بحمدہ تعالیٰ گزشتہ کئی ماہ سے مختلف رسائل و جرائد سے فقیر کا علمی رشتہ ایسا منسلک ہوا کہ مضبوط تر ہوتا چلا گیا۔ ( جس شخص کے اندر تحریری طور پر قوم و ملت کے لیے کام کرنے کا جزبۂ بے کراں پیدا ہوتا ہے، پھر ہر لمحہ سوچ و فکر میں نئے نئے زاوۓ پرقلم چلاتے رہنے کی ایک جادوئی اثر کار فرما ہوجاتی ہے۔ اور اس پر مداومت بخشنے سے دینی، ملی، سماجی و اصلاحی خدمات میں ہر دن آسانیاں پیدا ہوتی چلی جاتی ہیں۔ یہ ایسا مشغلہ ہے جسے ہر عصر میں صاحب فہم و فراست نے مستحسن مشغلہ گردانا ہے۔) انہی متعدد رسالوں کے مابین قوس و قزح کی طرح مختلف النوع مضامین سے مزین “سہ ماہی پیام بصیرت سیتامڑھی” ہے۔ جو ملی، سماجی، ثقافتی، دینی، اقتصادی، معاشرتی تعلیمی حالات و مسائل پر اور بین الاقوامی معاملات و کوائف پر مستند و فکر انگیز تحریر شائع کرنے کی بنیاد پر حلقۂ ارباب و دانش میں ایک نمایاں نام تو پیدا ہی کیاہے، مگر ڈیجیٹل دنیا میں نیرتاباں و شہاب ثاقب بن کر ابھرا ہوا ہے۔ سہ ماہی ہذا کے مدیران و مجلس ادارت کی ٹیم اور جماعت رضاۓ مصطفے شاخ سیتا مڑھی کے اعلیٰ اراکین، خاص کر “مولانا محمد فیضان رضا علیمی صاحب مدیر اعلیٰ و مولانا محمد عامرحسین مصباحی صاحب نائب مدیر نیز مولانا محمد شفاء المصطفے مصباحی صاحب معاون مدیر سہ ماہی پیام بصیرت” کی صلاحیت عصری حالات و کوائف سے (کماحقہ) آگہی کے معیار بالغ نظری اور ملی شعور و حمیت کی بنیاد پر اپنے ہم عصر علماء میں امتیازی شان رکھتے ہیں۔ اس کے مدیران کی نظر صرف موٹی موٹی باتوں پر ہی نہیں بل کہ ایسے نازک اور لطیف پہلو پر بھی گئی ہے جو بظاہر معمولی محسوس ہوتے ہیں۔ مگر جب ان کی جانب توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ یقیناً قابل توجہ پہلو تھا۔ جیسے ماضی قریب میں کنزالدقائق مفتی حسن منظری قدیری صاحب، فقیہ اہل سنت استاذی الکریم مفتی آل مصطفے مصباحی صاحب اور معمار ملت علامہ شبیہ القادری علیہم الرحمہ جو جماعت اہل سنت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تھے۔ جن کی بقا اہل سنت کے لیے کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہ تھی۔ ان عظیم المرتبت علمی شخصیات کی حیات و خدمات پر مشتمل خصوصی شمارہ نکالنے کا عزم مصمم کرکے وابستگان قرطاس و قلم کو مجموعی طور پر دعوت تحریر دینا شروع کر دیئے ہیں۔
بارگاہ رب العزت میں دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ سہ ماہی پیام بصیرت سیتامڑھی کو خوب خوب ترقی عطا فرما۔ اور اس کے مدیران کے بازؤں میں قوم و ملت کی خدمت کے لیے غیبی طاقت پیدا فرما۔ آمین
Leave a Reply