WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

حضور کےوجود باجودسے سارے جہان میں شان رحمت کی جلوہ گری ہے۔۔۔۔۔۔مفتی قاضی فضل رسول مصباحی

حضور کےوجود باجودسے سارے جہان میں شان رحمت کی جلوہ گری ہے۔۔۔۔۔۔مفتی قاضی فضل رسول مصباحی

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار خوبیاں اورصفتیں ہیں،ان میں سےآپ کی صفت رحمت ساری کائنات کے اصناف خلق پر عام ہے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ آپ کی رحمت ہمہ گیر ہے،کائنات کا ذرہ ذرہ،قطرہ قطرہ،پتہ پتہ ،گوشہ گوشہ اورتمام چیزیں آپ کی رحمت سے مستفید ہیں،کوئ بھی آپ کی رحمت سے محروم نہیں ،نیک وبد ،مومن وکافر سب رحمت نبوی سے شاد کام ہو رہے ہیں،اور رب کریم کے اس فرمان عالی شان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں”وماارسلنا ک الا رحمة للعالمین “ اے محبوب ہم نے آپ کو سراپا رحمت بناکر بھیجاہے ۔
اس میں کسی فرد فرید کی تخصیص نہیں، بلکہ تمام جہان کے ہر فرد مخلوق کے لۓ آپ کی رحمت عام ہے ، ہاں بقول مفسرین مسلمان کے لۓ آپ دونوں جہان {دنیا وعقبی}میں رحمت ہیں اور کافروں کےلۓ صرف اس دنیا ہی میں رحمت ہیں کہ رب کریم نے دنیاوی عذاب میں تاخیر کرکے عذاب اخروی ان کے لۓ مقدر کردیا ، لہذا زمانئہ نبوی کے کافروں پرسے دنیاوی عذاب کا ٹل جانا اسی آفاقی رحمت کا ثمرہ ہے جو حضور نبئ کریم کی تشریف آوری کی صورت میں سرزمین مکہ میں جلوہ گر ہوا، کفار مکہ کے نزول عذاب کی اس در خواست پر ”کہ اے اللہ اگر یہ اسلام وقرآن تیری طرف سے حق ہےتو حق نہ ماننے کی پاداش میں ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئ دردناک عذاب لے آ،اس درخواست پر عذاب خداوندی کا نزول ان بد بختوں پر ہوجاناتقاضئہ فہم کے مطابق تھا مگر حضور کی تشریف آوری اور ان کے مابین آپ کی جلوہ گری ان پر نزول عذاب سے آڑ ورکاوٹ بن گئ اور پروانئہ نجات کی صورت میں فرمان الہی یوں ناطق ہوا ” اللہ تعالی کی یہ شان نہیں کہ ان {سرکش} کافروں پر عذاب نازل کرے جب تک اے محبوب آپ ان میں تشریف فرما ہیں“ دیکھا آپ نے ! حضور کے وجود باجود اور ان کی شان رحمت کی جلوہ گری کو کہ مانگے ہوۓ عذاب کو بھی ان سے دنیا میں ٹال دیا گیا اسی لۓ تو امام اہل سنت، اعلی حضرت نے کیا خوب فرمایا
نجدی اس نے تجھ کو مہلت دی کہ اس عالم ہے
کافر ومرتد پہ بھی رحمت رسول اللہ کی۔
مذکورہ باتیں دار العلوم اہل سنت قادر یہ سراج العلوم بر گدہی کے استاذ مفتی قاضی فضل رسول مصباحی نے ”تنظیم نوجوانان اہل سنت بر گدہی“ کے زیر اہتمام منعقد جلسئہ عید میلا دالنبی صلی اللہ علیہ وسلم میں خطاب کے دوران کہیں ،انہو ں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح پوری دنیا ربوبیت خداوندی سے بہرہ ور ہے اور پوری کائنات کو رب کی ربوبیت کی احتیاج ہے ،اسی طرح انہیں رحمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی ضرورت واحتیاج ہے ،اس اعتبار سے ہم محتاج ہیں اور حضور محتاج الیہ اور محتاج الیہ مقدم ہوتاہے اور محتاج اور ضرورت مند مؤخر، اس لۓ اللہ تعالی نے اپنی ربوبیت کے اظہار کے لۓ محتاج الیہ ذات حضور رحمة للعالمین کو پیدا فرمایا تو گویا اگر رحمة للعالمین نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا اسی لۓتو اعلی حضرت نے فرمایا۔
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا ، وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو۔
جان ہیں وہ جہان کی، جان ہے تو جہان ہے
انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اس جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حسین موقع پرآپ اپنے کردار کو حسین بنائیں ،خصوصانماز کی پابندی کا آج ہی سے عہد وبیماں کریں ،جلوس نکالیں مگر خلاف شرع حرکات سے اجتناب کریں ،رقص وسرود سے مکمل دور نفور برتیں ،ہونٹوں پر درود وسلام کا ورد رہے،رفتار وگفتا ر میں اسلامی وقار قائم رہے ،جس سے سماج میں اسلام اور مسلمانوں کااچھااثر نمایاں ہو۔
دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم کے پرنسپل مفتی شیر محمد قادری نے میلاد کے فوائدو ثمرات پر مدلل خطاب فرمایا اور کہا کہ جو بھی میلاد نبوی کا اہتمام کرتاہے وہ دنیوی واخروی ثمرات سے لطف اندوز ہوتاہے ، مولانا عبدالمطلب مصباحی ومولانا بختیار مصباحی نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے موقع پر پر مغز خطاب فرمایا،قاری توصیف رضا صفوی نے کلام الہی کی تلاوت سے جلسہ کا آغاز فرمایا ،مولانا کاتب ذوالقرنین نے نعت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے سامعین کو مسرور فرمایا نظامت کے فرائض مولانا ظفر الدین سراجی نے انجام دیۓ۔ مفتی شیر محمد قادری کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا ۔مولانا رفعت اللہ علیمی ،مولانا مسعود عالم سراجی،مولانا ذوالفقار سراجی وغیرہ شریک مجلس رہے

صارف

Website:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *