حمد باری میں تھا ہر لمحہ معین الدین کا
اس لیے عالم میں ہے شہرہ معین الدین کا
پیار ہر اک دل میں ہے خواجہ معین الدین کا
مرکز عشق و وفا روضہ معین الدین کا
شر سے وہ رخصت ہوا اور خیر کی جانب چلا
جس بشر کو مل گیا صدقہ معین الدین کا
ہند کا راجہ بناکے بھیجا آقا نے انھیں
جان لیجیے اس سے ہی رتبہ معین الدین کا
کوئی دیکھے ان کے مرشد ہرونی کا فیض خاص
ہر جگہ ہوتا رہا چرچا معین الدین کا
ہجرتیں کیں اور مصائب خوب جھیلے زیست میں
دیں کی خاطر دیکھیے جذبہ معین الدین کا
دیکھتا تھا میں تصور میں وہیں سے خلد پاک
سامنے جب تھا مرے روضہ معین الدین کا
دیکھ لو شق کرکے سینہ، اس میں ہے ایماں کا نور
ایسا عاشق میں ہوا پختہ معین الدین کا
کلمہء توحید ، عزم پختہ و عشق نبی
تھا یہی بھارت میں کل دستہ معین الدین کا
وہ عطائے ہادیء کل عالمیں ہیں ، اس لیے
رستہ ہے سرکار کا رستہ معین الدین کا
ہیں بنائے لا الہ سبط امام المرسلیں
یاد رکھیے آپ یہ نکتہ معین الدین کا
ہند کے سلطان کے در پر ہیں حاضر شاہ بھی
ہے بہت موزوں لقب خواجہ معین الدین کا
ہیں نظام الدیں فرید الدیں نصیر الدین گل
کس قدر عالی ہے گلدستہ معین الدین کا
گر گیا غش کھا کے وہ آیا فلک سے ارض کو
دیکھا جب جے پال نے پنجہ معین الدین کا
اس کی برکت سے ہوئے اوراق سب تابندہ تر
ہے کتاب زیست میں صفحہ معین الدین کا
کوئی میخانہ زمانے کا مجھے کیسے لبھائے
پی لیا ہے میں نے جب بادہ معین الدین کا
کیوں نہ مرہون کرم ہوں ہند کے سب مومنین
ہے یہاں ایماں عطا کردہ معین الدین کا
یہ انا ساگر کے قصے سے ہوا ہے واشگاف
مثل دریا ہے ہر اک قطرہ معین الدین کا
پڑھ کے اس کو جان لیجیے عظمت سبط نبی
ہے بہت واضح تریں قطعہ معین الدین کا
سارے قلعے بادشاہوں کے ہوئے اس پر نثار
چھو رہا ہے چرخ کو قلعہ معین الدین کا
نسبت عالی کا ہے گر پاس اے عشاق شہ
آپ بھی اپنائیے اسوہ معین الدین کا
گل ہی کیا خار چمن بھی ان کے گرویدہ ہوئے
کس قدر لہجہ ہے شائستہ معین الدین کا
آپ اجمیر مقدس جاکے دیکھیں ان کا رنگ
کس قدر تابندہ ہے قریہ معین الدین کا
دامن کہسار میں آرام فرما ہیں مگر
ساحل دریا میں ہے سکہ معین الدین کا
ہوگیا ظاہر یہی ھذا حبیب اللہ سے
ہے ولایت میں بڑا رتبہ معین الدین کا
میری آنکھوں کی ہے ٹھنڈک اور قرار قلب ہے
ہے عزیز از جان بھی روضہ معین الدین کا
کتنوں نے زلفیں سنواریں خوبیء کردار کی
ہے بہت شفاف آءینہ معین الدین کا
ہے مقدس تر تصوف کا محل اس کو بچاؤ
قیمتی ہے عینی سرمایہ معین الدین کا
مسلک احمد رضا خاں کا جو حامی بن گیا
عینی ہوگا بس وہی پیارا معین الدین کا
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی