مدرسہ انوارقادریہ میکرن والا میں حضرت مخدوم قطب درس علیہ الرحمہ کا سالانہ عرس منایا گیا
علم اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی وہ عظیم نعمت ہے کہ جس کی اہمیت و فضیلت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے۔یہ وہ انعام الٰہی ہے جس کی بنیاد پر انسان دوسری مخلوق سے افضل ترین چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو عطا فرما کر فرشتوں پر برتری ثابت فرمائی ، رسول اللہ ﷺپر جو پہلی وحی نازل فرمائی گئی اس میں “تعلیم ” سے ابتداء کی گئی اور پہلی ہی وحی میں بطور ِاحسان انسان کو دیئے گئے علم کا تذکرہ فرمایا گیا ۔گویا اسلام کی سب سے پہلی تعلیم اور قرآن پاک کی پہلی آیت جو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی پر نازل فرمائی وہ علم ہی سے متعلق ہے ،جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے “ترجمہ:پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ،آدمی کو خون کی پھٹک سے بنایا ،پڑھو اور تمہارا رب ہی سب سے بڑا کریم ہے جس نے قلم سے لکھنا سکھایا ،آدمی کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا! “(سورۂ علق آیت /۵،پارہ /۳۰ کنز الایمان)
قرآن کی سب سے پہلے نازل ہونے والی ان آیتوں میں علم کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ نے یہ واضح فرمادیا کہ اسلام تعلیم و تعلم کا مذہب ہے،
اور خود نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حصول علم پر کافی زور دیا ہے یہی وجہ ہے کہ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے نامساعد حالات میں بھی دارارقم میں علم کی اشاعت کا سلسلہ جاری رکھا پھر ہجرت مدینہ کے بعد مدینہ منورہ میں باضابطہ ایک مدرسہ کا قیام عمل میں لایا جسے “صفہ” کہاجاتا ھے اس درسگاہ نبوی سے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست علوم حاصل کیا اور پھر پوری دنیا میں اس علم کی نشرواشاعت کا فریضہ انجام دیا جس اسلام اور پیغمبر اسلام نے حصول علم پر اتنا زور دیا مگر آج وہی امت مسلمہ تعلیمی میدان میں اقوام عالم سے پیچھے رہ گئی جواس وقت کا سب سے بڑا المیہ ھے آج امت مسلمہ جہاں عصری علوم میں پچھڑی ھوئی ھے وہیں دینی علم کے حصول میں بھی ناکام ھے آج کی صورت حال یہ ھے کہ مسلم نونہالوں کو نہ توحید ورسالت کے بارےمیں واقفیت ھے، نہ طھارت ونماز ،روزہ و زکوٰة، حقوق والدین وحقوق العباد جیسے ضروری مسائل کا علم ھے،حدتو یہ ہے کہ بعض نام نہاد مسلمانوں کو ڈھنگ سے کلمہ پڑھنا بھی نہیں آتا جس سےمعاشرہ پر بہت برے اثرات مرتب ھو رہے ہیں
ان خیالات کااظہار علاقۂ تھار کی مرکزی اور مغربی راجستھان کی ممتاز ومنفرد دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر، راجستھان” کے شیخ الحدیث وناظم اعلیٰ پیرطریقت نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی نے میکرن والا، باڑمیر میں حضرت مخدوم قطب درس علیہ الرّحمہ کے سالانہ عرس مبارک ومدرسہ انوارقادریہ فیض جیلانی میکرن والا کے سالانہ تعلیمی اجلاس میں اپنے خصوصی خطاب کے دوران کیا، اورساتھ ہی ساتھ اس بات پر خصوصی زرو دیا کہ آج قوم مسلم میں تعلیمی بیداری پیدا کرنے،اور اہل ثروت حضرات کو اپنے مال ودولت کو فضولیات سے بچانے اور نیک کاموں میں خرچ کرنےکی جانب پیش رفت کرنے کی از حد ضرورت ھے، خطاب کاسلسلہ جاری رکھتے ھوئے سرپرستوں سے بھی اپیل کی کہ آپ لوگ اپنے بچوں کو ڈاکٹر ،انجنیر ، سائنسداں ضرور بنائیں یہ بھی وقت کا تقاضا ھے کیونکہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان علوم کے سیکھنے کی ترغیب دی ھے جس کی کئی مثالیں سیرت کی کتابوں میں موجود ہیں لیکن ان علوم کے حصول سے پہلے اپنے بچوں کو کتاب وسنت ،عقائد و دینی فرائض کی تعلیم دلائیں اور کم از کم اس قدر دینی علم ضرور پڑھائیں کہ وہ اپنی مفروضہ عبادت اداکرسکے اور تلاوت قرآن کرسکے تاکہ ان کا ایمان مضبوط ھوسکے اور اس دور الحاد میں کوئی ان کے ایمان پر حملہ نہ کرسکے -اور آپ نے فرمایا کہ اس دور میں اگر کوئی علم حاصل کرناچاہتا ہے تو اس کے اسباب بھی ہیں اس کے باوجود جو لوگ مسلمان ہوکر بھی علم سے دور رہیں گویا وہ اسلامی مقاصد کے خلاف زندگی گزار رہے ہیں۔حالانکہ تعلیم و تعلم کے سب سے زیادہ حقدار ہم ہی ہیں ۔لہٰذا مسلمانوں کو چاہیئے کہ جہالت کی تاریکیوں کو چھوڑکر اب علم کے اُجالے میں آجائیں-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے لوگوں کو پابندی کےساتھ نماز پنجگانہ باجماعت اداکرنے،اپنے مالوں کی زکوٰة نکالنے ودیگر ارکان اسلام کی ادائیگی پر زور دیتے ہوئے اپنے والدین کی خدمت،بزرگوں کی تعظیم وتکریم، چھوٹوں پر شفقت،جملہ برائیوں سے اجتناب اور نیک اعمال کے کرنے کی تاکید وتلقین کی،گویا آپ نے جملہ منہیات شرعیہ سے بچنے اور اوامر شرعیہ پر عمل پیرا ہونے کی تاکید کی-
آپ کے ناصحانہ وصدارتی خطاب سے قبل خطیب ہر دل عزیز حضرت مولانا جمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدر دارالعلوم انوارمصطفیٰ نے عمدہ خطاب کیا اور واصف شاہ ہدیٰ، شاہکارترنم حضرت حافظ وقاری عطاؤالرحمان صاحب قادری انواری جودھپور ومدّاح رسول مولانا محمدیونس صاحب انواری نے نعت ومنقبت کے نذرانے پیش کیے- جب کہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف و مدرسہ انوارقادریہ فیض جیلانی میکرن والا کے چند ہونہار طلبہ نے بھی نعت ومنقبت اور تقریر پر مشتمل اپنا دینی و علمی پروگرام پیش کیا-
نظامت کے فرائض طلیق اللسان حضرت مولانا محمدحسین صاحب قادری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-
صلوٰة وسلام اور قبلہ نورالعلماء حضرت علامہ پیر سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی کی دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-
اس پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-
حضرت پیرسید غلام محمدشاہ بخاری،حضرت پیرسیدداون شاہ بخاری،ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،حضرت مولانادلاورحسین صاحب قادری صدرالمدرسین دارالعلوم انوارمصطفیٰ، مولاناحبیب اللہ قادری انواری،مولانا فخرالدین انواری، مولانااسلام الدین قادری انواری، مولانا شیر محمدانواری،حافظ برکت علی قادری،مولانامحمدعلی انواری، مولانامحمدقاسم انواری،قاری ارباب علی قادری انواری،مولاناروشن دین سہروردی انواری،مولاناشہاب الدین انواری،مولانامحمدعرس سکندری انواری وغیرہم