مہِ چرخ یوں ضوفشاں ہے، نہیں ہے
جوابِ رخِ جانِ جاں ہے ، نہیں ہے
ترے نام سے جب رواں ہے مسلسل
یہ جوۓ نَفَس رائیگاں ہے، نہیں ہے
مرے طائرِ جاں! یہ چہکار کیسی
مدینہ ترا آشیاں ہے ، نہیں ہے
ترے حسن کےآگے پھرکس کی ہستی
وہ جو نازِ شیشہ گَرَاں ہے ،نہیں ہے
الگ شان ہے ان کی ، ان کے علاوہ
کوئی برسرِ لامکاں ہے ، نہیں ہے
مری چشمِ تر ہے نگاہوں میں ان کی
ادھوری مری داستاں ہے ، نہیں ہے
یتیماً فاٰوی ، اے دُرِ٘ یگانہ !
ترے جیسا کوئی کہاں ہے، نہیں ہے
سراجاً منیرا لقب ہے کسی کا
کہیں ایسا شمعِ جہاں ہے، نہیں ہے
مدینہ ہے رشکِ جناں ، اس کے آگے
کوئی گلستاں گلستاں ہے، نہیں ہے
کہاں جائیں مجرم اے جاؤک والے
کوئی اور جاۓ اماں ہے، نہیں ہے
یہ سب ہے کرم افصحِ دوجہاں کا
کلیم! آپ سحرِ بیاں ہے، نہیں ہے
از ✒
کلیم احمد رضوی مصباحی
پوکھریرا شریف
Leave a Reply