مجھ کو تلاش سنگ در آستاں کی ہے
اپنی جبیں کے واسطے اک سائباں کی ہے
مجھ کو نئی زمین پہ لکھنی ہے نعت پاک
ہر دم مجھے تلاش نئے آسماں کی ہے
ہے قول ان کا چرخ فصاحت میں ضو فشاں
پر نور ہے وہ بات ، جو ان کی زباں کی ہے
دریا سخا کا ان کے کرم پر ہوا نثار
ایسی ادا عطا میں مرے مہرباں کی ہے
اس جامع الکلم کی ہے مدحت پہ وقف یہ
اردو میں خوبی ایسی زبان و بیاں کی ہے
کلیاں ہیں خوشبوئیں بھی ہیں گل بھی ہیں باغ میں
اب جستجو چمن کو فقط باغباں کی ہے
جس کارواں میں سرور دیں اور صحابہ ہوں
“عینی” مجھے تلاش اسی کارواں کی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی
Leave a Reply