﷺ کی ہمہ گیر بعثت کے بعد جب ان قوموں کے لئے رسول کریمﷺ کی رسالت تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں اور شریعت اسلام کے دائرہ میں آئے بغیر ان کی نجات ممکن نہیں تو پھر وہی قومیں پیغمبر اسلام اور شریعت اسلام پر ایمان و عمل کے بغیر ابدی نجات کیسے پاسکتی ہیں جو کسی آسمانی دین کی پابند بھی نہیں ہیں جن کے پاس کسی پیغمبر کی لائی ہوئی کوئی کتاب بھی نہیں ہے اور جو اللہ کے بھیجے ہوئے کسی نبی و رسول کی پیرو بھی نہیں ہیں۔ ایک بات اور بھی ہے۔ یہودی اور عیسائی کہا کرتے تھے کہ اللہ کے برگزیدہ پیغمبر موسیٰ اور عیسیٰ کے پیروکار اور اللہ کی اتاری ہوئی کتاب شریعت تو رات و انجیل کے متبع ہونے کی وجہ سے ہم تو خود ” نجات یافتہ ” ہیں۔ جنت تو ہمارا پیدائشی حق ہے، ہمیں کیا ضرورت ہے کہ محمد کو اپنا رسول مانیںﷺ اور اسلام کو اپنا دین، اس حدیث کے ذریعہ ان کے اس غلط عقیدہ و خیال کی بھی تردید کی گئی ہے اور ان پر واضح کردیا گیا کہ پیغمبر اسلام کی بعثت کے بعد تو نجات ان ہی لوگوں کی ہوگی جو دین اسلام کو مانیں گے اور اس پر عمل کریں گے کیونکہ نبی کریمﷺ کی بعثت کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ سابقہ شریعتیں منسوخ ہوجائیں، تمام مذاہب کالعدم ہوجائیں اور تمام کائنات کو صرف ایک مذہب ” دین اسلام ” کے دائرہ میں لایا جائے جو اللہ کا سب سے آخری اور سب سے جامع و مکمل دین ہے “ان الدین عند اللہ الاسلام” واللہ اعلم بالصواب

अज़ क़लम: (मुफ्ती) मोहम्मद शोऐब रज़ा निज़ामी फ़ैज़ी