توہین رسالت کا مرتکب اجماعی کافر ہے,
بلکہ جو اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے…مرتکب توہین شخص, فورًا دین اسلام سے خارج ہوگیا اور اس کی بیوی بھی اس کے نکاح سے نکل گئی..
قرآن مقدس میں ہے:لا تعتذروا قد کفرتم بعد ایمانکم(سورةالتوبه,آية:٦٥)
اس کے تحت جلالین میں ہے:ای ظھر کفرکم بعد الایمان یعنی تم اپنے اپنے ایمان کے اظہار کے بعد کافر ہوگئے-
نیز بیشتر مفسرین کرام نے اس آیت کریمہ کے تحت یہی فرمایا ہے کہ”قد کفرتم)قد اظھرتم الکفر بایذاء الرسول والطعن فیه-
ترجمہ:تم آقاﷺ کو تکلیف دےکر اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر طعن وتشنیع کرکے کفر کا ارتکاب کرچکے-
تمہید الایمان میں شفا شریف ,بزازیہ ,درر وغرر و فتاوی خیریہ کے حوالے سے ہے :اجمع المسلمون ان شاتمه صلي الله تعالي عليه وسلم كافر ومن شك في عذابه و كفره كفر(ص:٥٣)
ترجمہ: تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ آقاﷺ کی توہین کرنے والا کافر ہے اور جس نے اس کے عذاب و کفر میں شک کیا وہ بھی کافر ہے-
المعتقد المنتقد میں فتاوی قاضی خاں کے حوالے سے ہے:لو عاب الرجل النبیﷺ فی شئی کان کافرا ولذا قال بعض العلماء لوقال لشعرالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم شعیرفقد کفر(المعتقد المنتقد,ص:١٤٥)
ترجمہ: اگر کسی نے آقاﷺ کو عیب لگایا خواہ کسی بھی چیز کے حوالے سے ہو, وہ کافر ہے -اور اسی وجہ سے بعض علما کرام نے فرمایا ہے کہ اگر کسی نے آقاﷺ کے بال مبارک کے لیے “بالیا” یعنی بہ غرض حقارت تصغیر کا صیغہ استعمال کیا وہ بھی کافر ہے –
نیز بزرگان یہ بھی فرماتے ہیں کہ:”من قال لنعل نعیل فقد کفر”
ترجمہ:جس نے آقاﷺ کی نعلین پاک کے لیے بھی توہین آمیز کلمہ استعمال کیا وہ بھی کافر ہوگیا
اسی طرح کسی نے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے منسوب جس چیز کی بھی توہین کی وہ فورا ہی مرتد و کافر ہوگیا و من شک فی عذابه وكفره فقد كفر ,جس نے اس کے کفر و عذاب میں شک کیا وہ بھی کافر ہوگیا…
Leave a Reply