چاند تارے ہیں ہمارے مخطوط
نعت پارے ہیں ہمارے مخطوط
پھر ہیں دندانِ رسالت عنوان
پھرستارے ہیں ہمارے مخطوط
نعت کی فکر میں دریا ، الفاظ
اور دھارے ہیں ہمارے مخطوط
حسنِ تقدیس، ستارے، خوشبو
استعارے ہیں ہمارے مخطوط
کہ لیا مشک تو پھر کچھ نہ کہا
بس اشارے ہیں ہمارے مخطوط
صدَفِ دل ہیں نبی کی الفت
گوشوارے ہیں ہمارے مخطوط
جن کی تسوید ہے تبییضِ وجوہ
وہ شمارے ہیں ہمارے مخطوط
نذر میں ان کی رضا ہو تو کہیں
کیسے پیارے ہیں ہمارے مخطوط
نقطۂ فکر فقط تم ہو شہا!
بس تمہارے ہیں ہمارے مخطوط
اب ہیں میزانِ عمل پر نعتیں
اب ہمارے ہیں ہمارے مخطوط
نعت ہوتی ہے عطا ، اس کے کلیم
کچھ نظارے ہیں ہمارے مخطوط
از ✒
کلیم احمد رضوی مصباحی
پوکھریرا شریف
Leave a Reply