WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Category شعر و شاعری

قطب الاقطاب، قطب الارشاد، غوث الاغواث، فرد الافراد، جامع علوم ظاہری و باطنی، واقف اسرار خفی و جلی، بانئ سلسلۂ قادریہ، اکمل العلماء، افضل الاولیاء، امام العرفاء، شیخ المشائخ، غوث الثقلین، قطب الکونین، مجمع البحرین، نجیب الطرفین، حضرت سیدنا مرشدنا سید محی الدین ابو محمد سید عبدالقادر جیلانی بغدادی حسنی حسینی رضی اللہ عنہ… از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

مخزن رشد و ہدایت، غوث اعظم دستگیر
ہیں ضیاۓ شمع الفت، غوث اعظم دستگیر

کیا بیاں ہو تیری عظمت، غوث اعظم دستگیر
رب بڑھاۓ تیری رفعت، غوث اعظم دستگیر

وقت کے مفتی، مجدد اور محدث بھی ہوۓ
آپ ہیں فخر ولایت، غوث اعظم دستگیر

کر نہیں سکتا ہے وہ بندہ کبھی ترک نماز
تجھ سے ہے جس کو محبت، غوث اعظم دستگیر

قم بے اذنی کہہ دیا، تو مردہ زندہ ہو گیا
ہے تری اعلیٰ کرامت، غوث اعظم دستگیر

نار کا لقمہ بنے گا اس میں کوئی شک نہیں
جو کرے تیری اہانت، غوث اعظم دستگیر

آ گئے ہیں میکدے میں آپ کے پیاسے بھی ہیں
دیجیے جام محبت، غوث اعظم دستگیر

آرزو ہے آپ اک دن خواب میں آ جائیے
اور دکھا دیں نوری صورت، غوث اعظم دستگیر

المدد اے غوث اعظم، المدد اے پیر ما
سخت مشکل میں ہے امت، غوث اعظم دستگیر

رونا آتا ہے مجھے اپنی غریبی پر بہت
اب دکھا دو اپنی تربت، غوث اعظم دستگیر

قادری لکھنے پہ اختر فخر کرتا ہے بہت
مل گئی ہے تیری نسبت، غوث اعظم دستگیر

از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

قطب الاقطاب، قطب الارشاد، غوث الاغواث، فرد الافراد، جامع علوم ظاہری و باطنی، واقف اسرار خفی و جلی، بانئ سلسلۂ قادریہ، اکمل العلماء، افضل الاولیاء، امام العرفاء، شیخ المشائخ، غوث الثقلین، قطب الکونین، مجمع البحرین، نجیب الطرفین، حضرت سیدنا مرشدنا سید محی الدین ابو محمد سید عبدالقادر جیلانی بغدادی حسنی حسینی رضی اللہ عنہ.. از قلم…. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

ہوئی جب بھی پریشانی، محی الدین جیلانی
کری تم نے نگہبانی، محی الدین جیلانی

گرفتار بلا ہے آپ کے دربار کا منگتا!
اغثنی نور یزدانی ، محی الدین جیلانی

نہ لائے شیر کو خاطر میں اس دربار کا کتا
تری عظمت ہے لاثانی، محی الدین جیلانی

تو اپنے وقت کا مفتی، مجدد ہے، محدث ہے،
تری کونین دیوانی، محی الدین جیلانی

عطا ہو میکدے سے جام مجھ کو بھی کہ پیاسا ہوں
دو اپنے ہاتھ سے پانی، محی الدین جیلانی

ندا دے گا فرشتہ حشر میں ہم قادریوں کو
یہی ہیں غوث صمدانی، محی الدین جیلانی

بڑی حسرت لئے بیٹھا ہے دل میں اختر خستہ
دکھا دو رخ وہ نورانی، محی الدین جیلانی

از قلم…. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

منقبت در شان حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

ہے زندگیء غوث کا ہر زاویہ الگ
آل رسول پاک کا ہے مرتبہ الگ

کیسا بھی آئے سامنے اک مسءلہ الگ
کردیں وہ حل کہ ان کا ہے ہر تصفیہ الگ

سب سلسلوں کی راہنمائی اسی سے ہے
سرکار غوث پاک کا ہے سلسلہ الگ

اس میں ہیں پھول ان کی محبت کے جابجا
ہے میرا قلب اس لیے آراستہ ، الگ

ملتی ہے اس میں شرع و طریقت کی تربیت
سرکار دستگیر کی ہے جامعہ الگ

حیرت میں ابن جوزی بھی ہیں دیکھ کر انھیں
ہے ان کا علم منفرد اور تجزیہ الگ

یا غوث المدد کے سہارے وہ جیتے ہیں
ان کے مریدوں کا ہے سدا حوصلہ الگ

ایام شیر خواری میں بھی روزے سے رہے
ہے ان کی زندگی کا ہر اک زاویہ الگ

اس کی مثال کوئی نہیں بیش کر سکا
ہے نظم غوث پاک میں یوں قافیہ الگ

نقش قدم پہ غوث کے ہی چلنا ہے ہمیں
ڈھونڈے نہ پھر سے اپنا کوئی راستہ الگ

کرتے ہیں جس کا تذکرہ اہل خرد بہت
ہے ڈاکوؤں کے توبہ کا وہ واقعہ الگ

اس کی سرنگ جاتی ہے سیدھے مدینے تک
کہنا نہیں ، ہے ان کی گلی کا پتہ الگ

مسحور ہوتے جاتے ہیں جن و بشر سبھی
کس طرح غوث پاک کا ہے تذکرہ الگ

پاکیزگی ملی ہے ہمیں پی کے اس کا جام
سرکار غوث پاک کا ہے میکدہ الگ

گھائل ہوا نفاق، ہوئی جیت خیر کی
اصلاح غوث پاک کا ہے اسلحہ الگ

کہتا ہوں نعت ، منقبت غوث پاک بھی
کہتے ہیں سب کہ ہے یہ مرا مشغلہ الگ

کرتے ہیں اہتمام سبھی سارے دہر میں
ہے گیارھویں کا جشن الگ، فاتحہ الگ

مردوں کو زندہ کرکے دکھایا تھا آپ نے
ان کی کرامتوں کا ہے یہ زاویہ الگ

سنتے تھے وہ فرشتوں سے آواز افسحوا
تھا اہتمام غوث کا یہ سلسلہ الگ

سچائی کا نہ چھوڑنا دامن کبھی بھی تم
ہے قول جن کا ، شہ کی ہیں وہ والدہ الگ

اک سچ کی برکتوں سے سبھی کے بچے تھے مال
بچپن سے ہی ہے غوث کا ہر ضابطہ الگ

مدحت سرائی کرنی ہے پیران پیر کی
لاتا ہوں “عینی” اس لیے میں قافیہ الگ
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

مرا دل روز کہتا ہے در غوث الوری چلیے.. از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

نبی سے ربط جڑتا ہے در غوث الوری چلیے
علی کا فیض ملتا ہے در غوث الوری چلیے

وہیں سے مل رہی ہے کامرانی دونوں عالم کی
وہی در مصطفیٰ کا ہے در غوث الوری چلیے

ارادے روز ہوتے ہیں اجازت مل نہیں پاتی
مرا دل روز کہتا ہے در غوث الوری چلیے

وہیں پر عاشقوں کو عشق کا بادہ پلاتے ہیں
دل بسمل تڑپتا ہے در غوث الوری چلیے

عقیدے کے مریضوں کو شفاء ملتی ہے اس در سے
خدا ایمان دیتا ہے در غوث الوری چلیے

وہ زندہ کر دیا کرتے ہیں اک ٹھوکر سے مردوں کو
تمہارا دل بھی مرتا ہے در غوث الوری چلیے

اسی دربار کی خیرات بٹتی ہے زمانے میں
وہاں ہر کوئی پلتا ہے در غوث الوری چلیے

وہاں ابدال پھرتا ہے وہیں اوتال رہتا ہے
وہاں اقطاب بنتا ہے در غوث الوری چلیے

نہیں آؤں گا میں اختر کبھی بغداد سے واپس
کوئی کانوں میں کہتا ہے در غوث الوری چلیے

از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

خواب میں اپنا چہرہ دکھا دو، عبدالقادر جیلانی،،از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

بگڑی ہوئی تقدیر بنا دو، عبد القادر جیلانی
خواب میں اپنا چہرہ دکھا دو، عبدالقادر جیلانی

تیرے خدا نے تجھ کو یقیناً ایسی قوت بخشی ہے!
مردوں کو ٹھوکر سے جلا دو، عبدالقادر جیلانی

موجِ بلا میں کشتی پھنسی ہے کوئی بھی کھیونہار نہیں ہے
اس کو للہ پار لگا دو، عبدالقادر جیلانی

کرتے ہیں جو شانِ نبی میں گستاخی اور بےباکی
تم ان کی ہستی کو مٹا دو، عبدالقادر جیلانی

عشقِ نبی میں غرق رہیں ہم، ہر لمحہ بس نعت پڑھیں ہم
جام ہمیں تم ایسا پلا دو، عبدالقادر جیلانی

چور تو چوری کرنے جائے، اللہ اللہ پھر اُس کو
وقت کا تم ابدال بنا دو، عبد القادر جیلانی

کب سے تمنا دل میں لے کر اپنے بیٹھا ہے اختر
اپنا اسے بھی روضۂ دکھا دو، عبدالقادر جیلانی

از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

بحمد اللہ ہوں میں بھی دیوانہ غوث اعظم کا،، از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

بحمد اللہ ہوں میں بھی دیوانہ غوث اعظم کا
طفیل مصطفیٰ کھاتا ہوں صدقہ غوث اعظم کا

جسے سن کر وہ خود انعام دینے خواب میں آئیں
چلو لکھیں کوئی ایسا قصیدہ غوث اعظم کا

کہو! شیر ببر سے سر جھکا لے باادب فوراً
ہے اس کے روبرو جو، وہ ہے کتا غوث اعظم کا

بڑے ہی ناز سے سب اولیاء اللہ ملتے ہیں
جسے، ہے اس قدر پر نور تلوہ غوث اعظم کا

دعائیں کر رہا ہے روز و شب تجھ سے دل بسمل
دکھا دے یاالٰہی مجھ کو روضہ غوث اعظم کا

کبھی اس درکبھی اس دریوں ہی پھرتاہےوہ دردر
نہیں پاتا سکوں اک پل بھی مارا غوث اعظم کا

جنابِ دل، ذرا تم سانس کی رفتار کم کر لو!
تمہارے سامنے ہے خیر خانہ غوث اعظم کا

خیال و فکر کی کھیتی کبھی بنجر نہیں ہوگی
اسے سیراب جو کرتا ہے، چشمہ غوث اعظم کا

سلاطین زمانہ دیکھ کر آداب کرتے ہیں
انہیں معلوم ہے میں بھی ہوں منگتا غوث اعظم کا

“الٰہی خیر گردانی بحق شاہ جیلانی”
مصیبت ٹالتا ہے یہ قصیدہ غوث اعظم کا

تو اپنے نام میں لکھتا ہے اختر قادری ہر دم
ملے گا حشر میں تجھ کو سہارا غوث اعظم کا

از قلم

محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

پانچ قطعات در شانِ غوث پاک رضی اللہ عنہ،، از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

ہجر کی رات ہے اور عشق کا مارا تیرا
وصل کی چاہ لئے پھرتا ہے شیدا تیرا
میکدے میں اسے آنے کی اجازت دے دے
مر ہی جاۓ نہ یہ میکش کہیں پیاسا تیرا

وقت کے شاہوں کو وہ بھیک دیا کرتا ہے
جس کو سب لوگ کہا کرتے ہیں منگتا تیرا
چاہے جو ہو وہ، نہیں لاتا ہے خاطر میں کبھی
شیر کو پھاڑ کے رکھ دیتا ہے کتا تیرا

جب جہاں جس نے پکارا ہے اسے پہنچی مدد
مشکلوں میں کبھی منگتا نہیں پھنستا تیرا
حکم سن کر ترا ہو جاتے ہیں مردے زندے
رب کو منظور ہوا کرتا ہے چاہا تیرا

دینے آتے ہیں فرشتے بھی سلامی تجھ کو
مرتبہ ولیوں میں ہے غوث انوکھا تیرا
قسمیں رب دے کے کھلاۓ بھی پلاۓ بھی تجھے
ان کی سرکار میں رتبہ ہے نرالا تیرا

تو نہ چاہے تو نہ دن نکلے نہ ہو رات کبھی
مہر و مہ پر بھی چلے حکم اے آقا تیرا
قادری لکھتا ہے اختر تو اسی نسبت سے
کام آۓ گا سر حشر یہ لکھنا تیرا

از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

غَوثِ اَعْظَم، پِیْرَانِ پِیْر، دَسْتِگِیْرْ، رُوْشَنْ ضَمِیْر، شَیْخُ الْمَشَائِخْ، سُلْطَانُ الْاَوْلِیَاءْ، سَرْدَارُ الْاَوْلِیَاءْ، اِمَامُ الْاَوْلِیَاءْ، قُطْبِ اَوْحَد، بَازِ اشہب، زَعِیْمُ الْعُلَمَاء، قُطْبِ بَغْدَاد، شَیْخُ الْاِسْلَام، مَحْبُوبِ رَبَّانِی، غَوْثِ صَمْدَانِی، شِہْبَازِ لَامَکَانِی، قِنْدِیْلِ نُؤرَانِی، اَلْسَّیِّدْ اَلْسَّنَدْ شَیْخْ عَبْدُ الْقَادِر جِیْلَانِی رَحْمَۃُ اللَّہِ عَلَیْہِ کی بارگاہ میں خِراجِ عَقِیْدَتْ.. از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

بختِ خوابیدہ مرا ایسے جگائیں غوث پاک
خواب میں جلوہ مجھے اپنا دکھائیں غوث پاک

پھنس گیا ہے قلزم آلام میں میرا وجود
بے سرو سامان ہوں آ کر بچائیں غوث پاک

رشک سے دیکھے گا میرا گھر فراز آسماں
گر خوشا قسمت کبھی تشریف لائیں غوث پاک

عزت و توقیر بڑھ جاتی ہے اس کی دہر میں
اپنے درکا جس کو بھی نوکر بنائیں غوث پاک

اس سے اندازہ لگاؤ کیسا ہے ان کا مقام
قم باذن اللہ سے مردے جلائیں غوث پاک

یہ سعادت اور یہ اعجاز ہم کو بھی ملے
آپ کے نعلین سر پر ہم اٹھائیں غوث پاک

حدت محشر انھیں بالکل جلا سکتی نہیں
اپنے دامن میں وہاں جن کو چھپائیں غوث پاک

قادری ہوں قادری ہاں ہاں فقیر قادری
کیابگاڑے کوئی جب مجھ کو نبھائیں غوث پاک

تیرے ٹکڑے سے میں پلتا ہوں بڑا خودار ہوں
کیا جہاں والے مری قیمت لگائیں غوث پاک

کیا عجب ہوجب فرشتے پوچھیں اخترکون ہے؟
قبر میں آکر مجھے اپنا بتائیں غوث پاک

از قلم

محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

غزل۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

کتنا ماحول خوش گوار رہا
میرے ہونٹوں پہ ذکر یار رہا

جس میں اخلاق بر قرار رہا
واسطے اس کے ہی قرار رہا

اس کی یادوں کے پھول ہیں دل میں
عمر بھر موسم بہار رہا

واسطے حق کے لکھ رہا تھا شعر
میں سدا ایسا خوش شعار رہا

انس ہے مجھ کو اس سے کچھ ایسا
دل مرا اس پہ ہی نثار رہا

پھر بھی وہ بے وفا نہیں بدلا
میں ہمیشہ وفا شعار رہا

باغ کے گل ہیں کیوں نظر انداز
ذہن میں تیرے صرف خار رہا؟

کس قدر خوش نصیب ہوں” عینی “
ناعتوں میں مرا شمار رہا
‌۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

ان کے‌ بن لاحل ہمارا مسءلہ ہونے کو تھا
بزم ایمان و یقیں سے خارجہ ہونے کو تھا

سمت احسن دے گئی ہے رہنمائی شاہ کی
زندگی میں پست میرا حوصلہ ہونے کو تھا

کعبہ والوں کو دیا تھا راستہ اک معتدل
مکے میں جب اختلاف و تفرقہ ہونے کو تھا

یا رسول اللہ کہا جب، کام اپنا بن گیا
ورنہ میری زندگی میں سانحہ ہونے کو تھا

دی ہے تعلیم مساوات آپ نے ، ورنہ یہاں
درمیان ابن آدم تفرقہ ہونے کو تھا

آپ نے زندہ کیا اسلام کے اوصاف کو
پاش پاش اللہ کا جب ضابطہ ہونے کو تھا

آبرو میری بچائی حشر میں سرکار نے
ہوتی رسوائی مری اور مضحکہ ہونے کو تھا

شاہ نے انسانیت کو دے دیا آب بقا
ورنہ دنیا میں بتا کس کا بھلا ہونے کو تھا

فلسفہ توحید کا دےکر بچایا دہر کو
ورنہ اک پتھر تھا بے جاں ، دیوتا ہونے کو تھا

بھیجا پیغمبر کو رب دوجہاں نے دہر میں
جب کبھی ماحول دنیا کا برا ہونے کو تھا

ہوگئے الطف مرے لمحات ان کے ذکر سے
زیست کا ہر لمحہ ورنہ بے مزہ ہونے کو تھا

نعت نے تقدیس احسن دی ہے میری زیست کو
فسق سے لبریز میرا مشغلہ ہونے کو تھا

عینی تکمیل دعا ان کے وسیلے سے ہوئی
ورنہ رد میری زباں کا مدعا ہونے کو تھا
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی