WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

منقبت در شان حضرت علی کرم اللہ وجہہ۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

لائے کہاں سے دہر بیان ابو تراب
رشک لسانیات ، لسان ابو تراب

کرتا ہے آسمان بھی جھک کر انھیں سلام
اللہ نے بڑھائی ہے شان ابو تراب

قسمت پہ میری رشک کریں مہر و ماہ بھی
دل میں ہے میرے نقش نشان ابو تراب

ملعون ہے یزید ، سبھی کہتے ہیں یہی
حضرت حسین جب کہ ہیں جان ابو تراب

ہے اس کی چاشنی پہ ہر اک ذائقہ نثار
انجیر سے بھی بڑھ کے ہے نان ابو تراب

باقی رہیگی اس سے چمک اور دمک سدا
لعل و گہر سے پر ہے یوں کان ابو تراب

سب کہکشائیں علم کی ہیں عینی آس پاس
کتنا وسیع تر ہے جہان ابو تراب
۔۔۔۔۔۔۔

از: سید خادم رسول عینی

منقبت در شان حضرت خواجہ معین الدین چشتی علیہ الرحمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

حمد باری میں تھا ہر لمحہ معین الدین کا
اس لیے عالم میں ہے شہرہ معین الدین کا

پیار ہر اک دل میں ہے خواجہ معین الدین کا
مرکز عشق و وفا روضہ معین الدین کا

شر سے وہ رخصت ہوا اور خیر کی جانب چلا
جس بشر کو مل گیا صدقہ معین الدین کا

ہند کا راجہ بناکے بھیجا آقا نے انھیں
جان لیجیے اس سے ہی رتبہ معین الدین کا

کوئی دیکھے ان کے مرشد ہرونی کا فیض خاص
ہر جگہ ہوتا رہا چرچا معین الدین کا

ہجرتیں کیں اور مصائب خوب جھیلے زیست میں
دیں کی خاطر دیکھیے جذبہ معین الدین کا

دیکھتا تھا میں تصور میں وہیں سے خلد پاک
سامنے جب تھا مرے روضہ معین الدین کا

دیکھ لو شق کرکے سینہ، اس میں ہے ایماں کا نور
ایسا عاشق میں ہوا پختہ معین الدین کا

کلمہء توحید ، عزم پختہ و عشق نبی
تھا یہی بھارت میں کل دستہ معین الدین کا

وہ عطائے ہادیء کل عالمیں ہیں ، اس لیے
رستہ ہے سرکار کا رستہ معین الدین کا

ہیں بنائے لا الہ سبط امام‌ المرسلیں
یاد رکھیے آپ یہ نکتہ معین الدین کا

ہند کے سلطان کے در پر ہیں حاضر شاہ بھی
ہے بہت موزوں لقب خواجہ معین الدین کا

ہیں نظام الدیں فرید الدیں نصیر الدین گل
کس قدر عالی ہے گلدستہ معین الدین کا

گر گیا غش کھا کے وہ آیا فلک سے ارض کو
دیکھا جب جے پال نے پنجہ معین الدین کا

اس کی برکت سے ہوئے اوراق سب تابندہ تر
ہے کتاب زیست میں صفحہ معین الدین کا

کوئی میخانہ زمانے کا مجھے کیسے لبھائے
پی لیا ہے میں نے جب بادہ معین الدین کا

کیوں نہ مرہون کرم ہوں ہند کے سب مومنین
ہے یہاں ایماں عطا کردہ معین الدین کا

یہ انا ساگر کے قصے سے ہوا ہے واشگاف
مثل دریا ہے ہر اک قطرہ معین الدین کا

پڑھ کے اس کو جان لیجیے عظمت سبط نبی
ہے بہت واضح تریں قطعہ معین الدین کا

سارے قلعے بادشاہوں کے ہوئے اس پر نثار
چھو رہا ہے چرخ کو قلعہ معین الدین کا

نسبت عالی کا ہے گر پاس اے عشاق شہ
آپ بھی اپنائیے اسوہ معین الدین کا

گل ہی کیا خار چمن بھی ان کے گرویدہ ہوئے
کس قدر لہجہ ہے شائستہ معین الدین کا

آپ اجمیر مقدس جاکے دیکھیں ان کا رنگ
کس قدر تابندہ ہے قریہ معین الدین کا

دامن کہسار میں آرام فرما ہیں مگر
ساحل دریا میں ہے سکہ معین الدین کا

ہوگیا ظاہر یہی ھذا حبیب اللہ سے
ہے ولایت میں بڑا رتبہ معین الدین کا

میری آنکھوں کی ہے ٹھنڈک اور قرار قلب ہے
ہے عزیز از جان بھی روضہ معین الدین کا

کتنوں نے زلفیں سنواریں خوبیء کردار کی
ہے بہت شفاف آءینہ معین الدین کا

ہے مقدس تر تصوف کا محل اس کو بچاؤ
قیمتی ہے عینی سرمایہ معین الدین کا

مسلک احمد رضا خاں کا جو حامی بن گیا
عینی ہوگا بس وہی پیارا معین الدین کا
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

منقبت در شان رئیس اڈیشا حضرت مجاہد ملت علامہ حبیب الرحمان علیہ الرحمۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

حق کی وہ تبلیغ کرتا ہے بہت آرام سے
خوف کھاتا ہے مجاہد کب کہاں انجام سے

جس بشر کو قلب سے ہے انسیت اسلام سے
سرفراز اس کو کیا ہے آپ نے انعام سے

نائب اپنا حضرت صدر افاضل نے کیا
دنگ دشمن ہوگیا ہے تیرے استفہام سے

تو نے رخصت پر عزیمت کو سدا دی فوقیت
ہوگیا ثابت مجاہد ! تیرے استحکام سے

پیار سے پیش آتے تھے ہر شخص سے حضرت مرے
سنتے آیا ہوں ہمیشہ میں یہ خاص و عام سے

وصل کی خوشبو مجھے محسوس ہوتی ہے سدا
دور رہتا ہوں کہاں میں اپنے گل اندام سے

ان کے کردار و عمل سے سب پہ یہ ظاہر ہوا
کردیا ہے عام عشق مصطفیٰ پیغام سے

اک ولی کو اک ولی ہی جانتا ہے اصل میں
پوچھیے ان کی حقیقت حجۃ الاسلام سے

مفتیء اعظم اڑیسہ ، عبد رب ، حضرت نظام
آپ کے گلزار کے یہ پھول ہیں گلفام سے

اور کسی کے جام کی جانب نگہ اٹھتی نہیں
میں ہوں سیراب اس طرح تیری نگہ کے جام سے

آپ کے خدام بھی اہل سنن کے شیر ہیں
کوئی ٹکر لیکے دیکھے آپ کے خدام سے

تھا خلوص دیں پہ مبنی آپ کا ہر ایک کام
فائدہ دیں کو ہوا ہے آپ کے اقدام سے

مدرسے ، تبلیغ سیرت کے ہو بانی تم شہا
مسلک احمد رضا ہے خوش تمھارے کام سے

جو ہے حضرت کے مشن کا خون کرنے پر مصر
ہم کو مطلب ہی نہیں ہے ایسے خوں آشام سے

بیعت و ارشاد سے تم نے نوازا عینی کو
ہوگیا در سے تمھارے مالا مال اکرام سے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

منقبت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی


ہو آل جناب نبی غوث اعظم
ہو ہر اک ولی کے ولی غوث اعظم

ترے در پہ علم و ادب کی ہر اک شاخ
ادب سے ہے اب بھی کھڑی غوث اعظم

جو دیکھا تمھارے کرم کے فلک کو
مصیبت تھکی رہ گئی غوث اعظم

نبی و علی کے لعابوں کے صدقے
تمھیں مل گئی آگہی غوث اعظم

عبادت گزاری تمھاری تھی ایسی
کہ سکتے میں خود شب رہی غوث اعظم

ترے نام لیواوں پر حملہ آور
نہیں شیر ہوگا کبھی غوث اعظم

ہوئے طالبین اس کو آسودہ پڑھ کر
کتاب ایسی تم نے لکھی غوث اعظم

ہے قربان جنت کا بھی حسن جس پر
ہے ایسی تمھاری گلی غوث اعظم

جو قزاق تھے تجھ سے ملنے سے پہلے
بنے وہ ترے در ولی غوث اعظم

تمھاری عنایت کے دستے کے آگے
مصیبت کہاں ہے بڑی غوث اعظم

ولی جو ہیں دنیا میں ان کو ولایت
تمھارے ذریعہ ملی غوث اعظم

تمھیں دیکھ کر سارے باطل کی دنیا
تمھاری طرف جھک گئی غوث اعظم

یہ کہتا ہے اسلام ، تیری بدولت
اسے مل گئی زندگی غوث اعظم

صدی جو چھٹی گزری اس کے مجدد
ہو تم دین رب کے محی غوث اعظم

عشاء کے وضو سے پڑھی آپ نے فجر
ہیں یوں عابد و متقی غوث اعظم

تمھاری امامت میں پڑھ کر نمازیں
ہوئے مقتدی جنتی غوث اعظم

مجاہد نے ہم کو ملایا ہے تم سے
حبیبی ہیں سب قادری غوث اعظم

شفایابی اندھوں کو جب چاہو دے دو
کرامت تمھاری بڑی غوث اعظم

وہ وابستہ ہے سلسلے سے تمھارے
ہے قسمت کا “عینی” دھنی غوث اعظم
۔۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

اردو۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

آنکھ اردو کی کتنی پیاری ہے
شاعری اس پہ ہم نے واری ہے

اپنے اسلاف کی ہے یہ محنت
لہلہاتی جو اس کی کیاری ہے

اس کے باغات رکھتے ہو ویران
پھر بھی کہتے ہو یہ ہماری ہے ؟

جس کو دیکھو ، وہ اس کا گرویدہ
اک عجب اس میں سحر کاری ہے

وقت ہی اس پہ ہے نہیں قربان
ہم نے ہر چیز اس پہ واری ہے

یوم اردو ہے آج اے یارو
اک عجب جوش دل پہ طاری ہے

جو عطا کی ہے میر و غالب نے
آج بھی وہ مٹھاس جاری ہے

محفل غیر بھی فدا اس پر
اس کی دیوانی دنیا ساری ہے

کہہ رہی ہے زباں فصاحت کی
سب پہ اپنی زبان بھاری ہے

اعلیٰ حضرت کی ہے زباں اردو
اس لیے بھی یہ عینی پیاری ہے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

قطب الاقطاب، قطب الارشاد، غوث الاغواث، فرد الافراد، جامع علوم ظاہری و باطنی، واقف اسرار خفی و جلی، بانئ سلسلۂ قادریہ، اکمل العلماء، افضل الاولیاء، امام العرفاء، شیخ المشائخ، غوث الثقلین، قطب الکونین، مجمع البحرین، نجیب الطرفین، حضرت سیدنا مرشدنا سید محی الدین ابو محمد سید عبدالقادر جیلانی بغدادی حسنی حسینی رضی اللہ عنہ… از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

مخزن رشد و ہدایت، غوث اعظم دستگیر
ہیں ضیاۓ شمع الفت، غوث اعظم دستگیر

کیا بیاں ہو تیری عظمت، غوث اعظم دستگیر
رب بڑھاۓ تیری رفعت، غوث اعظم دستگیر

وقت کے مفتی، مجدد اور محدث بھی ہوۓ
آپ ہیں فخر ولایت، غوث اعظم دستگیر

کر نہیں سکتا ہے وہ بندہ کبھی ترک نماز
تجھ سے ہے جس کو محبت، غوث اعظم دستگیر

قم بے اذنی کہہ دیا، تو مردہ زندہ ہو گیا
ہے تری اعلیٰ کرامت، غوث اعظم دستگیر

نار کا لقمہ بنے گا اس میں کوئی شک نہیں
جو کرے تیری اہانت، غوث اعظم دستگیر

آ گئے ہیں میکدے میں آپ کے پیاسے بھی ہیں
دیجیے جام محبت، غوث اعظم دستگیر

آرزو ہے آپ اک دن خواب میں آ جائیے
اور دکھا دیں نوری صورت، غوث اعظم دستگیر

المدد اے غوث اعظم، المدد اے پیر ما
سخت مشکل میں ہے امت، غوث اعظم دستگیر

رونا آتا ہے مجھے اپنی غریبی پر بہت
اب دکھا دو اپنی تربت، غوث اعظم دستگیر

قادری لکھنے پہ اختر فخر کرتا ہے بہت
مل گئی ہے تیری نسبت، غوث اعظم دستگیر

از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

قطب الاقطاب، قطب الارشاد، غوث الاغواث، فرد الافراد، جامع علوم ظاہری و باطنی، واقف اسرار خفی و جلی، بانئ سلسلۂ قادریہ، اکمل العلماء، افضل الاولیاء، امام العرفاء، شیخ المشائخ، غوث الثقلین، قطب الکونین، مجمع البحرین، نجیب الطرفین، حضرت سیدنا مرشدنا سید محی الدین ابو محمد سید عبدالقادر جیلانی بغدادی حسنی حسینی رضی اللہ عنہ.. از قلم…. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

ہوئی جب بھی پریشانی، محی الدین جیلانی
کری تم نے نگہبانی، محی الدین جیلانی

گرفتار بلا ہے آپ کے دربار کا منگتا!
اغثنی نور یزدانی ، محی الدین جیلانی

نہ لائے شیر کو خاطر میں اس دربار کا کتا
تری عظمت ہے لاثانی، محی الدین جیلانی

تو اپنے وقت کا مفتی، مجدد ہے، محدث ہے،
تری کونین دیوانی، محی الدین جیلانی

عطا ہو میکدے سے جام مجھ کو بھی کہ پیاسا ہوں
دو اپنے ہاتھ سے پانی، محی الدین جیلانی

ندا دے گا فرشتہ حشر میں ہم قادریوں کو
یہی ہیں غوث صمدانی، محی الدین جیلانی

بڑی حسرت لئے بیٹھا ہے دل میں اختر خستہ
دکھا دو رخ وہ نورانی، محی الدین جیلانی

از قلم…. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

منقبت در شان حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

ہے زندگیء غوث کا ہر زاویہ الگ
آل رسول پاک کا ہے مرتبہ الگ

کیسا بھی آئے سامنے اک مسءلہ الگ
کردیں وہ حل کہ ان کا ہے ہر تصفیہ الگ

سب سلسلوں کی راہنمائی اسی سے ہے
سرکار غوث پاک کا ہے سلسلہ الگ

اس میں ہیں پھول ان کی محبت کے جابجا
ہے میرا قلب اس لیے آراستہ ، الگ

ملتی ہے اس میں شرع و طریقت کی تربیت
سرکار دستگیر کی ہے جامعہ الگ

حیرت میں ابن جوزی بھی ہیں دیکھ کر انھیں
ہے ان کا علم منفرد اور تجزیہ الگ

یا غوث المدد کے سہارے وہ جیتے ہیں
ان کے مریدوں کا ہے سدا حوصلہ الگ

ایام شیر خواری میں بھی روزے سے رہے
ہے ان کی زندگی کا ہر اک زاویہ الگ

اس کی مثال کوئی نہیں بیش کر سکا
ہے نظم غوث پاک میں یوں قافیہ الگ

نقش قدم پہ غوث کے ہی چلنا ہے ہمیں
ڈھونڈے نہ پھر سے اپنا کوئی راستہ الگ

کرتے ہیں جس کا تذکرہ اہل خرد بہت
ہے ڈاکوؤں کے توبہ کا وہ واقعہ الگ

اس کی سرنگ جاتی ہے سیدھے مدینے تک
کہنا نہیں ، ہے ان کی گلی کا پتہ الگ

مسحور ہوتے جاتے ہیں جن و بشر سبھی
کس طرح غوث پاک کا ہے تذکرہ الگ

پاکیزگی ملی ہے ہمیں پی کے اس کا جام
سرکار غوث پاک کا ہے میکدہ الگ

گھائل ہوا نفاق، ہوئی جیت خیر کی
اصلاح غوث پاک کا ہے اسلحہ الگ

کہتا ہوں نعت ، منقبت غوث پاک بھی
کہتے ہیں سب کہ ہے یہ مرا مشغلہ الگ

کرتے ہیں اہتمام سبھی سارے دہر میں
ہے گیارھویں کا جشن الگ، فاتحہ الگ

مردوں کو زندہ کرکے دکھایا تھا آپ نے
ان کی کرامتوں کا ہے یہ زاویہ الگ

سنتے تھے وہ فرشتوں سے آواز افسحوا
تھا اہتمام غوث کا یہ سلسلہ الگ

سچائی کا نہ چھوڑنا دامن کبھی بھی تم
ہے قول جن کا ، شہ کی ہیں وہ والدہ الگ

اک سچ کی برکتوں سے سبھی کے بچے تھے مال
بچپن سے ہی ہے غوث کا ہر ضابطہ الگ

مدحت سرائی کرنی ہے پیران پیر کی
لاتا ہوں “عینی” اس لیے میں قافیہ الگ
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

مرا دل روز کہتا ہے در غوث الوری چلیے.. از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

نبی سے ربط جڑتا ہے در غوث الوری چلیے
علی کا فیض ملتا ہے در غوث الوری چلیے

وہیں سے مل رہی ہے کامرانی دونوں عالم کی
وہی در مصطفیٰ کا ہے در غوث الوری چلیے

ارادے روز ہوتے ہیں اجازت مل نہیں پاتی
مرا دل روز کہتا ہے در غوث الوری چلیے

وہیں پر عاشقوں کو عشق کا بادہ پلاتے ہیں
دل بسمل تڑپتا ہے در غوث الوری چلیے

عقیدے کے مریضوں کو شفاء ملتی ہے اس در سے
خدا ایمان دیتا ہے در غوث الوری چلیے

وہ زندہ کر دیا کرتے ہیں اک ٹھوکر سے مردوں کو
تمہارا دل بھی مرتا ہے در غوث الوری چلیے

اسی دربار کی خیرات بٹتی ہے زمانے میں
وہاں ہر کوئی پلتا ہے در غوث الوری چلیے

وہاں ابدال پھرتا ہے وہیں اوتال رہتا ہے
وہاں اقطاب بنتا ہے در غوث الوری چلیے

نہیں آؤں گا میں اختر کبھی بغداد سے واپس
کوئی کانوں میں کہتا ہے در غوث الوری چلیے

از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

خواب میں اپنا چہرہ دکھا دو، عبدالقادر جیلانی،،از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

بگڑی ہوئی تقدیر بنا دو، عبد القادر جیلانی
خواب میں اپنا چہرہ دکھا دو، عبدالقادر جیلانی

تیرے خدا نے تجھ کو یقیناً ایسی قوت بخشی ہے!
مردوں کو ٹھوکر سے جلا دو، عبدالقادر جیلانی

موجِ بلا میں کشتی پھنسی ہے کوئی بھی کھیونہار نہیں ہے
اس کو للہ پار لگا دو، عبدالقادر جیلانی

کرتے ہیں جو شانِ نبی میں گستاخی اور بےباکی
تم ان کی ہستی کو مٹا دو، عبدالقادر جیلانی

عشقِ نبی میں غرق رہیں ہم، ہر لمحہ بس نعت پڑھیں ہم
جام ہمیں تم ایسا پلا دو، عبدالقادر جیلانی

چور تو چوری کرنے جائے، اللہ اللہ پھر اُس کو
وقت کا تم ابدال بنا دو، عبد القادر جیلانی

کب سے تمنا دل میں لے کر اپنے بیٹھا ہے اختر
اپنا اسے بھی روضۂ دکھا دو، عبدالقادر جیلانی

از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875