کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ سالی سے نکاح حیات زوجہ میں منعقد ہوگا یا نہیں؟
👇☝🏻
الجواب بعون الملک الوھاب۔سالی سے نکاح حیات زوجہ میں منعقد نہی ہوگا ۔ایک مرد کا دوسگی بہنوں کو بیک وقت رکھنا سخت ناجاٸز وحرام ہے ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے وان تجمعوا بین الاختین ۔یعنی دوبہنوں کو اکٹھا کرنا حرام ہے ۔اور حدیث شریف میں ہے من کان یومن باللہ والیوم الآخر فلا یجمعنّ ما َٕ ہ فی رحم اختین ۔یعنی جو اللہ تعالی اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے تو وہ اپنے نطفہ کو ہرگز دوبہنوں کے رحم میں جمع نہ کرے ۔یعنی دوبہنوں سے عقد نہ کرے ۔اور فتاوی عالمگیری جلد اول مطبوعہ مصر ص ٣٥٩ میں ہے لایجمع بین اختین بنکاح ۔اھ یہاں تک اگربیوی کو طلاق دیدے تو جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجاے اسکی بہن سے نکاح نہی کرسکتا جیساکہ شرح وقایہ جلد ثانی میں ہے کون المرأة فی نکاح رجل او فی عدتہ ولو من طلاق باٸن یحرم نکاح امرأة ایتھا فرضت ذکرالم تحل لہ الاخری ۔لہذا اگر کرلے تو وہ نکاح فاسد وباطل ہوگا ۔واللہ تعالی اعلم ۔کتبہ احمد رضا قادری منظری ۔مدرس ۔المرکزالاسلامی دارالفکر بہراٸچ ۔۔۔۔۔1.1.19.
Leave a Reply