WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Category بہرائچ شریف یو پی

زکات کے مساٸل -از -:احمدرضا قادری منظری۔مدرس۔المرکزالاسلامی دارالفکر بہراٸچ شریف 1443ھ

زکوٰۃ کے مسائل (ماہِ رمضان قسط سوم)

مسٸلہ👈روپیہ کہیں جمع ہو کسی کے پاس امانت ہو مطلقا اس پر زکوة واجب ہے۔اھ(۔فتاوی رضویہ۔ج ۔٤۔ص ٤١٥۔)

مسٸلہ👈۔ آج کل عورتوں کا مہر عام طور پرمہر مٶخر ہوتا ہے جسکا مطالبہ بعد موت یا طلاق ہوگا۔مرد کواپنے تمام مصارف میں کبھی خیال نہیں آتا کہ مجھ پر دین ہے ایسا مہر مانع وجوب زکوة نہیں ہوتا اگر مالک نصاب ہے تو اس پر زکوة واجب ہوگی۔ملخصا ۔(فتاوی رضویہ۔ج ٤۔ص ٤١٧۔)

مسٸلہ 👈 نابالغ لڑکیوں کا جو زیور بنایا گیا اگر ابھی انھیں مالک نہ کیا گیا بلکہ اپنی ہی ملک پر رکھا اور ان کے پہنے کے صرف میں آتا ہے اگرچہ نیت یہ ہو کہ بیاہ ہوۓ پر ان کے جہیز میں دے دینگے جب تو وہ زیور ماں باپ جس نے بنایا ہے اسی کی ملک ہے۔اگر تنہا یا اس کےاور مال سے مل کر قدرنصاب ہے اسی مالک پر اس کی زکوة ہے۔ اور اگر نابالغ لڑکیوں کی ملک کردیا گیا تواسکی زکات کسی پر واجب نہیں۔ماں باپ پر یوں نہیں کہ ان کی ملک نہیں اور لڑکیوں پر یوں نہیں کہ وہ نابالغہ ہیں ۔اھ۔ ( فتاوی رضویہ۔ج ٤۔ص ٤١٩۔)

مسٸلہ 👈 ۔زکاة اعلان کے ساتھ دینا بہتر اور خفیہ دینا بھی بے تکلف رواہے۔اور اگر کوٸ صاحب عزت حاجت مندہوکہ اعلانیہ نہ لےگا یا اس میں سبکی سمجھے گا تو اسے خفیہ بھی دینا بہتر ہے۔اھ۔(فتاوی رضویہ ج۔٤۔ص ٤٢٦۔)

مسٸلہ 👈۔جو روپیہ قرض میں پھیلا ہے اسکی بھی زکوة لازم ہے مگر جب بقدر نصاب یا خمس نصاب وصول ہو اس وقت اداواجب ہوگی۔جتنے برس گزرے ہوں سب کا حساب لگا کر۔اھ
(۔فتاوی رضویہ ج ٤ ص٤٣٢۔)

مسٸلہ 👈معجل مہر سے جب بقدر خمس نصاب ہو اس وقت عورت پر زکوة واجب الادا ہوگی اور پہلے دیتی رہے تو بہتر ہے اوریہ مہر جو عام طور پر بلا تعین وقت ادا باندھا جاتا ہے جس کا مطالبہ عورت قبل موت وطلاق نہیں کر سکتی اس پر زکوة کی صلاحیت بعد وصول ہوگی۔اھ۔ (فتاوی رضویہ۔ج ٤۔ص٤٣٣۔)واللہ تعالی اعلم۔

*ماہ رمضان میں عورتوں کےمخصوص مسائل===قسط دوم-منجانب-شرعی عدالت دارالفکر بہراٸچ۔از-احمدرضا قادری۔منظری ۔استاذ۔المرکزالاسلامی دارالفکر بہراٸچ۔۔۔یکم۔رمضان المبارک ١٤٤٢ھ

۔=== 👈حیض و نفاس کے دنوں میں عورت کے لیے روزہ رکھنا جائز نہیں ہے‘البتہ ان روزوں کی قضا فرض ہے۔(بہارے شریعت۔حصہ ٥۔)

===👈 اگر کسی عورت کو روزہ کے دورانmenses (حیض) شروع ہوجائے تو اس کا روزہ ختم ہوجاتا ہے اور اس کی قضا اس پر لازم ہے۔(بہارے شریعت۔ص ١١٠۔)

=== 👈حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی وجہ سے اپنی یا اپنے بچے کی جان کا خطرہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے ‘لیکن بعد میں ان روزوں کی قضا لازم ہےاھ۔(بہارے شریعت۔حصہ ٥۔ص ١٠٩۔)

===…👈 اسی طرح اگردودھ پلانے والی عورت کا روزہ رکھنے کی وجہ سے دودھ کم ہوجاتا ہے اور بچے کا پیٹ نہیں بھرتا تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے‘لیکن بعد میں قضا لازم ہے۔(بہارے شریعت۔حصہ ٥ ص ١٠٩۔)

===👈… اگر عورت مندرجہ بالاکسی عذر کی بنا پرروزہ نہیں رکھتی تب بھی اُس کے لیے مستحب ہے کہ وہ روزہ دار کی طرح رہے اور کسی کے سامنے کھانے پینے سے پرہیز کرے۔(بہارے شریعت۔حصہ ٥۔ص ١١٠۔)

===👈 اگر عورت کو سالن چکھنے کی ضرورت پیش آئے تو وہ ایسا کرسکتی ہے، لیکن ایسا کرنا کسی مجبوری کی بنا پر جائز ہے اور بغیر کسی مجبوری کے ایسا کرنا مکروہ ہے، نیز صرف سالن چکھ سکتی ہے اگر سالن یا اس کا ذائقہ حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔اھ۔(بہارے شریعت۔حصہ ٥ ص ١٠٤۔)

===👈… اسی طرح مجبوری میں عورت اپنے بچے کو کھانے کی کوئی چیز چبا کر دے سکتی ہے‘لیکن اگر اس نے اتنا چبایا کہ اس چیز کا ذائقہ حلق میں محسوس ہوا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔(بہارے شریعت۔حصہ ٥۔ص ١٠٥۔)

===👈۔عورت اگر نفل روزہ رکھنا چاہتی ہے تو وہ اپنے خاوند سے اجازت لے اور اگر وہ بغیر اجازت کے نفل روزہ رکھتی ہے اور اس کاخاوند اعتراض کرتا ہے تو اس کو چاہیے کہ اس نفلی روزہ کو توڑ دے اور بعد میں اس کی اجازت سے قضا کرے،رمضان کے روزے چوں کہ فرض ہیں، اس لیے ان میں اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔(درمختار۔ج دوم ص ١٦٧۔بہارےشریعت۔حصہ پنجم ص ١١٢۔)

واللہ تعالی اعلم۔

رمضان المبارک کے مسائل:قسط اول-منجانب۔شرعی عدالت دارالفکر گروپ۔بہراٸچ شریف۔یو۔پی۔از :احمدرضا قادری۔منظری۔مدرس۔المرکزالاسلامی دارالفکر ۔درگاہ روڈ بہراٸچ شریف۔

مسئلہ: افطارکرنے کی دعا افطارکے بعدپڑھنا سنت ہے قبل افطار نہیں۔(فتاوی رضویہ ج۴ص۶۵۱)

مسئلہ: روزہ کی حالت میں انار اور بانس کی لکڑی کے علاوہ ہر کڑوی لکڑی کی ہی مسواک بہتر ہے۔(ردالمحتار ج ۱ص۲۳۵)

مسئلہ: گلوز کا ڈراپ یا طاقت کا انجکشن لگوانے سے روزہ فاسد نہ ہو گا اگر چہ بھوک پیاس ختم ہو جائے،ہاں اگر بھوک پیاس سے بچنے کے لئے ایسا کرے تو مکروہ ہے۔(مستفاداز فتاوی ہندیہ ج۱ص۲۰۳)

مسئلہ: روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنے میں کوئی حرج نہیں۔(مستفادازشامی ج۲ص۳۹۵)

مسئلہ: بغیرسحری کے روزہ رکھنا جائز ہے۔(فتاوی فیض الرسول ج۱ص۵۱۳)

مسئلہ: روزه کی حالت میں عطر لگانا،پھول سونگھنا،سرمہ لگانا، تیل لگانا،بال ترشوانا،موئے زیر ناف مونڈنا،بام لگانا،ویسلین یاکریم لگانا،تیل کی مالش کرنا یہ سب جائز ہیں ان سب چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(فتاوی مرکزی دارالافتاء بریلی شریف ص۳۵۸)

مسئلہ: سورج ڈوبنے کے بعدبلا تاخیر فوراً افطار کریں،اذان کا انتظار نہ کریں۔(فتاوی فیض الرسول ج۱ص۵۱۴)

مسئلہ: ماہ رمضان کی راتوں میں بیوی سے ہمبستری کرنا جائز ہے۔(قرآن مجیدپ۲ رکوع۷)

مسئلہ: روزہ رکھنے کے لئے حائضہ عورت اگر ٹیبلیٹ کا استعمال کرے تو اس کا روزہ صحیح ہے البتہ اس کا یہ فعل جائز نہیں کہ بہت ساری بیماریوں کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔(مستفاد از ہدایہ اولین ص۶۳)

مسئلہ: روزہ کی حالت میں غسل کرنے یا احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(بہار شریعت وغیرہ)

مسئلہ: عید ،بقرعیداورایام تشریق۱۱،۱۲،۱۳، ذی الحجہ کو روزہ رکھناحرام ہے۔(بہار شریعت ح۵ص۱۴۲)

مسئلہ: جو شخص روزہ نہ رکھے اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے کیونکہ صدقہ فطر کے وجوب کے لئے روزہ رکھنا شرط نہیں۔(شامی ج۲ص۷۶)

مسئلہ: ادائے رمضان کا روزہ اور نذر معین ونفلی روزہ کی نیت رات سے کرناضروری نہیں اگر ضحوۂ کبری یعنی دوپہر سے پہلے نیت کرلی تب بھی یہ روزے ہو جائیں گے اور ان تینوں روزوں کے علاوہ قضائے رمضان نذر غیر معین اور نفل کی قضا وغیرہ روزوں کی نیت عین اجالا شروع ہونے کے وقت یارات میں کرنا ضروری ہے ان میں سے کسی روزہ کی نیت اگر دس بجے دن میں کی تو وہ روزہ نہ ہوا(عالمگیری ج۱ص۱۳۸)

مسئلہ: حالت جنابت میں روزہ درست ہے۔اس سے روزے میں کوئی نقص وخلل نہیں آئے گا کہ طہارت باجماع ائمہ اربعہ شرط صوم نہیں ہے البتہ وہ شخص نمازیں قصدا چھوڑنے کے سبب اشد گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو گا۔(فتاوی رضویہ ج۴ ص۶۱۵)

واللہ تعالی اعلم۔