🌅 مجلس کی کیفیت:
آپ کی مجلس شریف میں نہ تو کسی کو تُھوک آتا تھا ، نہ کوئی کھنکارتا تھا اور نہ ہی کوئی کسی سے کلام کرتا تھا ، کسی فرد کو مجلس میں سے کھڑے ہونے کی جرات بھی نہ ہوتی تھی ، آپ کی تقریرِ دِلپذیر سے لوگوں کی وِجدانی کیفیت ہوتی تھی-
آپ کے دستِ حق پرست پر کثیر تعداد میں لوگوں نے توبہ کی ـ
شیخ عمر کیمانی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: “آپ کی مجالسِ شریفہ میں سے کوئی مجلس ایسی نہیں ہوتی تھی جس میں یہود و نصاریٰ اسلام قبول نہ کرتے ہوں ، یا ڈاکو ، قزَّاق ، قاتل ، مُفسد اور بد اعتقاد لوگ آپ کے دستِ حق پرست پر توبہ نہ کرتے ہوں۔”
(📖 بہجۃ الاسرار ص ٩٦ – قلائد الجواہر ص ١٨)
🌅 مجلسِ وعظ میں ہجوم:
حضور سیدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ابتداء میں میرے پاس دو یا تین آدمی بیٹھا کرتے تھے پھر جب شہرت ہوئی تو میرے پاس خِلقت کا ہجوم آنے لگا ، اس وقت میں بغداد شریف کے محلّہ حلیہ کی عیدگاہ میں بیٹھا کرتا تھا ، لوگ رات کو مشعلیں اور لالٹینیں لے کر آتے پھر اتنا اجتماع ہونے لگا کہ یہ عیدگاہ بھی لوگوں کے لیے ناکافی ہوگئی ، اس وجہ سے باہر بڑی عیدگاہ میں منبر رکھا گیا ، لوگ کثیر تعداد میں دور دراز سے گھوڑوں ، خچروں ، گدھوں اور اونٹوں پر سوار ہوکر آتے ، تقریباً ستّر ہزار کا اجتماع ہوتا تھا۔
(📖 بہجۃ الاسرار ص ٩٢ ، قلائد الجواہر ص ١٢/١٣)
💎 حضرت کے صاحبزادہ والا شان سیدنا عبدالوہاب رضی اللہ عنہ کا ارشاد گرامی ہے:
“کان یحضرہ العلماء والفقھاء و المشائخ وغیرھم و یکتب ما یقول فی مجلسه اربع مائة محبرۃ عالم۔”
یعنی آپ کی مبارک مجلس میں علماء ، فقہاء اور مشائخ وغیرہم بکثرت تعداد حاضر ہوتے تھےـ اور آپ کی مجلس میں افاضل علماء جن کی تعداد چار سو تھی ، قلم اور دوات لے کر حاضر ہوتے تھے۔
(📖 قلائد الجواہر ص ١٨ ، بہجۃ الاسرار ص ٩٨)
🌅 آوازِ مبارک کا فیضانِ اثر:
آپ کی مجلسِ مبارک میں باوجودیکہ ہجوم بہت زیادہ ہوتا تھا ، لیکن آپ کی آوازِ مبارک جتنی نزدیک والوں کو سُنائی دیتی تھی اتنی ہی دور والوں کو سنائی دیتی تھی ، یعنی دُور اور نزدیک والے حضرات یکساں آپ کی آوازِ مبارک بالکل صاف سُنتے تھے۔
(📖 قلائد الجواہر ص ٧٤ ، بہجۃ الاسرار ص ٩٤)
💎 قابلِ غَور نُکتہ:
بغیر كِسى سَاؤنڈ سِسٹم کے سَتَّر ہَزَار کے مَجمَع تک اپنی آواز پہنچانا اور سب کا یَکسَاں اَنداز میں سَماعَت کرنا آپ کی ایسی کرامت ہے کہ روزانہ ظاہر ہوتی رہتی تھی۔
✍🏻 سراج تاباؔنی ـ کلکتہ
👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑
فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے
Leave a Reply