WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

کاتب ذوالقرنین خان کی نواسی کلثوم نے رکھا مسلسل 28/ روزہ

مہراج گنج پریس ریلیز

رمضان بابرکت و نعمتو ں والا مہینہ ہے۔ اس کے روزے فرض و خوشنودی رب کے حصول کا ذریعہ ہیں۔ ان فوائد سے آیات قرآنیہ، احادیث نبویہ کا ذخیرہ و مجموعہ مالا مال ہے۔ تاہم اس سے بھی کسی کو انکار نہیں کہ روزہ ایک مشقت کی چیز ہے۔ اس گرمی کے موسم میں جواں عمر کی ہمت بھی روزہ رکھنے کے تعلق سے پش و پیش کا شکار ہوجاتی ہے۔ ننھی جانوں کا کیا کہنا؟ مگر اس مشقت میں مبتلا کرنے والی چیز “روزہ ” جیسے فرض کو جس خوش دلی سے دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدہی بیالیس گاؤں پوسٹ جدو پپرا کے استاذ مولانا کاتب ذوالقرنین خان کی نو سالہ نواسی کلثوم بنت ذبیح اللہ صدیقی نے رکھا۔ مسلسل 28/اٹھائیس روزے رکھ کر اس ننھی سی عمر میں ایک نمایاں مثال پیش کی ہے اور ذہن دیا ہے کہ اگر عزم مستحکم ہو تو مکلفین کو فرائض خداوندی کی ادا سے کوئی مشقت باز نہیں رکھ سکتی۔ جیسے مجھ غیر مکلفہ کو مارچ و اپریل کی تکلیف دہ گرمی روزہ سے باز نہ رکھ سکی۔ باوجودیکہ گھر کے تمام افراد مجھ پر روزہ فرض نہ ہو نے کے سبب اس سے منع کر رہے تھے۔ میرا عزم محکم ہے کہ اس رمضان المبارک کے باقی ایام کے روز ے بھی خوش ظرفی و خلوص قلبی کے ساتھ رکھوں اور اجر عظیم کی مستحق بنوں۔ دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدہی مہراج گنج یوپی کے پرنسپل مولانا شیر محمد خاں قادری، مفتی قاضی فضل رسول مصباحی ، مولانا توحید احمد برکاتی مصباحی ، مولانا تصور حسین نظامی ، حافظ وقاری توصیف رضا صفوی ، حافظ مسعود عالم سراجی نے کہا “مبارک صد مبارک اللہ تعالی نانا و نواسہ کو درازی عمر کے ساتھ احکام خداوندی کی بجا آوری کا حسین و عمدہ موقع ہمیشہ عطا فرمائے اور خلوص نیت میں استحکام بخشے” ان کے علاوہ درجنوں علماء و فضلاء نے بھی صائمئہ موصوفہ کے حق میں نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

تلاوت قرآن و سماع قرآن عظیم عبادت اور کار ثواب ہیں۔ مولانا حافظ عبدالحق علیمی علیگ

مہراج گنج (پریس ریلیز)

حافظ قرآن اسلام کا علم بردار ہوتا ہے۔ جس نے اس کی تعظیم کی اللہ تعالی اس کو عزت عطا فرمائے گا۔ قرآن سیکھنے اور سکھانے والا دو کمالات کا حامل ہوتا ہے۔ ایک تو وہ خود قرآن کریم سے نفع حاصل کرتا ہے پھر دوسروں کو اخلاق کے ساتھ نفع تقسیم کرتا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار دارالعلوم عربیہ عزیزیہ مظہرالعلوم نچلول مہراج گنج کے استاذ حافظ و قاری مولانا حافظ عبدالحق علیمی علیگ نے بودنا مہراج گنج کی نوری جامع مسجد تکمیل قرآن کے موقع پر کیا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ شب قدر میں اللہ تعالی نے بہت سی نعمتیں رکھی ہیں۔ جنہیں فرزندان توحید کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس بہتریں موقع کو ضائع نہیں کرنی چاہیے۔ بہت افسوس کا مقام ہے کہ اس عظیم رات مین ہم عبادت نہیں کرتے، شب بیداری نہیں کرتے اور اس طرح ایک بڑی محرومی ہمارے ہاتھ آتی ہے۔ مولانا موصوف نے اس سال اسی مسجد میں تراویح سنانے کا شرف حاصل کیا ہے۔
اس سے پیشتر تلاوت قرآن سے محفل کا آغاذ ہوا۔ مسجد کے خطیب و امام حافظ و قاری شفیع الله مظہری نے نعت کے اشعار پیش کیے اور قاری عبدالحق علیمی علیگ کو قرآن سنانے اور مصلیان مسجد کو تیس پارے قرآن سن پر مبارک بادی پیش کی۔ اس موقع پر خورشید احمد، امجد علی، آفتاب عالم، سہم الدین، حافظ شمشیر، ماسٹر معروف، مولانا فیاض نظامی، اشتیاق انصاری، شبیر صدیقی، ماسٹر تبارک انصاری، ماسٹر سبحان الله کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔ اس پروگرام کا انعقاد رمضان مبارک کی ستائیسویں شب مطابق 18 اپریل 2023 بروز منگل بعد نماز عشا عمل میں آیا۔

لڑکیوں کی ولادت باعث رحمت ہے، اسے زحمت نہ سمجھیں: مولانا شاہد رضانوری فیضی.. [سدھارتھ نگر،پریس ریلیز]


بھوانیاپور[سمرہنا]اسکابازار میں محفل میلاد کاانعقاد


معروف عالم دین ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدنوری مصباحی ناظم تعلیمات دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف(ساکن: بھوانیاپور، اسکابازار،سدھارتھ نگر) کی دختر نیک اختر عزیزہ اقرأ فاطمہ کی ولادت کی خوشی میں بموقع عقیقہ مسنونہ 5 دسمبر 2022عیسوی بروز دوشنبہ محفل میلادپاک کا انعقاد کیا گیا-
محفل کی شروعات حضرت حافظ وقاری عبداللّٰہ صاحب نظامی استاذ دارالعلوم اہل سنت غوثیہ فیض الرسول سمرہنا کے ذریعہ تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ مداح رسول مولوی مجاہدرضا صاحب نے بہترین انداز میں نعت رسول مقبول صلی اللّٰہ علیہ وسلم پیش کیا،پھر حضرت مولاناافضل حسین نظامی صاحب استاذ مدرسہ فیض العلوم بھٹیا بازار،امام پور نے اسلام کی حقانیت اور سیرت رسول پر عمدہ خطاب کیا،آپ کے بعد واصف شاہ ہدیٰ حضرت مولاناسراج احمد صاحب قادری علیمی نے بارگاہ رسالت مآب میں گلہائے عقیدت پیش کیا-
آخر میں خصوصی خطاب حضرت مولاناشاہدرضا صاحب نوری فیضی صدرالمدرسین دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول سمرہنا نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران فرمایا کہ “بلاشبہ اولاد اللّٰہ عزوجل کی ایک عظیم نعمت ہے، لڑکا ہو یا لڑکی وہ اللّٰہ کی عطا اور رحمت ہے، بلکہ لڑکوں کے بالمقابل لڑکیاں اپنے والدین کازیادہ خیال رکھتی ہیں،اس لیے والدین کو چاہییے کہ وہ بھی ان کا خصوصی خیال رکھیں-
دورِ حاضر میں ہم اور آپ اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ لڑکیوں کی پیدائش پر اظہار تاسف و مایوسی اور بیزارگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ،یہ سب نادانی اور ناسمجھی کی علامتیں ہیں،اس لئے کہ لڑکیوں کی صحیح تعلیم و تربیت کرنے والے، اچھے اخلاق وعادات سکھانے والے، سن بلوغت کو پہنچنے کے بعد ان کا نکاح کرنے والے باپ کو حضور نبئِ کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے جنت کی بشارت دی ہے جیسا کہ حدیث شریف ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا: “جس کے پاس کوئی لڑکی ہو اور وہ اس کو نہ تو زندہ دفن کریے،نہ اس کو برے حال میں پڑا رہنے دے، اور نہ اپنے بیٹوں کو اس سے بڑھا چڑھا کر پیش کرے،اللّٰہ تعالیٰ اُسے جنت میں داخل کرے گا”۔
اس حدیث شریف میں اس بات پر توجہ دلائی گئی ہے کہ لڑکیوں کو وبال جان نہ سمجھا جائے- ان کی پیدائش پر رنج و ملال کا اظہار نہ کیا جائے -ان کی صحیح نگرانی اور خبر گیری پر جنت کی بشارت دی گئی ہے، لہٰذا اس حدیث مبارکہ سے ہمیں اور آپ کو سبق حاصل کرنی چاہیے -لڑکی کو ذلیل و خوار نہ سمجھ کر اس کی اچھی طرح دیکھ بھال کریں،صحیح تعلیم و تربیت دیں، اچھے اخلاق وعادات سکھائیں، دین کی باتیں بتائیں ، امورخانہ داری سے واقف کرائیں اور سنی بلوغت کو پہنچنے کے بعد کسی نیک وصالح نوجوان سے اس کا عقد کرادیں، تو ایسا شخص جنت کا حقدار بنے گا۔
قابل مبارکبادہیں حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری جنہوں نے اپنی دختر نیک اختر کی ولادت کے موقع پر عقیقہ و محفل میلادپاک کا انعقاد کرکے “وامابنعمة ربك فحدث” پر عمل کیا،اللہ تعالیٰ نوزائیدہ بچی کو جملہ آفات وبلیات سے محفوظ فرمائےاور اس بچی کوان کےوالدین کےلیے ذریعۂ نجات بنائے-
واضح ہوکہ مسلسل تین بچوں کی ولادت کے بعد بچی کی ولادت سے اہل خانہ بہت خوش ہیں اور اس موقع پر مولانا موصوف کے بہت سے کرم فرما واحباب نے موصوف کو مبارکباد پیش کرنے کےساتھ دعاؤں سے نوازا،بالخصوص نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی، حضرت مولاناباقرحسین صاحب قادری انواری وجملہ اسٹاف وابنائےقدیم وجدید دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور دعا پر یہ مجلس سعید اختتام پزیر ہوئی-

جہیز کی لعنت سے بچنا بہت ضروری ہے: از مولاناجمال اختر صدف گونڈوی

گزشتہ شب دھنوری گاؤں ضلع گونڈہ میں ایک روزہ اجلاس بنام “جشن غوث الورٰی کانفرنس” منعقد ہوئی جس میں سرپرستی فرمانے کے لئے شہزادۂ غوث اعظم اولاد علی پیر طریقت حضرت علامہ الحاج سید خلیق اشرف صاحب قبلہ رئیس دانشکدہ جامعہ اشرفیہ مظہر العلوم دھانے پور سے تشریف لائے ،
اجلاس کی صدارت شاعر اہلسنت حضرت حافظ و قاری شعبان رضا نوری صاحب سینیئر استاذ جامعہ اشرفیہ مظہر العلوم دھانے پور گونڈہ نے فرمائ،
جلسے کی نظامت ادیب شہیر حضرت مولانا جمال اختر صدف گونڈوی نے کی،
وہیں فیض آباد سے آئے ہوئے مہمان شاعر جناب احمد الفتاح نے بہترین انداز میں بارگاہ رسالت میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا جن کو سننے کے لئے دور دور گاؤں سے لوگ جلسے میں شریک ہوئے تھے،
انہوں نے نہ صرف نعتیہ شاعری کی بلکہ بزرگوں کے کلام کو بھی بحسن و خوبی پیش کیا، جس وقت انہوں نے کلام بیدم وارثی پڑھنا شروع کیا مجمع پر ایک وجدانی کیفیت طاری ہو گئ، گاؤں کے پردھان افسر علی و کوٹے دار سرور علی کی بار بار فرمائشیں ہوتی رہیں کہ کلام بیدم وارثی کو اور پڑھا جائے،لہذا ایک ایک مصرعے کو کئی کئی بار پڑھا گیا اور مجمع میں سبحان اللہ ماشااللہ کی صدائیں گونجتی رہیں،
شاعر اہلسنت حضرت قاری شعبان رضا نوری صاحب جس وقت مائک پر آئے مجمع میں خوشی کی لہر دوڑ پڑی ، ایک کے بعد ایک کلام وہ پڑھتے رہے لیکن لوگوں کی فرمائش ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی،
انتظامیہ کمیٹی نے قاری شعبان رضا نوری کی گلپوشی کی اور نعروں کی چھاؤں میں کلام سنا،
خطیب اہلسنت حضرت مولانا قاری عتیق الرحمن رحمانی صاحب نے رات کے نصف حصے میں کرسی خطابت کو سنبھالی اور حالات حاضرہ پر ولولہ انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا ہماری بربادی کا سبب طریق مصطفی سے انحراف ہے ، مزید یہ بھی کہا کہ کامیابی صرف اور صرف اطاعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں پوشیدہ ہے،
مولانا جمال اختر صدف گونڈوی نے جہیز کے خلاف اپنے مشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک شادیوں میں سادگی نہیں اختیار کی جائے گی تب تک ہم خلاف سنت شادیوں کا ارتکاب کرکے گنہگار ہوتے رہیں گے،
انہوں نے جہیز کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ جہیز ایک بھیک ہے جو رسمی طور پر مانگی جاتی ہے ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہییے،
پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ سید خلیق اشرف صاحب نے کہا کہ جب تک ہم صوفیوں کے طریق پر نہیں چلیں گے تب تک ہمارے لئے کوئ خیر میسر نہیں ہو سکتی، مزید انہوں نے کہا کہ بزرگوں نے ہمیں محبت سکھایا ہے جہاں محبت ہوگی وہاں وسعت قلبی ہوگی ،تنگ نظری کا خاتمہ ہوگا، معاشرہ امن و امان کا گہوارہ بنے گا،
آگے انہوں نے کہا کہ غوث اعظم کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے ہر شخص کو آگے آنا چاہییے،
کیونکہ جو قوم جاہل ہوتی ہے اسے غلام بنا دیا جاتا ہے ،
جاہل قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتی،جہالت سب سے بڑی غربت ہے ہمیں اس غربت کے خاتمے کے لیے تعلیم کے میدان میں جنگی پیمانے پر آنا ہوگا،
غوث اعظم نے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے بہت زور دیا ،خود ولی اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مصلح بھی تھے،
غوث اعظم کی تعلیمات میں سب سے اہم تعلیم یہ ہے کہ صدق مقال،رزق حلال یعنی ہمیشہ سچ بولنا اور حلال کھانا ،
انہوں نے یہ بھی کہا کہ غوثِ اعظم کا فیضان سب پر جاری ہے ہاں ہمیں خود کو اس لائق بنانا ہوگا،
چونکہ سید صاحب خود ملی ۔سماجی، کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں ، ضرورت مندوں کی مدد ہو یا بیماروں کا علاج آپ ہمیشہ سب سے آگے رہتے ہیں اور علما کا خاص خیال رکھتے ہیں،
وہیں قاری رضوان احمد صاحب نے بھی ابتداء میں نظامت کے فرائض انجام دیا،
قاری صفدر علی حبیبی صاحب نے سیرت غوث اعظم پر بہترین خطاب کیا،
وہیں قاری شعیب صاحب نے احمد الفتاح کے بعد کلام پیش کیا اور بہترین کامیابی حاصل کی،
اس موقع پر مولانا انوار الرضا صاحب خطیب و امام دھنوری،قاری طیب علی صاحب پٹھانن پوروہ،مولوی منتظم صاحب ،وغیرہ زینت اجلاس تھے،
یہ پروگرام گرام پردھان محمد افسر علی و سرور علی کوٹے دار کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا-

گزشتہ شب دھنوری گاؤں ضلع گونڈہ میں ایک روزہ اجلاس بنام “جشن غوث الورٰی کانفرنس” منعقد ہوئی جس میں سرپرستی فرمانے کے لئے شہزادۂ غوث اعظم اولاد علی پیر طریقت حضرت علامہ الحاج سید خلیق اشرف صاحب قبلہ رئیس دانشکدہ جامعہ اشرفیہ مظہر العلوم دھانے پور سے تشریف لائے ،
اجلاس کی صدارت شاعر اہلسنت حضرت حافظ و قاری شعبان رضا نوری صاحب سینیئر استاذ جامعہ اشرفیہ مظہر العلوم دھانے پور گونڈہ نے فرمائ،
جلسے کی نظامت ادیب شہیر حضرت مولانا جمال اختر صدف گونڈوی نے کی،
وہیں فیض آباد سے آئے ہوئے مہمان شاعر جناب احمد الفتاح نے بہترین انداز میں بارگاہ رسالت میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا جن کو سننے کے لئے دور دور گاؤں سے لوگ جلسے میں شریک ہوئے تھے،
انہوں نے نہ صرف نعتیہ شاعری کی بلکہ بزرگوں کے کلام کو بھی بحسن و خوبی پیش کیا، جس وقت انہوں نے کلام بیدم وارثی پڑھنا شروع کیا مجمع پر ایک وجدانی کیفیت طاری ہو گئ، گاؤں کے پردھان افسر علی و کوٹے دار سرور علی کی بار بار فرمائشیں ہوتی رہیں کہ کلام بیدم وارثی کو اور پڑھا جائے،لہذا ایک ایک مصرعے کو کئی کئی بار پڑھا گیا اور مجمع میں سبحان اللہ ماشااللہ کی صدائیں گونجتی رہیں،
شاعر اہلسنت حضرت قاری شعبان رضا نوری صاحب جس وقت مائک پر آئے مجمع میں خوشی کی لہر دوڑ پڑی ، ایک کے بعد ایک کلام وہ پڑھتے رہے لیکن لوگوں کی فرمائش ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی،
انتظامیہ کمیٹی نے قاری شعبان رضا نوری کی گلپوشی کی اور نعروں کی چھاؤں میں کلام سنا،
خطیب اہلسنت حضرت مولانا قاری عتیق الرحمن رحمانی صاحب نے رات کے نصف حصے میں کرسی خطابت کو سنبھالی اور حالات حاضرہ پر ولولہ انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا ہماری بربادی کا سبب طریق مصطفی سے انحراف ہے ، مزید یہ بھی کہا کہ کامیابی صرف اور صرف اطاعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں پوشیدہ ہے،
مولانا جمال اختر صدف گونڈوی نے جہیز کے خلاف اپنے مشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک شادیوں میں سادگی نہیں اختیار کی جائے گی تب تک ہم خلاف سنت شادیوں کا ارتکاب کرکے گنہگار ہوتے رہیں گے،
انہوں نے جہیز کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ جہیز ایک بھیک ہے جو رسمی طور پر مانگی جاتی ہے ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہییے،
پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ سید خلیق اشرف صاحب نے کہا کہ جب تک ہم صوفیوں کے طریق پر نہیں چلیں گے تب تک ہمارے لئے کوئ خیر میسر نہیں ہو سکتی، مزید انہوں نے کہا کہ بزرگوں نے ہمیں محبت سکھایا ہے جہاں محبت ہوگی وہاں وسعت قلبی ہوگی ،تنگ نظری کا خاتمہ ہوگا، معاشرہ امن و امان کا گہوارہ بنے گا،
آگے انہوں نے کہا کہ غوث اعظم کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے ہر شخص کو آگے آنا چاہییے،
کیونکہ جو قوم جاہل ہوتی ہے اسے غلام بنا دیا جاتا ہے ،
جاہل قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتی،جہالت سب سے بڑی غربت ہے ہمیں اس غربت کے خاتمے کے لیے تعلیم کے میدان میں جنگی پیمانے پر آنا ہوگا،
غوث اعظم نے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے بہت زور دیا ،خود ولی اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مصلح بھی تھے،
غوث اعظم کی تعلیمات میں سب سے اہم تعلیم یہ ہے کہ صدق مقال،رزق حلال یعنی ہمیشہ سچ بولنا اور حلال کھانا ،
انہوں نے یہ بھی کہا کہ غوثِ اعظم کا فیضان سب پر جاری ہے ہاں ہمیں خود کو اس لائق بنانا ہوگا،
چونکہ سید صاحب خود ملی ۔سماجی، کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں ، ضرورت مندوں کی مدد ہو یا بیماروں کا علاج آپ ہمیشہ سب سے آگے رہتے ہیں اور علما کا خاص خیال رکھتے ہیں،
وہیں قاری رضوان احمد صاحب نے بھی ابتداء میں نظامت کے فرائض انجام دیا،
قاری صفدر علی حبیبی صاحب نے سیرت غوث اعظم پر بہترین خطاب کیا،
وہیں قاری شعیب صاحب نے احمد الفتاح کے بعد کلام پیش کیا اور بہترین کامیابی حاصل کی،
اس موقع پر مولانا انوار الرضا صاحب خطیب و امام دھنوری،قاری طیب علی صاحب پٹھانن پوروہ،مولوی منتظم صاحب ،وغیرہ زینت اجلاس تھے،
یہ پروگرام گرام پردھان محمد افسر علی و سرور علی کوٹے دار کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا-

जमुनहियाँ बाग़ गोरखपुर में मज्लिसे ईषाले षवाब व जल्सा-ए-ईद मिलादुन्नबी सल्लल्लाहु अ़लैहि वसल्लम बहुस्न व खूबी इख्तिताम पज़ीर [समाप्त] हुवा. रिपोर्टर:क़ुतबुद्दीन अंसारी डाइरेक्टर इल्म एकेडमी हुसैनाबाद,गोरखनाथ, गोरखपुर उ:प्र


आ़ली जनाब नूरुल हसन अंसारी [मरहूम व मग़्फूर] की वार्षिक ईसाले षवाब [सालाना फातिहा व बरसी] के अवसर पर, उनके बिराद्रान व शहज़ादगान ने बड़ी श्रद्धा और सम्मान [अ़क़ीदत व एहतिराम] के साथ कुरआन का पाठ [क़ुरआन ख्वानी] और जल्सा-ए-ईद मिलादुन्नबी सल्लल्लाहु अ़ुलैहि वसल्लम का आयोजन किया।
सुबह 8 बजे इज्तिमाई [सामूहिक] कुरआन ख्वानी की गई।
मग़रिब की नमाज़ के बाद तुरंत जल्सा-ए- ईद मिलादुन्नबी व मज्लिसे ईषाले षवाब की शुरुआ़त हज़रत हाफिज़ व क़ारी मुहम्मद इस्हाक़ साहब क़ादरी द्वारा तिलावते कलामे पाक से हुई।

उस के बाद मद्दाहे रसूल जनाब अफरोज़ आ़लम साहब ने नअ़्ते रसूले मक़बूल सल्लल्लाहु अ़लैहि वसल्लम प्रस्तुत की –

फिर हज़रत मौलाना अमीरुद्दीन साहब निज़ामी खतीब व इमाम बैतुन्नूर जामा मस्सिद ने “ईसाले षवाब के जाइज़ होने व ईसाले षवाब की शरई हैषियत” पर एक बहुत ही जामेअ़ व शांदार व्यापक खिताब किया।

अंत में हज़रत मौलाना अनवार अहमद साहब निज़ामी खतीब व इमाम फिरदौस मस्जिद जमुनहियाँ बाग़ ने सीरतुन्नबी ﷺ के मौज़ूअ़ पर विशेष [खुसूसी] खिताब किया,आप ने अपने खिताब के दौरान लोगों को हुज़ूर नबी-ए-रहमत ﷺ के जन्म [विलादते बा सआ़दत]की परिस्थितियों [हालात व वाक़िआ़त]को बयान करते हुए लोगों से सभी बुराइयों, विशेष रूप से झूठ और धोखाधड़ी से बचने का आग्रह किया और उन्हें प्रोत्साहित किया।

मौलवी शहज़ाद आ़लम ने निज़ामत के कर्तव्यों का बखूबी निर्वहन किया।

सलात व सलाम और हज़रत मौलाना मुहम्मद शमीम अहमद साहब नूरी मिस्बाही नाज़िमे तअ़लीमात दारुल उ़लूम अनावरे मुस्तफ़ा सेहलाऊ शरीफ़ की दुआ़ पर, इस मज्लिसे सईद का अंत हुआ –

इस मज्लिस में इन उ़ल्मा-ए-किराम व मुअ़ज़्ज़िीन ने विशेष रूप से भाग लिया-
हज़रत अ़ल्लामा मौलाना मुहम्मद हारून साहब मिस्बाही मुदर्रिस मदरसा मज़हरुल उ़लूम घोसी पुरवा, गोरखपुर, हज़रत मौलाना मुहम्मद ज़हीर खान निज़ामी महराजगंजवी, हज़रत मौलाना नसरुद्दीन साहब गोरखपुरी,आ़ली जनाब मुहम्मद शरीफ साहब अंसारी, मुहम्मद हसन साहब अंसारी, मेंहदी हसन साहब,नबी हसन साहब,जाफर अ़ली अंसारी, अबुल हसन उर्फ ​​गुड्डू,क़ुतबुद्दीन अंसारी साहब,मुहम्मद सुब्हान अंसारी,मुहम्मद उ़मर,मुहम्मद आसिफ अंसारी वग़ैरह।

:]

جمنہیاں باغ گورکھپور میں مجلس ایصال ثواب و جلسۂ عیدمیلادالنبی ﷺ بحسن وخوبی اختتام پزیر… رپورٹر:قطب الدین انصاری ڈائیریکٹر:علم اکیڈمی،حسین آباد،چکشاہ حسین،گورکھناتھ، گورکھپور [یوپی]


گورکھپور [پریس ریلیز] 13 اکتوبر 2022 عیسوی بروز جمعرات عالی جناب نورالحسن انصاری مرحوم ومغفور کے سالانہ برسی [فاتحہ] کے موقع پر ان کے برادران وشہزادگان کی طرف سے ان کے ایصال ثواب کی خاطر انتہائی عقیدت واحترام کےساتھ قرآن خوانی وجلسۂ عید میلادالنّبی ﷺ کا اہتمام کیاگیا-
صبح 8 بجے اجتماعی قرآن خوانی کی گئی اور بعد نماز مغرب جلسۂ عید میلادالنبی و ایصال ثواب کی شروعات حضرت حافظ وقاری محمداسحٰق صاحب قادری کی تلاوت کلام اللّٰہ کے ذریعہ کی گئی-
بعدہ مداح رسول جناب افروزعالم صاحب نے نعت رسول مقبول ﷺ پیش کیا-
پھر حضرت مولانا امیرالدین صاحب نظامی خطیب وامام مسجد بیت النور نے ایصال ثواب کے جواز اور اس کی شرعی حیثیت پر بہت ہی جامع تقریر کی،آخر میں حضرت مولانا انوار احمد صاحب نظامی خطیب وامام فردوس مسجد جمنہیاں باغ نے سیرت النبی ﷺ کے موضوع پر خصوصی خطاب کیا،آپ نے دوران خطاب وجہ وجود کائنات حضور نبی رحمت ﷺ کے ولادت باسعادت کے حالات و واقعات کو لوگوں کو بتاتے ہوئے آپ کی سیرت طیبہ کی روشنی میں لوگوں کو جملہ برائیوں سے اجتناب بالخصوص جھوٹ وچغلی سے بچنے کی تاکید وتلقین کی-اور جملہ اوامر شرعیہ بالخصوص نماز پنجگانہ باجماعت ادا کرنے کی تاکید ونصیحت کی-
نظامت کے فرائض مولوی شہزادعالم نے بحسن وخوبی نبھائی-
صلوٰة وسلام اور ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی ناظم تعلیمات دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف کی دعا پر یہ مجلس سعید اختتام پزیر ہوئی-
اس جلسہ میں یہ علمائے کرام ومعززین خصوصیت کے ساتھ شریک ہوئے-
حضرت علامہ ومولانا محمدہارون صاحب مصباحی استاذ مدرسہ مظہرالعلوم گھوسی پوروہ، گورکھپور،حضرت مولانا محمد ظہیر خان نظامی مہراجگنجوی،حضرت مولانا نصرالدین صاحب گورکھپوری، حافظ محمدانورصاحب نظامی،عالی جناب محمدشریف صاحب انصاری،جناب محمدحسن صاحب انصاری،جناب مہدی حسن صاحب، جناب نبی حسن صاحب،جناب ماسٹر قطب الدین انصاری،جناب جعفرعلی صاحب، جناب ابوالحسن عرف گڈو،جناب محمد سبحان انصاری، محمدعمر انصاری،جناب محمدآصف صاحب وغیرہم-

امام احمد رضا ریسرچ سینٹر ناسک میں عرس مخدومی کا انعقاد

ناسک سے دی گئی اطلاع کے مطابق مورخہ 28 محرم الحرام 1444ھ کو قدوۃ الکبری غوث العالم سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ کے 636 ویں عرس سراپا قدس کے حسین وپربہار موقع پر جماعت رضائے مصطفے شاخ ناسک کے بینر تلے امام احمد رضا لرننگ اینڈ ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام میرج کر نگر اوپن اسپیس وڈالا روڈ سہیادری ہاسپیٹل کے سامنے عظیم الشان پیمانہ پر عرس مخدومی کا انعقاد کیا گیا،محفل کا آغاز بعد نماز عشا قرآن خوانی سے کیا گیا ،پھر حمد باری تعالی اور نعت ومنقبت کے اشعار پیش کیے گیے بعدہ ادارہ ہذا کے فقہی ریسرچ اسکالر مولانا محمد عارف حسین غوثی نے صاحب عرس کی سیرت وسوانح پر تفصیلی روشنی ڈالی اور سمنان سے کچھوچھہ تک منزل بہ منزل حضرت مخدوم قدس سرہ کا پورا سفر نامہ پیش کیا اخیر میں ادارہ کے صدرالمدرسین اور صدر شعبہ افتا فاضل علوم اسلامیہ حضرت ابوالاختر مفتی مشتاق احمد امجدی زید مجدہ نے خصوصی خطاب فرمایا، آپ نے اپنے مختصر خطاب میں صاحب عرس کے فضائل ومناقب بیان کرتے ہوئے فرمایا : حضرت مخدوم سمناں نہ صرف ایک ولی کامل،نجیب الطرفین سید اور صاحب دل صوفی با صفا تھے بلکہ علوم وفنون کی ہفت اقلیم کے بے تاج بادشاہ بھی تھے،قرآن کریم کا فارسی زبان میں سب سے پہلے ترجمہ کرنے کا شرف آپ کو حاصل تھا، آپ کثیر التصانیف مصنف اور بالغ نظر فقیہ بھی تھے، آپ نے حضرت مخدوم کے دعوتی وتبلیغی مشن پر گفتگو کرتے ہوئے عوام اہل سنت کو نیکی کی راہ پر گامزن ہونے کی صلاح دی،آپ نے فرمایا حضرت مخدوم قدس سرہ نے محض سات برس کی عمر میں صرف ایک سال کی قلیل مدت میں قرات سبعہ کے ساتھ پورا قرآن حفظ فرمالیا تھا اورجب مسند تدریس میں جلوہ افروز ہوئے اور بساط تدریس بچھائی تو اللہ تعالی نے آپ کی تدریس میں وہ برکت عطا فرمائی تھی کہ آپ کی درسگاہ میں آنے والا ہر بچہ محض ایک سال کی مدت میں حافظ قرآن بن جاتا،اس تناظر میں آپ نے سامعین کو اپنے بچوں کو قرآن سیکھنے اور سکھانے پر زور دیتے ہوئے یہ نعرہ بھی دیا “گھر گھر قرآن، ہر گھر کنزالایمان” بعدہ صلاۃ وسلام اور آپ کی خصوصی دعا پر محفل اختتام پذیر ہوئی، بعد محفل لنگر مخدومی تقسیم کیا گیا، عرس کی اس تقریب سعید میں عوام وخواص نے بڑی تعداد میں شرکت کی،اس موقع پر امام احمد رضا لرننگ اینڈ ریسرچ سینٹر کے تمام شعبہ جات کے معلمین خصوصا مولانا محمد عرفان رضا قادری، حافظ وقاری جیش محمد رضوی اور شعبہ تحقیق کےمتخصصین مولانا محمد شفیق خان امجدی، مولانا محمد مبین قادری، مولانا عیسی رضا امجدی، مولانا محمود رضا حنفی، مولاناشہرالحق مصباحی، مولانا محمد توفیق علی غوثی، مولانا محمد کلیم سبحانی،مولانا محمد نورشاد رضا مظہری اور مولانا مرجان مصباحی وغیرہ موجود تھے۔

Apeel baraye jamiya IMAMUL MURSALEEN Nanpara

AZ:- Maolana manzoor ahmad noori baaniye jamiya IMAMUL MURSALEEN Nanpara

Assalamu alaikum wa Rahmatullah
Umeed karta hun ki ap khairiyat se honge.
Ek zaroori baat.

Jamiya Imamul Mursaleen
Astana hazrat Sayyed Phool Shaah Rahmatullah Alaih Cheeni mill Balha Nanpara Bahraich Uttar Pradesh India 271865 .

Guzishta kal baarish ki wajah se bahut pareeshaani hui. Bachche aur asatiza sab bheeg gaye. Itni pareeshaani uthana sirf kis liye taaleem aur apni qaum ke mustaqbil ko behtar banane ke liye hi to. Mera dil kehta hai inshallah is mehnat ka badla ap ki dauaon se hamare asatiza aur bachchon ko allah kaamiyabi ki shakl me zaroor ata karega.

Inshallah.

Allah kareem inke hauslon ko mazeed mazboot banaye ameen summa ameen.

Guzarish hai ki is maqsood ko poora karne me jamiya ka har etibaar se support karen allah kareem ap ko is ka behtar ajr ata farmayega.

A/C. 32144313423
BANK. State Bank of India
IFSC. SBIN0000140
Phone pay
Google pay
Paytm
9452277320

Minjanib. Jamiya Imamul Mursaleen

Az

جھماجھم بارش کی ہے امید، مل سکتی ہے آپ کو راحت،

۔

رپورٹر: آصف جمیل امجدی

گونڈہ(17 جولائی) شان سدھارتھ۔اترپردیش میں شدید گرمی اور خشک موسم کی وجہ سے عام لوگ اور کسان کافی پریشان ہیں۔ دن رات لوگ آسمان کی طرف دیکھتے ہیں اور بارش والے سیاہ بادلوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ اس سال وقت پر بارش نہ ہونے کی وجہ سے دھان کی کاشت خراب ہو رہی ہے، جس سے کسان کافی پریشان نظر آرہے ہیں۔ دریں اثنا محکمۂ موسمیات نے اتر پردیش کے لوگوں کے لیے راحت بھری جان کاری دی ہے جو بارش کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ اگر محکمۂ موسمیات کی بات مانی جائے تو 18 جولائی کی شام سے ریاست میں مانسون کے فعال ہونے کی امید ہے۔ اس صورتحال میں اتر پردیش میں 19 جولائی سے بارش متوقع ہے۔ مجموعی طور پر ماہرین موسمیات کے اندازوں کے مطابق 19 جولائی سے ریاست میں جھماجھم بارش کی امید جتائی جارہی ہے جس سے کسانوں کو یقیناً فائدہ ہوگا۔

قربانی کا عمل رضا ٕالٰہی کا سبب ہے۔۔از۔۔مفتی قاضی فضل رسول مصباحی،استاذ دارالعلوم اہلسنت قادریہ سراج العلوم برگدہی ضلع مہراج گنج یوپی

۔

شریعت کے اعمال کسی نہ کسی واقعہ کی یاد تازہ کرنے کے لۓ مقرر کۓ گۓ ہیں جیسے اللہ کے مقدس نبی حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی والدہ حضرت ہاجرہ نے پانی کی تلاش میں صفا و مروہ پہاڑ کے درمیان چکر لگاٸ تو یہ عملِ سعی، رب تعالی کو اتنی پسند آٸ کہ قیامت تک تمام حاجیوں کے لۓ ان دونوں پہاڑیو ں کے درمیان دوڑ لگانا لازم قرا ر دے دیا۔اسی طرح حکم خداوندی کی تعمیل میں حضرت ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام نے پوری خندہ روٸ کے ساتھ اپنے ہونہار ،نور نظر اور لخت جگر کے گلے پر چھری چلادی ،نبی ابن نبی علیہما السلام امتحان میں کامیاب ہوۓاور ذبح ہونے والا جنت سے لایا ہوا دنبہ ثابت ہوا ،تو یہ عمل
اللہ تعالی کو اتنا محبوب ہوا کہ اس نے ان کی اس سنت کی یاد میں تا قیام قیامت تمام صاحب نصاب ،عاقل ،بالغ مسلمانوں کے لۓ مخصوص جانوروں کی قربانی کو واجب قرار دے دیا۔قربانی کے اس ظاہری مفہوم میں باطنی مفہوم بھی مضمر ہےاور وہ ہے ”قربانی سےمراد ہر وہ عمل ہے جسےاللّٰہ تعالی کی رضا کے حصول اجر و ثواب اور اس کی بار گاہ کاتقرب حاصل کرنے کے لۓ انجام دیا جا ۓ
عید الاضحیٰ ١٠ دس ذی الحجہ کو مناٸ جا تی ہے، اسے عید قرباں یا بقرعید بھی کہا جاتا ہے۔اسلام کی جتنی بھی عبادات،رسوم یا تہوار ہیں ان کے مقاصد دنیا کے تمام دیگر مذاہب اور اقوام سے منفرد اور اعلیٰ وارفع ہیں ۔نماز ہو یاروزہ،زکوٰة ہو یا حج،عید الفطر ہو یاعید قرباں سب کا مقصد رب کی رضااورتقویٰ کا حصول ہے۔
قربانی کرنا اللہ کے خلیل حضرت سیدناابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جو حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لۓ باقی رکھی گٸ ہے۔یہ قربانی اتنی اہم ہے کہ اس کا بیان قرآن مجید کے علاوہ احادیث مبارکہ میں بھی آیا ہے ارشاد باری تعالی ہے

”فصلِّ لِرَبِّکَ وَانحَر“

پس آپ اپنے رب کے لۓ نماز پڑھاکریں اور قربانی دیا کریں

الکوثر،١٠٨۔٢

ابن ماجہ نے حضرت سیدنا زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ صحابہ ٕ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی۔۔

یارسول اللہ ما ھٰذہ الاضاحی؟

”یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم“

یہ قربانیاں کیا ہیں ؟
فرمایا

”سنة ابیکم ابراھیم“

تمہارےباپ ابراھیم علیہ السلام کی سنت ہے۔

لوگوں نے عرض کی ۔یارسول اللہ ”صلّی اللہ علیہ وسلم“ ہمارے لۓ اس میں کیا ثواب ہے؟فرمایا ۔

”بکل شعرة حسنة٠٠“

ہر بال کے بدلے نیکی ہے۔

عرض کیا گیا ٠۔اون کا کیا حکم ہے ؟فرمایا ۔

بکل شعرة من الصوف حسنة ۔

اون کے ہر بال کے بدلے نیکی ہے۔
”سنن ابن ماجہ“١٣٢٧“

ام المٶ منین حضرت عاٸشہ رضی اللہ عنہا سےمروی ہےکہ نبٸ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،قربانی کے دنوں میں کوٸ عمل اللہ کو خون بہانے سے زیادہ پسندیدہ نہیں ہے اور یہی قربانی کا جانور قیامت کے میدان میں اپنے سینگوں ،بالوں اور کھروں کے ساتھ آۓ گااورقربانی میں بہایا جانےوالا خون زمین پر گرنے سے پہلےہی اللہ تعالی کے دربارمیں قبولیت کا مقام حاصل کر لیتا ہے ۔لھٰذاخوش دلی سےقربانی کرلیا کرو۔۔(ترمذی شریف حدیث نمبر١٤٩٣)

بارگاہ الٰہی میں اس فعل کے مقام قبولیت کی وجہ یہ ہےکہ انسان ایک ذی روح اور ذی شعور مخلوق ہے ۔اس کا دوسری ذی روح مخلوق کو اپنے ہاتھ سےذبح کرنازیادہ گراں ہے ۔یہی وجہ ہےقربانی کےایام میں دیگر عبادات کے مقابلہ میں قربانی کا عمل اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہےاور اسی لۓ اللہ تعالی نےاس کی راہ میں اس مال کوقربان کرنے کےباوجود اس سے استفادہ کی اجازت دےدی ہے،انسان ذبح کرنے کےبعد خود اس کا گوشت کھاسکتاہے دوسرے کو کھلا سکتاہے ۔جب کہ دیگرمالی عبادات میں ایسی اجازت نہیں ہے۔
قربانی نہ کرنے پر سخت تنبیہ کرتےہوۓ نبٸ اکرم نے فرمایا کہ،جوشخص قربانی کرسکتاہو پھر بھی قربانی نہ کرے،وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آۓ(رواہ الحاکم ج٢ ص٣٨٩)
اس سے قربانی کی اہمیت کااندازہ لگایاجاسکتاہے۔

”قربانی کس پر واجب ہے“

قربانی ہرمسلمان مرد ،عورت،عاقل،بالغ اور مقیم پرواجب ہے۔جس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کا مال اس کی حاجت اصلیہ سےزاٸد ہو۔یہ مال خواہ سونا،چاندی یا اس کےزیورات ہوں یا مال تجارت
قربانی کے واجب ہونے سلسلہ میں عامر بن رملہ سے روایت ہےکہ حضرت مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ نے فرمایا،ہم رسول اللہ صلیٰ اللہ والہ وسلم کے ساتھ عر فات میں ٹہرے ہوے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نےفرمایا،۔

”یاایھا الناس ان علیٰ کل بیت فی کل عام اضحیةوعتیرة اتدرون ماالعتیرة؟ھٰذہ التی یقول الناس الرجیبة۔”

اے لوگو!ہر گھروالوں پرسال میں ایک دفعہ قربانی اور عتیرہ ہے کیا تم جانتے ہوکہ عتیرہ کیا چیز ہے؟عتیرہ وہی ہے جس کو لوگ رجیبہ کہتے ہیں
(سنن ابو داٶد،رقم١٠١٥)

حضرت امام ابن الاثیر نے لکھا ہے کہ حضرت امام خطابی فرماتے ہیں ۔”عتیرہ سےمرادوہ جانور ہےجسے جاہلیت میں لوگ اپنےبتوں کےنام پر ذبح کرتےاور اس کا خون بت کےسر پر بہا دیتے تھے۔

قربانی صرف تین دن کے ساتھ مخصوص ہے ۔دوسرے دنوں میں قربانی نہیں ہوتی۔قربانی کےدن ذی الحجہ کی دسویں،گیارھویں اور بارھویں تاریخ ہے ۔ان ایام میں جب چاہے قربانی کر سکتا ہے۔البتہ پہلے دن قربانی افضل ہے۔

   ”قربانی کا وقت“

قربانی نماز عید پڑھ کر کی جانی چاہۓ۔نماز عید سے پہلے قربانی کرنا جاٸز نہیں ۔حضرت جندب رضی اللہ عنہ سےروایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بقر عید کے دن نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا پھر قربانی کی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔

”من ذبح قبل ان یصلی فلیذبح اخری مکا نھاو من لم یذبح فلیذبح باسم اللہ “

جس نے نماز سے پہلے ذبح کرلیاہو تواسے دوسراجانور بدلہ میں قربانی کرنا چاہۓ۔اور جس نے نماز سے پہلے ذبح نہ کیاہو وہ اللہ کے نام ذبح کرے۔(متفق علیہ)

اسی طرح برا ٕبن عاذب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبٸ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن خطبہ دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔نماز عید پڑھنے سے پہلے کوٸ شخص(قربانی کاجانور) ذبح نہ کرے۔فرماتے ہیں میرے ماموں نے اٹھ کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔آج کے دن گوشت کھانا پسند ہوتا ہے۔اور میں نے قربانی میں جلدی کی تاکہ اپنے گھروالوں اور ہم سایوں کو کھلاٶں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔

”فاعد ذبحک باخر“

دوسرا جانور ذبح کرنے کا اہتمام کرو۔

”جامع ترمذی،ابواب الاضاحی رقم ١٥٥٠“

”کس جانور کی قربانی مستحب ہے“

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےسینگوں والے موٹے تازے نر دُنبے کی قربانی دی،وہ سیاہی میں کھاتا،سیاہی میں چلتا اورسیاہی میں دیکھتا تھا۔

جامع ترمذی،ابواب الاضاحی رقم۔١٥٢٥

اسی طرح عروہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے حضرت عاٸشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےسینگوں والے مینڈھےکےلۓ حکم فرمایا۔جس کے سینگ سیاہ ،آنکھیں سیاہ اور جسمانی اعضا ٕسیاہ ہوں پس وہ لایا گیا تو اس کی قر بانی دینے لگے۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔اے عاٸشہ رضی اللہ عنہا،چھری تو لاٶ،پھر فرمایا ۔اسے پتھر پر تیز کرلینا ۔پس میں نے ایساہی کیاتو مجھ سے لےلی اور مینڈھے کو پکڑ کر لٹایااور ذبح فرمانے لگے تو کہا۔

”بسم اللہ اللھم تقبل من محمد وال محمد وامة محمد ثم ضحیٰ بہ“

 سنن ابو داٶد۔رقم۔١٠١٩

نبٸ کریم صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے جانور ذبح کرتے وقت بھی ال محمد کی جانب منسوب فرما دیا کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر ذبح کرتے ۔معلوم ہوا جو جانور اللہ کا نام لے کر ذبح کیا جاۓ تو اس ثواب میں شریک کرنے یا ایصال ثواب کی غرض سے اللہ والوں کی جانب منسوب کر دینے سے”ما اھل بہ لغیر اللہ “میں شمار نہیں ہوتا۔جو جانور بزرگوں کی جانب منسوب کیاجاۓ کہ ان کے لۓ ایصال ثواب کرنا ہےاور اسے اللہ کانام لےکر ذبح کیا جاۓ تو اسے حرام اورمردار ٹہرانے والے شریعت مطہرہ پر ظلم کرتے،اور بزرگوں سے دشمنی رکھنے کا ثبوت دیتے ہیں ۔ ”قربانی کرنے کا طریقہ“

بہتر یہ ہے کہ قربانی خود کرے، اگر خود نہ جانتا ہو تو کسی دوسرے مسلمان کو اپنی طرف سے ذبح کرنے کے لئے کہے۔ بوقت ذبح خود بھی موجود ہو۔ قربانی کے جانور کو بائیں پہلو پر قبلہ رخ لٹائیں اور بسم اللہ اللہ اکبر پڑھتے ہوئے تیز چھری سے ذبح کردیں۔ جانور کے سامنے چھری تیز نہ کریں اور نہ ہی ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے۔ ذبح کرنے والے کیلئے یہ کلمات کہنا مسنون ہے:

إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَاْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ. قُلْ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ. لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ. اللهم لک ومنا بسم الله، الله اکبر.

جب ذبح کرچکے تو یہ دعا پڑھے:

اللهم تقبله منی کما تقبلت من حبيبک محمد صلیٰ الله عليه وآله وسلم وخليلک ابراهيم (عليه السلام)

قربانی اللہ کی رضا کیلئے کی جائے

قرآن مجید میں ہے:

لَنْ يَّنَالَ اﷲَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلٰـکِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ.

’’ہرگز نہ (تو) اﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچتا ہے‘‘۔

(الحج، 22: 37)

یعنی قربانی کرنے والے صرف نیت کے اخلاص اور شروط تقویٰ کی رعایت سے اللہ تعالیٰ کو راضی کرسکتے ہیں۔

مسائل و احکام قربانی

جس طرح قربانی مرد پر واجب ہے اسی طرح عورت پر بھی واجب ہے۔مسافر پر قربانی واجب نہیں لیکن اگر نفل کے طور پر کرے تو کرسکتا ہے ثواب پائے گا۔قربانی کے دن گزر جانے کے بعد قربانی فوت ہوگئی۔ اب نہیں ہوسکتی۔ لہذا اگر کوئی جانور قربانی کے لئے خرید رکھا ہے تو اس کو صدقہ کرے ورنہ ایک بکری کی قیمت صدقہ کرے۔اگر میت کی طرف سے قربانی کی تو اس کے گوشت کا بھی یہی حکم ہے۔ البتہ اگر میت نے کہا تھا کہ میری طرف سے قربانی کردینا تو اس صورت میں کل گوشت صدقہ کرے۔قربانی کرنے والا بقر عید کے دن سب سے پہلے قربانی کا گوشت کھائے یہ مستحب ہے۔آج کل اکثر لوگ کھال دینی مدرسہ میں دیتے ہیں یہ جائز ہے۔ اگر مدرسہ میں دینے کی نیت سے کھال بیچ کر قیمت مدرسہ میں دے دیں تو یہ بھی جائز ہے۔قربانی کا گوشت یا کھال قصاب یا ذبح کرنے والے کو مزدوری میں نہیں دے سکتا۔قربانی کی اور قربانی کے جانور کے پیٹ میں زندہ بچہ ہو تو اسے بھی ذبح کردے اور کام میں لاسکتا ہے اور مرا ہوا ہو تو پھینک دے۔خصی جانور کی قربانی افضل ہے کیونکہ اس کا گوشت اچھا ہوتا ہے۔قربانی کا گوشت تول کر برابر برابر تقسیم کرنا چاہئے۔

(قانون شريعت، حضرت مولانا شمس الدین)

شب عید کی فضیلت

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

’’جس نے دونوں عیدوں کی راتوں کو ثواب کا یقین رکھتے ہوئے زندہ رکھا (یعنی عبادت میں مصروف رہا) اس کا دل اس دن نہ مرے گا، جس دن لوگوں کے دل مردہ ہوں گے (یعنی قیامت کے دن خوف و گھبراہٹ سے محفوظ رہے گا)‘‘

(الترغيب والترهيب)

نویں ذی الحج کا روزہ

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بقر عید کی نویں تاریخ کے روزے کے بارے میں فرمایا:

’’میں اللہ تعالیٰ سے پختہ امید رکھتا ہوں کہ وہ اس (روزہ) کی وجہ سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ کردے گا‘‘

(صحيح مسلم)

یوم عید کی سنتیں

صبح سویرے اٹھنامسواک کرناخوشبو لگاناغسل کرنانئے یا دھلے ہوئے کپڑے پہنناسرمہ لگاناایک راستہ سے آنا اور دوسرے راستے سے جاناعید کے بعد مصافحہ کرناعید گاہ جاتے وقت بلند آواز سے تکبیرات کہناعیدالاضحی کی نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا اور نماز کے بعد قربانی کا گوشت کھانا مستحب ہے۔