کسی منتشر قوم کو جمع کرنا ہو تو سب سے پہلے اس کے دل میں کسی کا خوف ڈالنا ہوگا اسے ہر وقت یہ بتانا ہوگا کہ فلاں تمہارے پیچھے ہے یا تمہارے خلاف سازش کر رہا ہے، یا تمہاری نقل و حرکت پر اس کی گہری نظر، یا ذرا سی غلطی کی تو فلاں تم سے حساب لے گا یہ حساب انتہائی سخت ہوگا، یہ خوف اس حد تک ہو کہ کھاتے پیتے سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے ہر وقت اس پر سوار ہو حتی کہ اسے یہ ذہن نشین کرا دیا جائے کہ آپ کی معمولی سے غلطی آپ کے لیے بہت بھاری پڑ سکتی ہے ذرا سا کوتاہی آپ کو بڑے مشکل میں ڈال سکتی ہے کسی لالچ میں آکر یہ غلطی کہ دردناک سزاؤں کے لیے تیار ہو قوم کے بچہ بچہ کو یہ باور کرا دیا جائے کہ تمہارا دشمن، مخالف ہر گھڑی تمہاری تاک میں ہے یاد رہے منتشر قوم کو جمع کرنے کا یہ نسخہ پوری دنیا میں استعمال کیا جاتا ہے کبھی خیالی دشمن پیدا کرکے اپنی قوم کے اتحاد کو مزید مضبوط کیا جاتا ہے تو کبھی جان بوجھ کر دشمن پیدا کیا جاتا ہے تاکہ ہماری قوم ہر وقت تیار اور متحرک رہے جہاں اور جب بھی جمود دیکھا فوراً اسی خوف کو تازہ کیا جاتا ہے
دوسرا نسخہ
کسی متحد قوم کو منتشر کرنا ہو تو سب سے اہم نسخہ یہ ہے کہ ان کے آپسی اختلاف کو ہوا دی جائے، ان کے لوگوں میں لالچ اور شک پیدا کیا جائے، قوم کے ہر فرد کو خود سر بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے، ان کے دلوں سے اطاعت و اتباع نکالنے کے لیے اطاعت و اتباع کو غلامی بناکر پیش کیا جائے، ان کے ہر فرد کو یہ باور کرا دیا جائے کہ تم غلام ہو حقیقی آزادی کچھ اور ہے ان کے ہر قول و فعل کے “قبح” کو بیان کیا جائے جبکہ “حسن” سے چشم پوشی کی جائے، انہیں باور کرایا جائے کہ تم خود مختار بنو، تم وہ ساری صلاحیتیں موجود ہیں جو تمہارے پیشوا میں ہیں، متحد قوم کو منتشر کرنے کے لیے ان کے پیشوا کو ذلیل اور عامی کو عزت دار بنایا جائے (کیونکہ جب راعی نہ رہے گا تو رعایا کا شکار آسان ہوتا ہے) قوم اور قوم کے رہنما کے درمیان سد سکندری قائم کی جائے، اتحاد بکھیرنے کے لیے انہیں ہر وقت کوسا جائے، معمولی جرم کو بڑا اور بڑے جرم کو معمولی بنا کر پیش کیا جائے، ان کے دلوں سے خوف نکال کر آزادی، عیش، اور خود مختاری پیدا کی جائے
اے مسلمان! اچھی طرح غور کرو کیا ہمیں متحد رہنے کے لیے اللہ کا خوف کافی نہیں ہمیں کسی اور سے ڈرنے کے بجائے اپنے رب سے ڈرنا چاہیے، امیر کی اطاعت، پیشوا کی اطاعت، اپنے بڑوں کی پیروی یہ سب اتحاد کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے کافی ہے آج ہم میں اطاعت و اتباع نہیں بلکہ خود سری، خود مختاری، اور فرضی آزادی کی دھن ہے،
متحد ہو تو بدل ڈالو زمانے کا نظام
منتشر ہو تو پھر اشک بہاتے کیوں ہو؟
📝حسن نوری گونڈوی امام نورانی مسجد بیگم باغ کالونی اجین ایم پی
Leave a Reply