WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

حضور تاج الشریعہ کی حیات مبارکہ کا ایک مختصر خاکہ، تحریر:محمد مقصود عالم قادری اتردیناجپور مغربی بنگال ،متعلم جامعة المدینہ فیضان کنزالایمان کھڑک ،ممبئ

حضور تاج الشریعہ کی حیات مبارکہ کا ایک مختصر خاکہ، تحریر:محمد مقصود عالم قادری اتردیناجپور مغربی بنگال ،متعلم جامعة المدینہ فیضان کنزالایمان کھڑک ،ممبئ

شمع بزم اہلسنت حضرت اختر رضا
ناز بزم قادریت حضرت اختر رضا


اس ارض گیتی پر کچھ ایسے معزز و پاکیزہ نفوس اور نابغہ روزگار ہستیاں معارج وجود میں آئیں جنہوں نے مال و دولت جمع کرکے عیش عشرت کی زندگی بسر کرنے کے بجاۓ فقیری زندگی اختیار کی،لوگوں کے درمیان شہرت حاصل کرنے کے بجاۓ گوشہ نشینی کو پسند کیا ،خالص رضاۓ الٰہی کیلئے دین کی تبلیغ کی خاطر اپنے وطن اور اہل و عیال کو چھوڑ دیا ،ان کی زبانیں ہمہ وقت یاد الٰہی میں مشغول رہتی تھی ، ان کا ہر فعل شریعت کے مطابق ہوتا تھا،ہہاں تک کہ انہوں نے اپنی زندگی کی ہر ساعت کو اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے دین کی خدمت کر نے میں صرف کردی ،تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے میں اپنے فرمان فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ،ترجمہ:کنز الایمان،تو میری یاد کرو میں تمہاراچرچہ کرونگا(البقرہ 152) کے مطابق ان کی ذات کو اپنی مخلوق میں اس قدر متعارف کردیا کہ جونہی ان کا نام لوگوں کے سامنے ذکر کیا جائے سورج کی روشنی کی طرح ان کی شخصیت عیاں ہوجاتی ہے
انہیں نادرالوجود نابغہ روزگار، متعدد اوصاف اور کمالات کے حامل ہستیوں میں سے عارف باللہ حضور تاج الشریعہ رحمتہ اللہ علیہ کی ذات مبارکہ ہیں جو کہ 26 محرم الحرام 1362ھ مطابق یکم فروری 1943ء بروز منگل شہر بریلی کے محلہ سوداگران میں مفسر اعظم ہند حضرت علامہ مولانا ابراہیم رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے گھر تشریف لاۓ
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ ایک ایسی عبقری شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی مختصر سی زندگی میں برصغیر پاک و ہند کے علاوہ بیشتر ملکوں میں دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت اور امت محمدیہ کے عقائد و اعمال کی حفاظت کی اور امت کو ایسے نایاب تحفے عطا کیے کہ رہتی دنیا تک آپ کے احسانات زندہ اور جاوید رہیں گے کیونکہ آج بھی پورا عالم اسلام آپ رحمۃ اللہ علیہ کے علمی اور روحانی فیضان سے سیراب ہو رہا ہے اور قیامت تک ان شاءاللہ ہوتا رہے گا
آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ذات مسعودہ کے بارے میں مجھ جیسے بے بساط کا کچھ لکھنا آفتاب کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے بس آپ کے بحرالعلوم سے چند قطرے اور فیض حاصل کرنے کی غرض سے آپ کی حیات پر کچھ خامہ فرسائی کی جسارت کرتا ہوں گر قبول افتد زہے عزو شرف
اسم گرامی اور القابات
آپ رحمت اللہ علیہ کا اسم گرامی محمد اسماعیل رضا جبکہ عرفیت اختر رضا ہے ،آپ کے سینکڑوں القابات ہیں اور ساتھ ہی ان سب کے اوصاف کے ترجمان بھی ہیں ان میں سے وارث سے علوم اعلیٰ حضرت، تاج الشریعہ، جان نشین حضور مفتی اعظم ہند، شیخ الاسلام والمسلمین وغیرہ زیادہ مشہور و معروف ہے
تعلیمی سفر
آپ علیہ الرحمہ ناظرہ قرآن کریم اور ابتدائی اردو کتب اپنی والدہ ماجدہ سے پڑھیں اس کے بعد والد بزرگوار نے دارالعلوم منظر اسلام میں داخل کر دیا وہیں پر آپ نے درس نظامی کی تکمیل کی اس کے بعد 1963ء میں حضور تاج الشریعہ جامعہ ازہر قاہرہ تشریف لے گئے وہاں آپ نے ،کلیہ اصول الدین، میں داخلہ لیا اور مسلسل تین سال تک مصر کے فن تفسیر و حدیث کے ماہر اساتذہ سے فیضیاب ہوئے 1966ءمیں جامعہ ازہر سے نمایاں اور ممتاز حیثیت سے اول پوزیشن حاصل کی،اس وقت کے مصر کے صدر کرنل جمال عبدالناصر نے جامعہ ازہر ایوارڈ پیش کیا اور ساتھ ہی سند سے نواز کر فخر ازہر کا لقب بھی دیا،
رفیقان درس اپنی انگلیوں کو دانتوں تلے دباۓ سوچ رہے تھے کہ ایک عجمی نے ہمارے عربوں کے ملک میں آکر اپنی شان و شوکت کا پھریرا کیسے لہرا دیا؟ جامعہ ازہر سے تعلیم حاصل کرنے والوں کا ایک علٰحیدہ مقام و مرتبہ ہوتا ہے لیکن حضور تاج الشریعہ ایک واحد طالب علم تھے جس کی وجہ سے جامعہ ازہر کو نمایا مقام ومرتبہ مل گیا
درس و تدریس
حضور تاج الشریعہ رحمتہ اللہ علیہ درس و تدریس کی ابتدا دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف 1967ءمیں کی اور 1978ء میں آپ دارالعلوم کے صدر المدرسین اور رضویہ دار الافتاء کے صدر مفتی کے اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئے درس و تدریس کا سلسلہ مسلسل بارہ سال تک جاری رہا کثیر مصروفیات کے باعث مثلاً آپ رحمتہ اللہ علیہ کا اکثر دین اسلام کی تبلیغ کے لیے مختلف ملکوں کا سفر کرنا ،آپ کے ہزاروں اور لاکھوں مریدین اور معتقدین کے روز بروز مختلف اور جدید مسائل کا حل کرنا،امت کے عقائد و اعمال کی حفاظت کے لیے کتابوں کی تصنیف کرنا اور دیگر مصروفیات کے سبب درس و تدریس کا سلسلہ مستقل جاری نہ رہ سکا جبکہ مخصوص کتابوں کا درس جاری رکھے تھے ، آپ علیہ الرحمہ اپنے شاگردوں کو علم و فضل کا وہ گوہر عطا کئے جس کے باعث آپ علیہ الرحمہ کے شاگردگان کو اس زمانے میں نمایا ہستی کی حثیت سے جانی اور مانی جاتی ہے
حضور تاج الشریعہ بحیثیت مفتی
ایک مفتی کی اہم ذمہ داری یہ ہے کہ لوگوں کی شرعی رہنمائی کے ساتھ دشمنان اسلام کے خلاف بے جھجک فتویٰ جاری کریں ،اگر یہ صفت حضور تاج الشریعہ کے آباؤ اجداد میں تلاش کیا جائے تو بدرجہ اتم ملے گی جیسا کہ 77-1976ء میں کانگریس پارٹی کی لیڈر اندراگاندھی نے ہندوستانی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے نسل کشی کا قانون نافذ کردیا بڑے بڑے علما کے قلم خاموشی کا جامہ زیب تن کر لیا تھا کسی کو حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے کی جرت نہ ہوئی حتیٰ کہ حکومت کی حمایت کرتے ہوئے بعض علما نے تو نسبندی کے جواز میں فتویٰ دےدیا
وہ دور جس وقت حکومت کے خلاف کوئی آواز اٹھانے والا نہ تھا اس عالم میں ایک سچا قائد بن کر حضور مفتی اعظم ہنداسلامی قانون کی حمایت کرتے ہوئے فتویٰ صادر فرمایا کہ نسبندی سخت حرام ہے (تجلیات تاج الشریعہ ص 342)
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ بھی اپنے نانا جان کی طرح شریعت کے سچے پاسبان اور مفتی تھے چنانچہ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ 7 ستمبر 1976ء میں نسبندی کے تعلق سے ایک تفصیلی فتویٰ آپ علیہ الرحمہ کو جاری کرنے کا حکم دیا اس کے بعد آپ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں نسبندی کے عدم جواز پر ایک تفصیلی اور تحقیقی فتویٰ دیا جس سے حضور تاج الشریعہ کی فقہی بصیرت کا اندازہ بھی کیا جا سکتا ہے( مکمل فتویٰ پڑھنے کے لیے کتاب تجلیات تاج الشریعہ ص 343پر دیکھیں)
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ اپنی مادری زبان اردو کے علاوہ انگلش اور عربی میں بھی فتویٰ دیتے تھے اور آپ کے تمام فتاوے تحقیقی اور اعلی معیار کے ہوتے تھے یہی وجہ ہے کہ آج بھی علمائے اہل سنت آپ علیہ الرحمہ کے فتاویٰ کو درجہ سندکا مقام دیتے ہیں
آخرش آپ علیہ الرحمہ کے فتاویٰ کس قدر بلند مقام و مرتبہ کے حامل ہیں حضور محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری امجدی کے اس فرمان سے معلوم کیا جاسکتا ہے علامہ ازہری کے کے قلم سے نکلے ہوۓ فتایٰ کے مطالعے سے ایسا لگتا ہے کہ ہم اعلیٰ حضرت کے فتایٰ پڑھ رہے ہیں آپ کی تحریریں دلائل اور حوالاجات کی بھر مار بعینہ ویسی ہی ہوتی ہے (تجلیات تاج الشریعہ ص 112)
اللہ تعالی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کا فیضان تادیر ہمارے سروں پر قائم دائم رکھے ان کے مزار اقدس پر ہمہ وقت رحمت و نور کی بارش عطا فرمائے اور ان کے صدقے طفیل ہم سب کی بے حساب مغفرت فرمائے

ابر رحمت تیری مرقد پہ گہر باری کرے
حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے
آمین بجاہ النبی الامین ﷺ

صارف

Website:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *