ہر سو نعرہ ہے ربیع النور کا
یوں اجالا ہے ربیع النور کا
مومنو خوشیاں مناؤ عید کی
چاند نکلا ہے ربیع النور کا
کیا زمیں کیا آسماں کیا لامکاں
ہر سو چرچا ہے ربیع النور کا
نسبت سرکار کا صدقہ ہے یہ
موسم اچھا ہے ربیع النور کا
ہے ہلال عید سے بھی یہ حسیں
مہ نرالا ہے ربیع النور کا
سب مہینے ہوگئے اس پر فدا
ماہ آیا ہے ربیع النور کا
ہر طرف خوش حالیوں کے ہیں ثمر
کیا مہینہ ہے ربیع النور کا
بلبلیں پڑھتی ہیں بےحد شوق سے
کیا ترانہ ہے ربیع النور کا
کیوں ڈریں آلام کی ہم دھوپ سے
شامیانہ ہے ربیع النور کا
سال کے سر پر سجایا جو گیا
خوب تمغہ ہے ربیع النور کا
ان کی بعثت کا یہ فیض خاص ہے
سر جو اونچا ہے ربیع النور کا
شب مزین ہے گل تقدیس سے
دن سہانا ہے ربیع النور کا
ہر طرف ہے روشنی ہی روشنی
کیا نظارہ ہے ربیع النور کا
ہوگئے گستاخ آقا بے نقاب
کیا نشانہ ہے ربیع النور کا
ذہن میں میرے سمائے مصطفی’
دل دیوانہ ہے ربیع النور کا
دکھ رہا ہے نور جو چاروں طرف
یہ اتارا ہے ربیع النور کا
رحمت عالم وہ سب کے واسطے
ہر زمانہ ہے ربیع النور کا
بارھویں میں جس کی بعثت ہوگئی
وہ ستارا ہے ربیع النور کا
جس پہ ہیں قرباں مناظر دہر کے
وہ سویرا ہے ربیع النور کا
ہر دل مومن کو یہ چمکا گیا
یوں چمکنا ہے ربیع النور کا
جس پہ سب ایام ہوتے ہیں نثار
وہ دوشنبہ ہے ربیع النور کا
رشک ہر رشتے کو ہے ، سرکار سے
ایسا رشتہ ہے ربیع النور کا
پھول اس میں کھلتے ہیں تازہ تریں
پھل بھی میٹھا ہے ربیع النور کا
مدح آقا پر کلام لاجواب
پیش کردہ ہے ربیع النور کا
فیض شہ ہے ، چرخ ماہ و سال میں
خوب شہرہ ہے ربیع النور کا
عینی خالق سے ہمارے واسطے
خوب تحفہ ہے ربیع النور کا
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی