WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Category باڑمیر (راجستھان)

دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا میں انتہائی تزک واحتشام کے ساتھ جشن معراج النبی ﷺ منایاگیا..رپورٹ:محمد عرس سکندری انواری فاضل:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

علامہ پیر سید نوراللہ شاہ بخاری نے انتہائی فکری خطاب فرمایا

حسب روایت سابقہ 17 فروری 2023عیسوی بروز سنیچر[اتوارکی شب] ضلع باڑمیر کے قدیمی ادارہ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا باڑمیر کے وسیع صحن میں دارالعلوم کے ناظم اعلیٰ شہزادۂ مفتئ تھار حضرت مولاناعبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی کی صدارت میں جملہ مسلمانان اہلسنت کی طرف سے انتہائی عقیدت واحترام کے ساتھ “جلسۂ معراج النبی ﷺ” کا انعقاد کیاگیا-
جلسہ کی شروعات تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا کے ہونہار طلبہ نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں اردو وسندھی زبان میں نعتہائے رسول مقبول ﷺ کے نزرانے پیش کیے-
محبت رسول و تقاضائے محبت رسول کے عنوان پرافتتاحی مگر جامع خطاب خطیب ہر دل عزیز حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدر دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف نے کیا-پھر ثناخوان رسول محمد ایوب صاحب درس سہروردی نے خصوصی نعت خوانی کی-
آخر میں خصوصی وصدارتی خطاب علاقہ تھار کی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے مہتمم وشیخ الحدیث نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤشریف نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران واقعۂ معراج کی حکمتوں اور اس کے پیغام پر مشتمل قرآن وحدیث اور تاریخ وسیر کی کتب کے حوالوں سے بہت ہی عالمانہ گفتگو کی،خطاب کے درمیان موقع محل پر سرتاج الصوفیاء والشعراء حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی علیہ الرحمہ کے سندھی وامام عشق ومحبت سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمدرضا قادری علیہ الرحمہ کے اردو اشعار اور پھر اس کی تشریح اس پر مستزاد-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران اصلاح عقائد واعمال پر زور دیا-
نظامت کے فرائض حضرت مولانا محمد صدیق خان مدرس دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-
حضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی،حضرت مولاناالحاج حبیب الرحمان صاحب،مولانا محمداکبر سہروردی،قاری ارباب علی قادری،قاری اسلام الدین،حکیم قائم درس،حاجی عبدالرحیم منیجر،حاجی صاحبنہ، حاجی امام الدین درس، حاجی بچل خان بلوچ،محمدفضل خان درس،عرب سمیجا وغیرہم-

رپورٹ:محمدعرس سکندری انواری
فاضل:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

بزرگوں کے نام سے منسوب جلسوں کا اصل مقصد ان کی تعلیمات کواپنانا اور معاشرہ کی اصلاح کی کوشش کرنا ہے:علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری

آگاسڑی باڑمیر میں حضرت مخدوم نوح سرور کی یاد میں جلسہ

(باڑمیر،راجستھان[پریس ریلیز])یقیناً کسی بھی بزرگ کی یاد منانے اور ان کو ایصالِ ثواب وبلندئِ درجات کی دعا کرنے کے لئے ان کے مُحبّین ومریدین اور معتقدین وغیرہ کا ان کے نام سے منسوب محافل ومجالس کا انعقاد کرنا اور ایسی مجالس میں ذکرُاللّٰہ ، نعت خوانی اورقرآنِ پاک کی تلاوت،علمائے کرام کے ذریعہ وعظ ونصیحت اور اللہ ورسول کے احکام وفرمودات اور بزرگان دین کے احوال پر مشتمل بیانات اور اس کے علاوہ دیگر نیک کام کر کے ان کو جو ایصالِ ثواب کیا جاتاہے وہ بلاشبہ جائز و مستحسن ہے-
کیونکہ اس طرح سے بزرگان دین کی یادگیری کرنے کا اصل مقصد ان کو ایصال ثواب کرنے کے ساتھ ایسی مجالس خیر کے ذریعہ ان کی تعلیمات کوعام کرنا اور ان کے بتائے راستے پرچلنا، لوگوں تک اللہ ورسول اور بزرگان دین کے پیغامات کو پہنچانا اور لوگوں کو دین وشریعت کے قریب کرنے کے ساتھ ان کے اندر دینی جذبہ بیدار کرنا ہوتاہے-
حاصل کلام یہ ہے کہ اس طرح کے جلسوں کا اصلاح مقصد معاشرے کی اصلاح کی کوشش کرنا،مساجد ومدارس کو آباد کرنا، جملہ اوامرشرعیہ پر لوگوں کو حکمت وموعظت کے ساتھ کاربند کرنے اور منہیات سے روکنے کی کوشش کرنا ہے-
مذکورہ خیالات کا اظہار 16 فروری 2023 عیسوی جمعرات کو آگاسڑی باڑمیر میں سروری جماعت وجملہ مسلمانانِ اہلسنت کی طرف سے حضرت مخدوم شاہ لطف اللہ المعروف مخدوم نوح سرور ہالائی علیہ الرحمہ کی یاد میں منعقدہ عظیم الشان اجلاس میں مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھار کی مرکزی دینی،تربیتی وعصری درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ” کے مہتمم وشیخ الحدیث اور “خانقاہ عالیہ بخاریہ” سہلاؤشریف کے سجادہ نشین نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی نے کیا-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے مزارات اولیاء پر حاضری کے آداب اور بزرگوں کے وسلیہ پر بھی گگفتگوکی-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے سبھی شرکاء جلسہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ دنیا میں جتنے بھی اللہ کے نیک بندے یا اولیاءاللہ گذرے ہیں ان کا اصل مقصد اور مشن بندگان خدا کو اللہ سے جوڑنا،دین اور شریعت کے احکام کو پہنچانا اور شریعت اسلامیہ پر لوگوں کو کاربند ہونے کی تاکید وتلقین کرنا ہی رہا ہے- اس لیے ہم سبھی لوگوں کو چاہیے کہ ہم بزرگان دین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں،نمازپنجگانہ باجماعت کی پابندی کریں اپنی مساجد کوآباد کریں،اپناماحول دینی بنائیں، غیر ضروری باتوں اور وسوسوں سے پرہیز کریں،شرک جو سب سے بڑا گناہ ہے اس سے ہر حال میں بچیں یہی بزرگان دین کے ناموں سے محافل کے انعقاد کا اصل مقصد بھی ہے-
آفتتاحی خطاب حضرت قاری محمد احسان صاحب نے کیا بعدہ دارالعلوم رضائے مصطفیٰ جیسلمیر کے مہتمم حضرت مولانا الحاج قاری نورمحمد صاحب رضوی نے “اصلاح معاشرہ” کے عنوان پر بہت ہی عمدہ ولائق عمل خطاب کیا- جب کہ خصوصی نعت ومنقبت خوانی کاشرف مداح رسول حضرت قاری عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری جودھپورنے حاصل کیا-نظامت کے فرائض حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس دینی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ مندرجہ ذیل علمائے کرام شریک ہوئے-ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، مولانا فیروز رضارتن پوری،مولانانہال الدین انواری آساڑی،مولانا محمدعرس سکندی انواری،قاری ارباب علی قادری انواری،ماسٹر محمدیونس صاحب وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر جلسہ اختتام پزیر ہوا-
مذکورہ اطلاع مولانا محمد قاسم صاحب امام مسجد آگاسڑی نے دی-

علم کی اہمیت از:محمدشمیم احمدنوری مصباحی خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

علم ایک ایسی انمول چیز ہے جسے کوئی چرا نہیں سکتا،دنیا کی ہر چیز بانٹنے سے کم ہوتی ہے لیکن علم واحد ایسی انوکھی اور نرالی چیزہے جو بانٹنے سے کم نہیں ہوتی ہے بلکہ جتنا بانٹو اُتنی ہی بڑھتی جاتی ہے-

اہل علم کا کہنا ہے کہ بغیر علم کے انسان اندھا ہوتا ہے اور یہ بات بالکل سچ ہے کیونکہ آنکھیں ہونے کے باوجود بھی انپڑھ لوگ کچھ پڑھ نہیں سکتے،لکھا ہوا کاغذ ان کی نظر میں کورے کاغذ کی طرح ہوتا ہے-

کم نصیب ہیں وہ لوگ جو دولت،ہر قسم کی سہولت اور بڑےشہروں میں رہنے کے باوجود (جہاں بڑے بڑے مدارس،اسکول اور کالجوں کا انتظام ہے) بھی اعلیٰ دینی وعصری تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں-

آج بھی ہماری قوم تعلیم حاصل کرنے میں دنیا کی تمام قوموں سے پیچھے ہے،حالانکہ ہمارے آقاسرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ”علم حاصل کرو اس کے لئے چاہے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے”

اورعلم سے متعلق ایک جگہ یہ بھی فرمایاکہ”تعلیم حاصل کرو چاہے عبرانی ہی کیوں نہ ہو”لیکن پھر بھی ہماری قوم تعلیم کے حصول کے تعلق سے کافی بے فکر اور لا پرواہ ہے-

تعلیمی لیاقت کم ہونے کی وجہ سے آج ہم ترقی میں سب سے پچھڑے ہوئے ہیں-

ابھی بھی وقت ہے جاگ جاؤ اور خوب تعلیم حاصل کرو اور خاص طور پر اپنی اولاد کی تعلیم وتربیت پر خوب دھیان دو اور انہیں اس کا خوب خوب موقع فراہم کرو،تعلیم کو اپنا زیوراور پیرہن بنا لو-کیونکہ علم ایک ایسی شمع ہے جس کی روشنی میں انسان ہر اچھے اور برے کو پرکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے-

اللہ رب العزت ہم سبھی مسلمانوں کو علم کی اہمیت وعظمت کو سمجھنے اور اس کے حصول کی توفیق مرحمت فرمائے!

شمس العالم سرور سرہندیاں خواجہ پیر عبدالرحیم المعروف حضرت آغا صاحب فاروقی سرہندی علیہ الرحمہ کے مختصر حالات… ازقلم:شمار علی قادری انواری خادم:- مدرسہ جامعہ مجددیہ فضل معصومیہ جانپالیہ، تحصیل:سیڑوا ضلع:باڑمیر (راجستھان)

یہ حقیقت ہے کہ اللہ ربّ العزت ہر دور میں دین اسلام کی تجدید اور اس میں آنے والی خرافات و برائیوں کے خاتمے کے لئے باعظمت شخصیات کو پیدا فرماتا ہے جو منشأ خداوندی و مرضیٔ رسالت پناہی کے مطابق دین متین کی حفاظت کرتی ہیں اور اس میں در آئی ہوئی خرابیوں کا ازالہ کرتے ہوئے اصلاح امت کا فریضہ انجام دیتی ہیں انہیں شخصیات میں حضور شمس العالم سرور سرہندیان خواجہ پیر عبد الرحیم المعروف حضرت آغا صاحب فاروقی سرہندی علیہ الرحمہ کی بھی نمایاں خدمات ہیں
آپ کی ولادت یکم شوال 1222 ھ مطابق 07 فروری 1808 عیسوی بروز اتوار [عیدالفطر کے دن] بوقت نماز فجر درہ فرخ شاہ کابل (افغانستان) میں ہوئی-
حضور قطب الرحمن حضرت آغا صاحب قدس سرہ شروع میں اپنے مرشد و والد ہادی الخلائق قطب الاقطاب شاہ ضیاء الحق شہید رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی مبارک میں کابل (افغانستان) میں ان کی خدمت میں رہے، پھر اپنے والد و مرشد کی اجازت سے صوبہ سندھ کے حیدرآباد میں تقریباً 16 سال اقامت گزیں رہے، سندھ کے اس وقت کےحکمران میران تالپر کے اختلافات کے پیش نظر تین سال کے لئے حیدرآباد سے بمبئی چلے گئے ۔ بعد ازاں واپسی میں سندھ سے ہوتے ہوئے مٹیاری شریف میں اپنی پھوپھی حضرت بی بی صاحبہ رحمة اللہ علیہا کے مزار پر حاضری دے کر واپس قندھار شہر کے توفخانہ محلہ کوچۂ بیابان سلطان احمد شاہ ابدالی کی حویلی جو کہ سراۓ احمد شاہ کے نام سے مشہور تھی ان کے خاندان سے خرید کر سکونت اختیار فرمائی،
اور یوں تقریباً چھتیس (36) سال قندھار میں سکونت پذیر رہے اور بالآخر آپ کی پھوپھی صاحبہ سیدہ کاملہ بی بی امتہ اللہ رحمۃ اللہ علیہا کی مٹیاری شریف میں اکیلی مزار ہونے کے باعث اور سرہندی جماعت کے خلفاء کی شدید خواہش پر آپ [قطب الرحمن علیہ الرحمہ] نے 1296 ہجری میں مٹیاری شریف میں سکونت اختیار فرمائی ۔ روایت ہے کہ بی بی صاحبہ رحمة اللہ علیہا نے کئی بار آپ کو خواب میں آکر مٹیاری شریف میں سکونت اختیار کرنے کو فرمایاتھا۔
آپ کا وصال اتوار 24 جمادی الاولیٰ 1314 ہجری مطابق یکم نومبر 1895 عیسوی بروز اتوار مٹیاری شریف سندھ میں ہوا-
ایک بار آپ نے کسی معاملے کو لےکر فرمایا۔
میں پہاڑ کے سرہانے کھڑا غروب ہونے والا وہ سورج ہوں کہ جب غروب ہوں گا تو معلوم ہو جائے گا غروب ہونے والا سورج اچانک ڈوب جاتا ہے اور فوراً اندھیرا چھا جاتا ہے۔
آپ تقوی و پرہیزگاری کے پہاڑ تھے ساری زندگی عبادت وریاضت میں گزاری۔
مرشد مقدس و مہتدی صاحب ھدی، قطب الرحمن سرور سرہندیان خواجہ حضرت آغا صاحب قدس سرہ العزیز نے وصال کے دن اہل خانہ سے پوچھا کہ آج ہمارے گھر میں کوئی چیز ہے؟ جواب ملا چیزے نیست (کوئی چیز نہیں ہے) تب فرمایا کہ شکر الحمد للہ؛ اللہ کا شکر ہے کہ اپنے بزرگوں کی پیروی پہ اس دنیا سے جا رہا ہوں۔
مروی ہے کہ آپ تہجد کی نماز سے فارغ ہوکر اہل پردہ سے معلوم کرتے کہ آج لنگر خانہ میں اشیاء خورد و نوش ہیں اگر ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ فرماتے۔ ہم نے روزہ کی نیت کر لی ہے بس پورا کنبہ و اہل خانہ اندر باہر مریدین و متوسلین بھی روزہ کی نیت کر لیتے اور شام ہوتے ہی اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے سارے انتظامات ہو جاتے اور سب کچھ حاضر ہوتا۔
اللہ تعالیٰ ان کی تربت انور پر رحمت وغفران کا نزول فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے- آمین

جب موت یقینی ہے تو اس کی تیاری کیوں نہ کریں؟؟……سیدنوراللہ شاہ بخاری… رپورٹ:محمدحمزہ قادری انواری خادم:مدرسہ اہل سنت انوارقادریہ سولنکیا،تحصیل:گڈراروڈ،ضلع:باڑمیر(راجستھان)


سولنکیا باڑمیر میں منعقدہ جلسۂ غوث اعظم میں علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری کا خصوصی خطاب


یقیناً موت ایک ناقابل انکار اوراٹل حقیقت ہے اور جب ہم سبھی کو اس فانی دنیا کو خیرآباد کہنا ہے اور اس دنیا سے اخروی اور دائمی دنیا کی طرف سفر کرنا ہے تو ہم سبھی لوگوں کو اس کی تیاری کرنا انتہائی ضروری ہے ان خیالات کا اظہار یکم جمادی الاولیٰ 1444 ھ/26 نومبر 2022عیسوی کو سولنکیا، باڑمیر میں جیلانی جماعت وجملہ مسلمانان اہل سنت سولنکیا کی طرف سے منعقدہ جلسۂ غوث اعظم دستگیر میں خطاب کرتے ہوئے مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھار کی مرکزی دینی درسگاہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف باڑمیر کے ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری سجادہ نشین خانقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤشریف نے کیا،آپ نے اپنے خطاب کوجاری رکھتے ہوئے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ یہاں ہر ایک شخص مستقبل بنانے کے لیے تگ و دو تو ضرورکرتا ہے تاہم کامیاب وہی ہوتا ہے جو دنیا و آخرت  دونوں جہانوں کے لیے تیاری کرے، اور چونکہ موت ایک اٹل حقیقت ہے تو ہم سب کو اس کے لیے تیاری کرنی چاہییے، اوراچھی موت ہر مومن کی دیرینہ خواہش ہوتی ہے؛ لہٰذا اسے پانے کے لیے عقیدہ توحید ورسالت کو اپنائیں، خالق و مخلوق کے حقوق و فرائض سمیت حدود الہی کی پابندی کریں،نماز ودیگر ارکان اسلام کی ادائیگی پر خصوصی دھیان دیں،اپنے مساجد ومدارس اور خانقاہوں کو صحیح معنوں میں آباد کریں،اپنے بڑے بزرگوں کی تعظیم وتکریم اور چھوٹوں پرشفقت کریں،غریبوں، محتاجوں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں، گناہوں سے بچیں،تواضع وانکساری اختیار کریں اور سرکشی سے ہر حال میں بچیں،سرکشی کرنے والوں کے انجام اور موت کوبھولنے والوں کے حشر پر قرآن وحدیث اور سرتاج الصوفیاء والشعراء حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی علیہ الرحمہ کے عارفانہ کلام اور نمرود کے ایک عبرت انگیز واقعہ کے ذریعہ بہترین نصیحت آموز وعبرت آمیز خطاب فرماکر لوگوں کو یہ تاکید وتلقین کی کہ آپ حضرات ہر وقت موت کی تیاری میں رہیں اور  وقت نزع اللہ تعالی سے کلمہ نصیب ہونے کی دعا کریں۔
تقوی اپنانے کے لیے رضائے الہی تلاش کریں اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے دور رہیں، تقوی ہی ہماری زندگی کے حالات درست کرنے کا ذریعہ ہے، مستقبل کے خدشات و توقعات کے لیے یہی زادِ راہ ہے، تباہ کن چیزوں سے تحفظ اسی سے ممکن ہے، اللہ تعالی نے تقوی کے بدلے میں جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے-
آپ کے خطاب سے قبل مندرجہ ذیل علمائے کرام نے بھی خطاب کیا-
خطیب اہل سنت حضرت مولانا بلال احمد صاحب قادری،حضرت مولانا محمدیوسف صاحب قادری خلیفہ جیلانی جماعت،حضرت مولانامحمد حمزہ صاحب سکندری انواری-جب کہ خصوصی نعت خوانی کاشرف مداح رسول واصف شاہ ہدیٰ حضرت قاری عطاؤالرحمان صاحب قادری انواری جودھپور نے حاصل کیا-
نظامت کے فرائض ماہر فن نظامت طلیق اللسان حضرت مولانا محمد حسین صاحب قادری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس جلسہ میں یہ علمائےکرام خصوصیت کے ساتھ شریک رہے-
☆استاذگرامی حضرت مولانامحمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،☆ حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری،☆ مولاناباقرحسین صاحب قادری انواری،☆ مولانا فخرالدین انواری،☆مولانا فیروز رضا رتن پوری☆مولانا عبدالمطلب سکندری انواری،☆مولاناعبدالحکیم انواری☆مولانانہال الدین انواری، ☆مولانامحمددائم انواری☆قاری ارباب علی قادری انواری،☆مولانا محمدعرس سکندری انواری،☆مولانا عبدالستار انواری وغیرہم-
آخر میں فقیر راقم الحروف (محمد حمزہ قادری انواری) نے سبھی شرکاءجلسہ کاشکریہ اداکیا-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعاپر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-

سیڑوا،باڑمیر میں جلسۂ غوث اعظم دستگیر کا شاندار انعقاد…. رپورٹ: باقرحسین قادری انواری خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،ضلع: باڑمیر (راجستھان)


جانشین مفتی اعظم راجستھان حضرت مفتی شیرمحمد خان صاحب رضوی نے خصوصی خطاب کیا


سالہائے گزشتہ کی طرح اس سال بھی دارالعلوم انوارغوثیہ جامع مسجد سیڑوا باڑمیر کے وسیع کانفرنس ہال میں 29 ربیع الآخر 1444 ہجری مطابق 25 نومبر 2022 عیسوی بروز جمعہ انتہائی تزک واحتشام ،عقیدت ومحبت اور شان وشوکت کے ساتھ “جلسۂ غوث اعظم دستگیر” کا انعقاد کیا گیا-
جلسہ کی شروعات تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھارکی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف” و دارالعلوم گلزار غوثیہ لکڑاسر اور دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا کے ہونہار طلبہ نے اپنا دینی ومذہبی پروگرام نعت ومنقبت اور اصلاحی تقاریر پر مشتمل پیش کیا،جسے علماء وعوام نے خوب پسند کیا اور داد ودہش سے نواز کر طلبہ کی خوب خوب حوصلہ افزائی کی-
بعدہ صدارتی واستقبالیہ مختصر خطاب نورالعلماء پیر طریقت حضرت علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف نے کیا- پھر حضرت مولانا نوازعلی صاحب مدرس دارالعلوم گلزارغوثیہ لکڑاسر نے “علماء واولیائے کرام کی فضیلت ” کے عنوان پر خطاب کیا- بعدہ ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی ناظم تعلیمات دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف نے حدیث جبریل کی روشنی میں ارکان اسلام پر روشنی ڈالتے ہوئے شریعت اسلامیہ بالخصوص ایمان پر ثابت قدمی کےساتھ نماز،روزہ، حج وزکوٰة کی ادائیگی پر زور دیا-
آخر میں خصوصی خطاب جانشین حضور مفتی اعظم راجستھان شیر ہندوستان حضرت مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی شیخ الحدیث دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور نے عظمت وفضیلت اولیائے کرام پر انتہائی ولولہ انگیز عالمانہ وفاضلانہ خطاب کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران علمائے کرام،سادات ذوی الاحترام واولیائے عظام کی عظمت اور ان سے عقیدت ومحبت،تقویٰ و پرہیز گاری اختیارکرنے فضول خرچی سے بچنے،آپسی الفت ومحبت اور دینی وعصری تعلیم کے حصول پر بھی زور دیا اور لوگوں کو اپنے بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت کرنے کی تاکید کی- نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر یکے بعد دیگرے ماہر فن نظامت حضرت مولانا محمد حسین صاحب قادری انواری سہلاؤشریف، حضرت مولانامحمدصدیق صاحب سہروردی اور مولانامحمدریاض الدین صاحب سکندری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس جلسہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے- حضرت سید بھورے شاہ بخاری ناظم اعلیٰ دارالعلوم گلزارغوثیہ لکڑاسر،
شہزادۂ مفتی تھار حضرت مولانا عبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سربراہ اعلیٰ دارالعلوم انوار غوثیہ سیڑوا، حضرت سیدابراہیم شاہ بخاری سید میر محمد شاہ ارٹی، سیدصحبت علی شاہ مٹاری،حضرت مولاناالحاج سخی محمدصاحب قادری،حضرت مولانا محمدایوب صاحب اشرفی، حضرت مولانا دلاور حسین صاحب قادری، حضرت مولانا عبدالسبحان صاحب مصباحی، حضرت مولانا محمد رمضان صاحب، حضرت مولانا جمال الدین صاحب قادری انواری، حضرت مولاناجان محمد صاحب سہروردی، مولانا محمد احمد اکبری، مولانامحمد عمرقادری، مولانامحمداکبر سہروردی، مولانا فخرالدین قادری انواری،مولانا عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری، مولانامحمدادریس قادری انواری، مولاناعبدالرسول قادری انواری،مولانا غلام محمد قادری انواری،مولانامحمد طالب قادری انواری،مولانامحمد حنیف قادری انواری،مولاناعبیداللّٰہ صاحب قادری،مولانااسلام الدین صاحب قادری انواری،مولانامحمد حسن قادری، مولانامحمدہاشم سکندری وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیر سیدنوراللّٰہ شاہ بخاری کی دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-

ویساسر باڑمیر میں جلسۂ غوث اعظم دستگیر عقیدت واحترام کےساتھ منایاگیا-رپورٹ: (مولانا)جان محمد انواری مدرس: دارالعلوم فیضان تاج ویسا سر، تحصیل: سیڑوا، ضلع: باڑمیر (راجستھان)


جانشین مفتی اعظم راجستھان حضرت مفتی شیر خان صاحب رضوی نے خصوصی خطاب کیا


حسب سابق اس سال بھی دارالعلوم فیضان تاج ویسا سر باڑمیر کے وسیع میدان میں 28 ربیع الآخر 1444 ہجری مطابق 24 نومبر 2022 عیسوی بروز جمعرات انتہائی عقیدت واحترام اور شان وشوکت کے ساتھ “جلسۂ غوث اعظم دستگیر” کا انعقاد کیا گیا-
جلسہ کی شروعات حضرت مولانا جان محمد انواری کے ذریعہ تلاوت کلام اللہ سے کی گئی،بعدہ مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھارکی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف” و دارالعلوم گلزار غوثیہ لکڑاسر اور دارالعلوم فیضان تاج ویساسر کے ہونہار طلبہ نے اپنا دینی ومذہبی پروگرام نعت ومنقبت اور اصلاحی تقاریر پر مشتمل پیش کیا،جسے علماء وعوام نے خوب پسند کیا اور داد ودہش سے نواز کر طلبہ کی خوب خوب حوصلہ افزائی کی-
بعدہ باضابطہ افتتاحی مختصر مگر جامع خطاب حضرت مولانا کمال الدین صاحب غوثوی نے “اصلاح معاشرہ اور دینی وعصری تعلیم کی ضرورت واہمیت” کے عنوان پر کیا- پھر واصف شاہ ہدیٰ بلبل باغ مدینہ حضرت قاری محمد جاوید صاحب سکندری انواری برکاتی نے نعت و منقبت کے حسین نغمے پیش کرکے لوگوں پر وجدانی کیفیت طاری کردی،اور لوگ قاری صاحب کی مسحورکن آواز اور بہترین انداز وچنندہ اشعار کے پڑھنے سے خوب محظوظ ہوئے-
آخر میں خصوصی خطاب جانشین حضور مفتی اعظم راجستھان شیر ہندوستان حضرت مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی شیخ الحدیث دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران تقویٰ و پرہیز گاری اختیارکرنے، فضول خرچی سے بچنے،آپسی الفت ومحبت اور دینی وعصری تعلیم کے حصول پر زور دیا اور لوگوں کو اپنے بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت پر خصوصی دھیان دینے کی تاکید کی،آپ نے اپنے خطاب کے دوران جیلانی جماعت ہند کے چیف خلیفہ حضرت مولانا سخی محمد صاحب قادری کے سفر حرمین شریفین سے واپس لوٹنے پر ان کو مبارکباد دینے کےساتھ دعائیہ کلمات سے بھی نوازا- نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر یکے بعد دیگرے ماہر فن نظامت حضرت مولانا محمد حسین صاحب قادری انواری سہلاؤشریف وحضرت مولانا شمار علی قادری انواری مدرسہ جامعہ مجددیہ فضل معصومیہ جانپالیہ باڑمیر نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس جلسہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے- حضور تاج العلماء حضرت علامہ مولانا الحاج تاج الدین احمد صاحب سہروری مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم فیض غوثیہ کھارچی،حضرت سید بھورے شاہ بخاری ناظم اعلیٰ دارالعلوم گلزارغوثیہ لکڑاسر،
شہزادۂ مفتی تھر حضرت مولانا عبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سربراہ اعلیٰ دارالعلوم انوار غوثیہ سیڑوا، سید میر محمد شاہ ارٹی، ادیب شہیر حضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی،حضرت مولانا ولی محمد صاحب غوثوی،حضرت مولاناعلی حسن صاحب قادری اشفاقی،حضرت مولانا محمدیوسف صاحب قادری، حضرت مولانا حاجی محمد اسحاق صاحب، مولانا نواز علی،مولانا خالد رضا انواری، مولانا جمال الدین انواری وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور حضور جانشین مفتی اعظم راجستھان شیر ہندوستان مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی کی دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-

میٹھے کاتلا باڑمیر میں جلسۂ غوث اعظم بحسن وخوبی اختتام پزیر.. رپورٹ:برکت علی قادری مدرس شعبۂ حفظ: دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، باڑمیر (راجستھان)


نورالعلماء علامہ پیر سیدنوراللہ شاہ بخاری نے خصوصی خطاب کیا


ہرسال کی طرح اس سال بھی غلامان غوث اعظم کمیٹی وجیلانی جماعت چنانیوں کی ڈھانی، میٹھے کاتلا،چوہٹن،باڑمیر کے زیر اہتمام وانصرام 26 ربیع الآخر 1444ہجری مطابق 22 نومبر 2022 عیسوی بروز منگل انتہائی عقیدت واحترام اور شان وشوکت کے ساتھ “جلسۂ غوث اعظم” کا انعقاد کیا گیا-
جلسہ کی شروعات حضرت قاری عبدالشکور صاحب قادری کے ذریعہ تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھارکی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف” کے ہونہار طلبہ نے اپنا دینی ومذہبی پروگرام نعت ومنقبت اور اصلاحی تقاریر پر مشتمل پیش کیا،جسے علماء وعوام نے خوب پسند کیا اور داد ودہش سے نواز کر طلبہ کی خوب خوب حوصلہ افزائی کی-
بعدہ باضابطہ افتتاحی تقریر “حضور غوث اعظم اور اصلاح معاشرہ” کے عنوان پر حضرت مولاناعلی شیر صاحب قادری نے کی،پھر حضرت مولانا عبیداللّہ صاحب قادری ناظم اعلیٰ مدرسہ رضائے مصطفیٰ میٹھے کا تلا نے مختصر مگر جامع خطاب کیا-آپ کے بعد شہزادۂ مفتئ تھار حضرت مولانا عبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروری ناظم اعلیٰ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا نے محبوب سبحانی سیدنا سرکارغوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حیات طیبہ کے مختلف گوشوں پر تفصیلی روشنی ڈالی-
آخر میں خصوصی وصدارتی خطاب پیرطریقت نورالعلماء والمشائخ حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث دارالعلوم انوار مصطفیٰ،سجادہ نشین:خا نقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤشریف نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران بزرگوں کے ناموں سے منسوب جلسوں کی اصل اور ان کے مقاصد اصلی پر روشنی ڈالتے ہوئے لوگوں کو بزرگوں کے مبارک زندگیوں کومطالعہ کرکے انہیں کے نقوش قدم پر چلنے کی تاکید کرنے کےساتھ شریعت اسلامیہ بالخصوص ارکان اسلام اخص الخاص نماز پنجگانہ کی پابندی کی جانب لوگوں کو راغب فرمایا اور ساتھ ہی ساتھ تارکین نماز کے سلسے میں کچھ وعیدین سناکر لوگوں کو نماز میں سستی کرنے پر سخت سرزنش بھی کی…حاصل کلام یہ کہ آپ نے مکمل تقریر انتہائی اصلاحی کی-
خصوصی نعت خوانی کاشرف مداح رسول حضرت مولانا محمدیونس صاحب انواری نے حاصل کیا،جب کہ نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر یکے بعد دیگرے ماہر فن نظامت حضرت مولانا محمد حسین صاحب قادری انواری سہلاؤشریف،طلیق اللسان حضرت مولاناعلی محمد صاحب قادری اشفاقی جودھپور و حضرت مولانا خان محمد صاحب قادری انواری باگاواس نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس جلسہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-
حضرت سید بھورے شاہ بخاری ناظم اعلیٰ دارالعلوم گلزارغوثیہ لکڑاسر، عالی جناب الحاج عبدالغفور صاحب سابق وزیر راجستھان سرکار،
ادیب شہیر حضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی،خطیب شیریں مقال حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری،حضرت مولانا خیرمحمدصاحب قادری انواری، مولاناعبدالرؤف صاحب جامعی، مولاناباقر حسین صاحب قادری انواری،مولاناعبدالحلیم صاحب قادری انواری(اسٹاف:دارالعلوم انوارمصطفیٰ)- مولاناعبدالشکور صاحب قادری ،مولاناروشن القادری صاحب انواری، مولانا محمدحسن صاحب قادری، مولانا محمدعثمان قادری، مولانا محمد عرس سکندری انواری وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر یہ جلسہ اختتام کو پہنچا-

رپورٹ:برکت علی قادری
مدرس شعبۂ حفظ: دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، باڑمیر(راجستھان)


ساکن:مقام وپوسٹ:میٹھے کاتلا،تحصیل:چوہٹن،
ضلع:باڑمیر(راجستھان)

جیلانی جماعت کے چیف خلیفہ حضرت مولاناالحاج سخی محمد قادری کے ساتھ ایک نورانی قافلہ زیارت حرمین طیبین کے لیے روانہ.. رپورٹر: شمار علی قادری انواری خادم: مدرسہ جامعہ مجددیہ فضل معصومیہ جانپالیہ،تحصیل:سیڑوا ضلع:باڑمیر (راجستھان


ارادے لاکھ بنتے ہیں بنکر ٹوٹ جاتے ہیں
طیبہ وہی جاتے ہیں جنہیں آقا بلاتے ہیں

اللہ ربّ العزت کے فضل وکرم و حضور سرکار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے وطفیل جیلانی جماعت کے چیف خلیفہ حضرت مولانا الحاج سخی محمد قادری صاحب اپنے قافلہ کے ساتھ 3/11/2022 کو سفر حرمین شریفین طیبین کے لئے روانہ ہوئے جن کا دارالعلوم فیضان تاج ویسا سر کے وسیع میدان میں جیلانی جماعت واساتذہ و طلبۂ دارالعلوم فیضان تاج کی جانب سے گل پوشی نعت و منقبت و مولود شریف کے نغموں سے شاندار استقبال کرنے کے ساتھ الوداعیہ دیا گیا-

آخر میں آپ نے جملہ مسلمانوں کے لئے خصوصاً وطن عزیز ہندوستان کے لئے امن وامان و بھائی چارے کے لئے دعائے خیر فرمائی- پھر یہ قافلہ سیڑوا پہونچا جہاں دارالعلوم انوار غوثیہ سیڑوا کے اساتذہ وطلبہ و سہروردی جماعت سیڑوا نے آپ کا شاندار استقبال کیا-
بعدہ یہ مبارک قافلہ باڑمیر کی طرف روانہ ہوا باڑمیر میں تاج فاؤنڈیشن کے وسیع میدان میں آپ کا گل پوشی کے ساتھ استقبال کیا گیا بعدہ باڑمیر ریلوے اسٹیشن پر حضور پیر طریقت نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی ناظم اعلیٰ و شیخ الحدیث دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف،سید غلام شاہ مٹاری و سید صحبت علی شاہ ، پدما رام جی MLA صاحب،جناب حاجی فتح محمد صاحب ضلع صدر گانگریس کمیٹی،سماجی خدمت گذار جناب راجیندر سنگھ چوہان،جناب اشرف علی خلجی صاحب،سرپنچ سچو خان ہرپالیہ و تمام جیلانی جماعت باڑمیر کی جانب سے آپ اور آپ کے ساتھ اس مقدس سفر پر جانے والے سبھی زائرین حرمین طیبین کا شاندار استقبال کیا گیا اور بعدہ دعاؤں کے ساتھ اس قافلہ کو روانہ کیا گیا-
اس موقع پر نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نوراللّٰہ شاہ بخاری مدظلہ العالی نے سبھی زائرین حرمین طیبین کو دعاؤں سے نوازتے ہوئے ان سبھی حضرات سے مقدس مقامات پر ملک وملت کی بہتری کے لیے خصوصی دعاؤں کی گذارش کی-
ان زائرین حرمین شریفین کو الوداعیہ دینے کے لیے باڑمیر ریلوے اسٹیشن پر شہر سمیت اطراف کے مختلف گاؤں کے سیکڑوں لوگ اکٹھا ہوئے-

)

زیارت حرمین طیبین [عمرہ] کرکے واپس لوٹے حضرت علامہ پیر سیدنوراللہ شاہ بخاری کا جگہ جگہ لوگوں نے کیا شانداراستقبال..رپورٹ :محمدشمیم احمدنوری مصباحی خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

خانۂ کعبہ کی زیارت و طواف ، روضۂ رسول پر حاضر ہو کر دست بستہ صلوٰۃ و سلام پیش کرنے کی سعادت ، حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن [زادھمااللہ شرفاً وتعظیما] کے دیگر مقدس و بابرکت مقامات کے پُرکیف نظاروں کی  زیارت سے اپنی روح و جان  کو سیراب کرنا  ہر مسلمان کی  خواہش  ہوتی ہے،مگر اس خواہش کی تکمیل بلند نصیبہ والے حضرات کو ہی حاصل ہوتی ہے چنانچہ ابھی چندایام قبل مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اورعلاقۂ تھار کی مرکزی دینی درسگاہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف باڑمیر کے ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث پیرطریقت نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی کسی کو اطلاع دییے بغیر انتہائی سادگی کے ساتھ زیارت حرمین طیبین کے لیے تشریف لے گیے،اور کل بتاریخ 14 اکتوبر 2022 عیسوی بروز جمعہ مبارکہ ممبئی سے براہ گجرات واپس دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف پہنچے-
سہلاؤشریف پہنچنے پر(دارالعلوم میں ششماہی تعطیل ہونے کے باوجود) دارالعلوم کے اکثر اساتذۂ کرام و طلبہ اور فارغین انوارمصطفیٰ (انواری برادران) وعلاقے کے معززین اور خانوادۂ بخاریہ کے سبھی سادات کرام نے شاندار استقبال کیا،راستے میں ممبئ اور گجرات وراجستھان کے مختلف مقامات پر بھی عقیدت مندوں نے شاندار استقبال کیا-
آپ کےساتھ اس مقدس سفرمیں محب گرامی حضرت مولانا باقر حسین صاحب قادری برکاتی انواری و مخیر قوم وملت عالی جناب امتیاز علی صاحب بھی تھے-
اللّٰہ تعالیٰ ان سبھی حضرات کے اس عمرہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور ہم سبھی لوگوں کو زیارت حرمین طیبین کی سعادت سے مشرف فرمائے-
آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ

محمدشمیم احمدنوری مصباحی
خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)


مقیم حال:بھوانی پور (سمرہنا) پوسٹ:اسکابازار،ضلع:سدھارتھ نگر(یوپی)