💡 آپ مُستَجَابُ الدَّعوَات تھے :
شیخ اَبُو مُحَمَّدالدَّاربَانی عَلَيهِ الرَّحمَه فرماتے ہیں:
”سیّدنا عَبدُالقادِر جیلانی رَحمَةُاللّٰهِ تَعَالىٰ عَلَيه مُستَجَابُ الدَّعوَات تھے (یعنی آپ کی دُعائیں قبول ہوتی تھیں)
اگر آپ کسی شخص سے ناراض ہوتے تو اللّٰه عِزّوجَل اُس شخص سے بدلہ لیتا اور جس سے آپ خوش ہوتے تو اللّٰه عزوجل اُس کو اِنعام و اِکرَام سے نوازتا.
ضَعِیفُ الجِسم اور نَحِیفُ البَدَن ہونے کے باوجود آپ نوافل کی کثرت کیا کرتے اور ذکر واذکار میں مَصرُوف رہتے تھے۔
آپ اکثر اُمُور کے واقع ہونے سے پہلے اُن کی خبر دے دیا کرتے تھے اور جس طرح آپ ان کے رُونُما ہونے کی اِطلاع دیتے تھے اُسی طرح ہی واقعات رُوپذیر ہوتے تھے۔”
(📖 بہجۃالاسرار، ص۱۷۲)
💡 آپ کی نیک سِیرَت بیویاں :
حضرت شیخ شہابُ الدِّین سُہَروَردِی رَحمَةُاللّٰهِ تَعَالىٰ عَلَيه اپنی شُہرہ آفاق تَصنِیف “عَوَارفُ المعَارف” میں تحریر فرماتے ہیں:
”ایک شخص نے حضور سیّدنا غَوثُ الاَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے پُوچھا: ”یاسَیّدِی ! آپ نے نکاح کیوں کیا ؟
آپ نے فرمایا:
بے شک میں نکاح کرنا نہیں چاہتا تھا کہ اس سے میرے دُوسرے کاموں میں خَلل پَیدا ہو جائے گا ، مگر رسول اللہ ﷺ نے مجھے حُکم فرمایا کہ
”عَبدُالقادِر ! تم نکاح کر لو ، اللّٰه عزّوجل کے ہاں ہر کام کا ایک وقت مُقرَّر ہے۔”
پھرجب یہ وقت آیا تو اللّٰه عزّوجل نے مجھے چار بیویاں عطا فرمائیں ، جن میں سے ہر ایک مجھ سے کامِل مُحبَّت رکھتی ہے۔”
(📖 عَوَارِفُ المَعَارِف، ص۱۰۱)
🌅 حضورسَیّدی غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی بیویاں بھی آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کے رُوحانی کمالات سے فیضیَاب تھیں ، آپ کے صَاحبزادے حضرت شیخ عَبدُالجَبَّار اپنی وَالدَۂ مَاجدَہ کے مُتعَلّق بیان کرتے ہیں کہ:
”جب بھی وَالدۂ مُحترمہ کسی اندھیرے مکان میں تشریف لے جاتی تھیں تو وہاں چراغ کی طرح روشنی ہو جاتی تھى۔
ایک موقع پر میرے وَالدِ مُحترم غَوثِ پَاک رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه بھی وہاں تشریف لے آئے ، جیسے ہی آپ رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه کی نظر اس روشنی پر پڑی تو وہ روشنی فَوراً غَائِب ہوگئی ، تو آپ رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه نے اِرشاد فرمایا کہ:
”یہ شیطان تھا جو تیری خِدمَت کرتا تھا اسی لیے میں نے اسے خَتم کر دیا ، اب میں اس روشنی کو رَحمَانی نُور میں تبدیل کِیے دیتا ہوں۔”
”اس کے بعد وَالدۂ مُحترمہ جب بھی کسی تاریک مکان میں جاتی تھیں تو وہاں ایسا نُور ہوتا جو چَاند کی روشنی کی طرح معلوم ہوتا تھا۔”
(📖 بَہجَةُالاَسرَار وَ مَعدنِ الاَنوَار، ص۱۹۶)
💎 سَیّدنا غَوثِ اَعظم قُدّسَ سِرّہ کی لاتعداد و بےشُمار کرامات ہیں۔
چُنانچہ شیخ عَلی بِن اَبِی نَصرالہَیتِی نے ســـنه ۵٦٢ ھ میں فرمایا:
میں نے اپنے اَہلِ زمانہ میں سے کِسی کو حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے بڑھ کر صَاحبِ کرَامت نہیں دیکھا۔
جس وقت کوئی شخص آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی کرَامت دیکھنے کی خَواہِش کرتا تو دیکھ لیتا۔
💎 شیخ اَبُو عُمَر عُثمَان صریفینی کا قول ہے کہ:
سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی کرَامَات سلکِ مروارید کی مِثل تھیں جس میں یکے بعد دیگرے لگاتار موتی ہوں۔
اگر ہم میں سے ہر یَوم کوئی شخص کئی کرامات دیکھنی چاہتا تو دیکھ لیتا۔
💎 شیخ عَزیزُالدّین بِن عَبدالاسلام اور اِمَام نَووی فرماتے ہیں:
کرَامَاتِ سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ بہت کثرَت سے ہیں۔
💡 مُندَرجَہ بَالا اَولیَاءاللّٰه کے اَقوَال سے ظاہر ہے کہ سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے لا تعداد و بیشُمار کرامات كا ظہُور هُوا.
💡 تَفویضِ سَجَّادگِی :
شیخ اَبُو مُحَمَّد عَلَيهِ الرَّحمَه فرماتے ہیں کہ:
حَضرَت اِمَام حَسَن عَسکری رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے بَوَقتِ شَہَادَت اپنى سَجَّادگی ایک مُعتَمد بُزرگ کے حَوَالے کر کے وَصِیَّت فرمائی تھی کہ پَانچویں صَدِی کے آخری میں اَولادِ اِمَام حَسَنِ مُجتَبىٰ رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ سے ایک بُزُرگ سَیّد عَبدُالقادِر بِن سَيّد مُوسیٰ تَوَلُّد ہوں گے ، یہ سَجَّادگی اُن کے لیے ہے ، لِہٰذا اُن کے ظہُور تک ایک دُوسرے سے مُنتَقِل ہوتی ہُوئی ان کے پاس پہنچنی چاہیئے۔
چُنانچہ وہ سَجَّادگی حضور غَوثیت مَآب کے ظہُور تک اَمَانتاً مُنتَقِل ہوتی رہی۔
آخِر مِاہِ شَوَّالُ المُكرَّم ســـنه ۴۹۷ ھ میں ایک عَارِف نے حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی خِدمَت میں پیش کیا۔
✍🏻 سراج تاباؔنی ـ کلکتہ
👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑
فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے
Leave a Reply