انبیاء کا کہا ہو گیا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
کتنا پرکیف دلکش سما ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
ظلم کا آج سے خاتمہ ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
نور ہی نور کا دبدبہ ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
ان کے تلوؤں کی خیرات لینے آسماں سے ملک آ رہے ہیں
نوری کرنوں میں ڈوبی فضا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
سب کے سب منھ کے بل گر پڑے تھے بت جو کعبے میں رکھے گئے تھے
بہر تعظیم کعبہ جھکا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
بارہ تاریخ دن ہے دوشنبہ، ظاہراً جب ہوۓ آقا پیدا
سب کے لب پر ہی صلی علی ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
حور و غلماں نے بھی دی بشارت آمنہ بی کو وقت ولادت
کتنا دل سوز یہ مرحلہ ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
بزمِ امکاں سجائی گئی تھی خوب خوشیاں منائی گئی تھی
یہ حدیثوں میں لکھا گیا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
رسم باطل کو جڑ سے مٹانے شمع وحدت جہاں میں جلانے
ان کا تشریف لانا ہوا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
دفن ہوگا نہ اب کوئی زندہ بچیوں کو سناؤ یہ مژدہ
قوم کو ایسا رہبر ملا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
اہل ایمان خوشیاں منائیں، گھر گلی اور محلے سجائیں
ان کو تحفہ یہ رب سے ملا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
کل وہ مردود جل بھن گیا تھا، آج جلتے ہیں یہ اس کے چیلے
اہل ایماں کا چہرا کھلا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
لب پہ ہر اک کے نعت نبی ہے اور ان کی ہی محفل سجی ہے
اور یہ اختر بےنوا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
از قلم… محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875
Leave a Reply