صرف اک طبقے کے ہوں جو ، وہ ، نبی ایسے نہیں
امت شہ جو نہ ہوں ، ایسے کہیں بندے نہیں
وصف ایسا کس میں ہے اپنے پیمبر کے سوا
“مالک کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں “
اس میں کیسے چمکیں ایماں کی شعاعیں بولیے
جس کے دل میں حب شاہ دین کے شیشے نہیں
سر کے اوپر گر رہے دست کرم سرکار کا
ہے یہ نا ممکن کہ پتھر ظلم کا سرکے نہیں
وہ پرندہ ہو کہ ہو گل ، جن ہو یا قدسی ، بشر
کس کے لب پر مصطفیٰ کی مدح کے نغمے نہیں
سوئے شہر یاد شاہ طیبہ جو ہر دم چلے
خوب چمکے وہ نصیبہ اور کبھی سوئے نہیں
نعتیہ اشعار کی تنویر سے شرمائے چاند
کون کہتا ہے کہ میرے پاس سرمائے نہیں
جس کنویں میں ڈال دیں اپنا لعاب پاک وہ
اس کا شیریں پن کبھی بھی دہر میں بگڑے نہیں
جس میں کلیاں الفت شاہ مدینہ کی کھلیں
کوئی پھول ایسے چمن کا “عینی” مرجھائے نہیں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی
Leave a Reply