جب بی جے پی پارٹی کے ترجمان نوپورشرما اور انکے نیتا نوین کمار نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کیں اورام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا اور آپ علیہ الصلاة والسلام کے نکاح کے تعلق سے بے ہودہ کلمات ادا کیں تو صرف ہندوستان کے مسلمان کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو قلبی تکلیف پہنچی مسلمانوں کے درمیان بے چینی چھا گئی اور سکون ملتا بھی کیسے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ناموس ایک مسلمان کے لئے مقصود کائنات اور ہر چیز سے اہم ہے پھر اگر اسی ناموس پر آئے دن کوئی ملعون یا ملعونہ حملہ کرے تو کہاں سے دل کو قرار آئے گا ،پھر بھی ہندوستان کے مسلمانوں نے حکومت سے آس لگائی تھی کہ حکومت ایسے شرپسند لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گی لیکن حکومت نے بھی مسلمانوں کے امیدوں پر پانی پھیر دیا، جب ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی تب مسلمانوں نے احتجاج کرنا شروع کر دیا تقریبا ہر شہر میں احتجاج ہوا یہ احتجاج صرف اور صرف گستاخان نبیﷺ کو سزا دلانے کے لیے تھا نہ کہ ملک کے امن و سکون کو برباد کرنے کے لیے
رانچی کانپور اور دیگر شہروں میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے لیکن ایک سازش کے تحت اس کو پرتشدد بنا دیا گیا اور احتجاج کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی گئی،پتھر کن لوگوں نے مارا؟کہاں سے آئے؟ اس سازش کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ اور پتھر چلانے والے احتجاج میں شریک تھے بھی کہ نہیں؟ اس کی جانچ پڑتال کیے بغیر پولیس عدالتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خود کاروائی شروع کر دی اور ایسی مذموم کارروائی کہ رانچی میں پولیس نے مظاہرین پر سامنے سے گولی چلا دی جس کی وجہ سے دو پر امن مظاہرین کی موت ہوگئی،
اور نہ جانے کتنے زخمی ہو گئے اور بہت لوگوں کو تو جیل میں ڈال دیا گیا کچھ لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا،
مسلمان پر امن طریقے سے اپنی بات کہنے کے لیے احتجاج کر ر ہیں تھےتو ان پر ظلم و بربریت کا پہاڑ توڑ دیا گیا
دوسری طرف مرکزی کابینہ نے جب اگنی پتھ یوجنا کا اعلان کیا تو ملک کے مختلف حصوں میں جوانوں نے ملک کے کئی صوبوں میں پرتشدد احتجاج بھی کیا اور کروڑوں کے املاک بھی تباہ کیے،کئ ٹرینوں کو آگ کے حوالے کیا اور کئی سرکاری دفاتر کو نذر آتش کر دی،پتھر بازی بھی ہوئی اورآگ زنی بھی،بی جے پی کے لیڈروں کو دورہ دورہ کر مارا یہاں تک کہ سیکڑوں پولیس زخمی بھی ہوئے اور تو اورخبروں کے مطابق ایک ہزار کروڑ کا نقصان تو صرف ہندوستانی ریل کا ہوا،لیکن ان کے ساتھ پولیس کا وہ رویہ اور برتاؤ نہیں ہوا جو کہ اہانت رسولﷺ کے مسئلہ پر امن مظاہرے کرنے والے جوانوں کے ساتھ ہوا آخر مسلمانوں کے ساتھ اس قدر دوہرا سلوک کیوں؟ جوجوان اگنی پتھ کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں ان کے بارے میں بنارس کے پولیس کمشنر ستیش گنیش نے کہا کہ یہ ہمارے اپنے بچے ہیں ہم انہیں سمجھائیں گے جب یہ جوان آپ کے اپنے بچے ہیں تو پھر اہانت رسول ﷺپر احتجاج کرنے والے جوان وہ کس کے بچے ہیں؟آپ ان جوانوں کو پیار و محبت سے سمجھا رہے ہیں اور مسلم نوجوانوں کو لاٹھی و گولی سے کیا یہی انصاف ہے؟آخر ہم کب تک برداشت کریں گے کیا ہم ہندوستان کے معزز شہری نہیں ہیں؟کیا اس ملک کے لئے ہمارے آباو اجداد نے برابر کے قربانیاں نہیں دی؟ مسلمان اپنی بات کہنے کے لیے پرامن طریقے سے احتجاج کریں تو ملک کے غدار بن جاتے ہیں اور کوئی غنڈاگردی اور آتش زنی کرکے مظاہرہ کریں تو وہ آپ کے اپنے بچے ہیں
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
Leave a Reply