نبی کا جو دیوانہ ہو گیا ہے
زمانہ اس کا شیدا ہو گیا ہے
وہ شاہوں سے بھی اچھا ہو گیا ہے
“جو ان کے در کا منگتا ہو گیا ہے”
انہیں تو اپنے جیسا کہہ رہا ہے؟
ارے نجدی تجھے کیا ہو گیا ہے
پڑی ہے چشمِ رحمت جس پہ ان کی
جہاں کا وہ مسیحا ہو گیا ہے
بلا لیجے شہا شہرِ مدینہ
یہاں دشوار جینا ہو گیا ہے
مرے غازی کا ہے وہ آستانہ
جہاں نابینا بینا ہو گیا ہے
ہے صدقہ نعت کا شاہد رضا یہ
ترا جو جگ میں شہرہ ہو گیا ہے
از قلم
محمد شاہد رضا برکاتی بہرائچی