WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

اعمال شب برات ،ان میں ہے امت محمدیہ کے لیے پروانہ نجات–مفتی قاضی فضل رسول مصباحی دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم بر گدھی مہراج گنج یوپی۔ورکن مرکزی اصلاحی رویت ہلال کمیٹی دفتر سالماری کٹیہار ، بہار

اعمال شب برات ،ان میں ہے امت محمدیہ کے لیے پروانہ نجات–مفتی قاضی فضل رسول مصباحی دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم بر گدھی مہراج گنج یوپی۔ورکن مرکزی اصلاحی رویت ہلال کمیٹی دفتر سالماری کٹیہار ، بہار

۔ اسلامی کیلنڈر کے اعتبار سے شعبان المعظم سال کا آٹھواں مہینہ ہے اور پندرہویں شعبان کی رات مخصوص فضیلت و اہمیت کی حامل ہے ۔ کیوں کہ رب کریم کا فرمان عالی شان ہے “وذکرھم بایام اللہ” اور انہیں اللہ کے دن یا دلاؤ۔ اس آیت میں چند مخصوص دنوں کو اللہ نے یاد کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اور ان مخصوص دنوں کے تعلق سے مفسرین صحابہ کرام حضرت عبداللہ ابن عباس ، حضرت ابی ابن کعب اور حضرت قتادہ رضی اللہ تعالی عنھم اور دیگر مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ ایام اللہ سے مراد وہ ایام و دن ہیں جن میں اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر انعامات و احسانات فرمایا ۔ یہ ظاہر و باہر ہے کہ شب قدر اور شب ولادت کی طرح شب برات بھی اللہ کے مخصوص ایام میں سے ایک خاص دن ہے ۔ اس کا مخصوص دنوں میں شمار ہونا احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ” جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو اس رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ کیوں کہ اس رات میں اللہ تعالی کی تجلی آفتاب غروب ہونے کے وقت سے آسمان دنیا پر نازل ہوتی ہے ۔ اور اللہ تعالی فرماتا ہے کیا کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے کہ اسے بخش دوں۔ کیا کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ اسے عطا کردوں ۔ کیا کوئی مصیبت زدہ ہے کہ اسے چھٹکارادلاؤں ۔کیا کوئی ایسی ایسی حاجت والا ہے کہ میں حاجت کو پوری کردوں ۔ یہاں تک کہ صبح ہو لے ” اس ارشاد رسول سے اس امر کی تاکید مترشح ہوتی ہے کہ اس مبارک رات میں بندہ کثرت عبادت کے ذریعہ اپنے معبود کی رضا و خوشنودی حاصل کرکے قرب خداوندی کا حقدار بن جائے ۔ جو ایک صالح انسان کا منزل مقصود بھی ہے ۔ رب کریم کی رضا کے متلاشی کے لیے یہ رات ایسی پر مسرت ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کے رحم و کرم کا دریا جوش پر ہوتا ہے ۔ اور بے شمار گناہ گاروں کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔حدیث پاک میں ہے ” حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالی شعبان کی پندرہویں رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ گنہ گاروں کو بخشتا ہے ” سرکار علیہ السلام کے مذکورہ فرمان سے واضح ہوگیا کہ یہ رات ہم گنہ گاروں کے لیے عبادات نافلہ کرکے پروانہ نجات حاصل کرنے کی رات ہے ۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ” بے شک اللہ تعالی اس رات تمام مسلمانوں کی مغفرت فرماتا ہے ۔ اسی حدیث میں آقانے فرمایا کہ اور کچھ لوگوں کو یہ نجات کا پروانہ نہیں ملتا وہ یہ ہیں ” کاہن ، جادو گر ، ہمیشہ کا شرابی ، ماں باپ کا نافرمان اور زنا کے خوگر یعنی زنا جن کی عادت بن گئی ہو ” ۔ اعمال شب برات کے فائدے بہت ہیں ان میں سے چند یہ ہیں نماز: اس رات حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے خود بھی نماز پڑھی اور دوسروں کو بھی پڑھنے کا حکم دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کی اے علی جس نے پندرہویں شعبان کی شب میں سو رکعت نمازپڑھی اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد گیارہ گیارہ بار قل اللہ پڑھی ، کاتبین کو حکم ہوگا میرے اس بندے کے گناہ مت لکھو اور اس کے حسنات آئندہ سال تک برابر لکھتے رہو ۔ جو کوئی یہ نماز پڑھے تو اللہ تعالی اس کے لیے اس رات کے عابدوں میں حصہ مقرر کردیتا ہے ۔صالحین امت سے یہ طریقہ بھی معروف ہے کہ شب برات میں دورکعت نماز اس طرح پڑھنی چاہئے کہ ہر رکعت سورئہ فاتحہ کے بعد آیتہ الکرسی ایک مرتبہ سورئہ اخلاص پندرہ مرتبہ پڑھیں تو خالق کائنات اس کو دوزخ سے آزاد کردے گا اور بہشت میں بہترین محل عطا فرمائےگا علمائے کرام ایک طریقہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ جو شخص شب برات میں چار رکعت نفل نماز اس طرح پڑھے کہ ہررکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ اخلاص پچاس مرتبہ پڑھے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالی اس کے پچاس برس کے گناہ معاف فرما دے گا۔نماز شب برات کی فضیلت ”نزھة المجالس“میں بایں مفہوم موجودہے ،ایک مرتبہ سیدنا عیسی علیہ الصلوة والسلام ایک پہاڑ کی سیر میں مصروف تھے کہ آپ کو اس جگہ ایک خوب صورت اور صاف وشفاف چٹان نظر آئ ۔جس کی خوب صورتی آپ کو اتنی پسند آئ کہ آپ اس کو بغور دیکھنے لگے۔خالق کائنات نے دریافت فرمایا،اے عیسی! کیا یہ چٹان بہت بھلی معلوم ہوتی ہے، عرض کیا ۔ہاں۔ ارشاد ربانی ہواکہ تم اس کے اندر کی چیز کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہو،عرض کیا ضرور،رب کائنات کے حکم سے وہ چٹان بیچ میں پھٹ گئ، حضرت عیسی علیہ السلام نے دیکھاکہ چٹان کے اندر ایک نورانی شخص نماز پڑھ رہاے۔اس کےقریب ہی پانی کا چشمہ بہہ رہا ہےاور ایک طرف انگور کی بیل بھی ہے جس میں انگور کے ترو تازہ خوشے لگے ہیں،جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوا ،تو آپ نے اس کو سلام کیااور مصافحہ فرمایا۔حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا تم کون ہو؟اور کب سے ہو اور کیا کرتے ہو؟ اس شخص نے جواب دیامیں حضرت موسی علیہ الصلوة والسلام کی امت کاایک شخص ہوں ،میں نے اللہ تعالی سے دعا مانگی تھی کہ مجھے عبادت کرنے کےلۓسب سےالگ جگہ عنایت فرما۔چنانچہ اس نے مجھے یہ تنہائ کی جگہ عطا فرمائ ۔یہاں میں چارسو سال سےعبادت میں مصروف ہوں،پیاس لگتی ہےتواس چشمہ سے پانی پی لیتاہوں۔اور بھوک محسوس ہوتی ہے تو اس بیل سے انگور توڑ کر کھا لیتا ہوں۔ حضرت عسی علیہ السلام بہت مسرور و شاداں ہوۓ اور عرض کیا ،یا اللہ اس سے بڑھ کر کون عبادت گذار ہوگااور اس سے زیادہ ثواب کس نے جمع کیا ہوگا۔ ارشاد باری ہوا ،اے عیسی!” من صلی لیلة النصف من شعبان من امة محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکعتین فھو افضل من عبادة اربع ماءة سنة“ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سےجو شخص شعبان کی پندرہویں شب کو دورکعت نماز پڑھےگا وہ چار سو سال کی عبادت سے زیادہ ثواب پاۓ گا۔اللہ تعالی اس طرز کی کسی بھی نماز کی ادائے گی سے ہماری جبینوں کو آشنا فرمادے ، اس رات اور اس شب کی عبادت کےطفیل ہمارے ملک کو امن وآشتی کا گہوارہ بنا دے اور اسلامیات پر عمل پیرا رہنے کے مواقع عطا فرما آمین

صارف

Website:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *