السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں
کہ زید کہتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو چاروں خلیفہ میں سب سے اعلیٰ ماننا چاہیے حلانکہ لوگ صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو مانتے ہیں اور زید کا کہنا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کی شان میں فرمایا من کنت مولاہ فھذا علی ایخ اس حدیث کے تحت زید علی کو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر فوقیت دیتا ہے لہٰذا زید کا کہنا ہے کہ جوحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو چار نمبر پر بتائے وہ گمراہ ہے اس لئے علمائے کرام سے باادب عرض ہے کہ زید شیعہ عقیدہ سے تعلق رکھتا ہے اور ان کو حق بتاتا ہے ایسی صورت میں شریعت کا کیا حکم نافذ ہوتا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد سلیمان رضا متعلم مدرسہ المرکزالاسلامی دار الفکر بہرائچ شریف
👆👇
الجواب بعون الملک الوھاب۔امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اہلِ سنّت و جماعت نَصَر َہُمُ اللہُ تعالٰی کا اجماع ہے کہ مُرسلین ملائکہ و رُسُل و انبیائے بشر صَلَوَاتُ اللّٰہِ تَعَالٰی وَتَسْلِیْمَاتُہ عَلَیْھِمْ کے بعد حضرات خلفائے اربعہ رضوان اللہ تعالٰی علیھم تمام مخلوقِ الٰہی سے افضل ہیں ، تمام اُمَمِ عالم اولین وآخرین میں کوئی شخص ان کی بزرگی وعظمت وعزت و وجاہت و قبول و کرامت و قُرب و ولایت کو نہیں پہنچتا ۔
مزید فرمایا : پھر اُن کی باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل صدیقِ اکبر ، پھر فاروقِ اعظم ، پھر عثمانِ غنی ، پھر مولیٰ علی رضی اللہ تعالٰی عنہم ۔ (فتاوی رضویہ ,ج ,28ص 478)
نیزامامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : (حضرت صدیق و عمر کی افضلیت پر) جب اجماعِ قطعی ہوا تو اس کے مفاد یعنی تفضیلِ شیخین کی قطعیت میں کیا کلام رہا؟ ہمارا اور ہمارے مشائخِ طریقت و شریعت کا یہی مذہب ہے۔ (مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین ,ص81)
مسئلہ افضلیت باب عقائد سے ہے :
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : بالجملہ مسئلہ افضلیت ہرگز بابِ فضائل سے نہیں جس میں ضعاف (ضعیف حدیثیں) سُن سکیں بلکہ مواقف و شرح مواقف میں تو تصریح کی کہ بابِ عقائد سے ہے اور اس میں اٰحاد صحاح (صحیح لیکن خبرِ واحد روایتیں) بھی نامسموع۔ (فتاوی رضویہ ج5 ص 581)
اور جلیلُ القدر حنفی محدث حضرت امام ابو جعفر احمد بن محمد طحاوی رحمۃ اللہ علیہ (وفات : 321ھ) فرماتے ہیں : وَنُثْبِتُ الْخِلَافَةَ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اَوَّلًا لِاَبِي بَكْرِ الصِّدِّيق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَفْضِيلًا لَهُ وَتَقْدِيمًا عَلَى جَمِيعِ الْاُمَّةِ ، ثُمَّ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، ثُمَّ لِعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، ثُمَّ لِعَلِيِّ بْنِ اَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ یعنی ہم رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کے بعد سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت ثابت کرتے ہیں اس وجہ سے کہ آپ کو تمام اُمّت پر افضلیت و سبقت حاصل ہے ، پھر ان کے بعد حضرت عمر فاروق ، پھر حضرت عثمان بن عفان ، پھر حضرت علیُّ المرتضیٰ رضی اللہ عنہم اجمعین کے لئے خلافت ثابت کرتے ہیں۔ (متن العقیدہ الطحاویۃ ,ص 29)
اور معجم اوسط ,5/18,حدیث :6448)
میں ہے کہایک دن نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور پھر توجہ فرمائی تو حضرت ابوبکر صدیق نظر نہ آئے تو آپ نے ان کا نام لے کر دو بار پکارا۔ پھر ارشاد فرمایا : بےشک رُوحُ القُدس جبریل امین علیہ السَّلام نے ابھی مجھے خبر دی کہ آپ کے بعد آپ کی اُمّت میں سب سے بہتر ابوبکر صدیق ہیں۔
اور بخاری ج 2,ص 522,حدیث 3671 میں افضلیتِ صدیقِ اکبر بزبانِ مولیٰ علی :سماعت کریں
جگرگوشۂ علیُّ المرتضیٰ حضرت محمد بن حنفیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ ارشاد فرمایا : ابوبکر ، میں نے پوچھا : پھر کون؟ ارشاد فرمایا : عمر۔ مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے دوبارہ پوچھا کہ پھر کون؟ تو شاید آپ حضرت عثمان کا نام لے لیں گے ، اس لئے میں نے فورا ً کہا : حضرت عمر کے بعد تو آپ ہی سب سے افضل ہیں؟ ارشاد فرمایا : میں تو ایک عام سا آدمی ہوں۔ نیز صحابۂ کرام حضرت صدیقِ اکبر کی افضلیت کے قائل تھے اسی لئے بڑے بڑے اَئمہ بھی اس عقیدے پر کاربند تھے جیسا کہ حضرت امامِ اعظم ابوحنیفہ ، حضرت امام شافعی ، حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہم صدّیقِ اکبر کو افضل مانتے تھے جیسا کہ حضرت امامِ اعظم نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : انبیائے کرام کے بعد تمام لوگوں سے افضل حضرت ابوبکر صدّیق رضی اللہ عنہ ہیں ، پھر عمر بن خطاب ، پھرعثمان بن عفان ذوالنورین ، پھر علی ابنِ ابی طالب رضوان اللہ علیھم اجمعین ہیں۔ (شرح فقہ اکبر۔) اور جیساکہ شارحِ بخاری حضرت علّامہ اِبنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اِنَّ الْاِجْمَاعَ اِنْعَقَدَ بَيْنَ اَهْلِ السُّنُّةِ اَنَّ تَرْتِيْبَهُمْ فِيْ الْفَضْلِ كَتَرْتِيْبِهِمْ فِي الْخِلَافَةِ رَضِيَ اللہُ عَنْهُمْ اَجْمَعِيْن یعنی اہلِ سنّت و جماعت کے درمیان اس بات پر اجماع ہے کہ خلفائے راشدین میں فضیلت اسی ترتیب سے ہے جس ترتیب سے خلافت ہے۔ (فتح الباری 7/29) لہذا زید کی بات درست نہیں اللہ تعالی اسے ہدایت دے۔
*والــــــلــــــہ تعالـــــــــے اعلـــــــــم *بالصــــــــواب*
کتبـــــــــــــہ
احمـــــــــــــد رضـــــــاقادری منظــــــری
مدرس
المرکزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہراٸچ شریف