WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

سہلاؤشریف میں عیدالفطرکاتہوار پرامن وخوشگوار ماحول میں منایاگیا.. رپورٹ:باقر حسین قادری برکاتی انواری خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

سہلاؤشریف میں عیدالفطرکاتہوار پرامن وخوشگوار ماحول میں منایاگیا


ہزاروں فرزندان توحید نے عیدالفطر کی نماز اداکرکے ملک وملت کی خوشحالی اور آپسی اتفاق واتحاد کے لیے دعا مانگی

سہلاؤشریف،باڑمیر/پریس ریلیز
رمضان المبارک کے پاکیزہ مہینہ کے مکمل ہوتے ہی شوال المکرم کی پہلی تاریخ کو جہاں دنیا بھر میں کروڑوں مسلمانوں نے سنیچر کو انتہائی عقیدت ومحبت اور جوش وخروش کے ساتھ دورکعت نماز عیدالفطر اداکی وہیں علاقۂ تھارکی مرکزی دینی درسگاہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ درگاہ حضرت پیرسیدحاجی عالی شاہ بخاری علیہ الرحمہ کے احاطہ میں واقع عظیم الشان غریب نواز مسجد میں ہزاروں مسلمانوں نے امن وآشتی،خشوع وخضوع اور محبت وبھائی چارگی کے ساتھ وقت مقررہ پر عیدالفطر کی نماز ادا کی-
عیدالفطر کی نماز نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری نے پڑھائی-
نمازعیدالفطر سے قبل آپ نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ عیدالفطر ہم مسلمانوں کابہت ہی بڑا تہوار ہے اور یہ انتہائی رونق بخش دن ہے،دنیا کے کونے کونے میں جہاں کہیں بھی مسلمان آباد ہیں اس دن عید مبارک…عیدمبارک کی صدائیں سنائی دیتی ہیں،ایک دوسرے سے بغلگیر اور مصافحہ ومعانقہ کرتے ہوتے ہوئے لوگ نظر آتے ہیں،جو آپسی اتفاق واتحاد کی بہترین نظیر ہے-یہ کوئی معمولی دن نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ ایک عظیم تحفہ ہے جو عبادت وریاضت کے مہینے رمضان المبارک کے اختتام پر حاصل ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس دن کو یوم الانعام یعنی انعام کا دن بھی کہاجاتا ہے،اس تہوارکی رونق اور خوشی کے کیا کہنے-
عیدکانام آتے ہی کیابچہ کیاجوان کیا بوڑھا سب کے چہرے کھل اٹھتے ہیں،کیونکہ سب کو اس بات کا احساس ہے کہ یہ خوشی ایک ماہ کی عبادت کے بعد میسر ہوتی ہے-
دنیابھر میں عید کاایک ہی پیغام ہے اور وہ پیغام خوشی ومسرت اور امن ومحبت کا پیغام ہے-
آپ نے ان باتوں کے علاوہ مزید اور بھی کچھ اہم ومفید ناصحانہ باتیں کیں-
نمازعیدالفطر کے بعد حضرت قبلہ پیر سیدنوراللہ شاہ بخاری نے عبادت وریاضت کی قبولیت اور ملک وملت کی بہتری کے لیے خصوصی دعا کی، بعدہ لوگوں نے آپس میں مصافحہ ومعانقہ کرکےایک دوسرے کو عیدالفطرکی مبارکبادی پیش کی-

دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا میں انتہائی تزک واحتشام کے ساتھ جشن معراج النبی ﷺ منایاگیا..رپورٹ:محمد عرس سکندری انواری فاضل:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

علامہ پیر سید نوراللہ شاہ بخاری نے انتہائی فکری خطاب فرمایا

حسب روایت سابقہ 17 فروری 2023عیسوی بروز سنیچر[اتوارکی شب] ضلع باڑمیر کے قدیمی ادارہ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا باڑمیر کے وسیع صحن میں دارالعلوم کے ناظم اعلیٰ شہزادۂ مفتئ تھار حضرت مولاناعبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی کی صدارت میں جملہ مسلمانان اہلسنت کی طرف سے انتہائی عقیدت واحترام کے ساتھ “جلسۂ معراج النبی ﷺ” کا انعقاد کیاگیا-
جلسہ کی شروعات تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا کے ہونہار طلبہ نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں اردو وسندھی زبان میں نعتہائے رسول مقبول ﷺ کے نزرانے پیش کیے-
محبت رسول و تقاضائے محبت رسول کے عنوان پرافتتاحی مگر جامع خطاب خطیب ہر دل عزیز حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدر دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف نے کیا-پھر ثناخوان رسول محمد ایوب صاحب درس سہروردی نے خصوصی نعت خوانی کی-
آخر میں خصوصی وصدارتی خطاب علاقہ تھار کی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے مہتمم وشیخ الحدیث نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤشریف نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران واقعۂ معراج کی حکمتوں اور اس کے پیغام پر مشتمل قرآن وحدیث اور تاریخ وسیر کی کتب کے حوالوں سے بہت ہی عالمانہ گفتگو کی،خطاب کے درمیان موقع محل پر سرتاج الصوفیاء والشعراء حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی علیہ الرحمہ کے سندھی وامام عشق ومحبت سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمدرضا قادری علیہ الرحمہ کے اردو اشعار اور پھر اس کی تشریح اس پر مستزاد-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران اصلاح عقائد واعمال پر زور دیا-
نظامت کے فرائض حضرت مولانا محمد صدیق خان مدرس دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-
حضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی،حضرت مولاناالحاج حبیب الرحمان صاحب،مولانا محمداکبر سہروردی،قاری ارباب علی قادری،قاری اسلام الدین،حکیم قائم درس،حاجی عبدالرحیم منیجر،حاجی صاحبنہ، حاجی امام الدین درس، حاجی بچل خان بلوچ،محمدفضل خان درس،عرب سمیجا وغیرہم-

رپورٹ:محمدعرس سکندری انواری
فاضل:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

بزرگوں کے نام سے منسوب جلسوں کا اصل مقصد ان کی تعلیمات کواپنانا اور معاشرہ کی اصلاح کی کوشش کرنا ہے:علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری

آگاسڑی باڑمیر میں حضرت مخدوم نوح سرور کی یاد میں جلسہ

(باڑمیر،راجستھان[پریس ریلیز])یقیناً کسی بھی بزرگ کی یاد منانے اور ان کو ایصالِ ثواب وبلندئِ درجات کی دعا کرنے کے لئے ان کے مُحبّین ومریدین اور معتقدین وغیرہ کا ان کے نام سے منسوب محافل ومجالس کا انعقاد کرنا اور ایسی مجالس میں ذکرُاللّٰہ ، نعت خوانی اورقرآنِ پاک کی تلاوت،علمائے کرام کے ذریعہ وعظ ونصیحت اور اللہ ورسول کے احکام وفرمودات اور بزرگان دین کے احوال پر مشتمل بیانات اور اس کے علاوہ دیگر نیک کام کر کے ان کو جو ایصالِ ثواب کیا جاتاہے وہ بلاشبہ جائز و مستحسن ہے-
کیونکہ اس طرح سے بزرگان دین کی یادگیری کرنے کا اصل مقصد ان کو ایصال ثواب کرنے کے ساتھ ایسی مجالس خیر کے ذریعہ ان کی تعلیمات کوعام کرنا اور ان کے بتائے راستے پرچلنا، لوگوں تک اللہ ورسول اور بزرگان دین کے پیغامات کو پہنچانا اور لوگوں کو دین وشریعت کے قریب کرنے کے ساتھ ان کے اندر دینی جذبہ بیدار کرنا ہوتاہے-
حاصل کلام یہ ہے کہ اس طرح کے جلسوں کا اصلاح مقصد معاشرے کی اصلاح کی کوشش کرنا،مساجد ومدارس کو آباد کرنا، جملہ اوامرشرعیہ پر لوگوں کو حکمت وموعظت کے ساتھ کاربند کرنے اور منہیات سے روکنے کی کوشش کرنا ہے-
مذکورہ خیالات کا اظہار 16 فروری 2023 عیسوی جمعرات کو آگاسڑی باڑمیر میں سروری جماعت وجملہ مسلمانانِ اہلسنت کی طرف سے حضرت مخدوم شاہ لطف اللہ المعروف مخدوم نوح سرور ہالائی علیہ الرحمہ کی یاد میں منعقدہ عظیم الشان اجلاس میں مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھار کی مرکزی دینی،تربیتی وعصری درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ” کے مہتمم وشیخ الحدیث اور “خانقاہ عالیہ بخاریہ” سہلاؤشریف کے سجادہ نشین نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی نے کیا-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے مزارات اولیاء پر حاضری کے آداب اور بزرگوں کے وسلیہ پر بھی گگفتگوکی-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے سبھی شرکاء جلسہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ دنیا میں جتنے بھی اللہ کے نیک بندے یا اولیاءاللہ گذرے ہیں ان کا اصل مقصد اور مشن بندگان خدا کو اللہ سے جوڑنا،دین اور شریعت کے احکام کو پہنچانا اور شریعت اسلامیہ پر لوگوں کو کاربند ہونے کی تاکید وتلقین کرنا ہی رہا ہے- اس لیے ہم سبھی لوگوں کو چاہیے کہ ہم بزرگان دین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں،نمازپنجگانہ باجماعت کی پابندی کریں اپنی مساجد کوآباد کریں،اپناماحول دینی بنائیں، غیر ضروری باتوں اور وسوسوں سے پرہیز کریں،شرک جو سب سے بڑا گناہ ہے اس سے ہر حال میں بچیں یہی بزرگان دین کے ناموں سے محافل کے انعقاد کا اصل مقصد بھی ہے-
آفتتاحی خطاب حضرت قاری محمد احسان صاحب نے کیا بعدہ دارالعلوم رضائے مصطفیٰ جیسلمیر کے مہتمم حضرت مولانا الحاج قاری نورمحمد صاحب رضوی نے “اصلاح معاشرہ” کے عنوان پر بہت ہی عمدہ ولائق عمل خطاب کیا- جب کہ خصوصی نعت ومنقبت خوانی کاشرف مداح رسول حضرت قاری عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری جودھپورنے حاصل کیا-نظامت کے فرائض حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس دینی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ مندرجہ ذیل علمائے کرام شریک ہوئے-ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، مولانا فیروز رضارتن پوری،مولانانہال الدین انواری آساڑی،مولانا محمدعرس سکندی انواری،قاری ارباب علی قادری انواری،ماسٹر محمدیونس صاحب وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر جلسہ اختتام پزیر ہوا-
مذکورہ اطلاع مولانا محمد قاسم صاحب امام مسجد آگاسڑی نے دی-

ریچھولی باڑمیر میں تقریب ختمِ بخاری کے موقع پر مصلح قوم و ملت حضرت مولانا حافظ سعید صاحب اشرفی کی شرکت.. رپورٹ:خلیل احمد فیضانی

دور حاضر میں مسلم بچیوں کا علم دین کے زیور سے آراستہ ہونا بہت ضروری ہے-
نباض قوم و ملت حضور شیخ الجامعہ صاحب قبلہ اشرفی نے یہ چیز بروقت محسوس کی اور بچیوں کے کئی ادارے کھولے
وقتاً فوقتا آپ اس کی ضرورت کا احساس بھی دلاتے رہتے ہیں
اس طرح کے اقدامات کی حوصلہ افزائی بھی خوب فرماتے ہیں اور الحمد للہ آپ کی کوششیں بہت حد تک بار آور بھی ہوئیں ہیں-
آج مورخہ 22: رجب المرجب، مطابق 14:فروری بروز منگل دارالعلوم فیض غلام رسول ریچھولی، باڑمیر میں تقریب ختمِ بخاری کی مجلس منعقد ہوئی جس میں ادارہ ہذا سے فارغ ہونے والی سات طالبات کو رداے فاطمی سے نوازا گیا -جس میں پیر طریقت حضرت سید احمد شاہ باپو علیہ الرحمہ کے محبین اور معتقدین نے باڑمیر اور جالور کے گوشے گوشے سے شرکت کی اور اکتساب فیض کیا علاقائی علماے کرام، ائمہ مساجداورعوام الناس کا ایک جم غفیر دیکھنے کو ملا-یہ ایک تاریخ ساز پروگرام ہوا جس کی سرپرستی حضور پیر طریقت حضرت مولانا سید عطاءاللہ شاہ لونی شریف اور صدارت پیر طریقت حضرت سید عبداللہ شاہ لونی شریف نے کی- پروگرام تقریباً گیارہ بجے شروع ہوا جس میں ادارہ ہذا کے طلبہ نے حمد، نعت و منقبت، مکالمات اور دیگر مختلف موضوعات پر معلوماتی تقریریں پیش کر کے سامعین کے دلوں کو جیت لیا –
آخر میں استاد گرامی حضور مصلح قوم وملت حافظ وقاری محمد سعید صاحب اشرفی، بانی و مہتمم دارالعلوم فیضان اشرف باسنی، ناگور راجستھان نے صحیح بخاری کی آخری حدیث کو پڑھاتے ہوئے فرمایا:امام بخاری نے نہ جانے کس اخلاص کے ساتھ یہ کتاب لکھی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو خلق میں وہ مقبولیت عطا فرمائی کہ مخلوق خدا کی کتابوں میں جس کی نظیر نہیں پیش کی جا سکتی
جو شہرت اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو عطا فرمائی اس سے زیادہ کا تصور نہیں کیا جاسکتا-
حضرت نے بخاری شریف کی آخری حدیث پر سیر حاصل گفتگو فرمائی اور فن حدیث کی اہمیت وفضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: حدیث رسول شریعت اسلامیہ کا اہم ماخذ ہے اور قرآن کریم کے بیان کردہ احکامات کی تفصیل احادیث رسول کے ذریعہ معلوم ہوتی ہے-
آپ نے مختلف مثالوں کے ذریعے یہ بات سمجھائی کہ قرآن کریم اسلامی احکام کو اجمالی طور پر بیان کرتاہے جبکہ احادیث رسول اس کی تفصیل کرتی ہیں اور انہوں نے بطور خاص طالبات کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایاکہ:آپ یہاں سے عالمہ بن کر جارہی ہیں- آپ عالمہ بنی ہیں، تو عمل کرنے والی بھی بنیں- جو کچھ آپ نے یہاں پڑھا ہے جو کچھ آپ نے یہاں سیکھا ہے اس پر خود بھی عمل کریں اور دوسروں کو بھی کروائیں-
آخر میں پیر طریقت حضرت مولانا سید عطاءاللہ شاہ لونی شریف کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا
مجھے یہ ساری معلومات حضرت مولانا خورشید احمد صاحب ازہری کے ذریعے پہنچی

رپورٹ:خلیل احمد فیضانی

حضور احسن العلما کی یاد میں خانقاہ برکاتیہ میں محفل کا انعقاد… محمد حسن رضاجامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف13/فروری 2023ء


آج/ 13 فروری 2023ء کو ، بعد نماز مغرب ، تاریخی برکاتی مسجد میں ، حضور احسن العلما حضرت سید شاہ مصطفیٰ حیدر حسن علیہ الرحمہ کی ولادت با سعادت کی خوشی میں ، شہزادۂ حضور احسن العلما شفیق العلما و الطلبا حضور رفیق ملت دامت برکاتہم العالیہ و اساتذہ و طلباء کی موجودگی میں ، ایک محفل منعقد ہوئی ، جس کا آغاز قاری عرفان صاحب (مدرس جامعہ احسن البرکات) نے تلاوت قرآن پاک سے کیا ، اس کے بعد نعت شریف پڑھنے کے لیے تشریف لائے محمد اظہار احسنی متعلم جامعہ ہذا ، اور پھر محمد اکرم احسنی نے ، حضور احسن العلما کی شان میں ، مولانا اکبر صاحب (مدرس جامعہ ہذا) کی لکھی ہوئی منقبت پیش کی ، اب وہ گھڑی آئی جس کو سننے کا شدت سے انتظار ہر برکاتی کو رہتا ہے ، یعنی بزم نوری کے دولہا ، شفیق العلما حضور رفیق ملت دامت برکاتہم العالیہ تشریف لائے ، اور فرمایا:
حضور احسن العلما کا چہرہ ، چودھویں کے چاند کی طرح چمکتا تھا ، اور جب آپ کسی منبر پر علما کے درمیان تشریف رکھتے ، تو ایسا معلوم ہوتا تھا ، کہ ستاروں میں چاند موجود ہے ، اور جب یہ دونوں بھائی (حضور احسن العلما و حضور سید العلما) ایک منبر پر موجود ہوتے ، تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ چاند اور سورج ایک ہی منبر پر جمع ہو گئے ہیں۔

سبحان اللہ! کیسا نورانی چہرہ تھا ، جن لوگوں نے حضور احسن العلما کو دیکھا ہے ، وہ لوگ آج بھی ان کے نورانی چہرہ کا جگہ جگہ تذکرہ کرتے ہیں اور جب یاد زیادہ ستاتی ہے ، تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔ اسی لیے شرف ملت (شہزادہ حضور احسن العلما) فرماتے ہیں:
ہر سال تیری یاد کی شدت میں اضافہ
اس بار تو سینے سے جدا ہونے کو ہے دل

حضور احسن العلما کو یہ عزت یہ عروج یہ بادشاہت کیسے نصیب ہوئی اس بارے میں ابا حضور نے ارشاد فرمایا:
حضور احسن العلما کو یہ عروج ماں کی دعاؤں سے ملا ، آپ اپنی والدہ کا بے حد ادب کرتے اور ہمہ وقت خدمت کے لیے تیار رہتے ، گرمیوں کے موسم میں ، فِرج (refrigerator) وغیرہ تو ہوتے نہ تھے ، کہ پانی ٹھنڈا ہو سکے ، تو حضور احسن العلما کنوے میں ڈول ڈال کر بہت اندر تک پٹکتے تھے تاکہ ٹھنڈا پانی نکل آئے ، اور روزانہ رات کو لوٹا بھر کر رکھ دیتے ، اور ساتھ ساتھ اس کی ٹونٹی پر کپڑا لپیٹ دیتے تاکہ کوئی کیڑا نہ چلا جائے
تب آپ (حضور احسن العلما) کی والدہ نے آپ کو دعا دی تھی کہ بیٹا حسن تم بادشاہت کرو گے۔
اور دعا بھی ایسی قبول ہوئی کہ بڑے بڑے آکر آپ کی بارگاہ میں دوزانو ہو کر بیٹھا کرتے تھے ،

اس کے علاوہ بھی ابا حضور حضور رفیق ملت دامت برکاتہم العالیہ نے بہت سی باتیں ارشاد فرمائیں جن میں سے چند ہی میں ذکر کر سکا آخری بات اور عرض کر دوں
آپ نے بڑی پیاری بات ارشاد فرمائی کہ
ہم نے آپ (طلبہ) اور جامعہ کی وجہ سے اپنے پروگرام کم کر دیے ،اب تو ہم نے یہ زندگی جامعہ احسن البرکات کو وقف کر دی ہے۔
اس کے بعد صلوٰة و سلام پڑھا گیا اور دعا کے ساتھ محفل کا اختتام ہوا۔
اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولی تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں ان سرکاوں کی عمر میں برکتیں عطا فرمائے جن کے بارے میں بریلی کے امام نے فرمایا
کیسے آقاؤں کا بندہ ہوں رضاؔ
بول بالے مِری سرکاروں کے


محمد حسن رضا
جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف
13/فروری 2023ء

علم کی اہمیت از:محمدشمیم احمدنوری مصباحی خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

علم ایک ایسی انمول چیز ہے جسے کوئی چرا نہیں سکتا،دنیا کی ہر چیز بانٹنے سے کم ہوتی ہے لیکن علم واحد ایسی انوکھی اور نرالی چیزہے جو بانٹنے سے کم نہیں ہوتی ہے بلکہ جتنا بانٹو اُتنی ہی بڑھتی جاتی ہے-

اہل علم کا کہنا ہے کہ بغیر علم کے انسان اندھا ہوتا ہے اور یہ بات بالکل سچ ہے کیونکہ آنکھیں ہونے کے باوجود بھی انپڑھ لوگ کچھ پڑھ نہیں سکتے،لکھا ہوا کاغذ ان کی نظر میں کورے کاغذ کی طرح ہوتا ہے-

کم نصیب ہیں وہ لوگ جو دولت،ہر قسم کی سہولت اور بڑےشہروں میں رہنے کے باوجود (جہاں بڑے بڑے مدارس،اسکول اور کالجوں کا انتظام ہے) بھی اعلیٰ دینی وعصری تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں-

آج بھی ہماری قوم تعلیم حاصل کرنے میں دنیا کی تمام قوموں سے پیچھے ہے،حالانکہ ہمارے آقاسرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ”علم حاصل کرو اس کے لئے چاہے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے”

اورعلم سے متعلق ایک جگہ یہ بھی فرمایاکہ”تعلیم حاصل کرو چاہے عبرانی ہی کیوں نہ ہو”لیکن پھر بھی ہماری قوم تعلیم کے حصول کے تعلق سے کافی بے فکر اور لا پرواہ ہے-

تعلیمی لیاقت کم ہونے کی وجہ سے آج ہم ترقی میں سب سے پچھڑے ہوئے ہیں-

ابھی بھی وقت ہے جاگ جاؤ اور خوب تعلیم حاصل کرو اور خاص طور پر اپنی اولاد کی تعلیم وتربیت پر خوب دھیان دو اور انہیں اس کا خوب خوب موقع فراہم کرو،تعلیم کو اپنا زیوراور پیرہن بنا لو-کیونکہ علم ایک ایسی شمع ہے جس کی روشنی میں انسان ہر اچھے اور برے کو پرکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے-

اللہ رب العزت ہم سبھی مسلمانوں کو علم کی اہمیت وعظمت کو سمجھنے اور اس کے حصول کی توفیق مرحمت فرمائے!

خانقاہ برکاتیہ میں عرس غریب نواز شان و شوکت کے ساتھ منایا گیا.. از:برکت علی برکاتی متعلم:درجہ سادسہ،جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف،ضلع:ایٹہ (یوپی)

آج 6رجب المرجب 1444 ھ مطابق 29 جنوری2023ء کو اہل سنت جماعت کی معروف و مشہور خانقاہ ، خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف کے تحت چلنے والے ادارہ “جامعہ احسن البرکات” کے وسیع و عریض کانفرنس ہال میں سلطان الھند عطاء رسول خواجۂ خواجگان سرکار غریب نواز علیہ الرحمۃ والرضوان کی چھٹی شریف کی محفل منعقد کی گئی، جس میں جامعہ کے جملہ اساتذۂ کرام و طلبۂ کرام خصوصاً ہم سب طلبٔہ جامعہ احسن البرکات کے پیارے ابا حضور حضور رفیق ملت نے بھی شرکت فرمائی-
محفل کا آغاز اللہ کے مقدس کلام سے قاری انور صاحب برکاتی نے انتہائی خوش الحانی کےساتھ کی جس پر جامعہ کے پرنسپل صاحب استاذ محترم حضرت علامہ و مولانا محمد عرفان صاحب ازہری نے دعائیہ کلمات کہے کہ قاری انور صاحب کی آواز میں اللہ رب العزت مزید مٹھاس پیدا فرمائے اور مزید ترقی عطا فرمائے ۔
بعدہ جامعہ احسن البرکات کے ہونہار طلبہ نے نعتہاء رسول مقبول و مناقب بزرگان دین سے محفل کو رونق بخشی، حافظ محمد اکرم صاحب نے کلام اعلیٰ حضرت پیش کیا، پھر مولانا فرقان احسنی نے منقبت خواجہ غریب نواز پیش کی، اس کے بعد راقم الحروف [برکت علی برکاتی] نے بھی بارگاہ خواجہ غریب نواز میں منقبت کے کچھ اشعارپیش کیا، پھر مولانا رضوان صاحب نے زبردست خطاب پیش کیا،آپ کے بعد استاذ محترم حضرت علامہ اسلم نبیل ازہری صاحب نے کلام اعلیٰ حضرت پیش فرمایا اس کے بعد استاذ محترم حضرت قاری عرفان صاحب نے منقبت خواجہ غریب نواز پیش فرمائی اسکے بعد قاری بلال صاحب اور قاری رحمت اللہ صاحب نے منقبت خواجہ غریب نواز پیش فرمائی، پھر وہ گھڑی آگئی جس کا شدت سے سب کو انتظار تھا ہزاروں دلوں کی دھڑکن میری مراد سرکار رفیق ملت سید شاہ نجیب حیدر نوری برکاتی دام ظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ عالیہ برکاتیہ مارہرہ شریف،
حضرت نے اپنے خطاب نایاب سے سامعین کے دلوں کو منور و مجلیٰ فرمایا، آپ کے خطاب کی کچھ مفید باتیں ہدیۂ قارئین ہے ملاحظہ فرمائیں-

(1) آپ نے اپنے خطاب کے دوران فرمایا کہ “کسی کے ساتھ اور کبھی بھی منافقت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ بہت بری چیز ہے اگر کسی کے اندر کوئی کمی نظر آرہی ہے تو اسی کو بتا دو تاکہ وہ اس میں سدھار پیدا کرے دوسروں کو کہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے، آپ نے مزید فرمایا کہ کسی کی بھی چغلی نہیں کرنی چاہیے، کسی کی بھی غیبت نہیں کرنی چاہیے، دل کو صاف و شفاف رکھنا چاہیے، اس لیے کہ آج ہم جس کی چھٹی شریف منا رہے ہیں یعنی سرکار خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ والرضوان ان کا دل بالکل صاف و شفاف آئینے کی طرح تھا، تبھی تو ان کو دیکھ کر لاکھوں لوگ کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئے-

(2)آپ نے فرمایا: بہت ساری ایسی باتیں ہیں جو تمہیں کتابوں میں نہیں ملیں گیں جو ہمیں سینہ بہ سینہ حاصل ہوئی ہیں-
فرمایا: لوگ جب حج کرنے جاتے ہیں اور حج سے واپس آتے ہیں تو سیدھے اپنے گھر جاتے ہیں لیکن سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان جب حج کرنے کے لئے تشریف لے گئے تو جب واپس آئے تو سیدھا اجمیر معلیٰ تشریف لے گئے وہاں حاضری دے کر پھر اپنے گھر تشریف لے آئے-

(3) آپ نے فرمایا: کہ دھوکا کبھی کسی کو مت دینا اس کے بعد طلباء کو مخاطب کرکے فرمایا تم سب اس جامعہ میں پڑھائی کرنے کے لئے آئے ہو تو محنت سے پڑھائی کرو تمہارے ماں باپ کی تم سے بہت امیدیں ہیں وہ بہت محنت و مشقت کر کے تمہیں خرچہ دیتے ہیں تو تم محنت کرو اور اپنے ماں باپ کے پیسے کو کامیاب بناؤ اس کے بعد تمام اساتذہ کرام اور طلبہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ کہیں پر بھی رہو کبھی کسی کو دھوکا مت دینا-

(4)پھر آخر میں آپ نے رب کعبہ کی قسم کھاکر فرمایا کہ الحمد للہ میرا دل صاف ہے مزید یہ فرمایا کہ آدمی کو اپنا دل صاف و شفاف رکھنا چاہیے اس لیے کہ سرکار خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ والرضوان اپنا دل صاف و شفاف رکھتے تھے ہم کو بھی اپنا دل صاف و شفاف رکھنا چاہیے-

(5)محفل کا اختتام ابا حضور حضور رفیق ملت کے دعائیہ کلمات پر ہوا فرمایا کہ جامعہ کے بچے مجھ سے بڑی محبت کرتے ہیں اللہ پاک بچوں کو سلامت رکھے اچھا رکھے خوش و خرم رکھے آمین یارب العالمین-

दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ में गणतंत्र दिवस के मौक़े पर तिरंगा फहराया गया।रिपोर्ट:(मौलाना) हबीबुल्लाह क़ादरी अनवारीऑफिस इंचार्ज:दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा, पच्छमाई नगर,सेहलाऊ शरीफ,पो:गरडिया,तह:रामसर,ज़िला:बाड़मेर][राजस्थान]


अनवारे मुस्तफा सीनियर सैकंडरी स्कूल के बच्चों ने रंगा रंग कार्यक्रम पेश किया।


       आज का दिन हर हिंदुस्तानी के लिए बेहद खास है क्योंकि आज ही के दिन 1950 को हमारे देश में संविधान लागू हुआ था. 

यही वजह है कि आज हिंदुस्तान में सभी छोटी-बड़ी जगहों,स्कूल, कॉलेज, यूनिवर्सिटी और सभी सरकारी व प्राइवेट [निजी] कार्यालयों व शिक्षण व समाजिक संस्थाओं व प्रमुख स्थलों पर झंडा फहराया जाता है. चुनान्चे इस मौक़े पर दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा व उस की सभी तअ़लीमी शाखाओं समेत बाड़मेर ज़िले के अन्य मदरसों में भी 74 वां गणतंत्र दिवस राष्ट्रीय ध्वज फहराकर व राष्ट्रगान गाकर बड़ी धूम-धाम से मनाया गया।

इस मौक़े पर उ़लमा-ए-किराम ने कहा कि यह बात हमें हमेशा याद रखना चाहिए कि हमारे मुल्क के जाँबाज़ों व हमारे बुजुर्गों ने इस देश को आज़ाद कराने में कितनी कुर्बानियां दी हैं. आज भारतीय इतिहास का यादगार दिन है. जिसे हम सभी लोगों को इसी तरह धूमधाम के साथ मनाना चाहिए.

सब से पहले हज़रत पीर सैयद दावन शाह बुखारी व बीएसएफ के जवानों के हाथों तिरंगा फहराया गया, फिर सभी लोगों ने एकत्रित होकर एक साथ राष्ट्रगान गाया, फिर अनवारे मुस्तफा सीनियर सेकेंडरी स्कूल व दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ के छात्रों ने अपना रंगारंग प्रोग्राम परेड भाषण और वतन से मुहब्बत पर आधारित तरानों की शक्ल में पेश किया, परेड का निरीक्षण हज़रत पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी व श्री सत्यवान गौड़ सहायक कमांडेंट व
इन्स्पेक्टर श्री महेश नागदा
76 बटालियन बी एस एफ ने किया-
परेड के निरीक्षण के बाद श्री महेश नागदा ने बच्चों के जरिया पेश किए गए निरीक्षण की तारीफ की और कहा कि हमने बहुत इदारों में इस तरह का प्रोग्राम देखा मगर यहां का अंदाज निराला नज़र आया, यह सब यहां के स्टाफ की मेहनत और अच्छी तरबियत का नतीजा है।
दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा के प्रबंधक हज़रत अ़ल्लामा पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी ने अपने संबोधन के दौरान सब से पहले इस प्रोग्राम में शामिल सभी मेहमानों का इस्तिक़बाल किया और मुख्य अतिथियों का राजस्थानी साफा पहनाकर और गुलपोशी करके इस्तकबाल किया फिर लोगों को संबोधित करते हुए कहा कि “दरअसल, हर साल 26 जनवरी को गणतंत्र दिवस इसलिए मनाया जाता है, क्योंकि इसी दिन पूरे देश में संविधान लागू किया गया। 26 जनवरी, 1950 को संविधान लागू होने के साथ ही भारत को पूर्ण गणराज्य घोषित किया गया था। यही वजह है कि हर साल इस खास दिन की याद में 26 जनवरी को गणतंत्र दिवस मनाया जाता है। और इस से पूरे मुल्क में अमन और भाईचारे का पैगाम जाता है” इस मौक़े पर दूसरे वक्ताओं ने सभी से बुजुर्गों के नक़्शे क़दम पर चलकर उनकी तमाम शिक्षाओं को जीवन में उतारने का आह्वान किया.

          मुख्य अतिथि के तौर पर श्री सत्यवान गौड़ सहायक कमांडेंट व

इन्स्पेक्टर श्री महेश नागदा
76 बटालियन बी एस एफ और बी एस एफ व मिलिटरी के कुछ दूसरे जवानों ने इस कार्यक्रम में भाग लेकर दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सीनियर सेकेंडरी स्कूल के विद्यार्थियों द्वारा पेश किए जाने वाले प्रोग्राम विशेषकर परेड का निरीक्षण किया और उसके बाद अपने भाषण के दौरान उन्होंने गणतंत्र दिवस के बारे में अनवारे मुस्तफा सीनियर सेकेंडरी स्कूल के बच्चों और अ़वाम से कुछ इस तरह की बातैं की”सब से पहले तो उन्हों ने इस पूरेे प्रोग्राम की प्रशंसा की फिर गणतंत्र दिवस के बारे में विस्तार से बयान किया और अपने संबोधन में यह कहा कि “भारत में हर साल 26 जनवरी को गणतंत्र दिवस (Republic Day) के रूप में मनाया जाता है, क्‍योंकि इसी दिन से भारत में संविधान लागू हुआ था. बरसों तक अंग्रेजों की गुलामी सहने के बाद भारत को 15 अगस्‍त 1947 में आजादी मिली थी और इसके करीब तीन साल बाद देश में संविधान लागू किया गया. संविधान की मसौदा समिति की अध्‍यक्षता डॉ भीम राव अंबेडकर ने की थी. देश हर साल 26 नवंबर को संविधान दिवस भी मनाता है, क्‍योंकि इस दिन यानी 26 नवंबर 1949 को भारत की संविधान सभा ने भारत के संविधान को अपनाया था-
देश में गणतंत्र दिवस (Republic Day Celebration) सम्‍मान और धूमधाम से मनाया जाता है. देश भर में कई कार्यक्रम होते हैं. इस दिन का सबसे आकर्षक समारोह दिल्‍ली के राजपथ पर होने वाली भव्‍य परेड होती है जो इंडिया गेट तक जाती है. देश के राष्‍ट्रपति राजपथ पर झंडा फहराते हैं. गणतंत्र दिवस (Republic Day Significance) के लिए 26 जनवरी का बड़ा महत्‍व है. इसी दिन 1930 में भारतीय राष्‍ट्रीय कांग्रेस ने पूर्ण स्‍वराज की घोषणा की थी और यह दिन भारत की जनता को लोकतांत्रिक ढंग से सरकार चुनने की ताकत की याद भी दिलाता है. देश में यह राष्‍ट्रीय पर्व हर्ष उल्‍लास के साथ मनाया जाता है और इस दिन राष्‍ट्रीय अवकाश होता है.
अनवारे मुस्तफा स्कूल के प्रधानाचार्य मास्टर मोहम्मद यूनुस खान ने दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा शिक्षण संस्थान के अंतर्गत चलने वाले सभी इदारों विशेषकर अनवारे मुस्तफा सीनियर सेकेंडरी स्कूल का पूरा बायोडाटा लोगों के सामने पेश किया-
इस प्रोग्राम का संचालन मौलाना मोहम्मद हुसैन क़ादरी अनवारी ने किया।
इस अवसर पर दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा व सीनियर सेकेंडरी स्कूल का पूरा स्टाफ व सभी स्टूडेंट के अलावा इलाक़े के सैकड़ो अ़वाम ने शिरकत कर के अपनी हुब्बुल वतनी का इज़हार किया।
इस प्रोग्राम में मुख्य रूप से इन हज़रात ने शिरकत की- हज़रत सय्यद गुलाम शाह मटारी सरपंच बमणोर, हज़रत सय्यद पीर इब्राहिम शाह बुखारी,सय्यद गुलाम शाह बुखारी, सय्यद इस्माईल शाह बुखारी,हज़रत मौलाना सय्यद सदर अ़ली शाह बुखारी,सय्यद जलाल शाह बुखारी, सय्यद मेहर अ़ली शाह बुखारी,मौलाना मोहम्मद शमीम अहमद नूरी मिस्बाही, मौलाना दिलावर हुसैन क़ादरी, मौलाना बाक़िर हुसैन क़ादरी अनवारी, मौलाना जमालुद्दी क़ादरी अनवारी, मौलाना इलमुद्दीन क़ादरी अनवारी, मौलाना इस्लामुद्दीन क़ादरी अनवारी,मौलाना अ़ब्दुल हलीम क़ादरी अनवारी,हाफिज़ व क़ारी बरकत अ़ली क़ादरी,हाफिज़ क़मरुद्दीन क़ादरी, मास्टर मोहम्मद ताहिर खान, मास्टर मोहम्मद इस्हाक़,मास्टर मक़बूल खान,मास्टर मोहम्मद हनीफ मास्टर सुलेमान, मास्टर मुरीद खान,शुमार खान आदि

रिपोर्ट:(मौलाना) हबीबुल्लाह क़ादरी अनवारी
ऑफिस इंचार्ज:दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा, पच्छमाई नगर,सेहलाऊ शरीफ,पो:गरडिया,तह:रामसर,ज़िला:बाड़मेर [राजस्थान]

جامعہ احسن البرکات کی قلمی کہکشائیں… از توفیق احسن برکاتی [جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، اعظم گڑھ]

علوم وفنون کے فروغ اور انسانی اخلاقیات کے ارتقا میں خانقاہ برکاتیہ [مارہرہ مطہرہ] نے تاریخی کردار ادا کیا ہے، ”آدھی روٹی کھائیے، اپنے بچوں کو پڑھائیے“ جیسا نعرہ اسی خانقاہ نے دیا۔ لیکن یہ مشہور نعرہ کاغذی پیرہن ہرگز نہیں، یہ پانی کا بلبلہ بھی نہیں جو چند سیکنڈوں میں تحلیل ہو جائے اور انسانی دنیا کے لیے اس کی تلاش مشکل ہو۔ یہ نعرہ اس خانقاہ کی زمین اور اربابِ خانقاہ کے دل ودماغ میں پیوست ہے۔ خاندانِ برکات کا تعلیمی مشن قوم مسلم کی ہر محاذ پر کامرانی اور ترقی سے جڑا ہوا ہے۔ اس خانقاہ کے افراد دینی وعصری علوم سے گہری وابستگی رکھتے ہیں، علم وادب ان کی زندگی ہے، اہل علم اور اربابِ فن کی عزت افزائی اور ان کی قدر دانی ان کا شعار ہے، یہی وجہ ہے کہ وقت کے جید علما ومشائخ، اساتذۂ مدارس، مفتیان کرام اور محققین وصاحب تصانیف اشخاص سے روابط استوار رکھتے ہیں اور مختلف جہتوں سے ان کی رہنمائی کرنا اپنا فرض جانتے ہیں۔
سجادگانِ مارہرہ پیری مریدی ضرور کرتے ہیں لیکن ان کا پیشہ تعلیم وتدریس ہے، شعبۂ تعلیم ان کا پسندیدہ شعبہ ہے۔ علی گڑھ جیسے شہر میں البرکات ایجوکیشن سوسائٹی کے وسیع وعریض کیمپس میں جاری مختلف پروفیشنل کورسیز، البرکات ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی مختلف طباعتیں، علی گڑھ شہر میں واقع متعدد مکاتب وجز وقتی مدارس، قصبہ مارہرہ میں مارہرہ پبلک اسکول اور جامعہ احسن البرکات ان حضرات کے تعلیمی مشن کی کامیابی کے نقوش ہیں۔ ان کے علاوہ مجلاتی صحافت میں سال نامہ اہل سنت کی آواز [اردو]اور سہ ماہی پیام برکات [اردو، ہندی] نے نوجوان نسل کو جو انقلابی مزاج بخشا ہے وہ انتہائی اہم اور متاثرکن ہے۔
فقیر برکاتی کئی سالوں سے سالانہ عرس قاسمی میں شرکت کرتا ہے، یہاں جو روحانی انوار اور برکاتی تجلیاں دکھائی دیتی ہیں اور جس اپنائیت کا احساس ہوتا ہے اسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ سجادگان، مخدومان، اساتذہ اور طلبہ جو محبتیں نچھاور کرتے ہیں دنیا کی کوئی انعام یا نعمت ان کا بدل نہیں ہو سکتی۔ ۱۰؍۱۱؍۱۲؍۱۳؍ نومبر ۲۰۲۲ء کو منعقدہ عرس قاسمی میں استاذ گرامی صدر العلماء حضرت علامہ محمد احمد مصباحی، مولانا محمد اختر کمال قادری اور مولانا مقبول احمد مصباحی کے ہمراہ شرکت کی سعادت پائی۔ ۱۲؍ نومبر کی صبح علی گڑھ پہنچے، البرکات کی گاڑی نے ریلوے اسٹیشن سے ریسیو کر لیا، کیمپس آئے،فجر کی اذان ہوئی تو کچھ ہی دیر میں مسجد میں لگی صفوں پر نوجوان نمازیوں کی کہکشاں اتر آئی، یہ البرکات میں زیر تعلیم دس سے اٹھارہ سال کے بچے تھے۔ نماز کے بعد تھوڑا آرام کیا گیا، پھر ناشتہ ہوا اور مارہرہ روانگی ہوئی۔ آج پہلی بار پورا کیمپس دیکھا، مختلف تعلیمی شعبوں کا معائنہ کیا، البرکات ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی شاندار عمارت دیکھی، یہاں کے پرنسپل مولانا محمد نعمان ازہری سے ملاقات ہوئی، مولانا سلمان رضا علیمی سے گفتگو ہوئی، مولانا محمد حسن علیمی کی معیت میں اس شہرستانِ علم وفن کی جلوہ زیبی کا دیدار ہوتا رہا اور دل فخر کے سمندر میں غوطے لگاتا رہا، واقعی خانقاہ برکاتیہ کے ذمہ داران نے امت مسلمہ کے سر سے ایک اہم قرض اتار دیا ہے۔ اللہ عزوجل اس علمی چمن کی حفاظت فرمائے۔
ہم لوگوں کی مارہرہ حاضری ایک خادم کی حیثیت سے ہوتی ہے، یہاں کی مٹی سے دل کی ارادت وابستہ ہے، لیکن جامعہ احسن البرکات کے اساتذہ اور طلبہ جو والہانہ کارِ میزبانی انجام دیتے ہیں وہ ہر خادم کو مخدوم بنا دیتے ہیں۔ مخدوم گرامی حضرت مولانا سید محمد امان میاں اور رفیق ملت حضرت سید شاہ نجیب حیدر برکاتی دام ظلہ العالی بنفس نفیس باہر سے تشریف لانے والے علما ومشائخ سے ملاقات کرنےاور ان کے احوال دریافت کرنے بیت العلماء پہنچ جاتے ہیں۔ یہاں کے کئی اساتذہ اور بہت سے طلبہ راقم کو پہچانتے ہیں، چند بچوں کی خواہش پر محب گرامی ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی کے ہمراہ ۱۳؍ نومبر کی صبح جامعہ احسن البرکات جانا ہوا، جامعہ کی بلڈنگ کا تعلیمی جلال اور روحانی جمال دلوں میں اتر گیا، اس کی تعلیمی ہلچل اور قلمی گہماگہمی کا منہ بولتا ثبوت دیواروں پر آویزاں چار زبانوں کے اٹھارہ جداریے تھے جن کی تصویریں ہم نے موبائل میں قید کر لیں تاکہ اشرفیہ واپسی کے بعد ان کا مطالعہ کیا جائے۔ وہ تمام تحریریںاس وقت راقم کے سامنے ہیں، انتہائی کم مدت میں جامعہ کے باذوق اساتذہ کی محنتوں اور مخلص منتظمین کے کمالِ انتظام نے یہاں کا تعلیمی معیارہی اونچا نہیں کیا، بلکہ اخلاقی تربیت اور تحریری مشق نے طلبہ کو بھی الگ شناخت دی ہے۔
کل اٹھارہ جداریوں میں ایک عربی، ۹؍ اردو، ۲؍ ہندی، ۲؍ انگریزی زبان میں ہیں، ان کے علاوہ چار جداریے ”آئینہ جامعہ “ کے نام سے خانقاہ برکاتیہ اور جامعہ احسن البرکات کے مختلف تربیتی اور تعلیمی پروگراموں کی روداد پر مشتمل ہیں۔
اجمالی خاکہ یوں دیا جاسکتا ہے:
(۱) ماہ نامہ نوری کرن کا اعلیٰ حضرت نمبر [اردو]
[۱] اعلیٰ حضرت ایک عظیم سائنس داں (سرور رضا، خامسہ)
[۲] اعلیٰ حضرت اور احترامِ ساداتِ مارہرہ ( برکت علی برکاتی، سادسہ)
[۳] اعلیٰ حضرت کے چند حیرت انگیز واقعات ( محمد حسان، رابعہ)
(۲) ماہ نامہ نوری کرن کا سادات صغروی نمبر[اردو]
[۱] حضرت نوری میاں، حیات اور کارنامے (محمد ثاقب نانپاروی، سابعہ)
[۲] مارہرہ مطہرہ اور مسولی شریف کا روحانی رشتہ (محمد عالم اسماعیلی، ثامنہ)
[۳]حضرت تاج العلماء اور تقسیم وطن (محمد ارقم مرادآبادی، سادسہ)
( ۳) ماہ نامہ جام حسن کا احسن العلماء نمبر[اردو]
[۱] حضور احسن العلماء کا تصلب فی الدین (محمد ہاشم برکاتی، ثامنہ)
[۲]کرامات حضور احسن العلماء (محمد فرمان رضا، سابعہ)
[۳] حضور احسن العلماء ایک تعارف (شعیب رضا، سادسہ)
(۴) ماہ نامہ جام حسن، ستمبر۲۰۲۲ء[اردو]
[۱] حضور شارح بخاری اور مشائخ مارہرہ مطہرہ (محمد منتصر، ثامنہ)
[۲] انگریزی پڑھنے سے تقدیر سے زیادہ نہیں ملتا (محمد مبتدیٰ، سادسہ)
(۵) جام برکات[اردو]
[۱] حضور صاحب البرکات کی نصیحتوں کی عصری معنویت (محمد ایاز، خامسہ)
[۲] حضور ستھرے میاں، ایک تعارف (تنزیل احمد برکاتی، خامسہ)
[۳] موجودہ سجادگانِ مارہرہ کی علمی خدمات ()
(۶) برکات حسن[اردو]
[۱] شاہ برکت اللہ مارہروی حیات اور علمی کارنامے (محمد عمران، رابعہ)
[۲] میر سید عبدالجلیل بلگرامی، ایک تعارف (محمد حسان رضا، رابعہ)
[۳] حضور سیدنا ابوالحسین احمد نوری، شخصیت اور کارنامے (مرتضیٰ محمود، رابعہ)
(۷) تاج حسن[اردو]
[۱] قطب مارہرہ حضرت سید آل محمد قادری علیہ الرحمہ (محمد اویس برکاتی)
[۲] حضرت سیدنا فضل اللہ کالپوی علیہ الرحمہ (محمد محسن رضا)
[۳] علی گڑھ میں حضور امین ملت کی تعلیمی خدمات (محمد شعیب برکاتی)
(۸) رضاے آل رسول[اردو]
[۱] اعلیٰ حضرت امام احمد رضا اپنے مرشد کی بارگاہ میں (محمد رضوان، گونڈہ)
(۹) گلشن عینی[اردو]
[۱] حضور تاج العلماء ایک تعارف (محمد سلیم رضا واحدی)
[۲] اقطاب سبعہ تعارف و محل مزار (محمد قاسم رضا امانتی)
[۳] حضور سیدالعلماء مختصر سوانح (محمد ارمان رضا)
(۱۰) البرکات [عربی]
[۱]اخلاص النیۃ فی الاعمال والاقوال (محمد ہاشم رضا، ثامنہ)
[۲] الدعاء واسباب استجابتہ (محمد ارقم، سادسہ)
(۱۱) برکاتی فیضان [ہندی]
(۱۲) برکاتی سندیش [ہندی]
(۱۳) احسنی ٹائمز [انگلش، دو جداریے]
(۱۴)آئینہ جامعہ [اردو، چار جداریے]
یہ تمام مضمون نگار اور ان کے نگراں اساتذہ بالخصوص صدرالمدرسین مولانا محمد عرفان ازہری، مفتی اسلم نبیل ازہری، مولانا محمد شاداب امجدی، مولانا غلام علی فیضی، مولانا اشرف نہال مصباحی، مولانا نظام الدین ثقافی، مولانا سراج احمد علیمی، مفتی عمار خان شامی، مولانا انیس القمر امجدی، مولانا محمد قاسم علیمی وغیرہم فقیر برکاتی کی جانب سے خصوصی مبارک بار کے مستحق ہیں، اللہ عزوجل اساتذہ کی شفقتوں اور طلبہ کی محنتوں کو قبول فرمائے اور سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے، آمین۔
جامعہ احسن البرکات نے انتہائی مختصر سی مدت میں جو تعلیمی عروج حاصل کیا ہے اور یہاں کے طلبہ جس باکمال تربیت سے مالامال ہو رہے ہیں وہ متاثرکن اور انتہائی اہم ہے، اس میں حضرت رفیق ملت دام ظلہ العالی کی ناصحانہ اور مشفقانہ فہمائشوں اور دیگر ذمہ داروں کی تعلیم وتربیت کا بہت دخل ہے، اللہ عزوجل اس چمن کو ہرا بھرا رکھے اور مزید علمی ارتقا بخشے، آمین۔

دارالعلوم رضائے مصطفیٰ چاند نگر کوسہ ممبرا کے دو اور ہونہار طالب علموں نے ایک ہی نشست میں مکمل قرآن پاک سنانے کا شرف حاصل کیا.. رپورٹ:محمد فیروز قادری متعلم: دارالعلوم رضائے مصطفیٰ چاندنگر،کوسہ،ممبرا،ممبئی (مہاراشٹر)


[ممبرا،ممبئی،پریس ریلیز]
اس خاندان گیتی پر سیکڑوں انسان بستے ہیں اور اپنی متعینہ زندگی گزار کر دار بقا کی طرف کوچ کر جاتے ہیں۔ بیشتر انسان اپنے مقصد کو فراموش کرکے دنیا کو پانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور از صبح تا شام لہو و لعب میں مصروف ہوکر اپنا قیمتی وقت ضائع کردیتے ہیں انہیں ذرہ برابر احساس نہیں ہوتا کہ گزرا ہوا وقت دو بارہ واپس نہیں آئے گا۔
مگر اسی نیلگوں آسمان تلے اللّٰہ تعالیٰ کے کچھ ایسے بندے بھی بستے ہیں جو اس کی رضا کے حصول کے لیے حتی المقدور کوشش کرتے ہیں اور اپنا قیمتی وقت کار خیر میں صرف کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے مقدس کلام کو حفظ کرکے خود کو شریعت مطہرہ کے اصول پر عمل پیرا کرنے کی جہد مسلسل کرتے ہیں۔
23/دسمبر 2022 ء بروز جمعہ صبح کے وقت عزیزم حافظ و قاری مولانا محمد شریف القادری اشفاقی بہرائچی صاحب نے یہ فرحت بخش خبر سنائی کہ ” 24 اور 25 / دسمبر 2022 بروز سنیچر و اتوار کو ہمدرد قوم وملت حضرت حافظ وقاری الحاج باب السلام قادری صاحب قبلہ کی سرپرستی اور اس حضرت حافظ وقاری محمد شریف قادری کی صدارت ونگرانی میں دارالعلوم رضائے مصطفیٰ چاند نگر کوسہ ممبرا کے دو طالب علم حافظ نور عالم بن نور الدین ساکن سَرَائے قَاضِی ، گَجادَھر پور ، بہرائچ شریف یوپی۔
اوردوسرے حافظ محمد ذیشان بن امیر احمد ساکن سَرَائے قَاضِی گَجَادَھر پور بہرائچ شریف یوپی۔24/ 25/ دسمبر 2022 ء بروز ہفتہ اور اتوار کو صبح 7 / بجے سے اساتذہ کرام کی موجودگی میں قرآن مقدس سنانا شروع کئے اور شام 5 / بجے تک مکمل قرآن پاک زبانی سنا کر فارغ ہوگئے ۔
یقیناً یہ وہ نورانی سعادت ہے جس کے مد مقابل تمام لطف و کرم اور سعادتیں ثانوی درجہ رکھتی ہیں۔
قرآن مجید کی یہ جلالت شان ہے کہ جس کی عظمت و شوکت پہاڑ نہ برداشت کر سکے آج نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی امت کے ہونہار بچے اپنے سینوں میں بسا لیے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اُتارتے تو ضرور تو اُسے دیکھتا جھکا ہوا پاش پاش ہوتا اللہ کے خوف سے اور یہ مثالیں لوگوں کے لیے ہم بیان فرماتے ہیں کہ وہ سوچیں ۔‘‘ ( الحشر:21)
یعنی قرآنِ مجید کی عظمت و شان ایسی ہے کہ اگر ہم اسے کسی پہاڑ پر اتارتے اور اُس کو انسان کی سی تمیز عطا کرتے تو انتہائی سخت اور مضبوط ہونے کے باوجود تم اسے ضرورجھکا ہوا اور اللّٰہ تعالیٰ کے خوف سے پاش پاش دیکھتے ،ہم یہ اور اس جیسی دیگر مثالیں لوگوں کے لیے بیان فرماتے ہیں تاکہ وہ سوچیں (اور خیال کریں کہ جب ہم اشرف المخلوقات ہیں تو چاہیے کہ ہمارے اعمال بھی اشرف و اعلیٰ ہوں۔) (مدارک، الحشر، تحت الآیۃ: ۲۱، ص۱۲۲۸، خازن، الحشر، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴ / ۲۵۳، ملتقطاً).
اس آیت سے اشارۃً معلوم ہوا کہ حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا قلب شریف پہاڑسے زیادہ قو ی اور مضبوط ہے کیونکہ آپ کو اللّٰہ تعالیٰ کا خوف اور اَسرارِ الٰہی سے واقفیت کامل طریقے سے حاصل ہونے کے باوجود آپ اپنے مقام پر قائم ہیں ۔(صراط الجنان)
بڑے مبارکباد کے لائق ہیں استاذ الحفاظ والقراءحضرت مولانا حافظ و قاری محمد شریف القادری اشفاقی بہرائچی صاحب قبلہ کہ آپ بڑی محنت اور لگن کے ساتھ اپنی ذمہ داری نبھا رہےہیں آج اسی محنت کا نتیجہ ہے کہ آپ کی درسگاہ سے فیض یافتہ بچے ایک ہی نشست میں مکمل قرآن پاک سنانے کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔
مذکورہ خیالات کا اظہار دارالعلوم امجدیہ ناگپور کے لائق وفائق استاذ حضرت مولانا عبدالجبار صاحب علیمی ثقافی نے اس بابرکت موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کیا-
واقعی یہ دارالعلوم رضائے مصطفیٰ چاند نگر کوسہ ممبرا تھانے ممبٸی (مہاراشٹرا) کے سربراہ اعلیٰ حافظ وقاری الحاج باب السلام صاحب قادری کے خلوص و للہیت کا نتیجہ ہی ہے کہ یہ دارالعلوم پورے صوبہ مہاراشٹر میں تعلیم و تعلم کی حیثیت سے انفرادیت کا درجہ رکھتا ہے ۔ساتھ ہی ساتھ اس کے مخلص اساتذہ کرام کی خلوص کا بھی نتیجہ ہے کہ اس پر فتن اور نازک دور میں جہاں لوگ تعلیم و تعلم سے دن بدن دور ہوتے جا رہے ہیں اور موبائل کی مصروفیت نسل انسانی کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے بڑی جد و جہد کے ساتھ بچوں کی تربیت اور تعلیم و تعلم میں بہتری لانے کی سعی پیہم کر رہے ہیں۔ یقیناً ایسے اساتذہ کا انتخاب ایک خوش آئند اقدام ہے جو دارالعلوم کی ترقی کا ضامن ہے ۔
واضح رہے کہ اس محفل میں حضرت مولانا محمد ضمیر خان سبحانی و حضرت قاری معروف خان و حضرت مفتی سجاد عالم امجدی و حضرت قاری محمد سعود رضا صاحبان و دیگر اساتذہ و طلبہ کی موجودگی میں دونوں طلبہ نے ایک ہی نشست میں مکمل قرآن پاک سنانے کی سعادت حاصل کی “
دعا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ اپنے محبوب صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے میں دارالعلوم رضائے مصطفیٰ کو روز افزوں ترقی عطا فرمائے اور اساتذہ کرام کو خلوص و للہیت کے ساتھ دین متین کی خدمت کرنے کا جذبہ عطا فرمائے ساتھ ہی ساتھ حافظ نور عالم و حافظ محمد ذیشان سلمہ کو کامیابی و کامرانی عطا فرمائے۔

رپورٹ:محمد فیروز قادری متعلم: دارالعلوم رضائے مصطفیٰ چاندنگر،کوسہ،ممبرا،ممبئی (مہاراشٹر)