اس لئے آیا ہوں دنیا سے کنارہ کر کے
چین ملتا ہے مجھے خود کو تمہارا کر کے
کلفت ہجر کی بھٹی میں جلا کر خود کو
نوشۂ عشق کا بیٹھے ہیں خسارہ کر کے
تم جسے اپنا بنا لیتے ہو جانِ جاناں
پھر اسے چھوڑتے ہو رب کا ہی بندہ کر کے
تم سے امید کرم اس لئے رکھتے ہیں سبھی
“تم بنا دیتے ہو بگڑی کو اشارہ کر کے”
میگشاری سے ہمیں روکتا کیوں ہے واعظ!؟
کیا ملے گا تجھے ہم ایسوں کو پیاسا کر کے
خرمن عصیاں جلا توڑ دے ظلمت کا غرور
خانۂ دل میں مرے نور کا ہالہ کر کے
مضمحل قلب ہے اب چین ملے گا اس کو
کوۓ محبوب دو عالم کا نظارہ کر کے
دردِ دل ان کی محبت میں بڑھا اور بڑھا!
لطف آۓ گا تجھے عشق میں ایسا کر کے
عشق میں آہ بھی کرنا ہے بڑی بے ادبی
تو سکوں پاۓ گا کب یار کو رسوا کر کے؟
نعت لکھتا ہے تو سرکار کی اختر اکثر
لا قلم مشک و عنبر سے دوشالہ کر کے
از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875
Leave a Reply