زکوٰۃ کے مسائل (ماہِ رمضان قسط سوم)
مسٸلہ👈روپیہ کہیں جمع ہو کسی کے پاس امانت ہو مطلقا اس پر زکوة واجب ہے۔اھ(۔فتاوی رضویہ۔ج ۔٤۔ص ٤١٥۔)
مسٸلہ👈۔ آج کل عورتوں کا مہر عام طور پرمہر مٶخر ہوتا ہے جسکا مطالبہ بعد موت یا طلاق ہوگا۔مرد کواپنے تمام مصارف میں کبھی خیال نہیں آتا کہ مجھ پر دین ہے ایسا مہر مانع وجوب زکوة نہیں ہوتا اگر مالک نصاب ہے تو اس پر زکوة واجب ہوگی۔ملخصا ۔(فتاوی رضویہ۔ج ٤۔ص ٤١٧۔)
مسٸلہ 👈 نابالغ لڑکیوں کا جو زیور بنایا گیا اگر ابھی انھیں مالک نہ کیا گیا بلکہ اپنی ہی ملک پر رکھا اور ان کے پہنے کے صرف میں آتا ہے اگرچہ نیت یہ ہو کہ بیاہ ہوۓ پر ان کے جہیز میں دے دینگے جب تو وہ زیور ماں باپ جس نے بنایا ہے اسی کی ملک ہے۔اگر تنہا یا اس کےاور مال سے مل کر قدرنصاب ہے اسی مالک پر اس کی زکوة ہے۔ اور اگر نابالغ لڑکیوں کی ملک کردیا گیا تواسکی زکات کسی پر واجب نہیں۔ماں باپ پر یوں نہیں کہ ان کی ملک نہیں اور لڑکیوں پر یوں نہیں کہ وہ نابالغہ ہیں ۔اھ۔ ( فتاوی رضویہ۔ج ٤۔ص ٤١٩۔)
مسٸلہ 👈 ۔زکاة اعلان کے ساتھ دینا بہتر اور خفیہ دینا بھی بے تکلف رواہے۔اور اگر کوٸ صاحب عزت حاجت مندہوکہ اعلانیہ نہ لےگا یا اس میں سبکی سمجھے گا تو اسے خفیہ بھی دینا بہتر ہے۔اھ۔(فتاوی رضویہ ج۔٤۔ص ٤٢٦۔)
مسٸلہ 👈۔جو روپیہ قرض میں پھیلا ہے اسکی بھی زکوة لازم ہے مگر جب بقدر نصاب یا خمس نصاب وصول ہو اس وقت اداواجب ہوگی۔جتنے برس گزرے ہوں سب کا حساب لگا کر۔اھ
(۔فتاوی رضویہ ج ٤ ص٤٣٢۔)
مسٸلہ 👈معجل مہر سے جب بقدر خمس نصاب ہو اس وقت عورت پر زکوة واجب الادا ہوگی اور پہلے دیتی رہے تو بہتر ہے اوریہ مہر جو عام طور پر بلا تعین وقت ادا باندھا جاتا ہے جس کا مطالبہ عورت قبل موت وطلاق نہیں کر سکتی اس پر زکوة کی صلاحیت بعد وصول ہوگی۔اھ۔ (فتاوی رضویہ۔ج ٤۔ص٤٣٣۔)واللہ تعالی اعلم۔