WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Archives February 2022

مفتی محمد سفیرالحق رضوی کی کتاب “عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح”منظر عام پرنام کتاب:عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح مولف:حضرت مولانا مفتی محمدسفیرالحق رضویناشر:مکتبہ فقیہ ملت دہلی صفحات:۳۶۸قیمت:۲۶۰سن اشاعت:۱۴۴۳ھ/۲۰۲۱ءتبصرہ نگار:محمدشمیم احمدنوری مصباحی

اس وقت احقر کے پیش نظر “عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح”نامی کتاب ہے-جسے محبّ گرامی حضرت مولانا مفتی محمدسفیرالحق رضوی نے انتہائی محنت وجستجو اور جانفشانی کے ساتھ ترتیب دیا ہے- دور حاضر میں عوام الناس میں طرح طرح کے بے بنیاد خیالات،غلط مسائل،جہالت و نحوست پر مبنی غلط تصوّرات و توہّمات اور بدشگونیاں عام اور مشہور و معروف ہیں جن کی شریعت اسلامیہ میں کوئی حقیقت اور اصل شرعی نہیں، جبکہ عوام نے ان مسائل کا غلط طور پر ایسا یقین کرلیا ہے کہ ان کو اس میں کچھ شبہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ علماء سے ان مسائل کی تحقیق وتفتیش کریں اور بعض علماء کو بھی ان غلطیوں میں عوام کے مبتلا ہونے کی اطلاع نہیں ہو پاتی کہ وقتاًفوقتاً علمائے کرام ہی ان کا ازالہ کرتے رہیں- البتہ میری معلومات کی حد تک کچھ علمائے کرام بالخصوص حضرت مولانا تطہیر احمد صاحب بریلوی،حضرت مولانا کوثر امام صاحب قادری،حضرت مولانا محمداسلم رضاقادری اشفاقی اور مولانا محمد حنیف اختر صاحب نے اس طرح کےموضوعات پر اچھا کام کیا ہے-چنانچہ انہیں علمائے کرام کی روش کو اپناتے ہوئے محبّ گرامی حضرت مولانا مفتی محمد سفیر الحق صاحب رضوی استاد: دارالعلوم غریب نواز الہ آباد نے علمائے اہل سنت کی معتبر و مستند کتب و رسائل اور درجنوں معتمد کتب فقہ و فتاویٰ کی مدد سے سے ایسے بہت سارے مسائل کو زیر نظر کتاب “عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح” میں جمع کر دیا ہے جو عوام میں غلط طور پر مشہور مروّج ہیں- ساتھ ہی ساتھ ان کے مسئلہ اصلیہ وشرعیہ کو بھی کتب فقہ وفتاویٰ کے حوالے سے انتہائی عام فہم انداز میں درج کر دیا ہے- یوں تو حضرت مفتی محمد سفیرالحق صاحب رضوی نے اس موضوع پر احقر کی تحریک اور پیر طریقت نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف کی فرمائش پر دارالعلوم انوار مصطفیٰ میں [۱۴۳۴ ھ میں] اپنے زمانۂ تدریس میں ایک مختصر کتابچہ ترتیب دیا تھا جو کسی صاحب خیر کی طرف سے بیک وقت اردو ہندی اور گجراتی میں چھپ کر مقبول عوام وخواص ہوا- پھر آپ نے ان مسائل اور کچھ دیگر مسائل کواہل سنّت کےترجمان” ماہنامہ کنزالایمان” دہلی میں طباعت کے لیے بھیجنا شروع کیا جو کئی سالوں تک مسلسل اور گاہے بگاہے “فقہی احکام و مسائل” کے کالم میں شائع ہوتا رہا،جسے ملک و بیرون ملک کے دینی ذوق رکھنے والے قارئین نے بہت پسند کیا اور بہت سے اکابر علماء نے دعاؤں کےساتھ حوصلہ افزا کلمات سے بھی نوازا اور اسے باضابطہ کتابی شکل میں ترتیب و اشاعت کی گزارش و فرمائش کی- خود احقر نے آپ سے کئی بار اس کی ترتیب و اشاعت کی گزارش کی اور ساتھ ہی ساتھ اسے فقہی ابواب کے طرز پر ترتیب دینے کی گزارش کی- چنانچہ حضرت مفتی صاحب نے فقیر کے اس مشورہ ودیگر علماء ودانشوران کی گزارش و فرمائش پر سوال و جواب کی شکل میں بڑی حکمت و دانائی کے ساتھ مستند کتب فقہ وفتاویٰ کے حوالوں سے مزین کرکے شوق و تجسس کو ذریعہ بناکر زیرنظرکتاب “عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح” کو ترتیب دیا ہے- اس کتاب میں آپ نے جہاں نہایت ہی مفید و دلچسپ فقہی مسائل کو درج کیا ہے وہیں آپ نے ایسے بہت سارے موضوع اور بے اصل روایات کو بھی جمع کر دیا ہے جن کو پیشہ ور مقررین و واعظین اور بعض خطباء اپنی علمی افلاس کے باعث بڑے زور و شور سے بیان کرکے قوم کی واہ واہی لوٹتے ہیں اور یہ تصور کرتے ہیں کہ ہم نے تبلیغ دین کا اہم فریضہ ادا کر دیا حالانکہ فرضی اور موضوع روایات کا بیان کرنا اور سننا ناجائز و حرام ہے جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں قادری محدث بریلوی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ “روایات موضوعہ پڑھنا بھی حرام،سننا بھی حرام، ایسی مجالس سے اللہ عزوجل اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کمال ناراض ہیں، ایسی مجالس اور ان کا پڑھنے والا اور اس حال سے آگاہی پا کر بھی حاضر ہونے والا سب مستحق غضب الہی ہیں”…( فتاوی رضویہ مترجم ج/۲۳ ص/۷۳۵،رضا فاؤنڈیشن لاہور) اور شہزادۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند تحریر فرماتے ہیں کہ “وہ لوگ جو من گڑھت موضوعات بکتے ہیں اگرچہ وہ اپنے آپ کو عالم بتائیں ہرگز منبر کے مستحق نہیں، نہ ان کی روایات کاذبہ ذکر، نہ ان کا سننا جائز”… (فتاویٰ مصطفویہ ص/۴۳۷)__ ایسے میں موضوع اور من گھڑت روایات کی نشاندہی کس قدر ضروری ہے یہ اہل علم پر مخفی نہیں-کتاب کے شروعات میں آپ نے اپنے مادرعلمی”دارالعلوم غریب نواز الہ آباد”کے سابق پرنسپل شفیق ملّت حضرت علّامہ مفتی شفیق احمدشریفی کے تقریظ جلیل اور حضرت علّامہ مفتی مجاہد حسین صاحب رضوی مصباحی کے تقریظ جمیل جب کہ شہزادۂ فقیہ ملّت حضرت مفتی ابراراحمد صاحب امجدی کے کلمۂ تحسین کو شامل کیا ہے-ان سبھی حضرات نے اپنی تقریظات وتاثرات میں مرتب کتاب کی تحسین وتبریک کے ساتھ کتاب کو لائق مطالعہ اور معلوماتی بتایا ہے-کتاب کے آخر میں آپ کے شاگردعزیز حضرت مولانا ارشادالقادری مصباحی نے “حالات مصنّف” کے عنوان سے آپ کی حیات وخدمات پر بالاختصار روشنی ڈالی ہے-حالات مصنّف کے مطالعہ اور دوسالہ تدریسی مرافقت ومصاحبت سے احقر اس نتیجہ پر پہنچا کہ بلاشبہ حضرت مفتی محمدسفیرالحق صاحب رضوی ایک راسخ العلم مدرس،بالغ نظر مفتی اور خوش بیان خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی شریف النفس،متدین،خوش مزاج اچھے اخلاق واوصاف سے مزین،سنجیدہ اور سلجھے ہوئے عالمِ باعمل ہیں- ۳۶۸ صفحات پر مشتمل یہ کتاب یقیناً اپنے محتویات کے اعتبار سے عوام و خواص کے لیے یکساں طور پر نفع بخش ثابت ہوگی- احقر پوری کتاب پر سرسری نظر ڈالنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ حضرت مفتی محمد سفیرالحق صاحب رضوی نے شرعی مسائل کےان بکھرے موتیوں کو حوالہ جات کے ساتھ جس عرق ریزی اور حزم و احتیاط سے جمع کیا ہے وہ یقیناً لائق تحسین و تبریک اور قابل تحسین ہے-اس کتاب کی طباعت واشاعت پردرج ذیل درج علمائے کرام نے حضرت مفتی صاحب کو اپنی دعاؤں سے نوازنے کے ساتھ مبارکباد بھی پیش کی-حضرت مفتی شفیق احمد صاحب شریفی قاضی شہر الہ آباد،حضرت مفتی مجاہد حسین رضوی مصباحی نائب قاضی شہر الہ آباد،صاحب زادہ فقیہ ملت مفتی ابرار احمد امجدی اوجھا گنج بستی،علامہ خورشید انور نظامی استاذ دارالعلوم غریب نواز الہ آباد،علامہ محمود عالم سعدی پرنسپل دارالعلوم غریب نواز الہ آباد،مفتی نہال احمد نظامی معین الافتاء غریب نواز الہ آباد،مفتی غلام ربانی شرف نظامی الہ آباد،مولانا باقر حسین قادری برکاتی سہلاؤشریف، مولانامحمّداسماعیل نوری امجدی، مولانازین العابدین مصباحی، مولانا حافظ منوّرعلی قادری، مولانا اسلام الدین قادری،مولانا عبدالحلیم قادری انواری،مولانا جمیل الرحمن مصباحی کلکتہ،مولانا حفیظ الرحمن کرنا ٹک،مولانا حبیب الرحمن سبحانی کٹرہ الہ آباد،مفتی شاہ جمال الہ آباد،مولانا منصور عالم پونہ،مولانا منصور عالم ،مولانا ابو صالح ریوا ایم پی ومولانا جمال الدین صاحب دربھنگہ وغیرہم-اس کتاب کو حاصل کرنے کے لیے اس نمبر پر رابطہ کریں!7860587171

✒️محمدشمیم احمدنوری مصباحی!

خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

منقبت سلطان الہندخواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ☆☆ عقیدت کیش محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی ۵/ رجب المرجب ۱۴۴۳ ہجری۷/ فروری ۲۰۲۲ عیسوی بروز: پیر

دل سے جب پہنچا ہے کوئی مدّعی اجمیر میں

اس کی حسرت لازماً پوری ہوئی اجمیر میں

زائرِ اجمیر کے لب پر مسلسل ہے یہی

“چار سو پھیلی ہوئی ہے روشنی اجمیر میں”

بالیقیں ہوتا ہے شب میں بھی گمانِ نیم روز

سر پٹکتی پھرتی ہے تیرہ شبی اجمیر میں

در پہ ہوتا ہے سدا مستانِ خواجہ کا ہجوم

میں نے جا کے دیکھی ہے دیوانگی اجمیر میں

ہے مئے میخانۂ خواجہ نشانِ معرفت

آئیے کرتے ہیں چل کے میکشی اجمیر میں

جس کو بھی مطلوب ہو خلدِ بریں کا راستہ

وہ پڑھے جا کر دروسِ راستی اجمیر میں

با ادب ، نظریں جھکائے حاضرِ دربار رہ

نا روا ہے نفس! تیری سرکشی اجمیر میں

فلسفہ نوری! سمجھنا ہو غلامی کا اگر

جا کے پڑھیے داستانِ بندگی اجمیر میں

” سہ ماہی عرفان رضا” ٭ “فکر رضا” کی کہکشاؤں میں۔آصف جمیل امجدی

امام اہل سنت سیدی اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ کی ذات وستودہ صفات علمی کہکشاؤں میں اپنی ایک الگ جہاں آباد کئے ہے۔ جہاں پر لوگوں نے عقیدت و محبت کا نذرانہ اپنے اپنے انداز میں پیش کیا۔ اسی سلسلتہ الذہب کی ایک نایاب کڑی “سہ ماہی عرفان رضا” ہے۔ جو بزرگوں کی مقبول دعاؤں کے ساۓ میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی علمی شخصیت کو “عرفان رضا” کے نام سے رسالے کی صورت میں عوام اہل سنت تک پہنچانے کی اس کے جملہ مدیر اور علمی ٹیم شب و روز مصروف عمل رہتے ہیں ۔ آج کل میرے دن کا چوتھائی حصہ ڈیجیٹل دنیا میں ہی گزرتا ہے، کیوں کہ میں ریسرچ سینٹر لکھنؤ کا ایک طالب علم ہوں۔ ایسی صورت میں زندگی کی زلف برہم کو سنوارنے میں ڈیجیٹل دنیا بہت معاون ثابت ہوتی ہے۔ وہیں پر مجھے متعدد دینی،ادبی و ثقافتی رسائل بھی بصر نواز ہوتے رہتے ہیں۔ انہی متنوع رسائل کی جھرمٹ میں حضرت مولانا محمد نفیس القادری امجدی صاحب کے توسل سے ایک پی ڈی یف بنام “فقیہ اہل سنت نمبر” بھی نظر نواز ہوئی۔ دیکھ کر بحمدہ تعالیٰ بڑی خوشی محسوس ہوئی اور عرفان رضا کی پوری ٹیم کے لیے دل سے دعا نکلی کہ “اللہ عزوجل آپ سبھی حضرات کو خوب خوب کامیابی عطا فرمائے آمین” (یوں ہی فکر رضا کی ضیاباریوں کو عرفان رضا کے ذریعہ عام کرنے میں سرگرم رہیں۔) اسلاف شناسی کا یہ طریقہ نسل نو کی ذہن سازی میں بہت مفید ثابت ہوگا۔ عرس رضوی کے حسین موقعے پر “مصلح اعظم نمبر” جو کہ سیدی اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ کی ذات و شخصیت اور آپ کے احوال و کوائف پر مشتمل اسلاف شناسی کے نایاب سلسلے کا آغاز خصوصی شمارہ کے طور پر کیا گیا تھا۔ جس کو حلقۂ ارباب و دانش میں خوب پزیرائی ملی دوسرا خصوصی شمارہ بنام “فقیہ اہل سنت نمبر”فقیہ اہل سنت استاذ گرامی وقار حضرت علامہ و مولانا مفتی آل مصطفے مصباحی صاحب علیہ الرحمہ کی گراں قدر و بے لوث دینی و ملی، فقہی و تدریسی اور تصنیفی و تحریری خدمات و کارناموں پر مشتمل مختلف قلم کاروں کی تخلیقات سے مزین ہوکر جلد ہی منظر عام پر آنے والا ہے۔ ایسی صورت میں سوشل میڈیا و پرنٹ میڈیا کے ذریعہ وابستگان قرطاس و قلم کو باضابطہ دعوت تحریر دی جا چکی ہے۔ اس رسالے کے مدیر اعلیٰ مولانا محمد نفیس القادری امجدی صاحب مرادآبادی و مدیر اعزازی مولانا محمد ناظر القادری مصباحی صاحب و مدیر معاون مولانا محمد شہباز مصباحی صاحب و مدیر مسؤل مولانا محمد افتخار امجدی صاحب و مشیر اعلیٰ مفتی مشتاق احمد امجدی صاحب و تزئین کار مولانا محمد رضاء المصطفے امجدی صاحب اور کمپوزر مولانا مطلوب خان نوری صاحب نیز مجلس مشاورت و مجلس معاونت سہ ماہی عرفان رضا علمی ٹیم کی صلاحیت،بالغ نظری اور ملی شعور و حمیت کے ساتھ اپنے ہم عصر علماء میں امتیازی شان و شوکت رکھتے ہیں۔ میں عرفان رضا کی سبھی علمی ٹیم کو خصوصی شمارہ بنام “فقیہ اہل سنت نمبر” نکالنے پر صمیم قلب سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

خدا کرے “سہ ماہی پیام بصیرت سیتامڑھی” روز افزوں ترقی کی شاہ راہ پر ہو۔آصف جمیل امجدی {انٹیاتھوک،گونڈہ}رکن: تنظیم فارغین امجدیہ 2010؁ء

بحمدہ تعالیٰ گزشتہ کئی ماہ سے مختلف رسائل و جرائد سے فقیر کا علمی رشتہ ایسا منسلک ہوا کہ مضبوط تر ہوتا چلا گیا۔ ( جس شخص کے اندر تحریری طور پر قوم و ملت کے لیے کام کرنے کا جزبۂ بے کراں پیدا ہوتا ہے، پھر ہر لمحہ سوچ و فکر میں نئے نئے زاوۓ پرقلم چلاتے رہنے کی ایک جادوئی اثر کار فرما ہوجاتی ہے۔ اور اس پر مداومت بخشنے سے دینی، ملی، سماجی و اصلاحی خدمات میں ہر دن آسانیاں پیدا ہوتی چلی جاتی ہیں۔ یہ ایسا مشغلہ ہے جسے ہر عصر میں صاحب فہم و فراست نے مستحسن مشغلہ گردانا ہے۔) انہی متعدد رسالوں کے مابین قوس و قزح کی طرح مختلف النوع مضامین سے مزین “سہ ماہی پیام بصیرت سیتامڑھی” ہے۔ جو ملی، سماجی، ثقافتی، دینی، اقتصادی، معاشرتی تعلیمی حالات و مسائل پر اور بین الاقوامی معاملات و کوائف پر مستند و فکر انگیز تحریر شائع کرنے کی بنیاد پر حلقۂ ارباب و دانش میں ایک نمایاں نام تو پیدا ہی کیاہے، مگر ڈیجیٹل دنیا میں نیرتاباں و شہاب ثاقب بن کر ابھرا ہوا ہے۔ سہ ماہی ہذا کے مدیران و مجلس ادارت کی ٹیم اور جماعت رضاۓ مصطفے شاخ سیتا مڑھی کے اعلیٰ اراکین، خاص کر “مولانا محمد فیضان رضا علیمی صاحب مدیر اعلیٰ و مولانا محمد عامرحسین مصباحی صاحب نائب مدیر نیز مولانا محمد شفاء المصطفے مصباحی صاحب معاون مدیر سہ ماہی پیام بصیرت” کی صلاحیت عصری حالات و کوائف سے (کماحقہ) آگہی کے معیار بالغ نظری اور ملی شعور و حمیت کی بنیاد پر اپنے ہم عصر علماء میں امتیازی شان رکھتے ہیں۔ اس کے مدیران کی نظر صرف موٹی موٹی باتوں پر ہی نہیں بل کہ ایسے نازک اور لطیف پہلو پر بھی گئی ہے جو بظاہر معمولی محسوس ہوتے ہیں۔ مگر جب ان کی جانب توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ یقیناً قابل توجہ پہلو تھا۔ جیسے ماضی قریب میں کنزالدقائق مفتی حسن منظری قدیری صاحب، فقیہ اہل سنت استاذی الکریم مفتی آل مصطفے مصباحی صاحب اور معمار ملت علامہ شبیہ القادری علیہم الرحمہ جو جماعت اہل سنت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تھے۔ جن کی بقا اہل سنت کے لیے کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہ تھی۔ ان عظیم المرتبت علمی شخصیات کی حیات و خدمات پر مشتمل خصوصی شمارہ نکالنے کا عزم مصمم کرکے وابستگان قرطاس و قلم کو مجموعی طور پر دعوت تحریر دینا شروع کر دیئے ہیں۔
بارگاہ رب العزت میں دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ سہ ماہی پیام بصیرت سیتامڑھی کو خوب خوب ترقی عطا فرما۔ اور اس کے مدیران کے بازؤں میں قوم و ملت کی خدمت کے لیے غیبی طاقت پیدا فرما۔ آمین

ماہ رجب تاریخ اسلام کے ساۓ میں،، از:- آصف جمیل امجدی {انٹیاتھوک،گونڈہ}

ماہ رجب کو قبل از ظہور اسلام حرمت والے مہینے کا درجہ حاصل ہے۔ تاریخ اسلام میں ماہ رجب کے اندر کئی تاریخی واقعات کا ذکر ملتا ہے۔★ اسلام کے چوتھے خلیفہ اور داماد رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ اسی ماہ کی 13/ تاریخ کو دنیاۓ فانی میں تشریف لائے۔آپ کی ولادت کی تاریخی سال کتب تواریخ میں 30؁ھ عام الفیل ملتا ہے۔★ حبشہ کے مسلمان بادشاہ نجاشی کا انتقال کتب تواریخ میں ماہ رجب کی 9؁ھ تاریخ مل رہی ہے۔یاں تک کہ پیارے آقا علیہ الصلاۃ والسلام از خود اطلاع پا کر اپنے اصحاب کی معیت میں غائبانہ نماز جنازہ ادا فرمائی الحمدللہ۔★ 9؁ھ میں پیش آنے والا عظیم غزوہ ، غزوۂ تبوک بھی ماہ رجب ہی میں پیش آیا تھا۔ جسے غزوۂ ذات العسرہ کا نام دیا گیا، یہی وہ غزوۂ ہے جس میں سیدنا امیرامؤمنین صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنا گھر بار خالی کرکے تن من دھن حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کرنے کا شرف ایک بار پھر حاصل کیا۔ اور امیر المؤمنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ نے تہائی لشکر کا ساز و سامان اپنی گرہ سے پیش کرکے جنت کا پروانہ حاصل کیا۔★ ہجرت حبشہ اولی مسلمانوں کے لیے بہت دل سوز ہجرت تھا۔ جب مسلمان کفار مکہ کی سختیاں برداشت نہ کر سکے تو باذن رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم عازم حبشہ ہوۓ۔اس مقدس مختصر سے قافلے میں 12/مرد اور 4/ عورتیں تھیں (باختلاف روایات) امیر المؤمنین حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ قافلۂ سالار مہاجرین تھے ، یہ 5؁ نبوی کا دل سوز سانحہ تھا۔★ سریہ عبد اللہ بن جحش الاسدی یہ سریہ بھی اسی مقدس ماہ یعنی ماہ رجب میں پیش آیا تھا۔ یہ وہ سریہ ہے جس نے اسلامی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ مثلاً اسلامی تاریخ کا پہلا مال غنیمت، پہلاخمس، پہلاشہید، اور پہلا قیدی اس سریہ نے پیش کیا۔★ دمشق کی تاریخی فتح 14/ہجری 635؁ء میں مقدس ماہ رجب میں ہویی۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ جو ربیع الثانی 14/ہجری سے دمشق کا محاصرہ کئے ہوۓ تھے۔ بفضلہ تعالیٰ بڑی شان و شوکت والی فتح ملی، اس کے بعد اہل دمشق نے صلح کی درخواست کی جو من و عن منظور کر لی گئی۔★ سلطان صلاح الدین ایوبی رضی اللہ عنہ نے 583/ ہجری سن 1187/ عیسوی میں رجب ہی کے مہینہ میں فتح بیت المقدس کے بعد مسلمانوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ میں فاتحانہ داخل ہوکر عاجزانہ سجدۂ شکر ادا کرنے کا شرف حاصل کیا۔★ ہجرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پانچ سال قبل اعلان نبوت بے پناہ مصائب سے گھرا ہوا تھا۔ تو اللہ کریم نے ماہ رجب کی 27/ تاریخ کو اپنے محبوب سے ملاقات کا اہتمام فرمایا۔ آسمانوں کی سیر کرائی اور اپنی گوناگوں نشانیوں کا مشاہدہ بھی کرایا۔ اسی کو معراج النبی کہا گیا۔ (1)سفر معراج شریف کا پہلا مرحلہ مسجدحرام سے مسجداقصیٰ تک کا زمینی سفر رہا۔ (2) سفر معراج شریف کا دوسرا مرحلہ مسجداقصیٰ سے لے کر سدرت المنتہٰی تک کا ہے یہ کرۂ ارض سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے ماشاءاللہ۔ (3) سفر معراج شریف کا تیسرا مرحلہ سدرت المنتہٰی سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا سفر ہے۔ چوں کہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا۔ اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہذا اس روداد محبت کو گوشۂ راز میں رکھا گیا۔

ماہِ رجب المرجب کی پرخلوص مبارک باد🌹🌹🌹 (ماہِ رجب کی فضیلت) :- از،، آصف جمیل امجدی صاحب

•2فروری2022 عیسوی•

مکرمی!۔۔۔۔۔۔۔السلام علیکم ورحمتہ اللہ
الحمدللہ ثم الحمدللہ رجب شریف کا چاند نکل آیا، اور اس بابرکت مہینے کا آغاز ہوچکا ہے۔ اسلامی سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے۔ اور اس نام کی ایک خاص *وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب* ترجیب’ سے ماخوذ ہے اور ترجیب کا معنی تعظیم کرنا ہے۔ یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینے میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے *الاصم رجب’ کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔ اس ماہ کو *اصب’ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس ماہ میں اللہ عزوجل اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کا خصوصی انعام فرماتا ہے۔ اس ماہ میں #عبادات اور #دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ اس مقدس ماہ کی ستائیس تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری پیغمبر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو #معراج کرایا، آسمانوں کی سیر کرائی اور ملاقات کا شرف بخشا۔ #سلطان صلاح الدین ایوبی نے سن 583ھ، 1187ء کو رجب شریف میں فتح بیت المقدس کے بعد مسلمانوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ میں فاتحانہ شان و شوکت کے ساتھ داخل ہوکر عاجزانہ سجدۂ شکر ادا کرنے کا شرف حاصل کیا ۔ “الجامع الصغیر (ص 7948) میں ہے کہ رجب کے پہلے دن کا #روزہ تین سال کا کفارہ ہے۔ اور دوسرے دن کا روزہ دو سال کا، اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے۔پھر ہر دن کا روزہ ایک مہینے کا کفارہ ہے۔

              ⁦✍️⁩#آصف_جمیل_امجدی