WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Archives March 2022

شب برأت°°°°°°از فریدی صدیقی مصباحی باره بنکوی مسقط عمان0096899633908

(1) بندےکی التجائیں

یارب ترے کرم کی دُہائی شبِ برات
بَھر دے مرا بھی دستِ گدائی شبِ برات

سوکھا ہوا ہے باغِ عمل اے مرے کریم
اس کو ملے بَہارِ عطائی شبِ برات

مجھ کو بھی اپنی چادرِ رحمت میں ڈهانپ لے
کتنوں کی لاج تو نے بچائی شب برات

شرمندہ ہوں گناہوں کی آلودگی سے میں
عِصیاں کی ہو جگر سے صفائ ، شب برات

ہموار ہوں مرے لیے نیکی کے راستے
پَٹ جائے ہر گناه کی “کھائی” شب برات

ٹوٹا ہے بارِ غم سے مرا پیکرِ وجود
یارب تو کردے رنج کُشائی شب برات

سارے فریب ، نفس پرستی کے دور ہوں
دل سے دُهلے ، ہر ایک بُرائی شب برات

ہوں سارے خوش عقیده مسلمان متّحد
مل جائے ہر ” اِکائی دَہائی ” شب برات

تو اپنی رحمتوں سے ، بنادے اِنھیں گُہر
ہم نے جو بزمِ اشک سجائی شب برات

تیرے کرم سے پایا ہے نیکوں نے جو مقام
اُس درپہ ہو مری بھی رَسائی شب برات
°°°°°°°°
(2) رب کی عطائیں

فرمایا رب نے ، اے مرے بندے بغور سُن !
مقبول ہوگی، عرض نوائی شب برات

اپنی خطا پہ نادم و شرمنده ہو کے آ
تائب کو نار سے ہے رِہائی شب برات

ظاہر کو تو نے خوب سجایا سنوارا ہے
باطن کی کر رَنگائ پُتائ ، شب برات

جو سچّی توبہ کرتے ہیں، اُن سب کے واسطے
پیغام مغفرت کا ہے لائی شب برات

سب سے “کَہے سُنے” کی معافی طلب کریں
غصہ رہے نہ بھائی سے بھائی شب برات

ہستی کے آئینے میں کرم جگمگائے گا
زخمِ گناه کی ہے دوائی شب برات

ہوں گے نصیب ، اس کو اُجالے بہشت کے
جس نے بھی شمعِ توبہ جلائی شب برات

دنیا بھلے ہی دے کہ نہ دے اُن کو اہمیت
ہے بھاؤ خاکساروں کا “ہائی” شب برات

رو رو کے ، گِڑگڑا کے جو مجھ کو مناتے ہیں
پاتے ہیں خلد کی وه بَدهائی شب برات

تو بھی فریدی ! اپنی جبینِ نیاز رکھ
کر نیکیوں کی خوب کمائی شب برات

رنگائ پُتائ ، رنگنا، کَلَرکرنا

شعبان اور شب برات۔۔از: سید خادم رسول عینی۔

ایک مَثَل مشہور ہے

تمھارا ہر دن عید ہو اور تمھاری ہر رات شب برأت۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کو دعاؤں سے نوازتا ہے تو یہ کہتا ہے:تمھارا ہر دن عید ہو اور تمھاری ہر رات شب برات، عید سے مراد عید الفطر یعنی شوال کی پہلی تاریخ ہے اور شب برآت سے مراد پندرہویں شعبان المعظم کی رات۔ شوال کی پہلی تاریخ عید کے طور پر اس لیے منائی جاتی ہے کہ مسلمان رمضان کے تیس روزے مکمل کرتا ہے اور تکمیل روزہ کی خوشی میں وہ خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور مسرت سے سرشار ہوکر شوال کی پہلی تاریخ کو وہ عید مناتا ہے۔

تو پھر شب برات کس خوشی میں منائی جاتی ہے ؟ ہر رات شب برات جیسی ہو ، یہ دعا کیوں دی جاتی ہے؟ آئیے تاریخ کے اوراق پلٹتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ تاریخ اپنی قوم اور دیگر اقوام میں کیوں اہمیت رکھتی ہے۔پندرہ شعبان کو فارس کے لوگ خوشیاں مناتے آئے ہیں اور اسے وہ جشن مھر کا نام دیتے ہیں اور اس جشن میں وہ اپنے یزتھا مترا کی تعظیم بجالاتے ہیں ۔اہل تشیع پندرہویں شعبان میں خوشیاں اس لیے مناتے ہیں کہ ان کے عقیدے کے مطابق پندرہ شعبان ٢٥٦ ہجری کو بارھویں امام محمد بن الحسن المھدی پیدا ہوئے تھے۔اور ہر گھر میں اس رات امام محمد الحسن المھدی کے نام فاتحہ خوانی ہوتی ہے۔یہ منظر ہم نے دبئی میں دیکھا تھا کیونکہ ہمارے کچھ کسٹومرز اہل تشیع تھے جو اپنے گھروں میں بہت دھوم دھام سے یوم ولادت امام محمد الحسن المھدی کے طور پر پندرھویں شعبان کی خوشیاں مناتے تھے۔لیکن ہم اہل سنت کے لیے کون سی خوشی کی بات ہے کہ ہم اس قدر اہتمام سے شب برات مناتے ہیں۔ غسل کرتے ہیں ۔خوشبو لگاتے ہیں، نئے کپڑے/ صاف ستھرے پہنتے ہیں، ، رات میں مسجدوں کو آباد کرتے ہیں اور رات بھر مسجدوں میں خدا کی عبادات کرتے ہیں ۔ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد کیا ہے ؟ دنیا کی زندگی عارضی ہے۔اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے جہاں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔ہم زندگی ایسی گزاریں کہ آخرت میں خدا و رسول کے سامنے اپنے کیے پر شرمندہ نہ ہوں ۔اگر مسلمان شریعت مطہرہ کے بتائےہوئے ہوئے طریقوں پر چلے تو اس کے لیے دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت میں بھی۔لیکن مسلمان آخر ایک انسان ہی تو ہے ، ایک بشر ہی تو ہے۔انسان کے اندر جہاں نفس مطمئنہ و نفس لوامہ ہیں وہیں نفس امارہ بھی ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں غلطیاں کر بیٹھتا ہے ۔ان غلطیوں کی مغفرت کیسے ہو؟ ان غلطیوں کی معافی کی راہ ہموار کیسے ہو ؟ کیا کوئی راستہ ہے جس سے انسان کی غلطیاں دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرنے سے پہلے معاف ہوجائیں؟اس کا جواب یہ ہے کہ توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔خدا غفور الرحیم ہے، خدا کریم ہے،خدا غفار ہے ، خدا رحمان ہے۔خدا قادر مطلق ہے ۔ وہ جب چاہے ہماری توبہ قبول فرمالے۔ صرف یہی نہیں بلکہ یہ اللہ کا ہم پر بے پایاں احسان ہے کہ رب کریم نے کچھ خاص راتیں مقرر کی ہیں جن میں خصوصی رحمت باری کا نزول ہوتا ہے ۔ان راتوں میں اگر مسلمان اخلاص کے ساتھ توبہ و استغفار کرے تو خدا مسلمان پر خصوصی کرم فرماتے ہوئے معاف فرمادیتا ہے۔ انھی راتوں میں سے ایک رات ہے جس کا نام ہے شب برات یعنی پندرہویں شعبان کی رات۔ چونکہ اس رات میں گناہ بخشے جاتے ہیں اور گناہ کی معافی ایک مسلمان کے لیے سب سے زیادہ باعث مسرت و شادمانی ، وجہ کیف و سرور ہوتی ہے ، اس لیے مسلمان اس رات کو خوشیاں مناتا ہے کہ شب برات گناہ بخشوانے کی رات ہے ، شب برات مغفرت کی رات ہے ،شب برات رحمتوں کے نزول ہونے کی رات ہے ۔شب برات کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ اس مہینے میں آتی ہے جس مہینے کے بارے میں رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شعبان میرا مہینہ ہے۔جس مہینے کو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنا مہینہ کہیں اس مہینے کی عظمت کا کیا کہنا۔ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ شعبان کو اپنا مہینہ کیوں فرمایا؟ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہوسکتی ہے :١.شعبان وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مکمل اختیار شفاعت عطا فرمایا ۔٢.شعبان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دلی خواہش کی تکمیل رب کریم نے فرمائی یعنی تحویل قبلہ کا واقعہ پیش آیا اور ہمیشہ کے لیے مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس کے عوض کعبہء معظمہ بن گیا ۔ ٣.شعبان میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم روزوں کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے تھے۔شب برات وہ رات ہے جس کو فرشتوں کے لیے عید سے تعبیر کیا گیا ۔شب برآت اسلامی تاریخ کی اہم ترین رات ہے۔شب برأت جود و عطا کی رات ہے شب برأت اس مہینے میں آتی ہے جس مہینے میں درود و سلام کی آیت نازل ہوئی تھیشب برات وہ رات ہے جس رات کے بارے میں مشہور روایت ہے کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے۔ شب برات برکتوں والی رات ہے شب برات دوزخ سے بری ہونے اور آزادی ملنے کی رات ہے شب برات دستاویز والی رات ہے شب برأت اللہ تعالیٰ کی رحمت ‌خاصہ کے نزول کی رات ہے شب برأت وہ رات ہے جس کا نام خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا کیونکہ اس رات رحمت خداوندی کے طفیل لاتعداد انسان دوزخ سے نجات پاتے ہیں شب برات وہ رات ہے جس رات میں ایک سال کا حال لکھ دیا جاتا ہے۔شب برأت وہ رات ہے جس میں دعا رد نہیں ہوتی بلکہ قبول ہوتی ہے ۔شب برأت تقدیس والی رات ہے ۔اسی لیے راقم الحروف نے کہا ہے:تقدیس والی راتوں میں ہے ایک رات یہ رب کی قسم ہے حامل عظمت شب برآتجس طرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء سے افضل ہیں اسی طرح ماہ شعبان تمام مہینوں سے افضل ہے ۔لہذا ہمارے لیے یہ بہتر ہے کہ ماہ شعبان میں خصوصاً پندرہویں شعبان میں روزے رکھیں اور پندرہویں شعبان کی رات میں رب کی عبادت کریں ، نبی پر درود بھیجنے کا اہتمام کریں اور خوب توبہ و استغفار کریں ۔ابو نصر نے اپنے والد سے نقل کی ہے جو انھوں نے بالاسناد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ نصف شعبان کی رات میں اللہ تعالیٰ قریب ترین آسمان کی طرف نزول فرماتا ہے اور مشرک، دل میں کینہ رکھنے والے اور رشتہ داریوں کو منقطع کرنے والے اور بدکار عورت کے سوا تمام لوگوں کو بخش دیتا ہے۔لہذا اگر ہمیں شب ‌برات کی حقیقی خوشی حاصل کرنی ہے تو ہمیں چاہیے کہ اپنی بخشش کا سامان کریں ۔الحمد لللہ ہم مسلمان ہیں ، شرک نہیں کرتے ۔آپس میں اگر دل کے اندر بغض و کینہ رکھے ہوئے ہیں تو بغض و کینہ کو دل سے نکال دیں ، رشتہ داروں سے اگر قطع تعلق ہے تو رشتہ داری کو استوار/ بحال کریں ، اگر کوئی شخص رشتہ داری کو استوار/ بحال کرنے کی کوشش کررہا ہے تو اسے نہ روکیں ، بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کریں اور اس کا ساتھ دیں ۔حقوق العباد کا خیال رکھیں ، کسی کا دل نہ توڑیں ، کسی کی امانت میں خیانت نہ کریں ، کسی کی زمین کو ناجائز طور پر ہڑپنے کی کوشش نہ کریں ، دل کو صاف و شفاف رکھیں اور دل سے حسد،بغض ، کینہ ، عناد کے کیڑے مکوڑوں کو نکال کر باہر پھینک دیں ۔اسی لیے راقم الحروف نے کہا ہے:بچنا ہے تم کو بغض و حسد اور عناد سےتم پر کرےگی ہر گھڑی نصرت شب برآت شب برأت میں مسجد کو آباد کریں ، قرآن کی تلاوت کریں ، درود کا ورد کریں ۔نفل نمازوں کا اہتمام کریں ، لیکن یہ نہ بھولیں کہ آپ کو عشاء اور فجر کی نمازیں جو فرض ہیں انھیں بھی ادا کرنی ہیں اور باجماعت ادا کرنی ہیں ۔ایسا ہر گز نہ کریں کہ رات بھر نفل پڑھیں اور فجر کی نماز کے وقت سوجائیں۔مستحبات کو فرض پر ترجیح نہ دیں ۔پنج وقتہ نمازیں فرض ہیں اور ان کا ادا کرنا ہر حال میں ضروری ہے ۔سفر ہو کہ حضر، گھر ہو کہ باہر ، حالت امن ہو یا حالت مصیبت، ہر حال میں ایک مسلمان کو پنج وقتہ نمازوں کا قائم کرنا ضروری ہے۔صحابہء کرام کی سیرت کا مطالعہ کریں، صحابہء کرام کے دور کو یاد کریں ۔صحابہء کرام دوران جنگ بھی فرض نمازوں کا اہتمام کرتے تھے ۔قرآن کا مطالعہ کریں ۔قرآن میں ہے :اور اے محبوب جب تم ان میں تشریف فرماہو پھر نماز میں ان کی امامت کرو تو چاہیے کہ تم میں ایک جماعت تمھارے ساتھ ہو اور وہ اپنے ہتھیار لیے رہیں پھر جب وہ سجدہ کرلیں تو ہٹ کر تم سے پیچھے ہوجائیں اور اب دوسری جماعت آئے جو اس وقت تک نماز میں شریک نہ تھی اب وہ تمہارے مقتدی ہوں اور چاہیے کہ اپنی پناہ اور اپنے ہتھیار لیے رہیں کافروں کی تمنا ہے کہ کہیں تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے اسباب سے غافل ہوجاؤ تو ایک دفعہ تم پر جھک پڑیں اور تم پر مضائقہ نہیں مینھ کے سبب تکلیف ہو یا بیمار ہو کہ اپنے ہتھیار کھول رکھو اور اپنی پناہ لیے رہو بیشک اللہ نے کافروں کے لئے خواری کا عذاب تیار کر رکھا ہے پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے پھر جب مطمئن ہوجاؤ تو پھر حسب دستور نماز قائم کرو بیشک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔ مندرجہ بالا ترجمہء آیت قرآن میں نماز خوف کا بیان ہے۔جہاد میں جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین نے دیکھا کہ آپ نے مع تمام اصحاب کے نماز ظہر باجماعت ادا فرمائی تو انھیں افسوس ہوا انھوں نے اس وقت کیوں نہ حملہ کیا اور آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ کیا ہی اچھا موقع تھا جب بعضوں نے ان سے کہا اس کے بعد ایک اور نماز ہے جو مسلمانوں کو اپنے ماں باپ سے زیادہ پیاری ہے یعنی نماز عصر جب مسلمان نماز کے لیے کھڑے ہوں تو پوری طاقت سے حملہ کرکے انھیں قتل کردو اس وقت جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور انھوں نے سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ یہ نماز خوف ہے اور اللہ عز و جل فرماتا ہے واذا کنت فیھم ۔۔۔۔۔۔۔حاضرین کو دو جماعتوں میں تقسیم کردیا جائے ایک ان میں سے آپ کے ساتھ رہے آپ انھیں نماز پڑھائیں اور ایک جماعت دشمن کے مقابلہ میں قائم رہے ۔نماز خوف کا مختصر طریقہ یہ ہے کہ پہلی جماعت امام کے ساتھ ایک رکعت پوری کرکے دشمن کے مقابل جائے اور دوسری جماعت جو دشمن کے مقابل کھڑی تھی وہ آکر امام کے ساتھ دوسرے رکعت پڑھے فقط امام سلام پھیرے اور پہلی جماعت آکر دوسری رکعت بغیر قرآت کے پڑھے اور سلام پھیر دے اور دشمن کے مقابل چلی جائے پھر دوسری جماعت اپنی جگہ آکر ایک رکعت جو باقی رہی تھی اس کو قرآت کے ساتھ پورا کرکے سلام پھیرے ۔حالت خوف میں دشمن کے مقابل اس اہتمام کے ساتھ نماز ادا کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز باجماعت کس قدر ضروری ہے ۔کیا ایسا کبھی ہوتا ہے کہ کوئی مسلمان شب معراج یا شب برآت کا روزہ رکھے اور رمضان کے فرض روزے ترک کردے؟ اگر ایسا کوئی کرے تو کیا وہ گنہگار نہیں ؟ اسی طرح اگر کوئی شب معراج یا شب برآت میں نفل نمازیں ادا کرے مگر عشاء اور فجر کی نماز چھوڑ دے یا فرض نمازیں جماعت سے نہ پڑھے تو وہ بھی گنہگار ہے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو نماز با جماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے،ماہ شعبان و شب برآت کی قدر کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے ، شب برآت میں عبادت کے لیے قیام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور شعبان کے پندرہویں دن میں روزہ رکھنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔

तंज़ीम फारग़ीन -ए- अमजदिया ने की हिजाब फैसले की निंदा__ रिपोर्ट _आसिफ जमील अमजदी

__तंज़ीम फारग़ीन-ए- अमजदिया 2010 के उलेमा ने हिजाब मामले में कर्नाटक उच्च न्यायालय के फैसले पर प्रतिक्रिया व्यक्त की और निर्णय को खेदजनक बताया कि यह पूरी तरह से इस्लाम के खिलाफ है और यह इस्लामी शिक्षाओं और शरयी नियमों में हस्तक्षेप है जो हमें स्वीकार्य नहीं है . ऐसे में हमें कानूनी विशेषज्ञों और बड़ों के प्रयासों का इंतजार है जो इस मामले में कोर्ट का दरवाजा जरूर खटखटाएंगे. क्योंकि अगर ऐसा नहीं किया गया और फैसले पर खामोश रहे तो इसके कई नकारात्मक प्रभाव पड़ सकते हैं, खासकर मुस्लिम लड़कियों की शिक्षा पर. फैसला सुनाने से पहले सरकार को यह विचार करना चाहिए कि सभी धर्मों के छात्रों के लिए शिक्षण संस्थानों में उनके धार्मिक प्रतीकों के साथ अध्ययन करने की प्रथा रही है, लेकिन हमेशा की तरह, मुसलमानों को अभी भी निशाना बनाया जा रहा है। इस संगठन के एक युवा सक्रिय धार्मिक विद्वान हज़रत मौलाना आसिफ जमील अमजदी गोंडवी ने अपने बयान में कहा कि निर्णय आने की देरी थी सो हमने कर्नाटक उच्च न्यायालय को भी देखा लिया। मुस्लिम छात्र-छात्राएं नाराज न हों। धैर्य रखें, अपनी परीक्षा ऑनलाइन लें यदि संभव हो तो ,यह बहुत महत्वपूर्ण है। अदालत के इस फैसले के आधार पर बदमाशों के लिए समाज में अशांति फैलाना संभव है, इसलिए मुस्लिम छात्राओं को बहुत समझदारी से काम लेने की जरूरत है, ऐसे में कभी भी भावुक न हों.

حجاب فیصلہ پر تنظیم فارغین امجدیہ کا اظہار مذمت_ رپورٹ :- آصف جمیل امجدی

حجاب معاملہ میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ پر تنظیم فارغین امجدیہ 2010؁ء کے علماۓ کرام نے رد عمل ظاہر کیا اور اس فیصلے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے علماء نے اپنا ایک بیان رلیز کیا کہ عدالت کا یہ فیصلہ دستور ہند کے دفعہ 15/ کے سراسر خلاف ہے اور یہ اسلامی تعلیمات نیز شرعی احکام میں مداخلت ہے جو ہمیں کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ایسی صورت حال میں ہمیں انتظار ہے ماہرین قانون اور عمائدین کی کوششوں کا کہ وہ اس معاملہ میں ضرور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا بل فیصلہ پر چپی سادھے رہے تو اس کے کئی منفی اثرات دیکھنے کو مل سکتے ہیں بالخصوص مسلم بچیوں کی تعلیم پر برا اثر پڑے گا۔ فیصلہ سے قبل حکومت کو یہ سوچنا چاہیے کہ تعلیمی اداروں کا یہ رواج رہا ہے کہ بلاتفریق مذہب کے طلبہ و طالبات ادارے میں اپنی مذہبی علامتوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں لیکن ہمیشہ کی طرح آج بھی مسلمانوں کو نشان زد پر لیا گیا۔تنظیم ھذا کے متحرک فعال نوجوان عالم دین حضرت مولانا آصف جمیل امجدی گونڈوی نے اپنے بیان میں کہا کہ فیصلہ آنے کی دیری تھی سو وہ بھی ہم نے کرناٹک کے ہائی کورٹ کو دیکھ لیا، لہذا اس سے مسلم طلبہ و طالبات مشتعل نہ ہوں بل کہ صبر سے کام لیں، آن لائن ممکن ہو سکے تو اپنا امتحان دیں یہ بہت ضروری ہے۔ کورٹ کے اس فیصلے کو بنیاد بنا کر ممکن ہے کہ شر پسند کی طرف سے سماج میں بدامنی پھیلائی جاۓ ، لہذا مسلم طالبات کو ایسی صورت میں بہت ہی دانشمندی اور مصلحت سے کام لینے کی ضرورت ہے، جذباتی ہرگز نہ بنیں۔

کشمیر فائلس: مسلم نسل کشی کی بھیانک تیاری…..مشتاق نوری ۱۶؍مارچ ۲۰۲۲ء

. 😢😢😢

کل ایک پرنٹ اخبار سو توپ کے برابر تھا۔آج ایک الیکٹرانک میڈیا ہاوس ہزار توپ کے برابر ہے۔اور جب میڈیا فرقہ واریت کا قائل ہو تب تو یہ توپ سے آگے نکل کر کسی جان لیوا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے۔تب انصاف و رواداری تیل بیچنے نکل جاتا ہے۔وہاں صرف طاقتور خیمے کا متعصبانہ ایجنڈہ ہی حق ہوتا ہے۔تب کورٹ قانون سب لولہے لنگڑے بنے رہنے میں بھلائی خیال کرتا ہے۔باقی کمزور طبقے کا دکھ درد سب ڈھکوسلا یا ڈھونگ کہلاتا ہے۔یہ کام میڈیا کے لیے بہت آسان ہوتا ہے۔یہ میڈیا بھی نا بڑا پاور فل ہوتا ہے راتوں رات ہیرو کو ویلن، ظالم کو مظلوم اور فرقہ پرست کو روادار بنا دیتا ہے۔کچھ یہی حال اہل کشمیر کا ہوا۔جو اب تک مظلوم ہیں جن کی آواز تک دبا دی گئی ہے۔جن پر طویل عرصے تک لاک ڈاؤن مسلط رکھا گیا۔ایک فلم کے ذریعے انہیں دنیا کے سامنے دہشت گرد،ظالم، کٹر پنتھ، علیحدگی پسند بنا کر پیش کر دیا گیا۔سب جرم میری ذات سے منسوب ہے محسن کیا میرے سوا شہر میں معصوم ہیں سارےکشمیر فائلس کو ایک ایک فرد تک پہنچانے کے لیے اس وقت ملک کا ہر ہندو خود میں میڈیا ہاؤس بنا ہوا ہے۔بہار کے ایک یوٹیوبر نے اپنے خرچے سے ۲۵ سو لوگوں کو فلم دکھانے کا اعلان کیا ہے اور ٹکٹیں بک کروا چکا ہے۔اس فلم کو واشنگٹن ڈی سی میں دکھایا گیا۔کئی دوسرے ملکوں میں دکھاۓ جانے کے قواعد چل رہے ہیں۔انوپم کھیر ویڈیو جاری کر کے اپیل کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جو راشٹر بھکت ہوگا جو اصلی ہندو ہوگا وہ ضرور اس فلم کو دیکھے گا۔ایسے میں کون ظالم اپنی راشٹر بھکتی یا ہندوتو کو خطرے میں ڈالے گا۔مسلم سماج کے خیر خواہ اب تک صرف اسی غم میں مبتلا رہے کہ ہندووں نے کئی سینائیں، کئی طرح کے تشدد آمادہ دل بنا لیے ہیں۔کرنی سینا، رام سینا،شیو سینا، بجرنگ دل، ہندو رکشا دل، وغیرہ ملک میں اس طرح کے قریب قریب چھوٹے بڑے ۳۰ ہزار گروپ کام پر لگے ہیں جن کا اصل مقصد ہی ہے دنگا بھڑکانا، اقلیتی طبقے کو نشانہ بنانا۔ہر ایک کا لنک بجرنگ دل سے ملتا ہے اور بجرنگ دل آر ایس ایس کا ٹرینڈ لڑاکو دستہ ہے جس میں ہر شعبے کے لوگ جڑے ہوۓ ہیں۔ہم یہ بھول ہی گئے کہ یہ ۲۱ ویں صدی ہے اب گولی، بارود و بم سے جنگ نہیں لڑی جائے گی اس برقی دور میں ڈیجیٹل وار سے اپنے دشمنوں کو گھات لگا کر مات دیا جاۓ گا۔یہ کشمیر فائلس تو آج آئی ہے۔ورنہ بالی ووڈ میں ہزاروں ایسی فلمیں بن چکی ہیں جس میں ہمیں ہر بار اتنکوادی اور ظالم دکھایا گیا ہے۔جس فلم میں بھی اس طرح کا کردار پلے کیا جاتا ہے اسے ڈراونا بنانے، مسلم سماج کے تئیں نفرت برپا کرنے کے لیے ویلن کو کرتا پاجامہ پہنا کر اس کے کندھوں پر سلیقے سے عربی رومال بھی ڈال دیا جاتا ہے۔یہیں تک نہیں رکتے بلکہ جب بھی کسی اتنکوادی کردار کو دکھانا ہوتا ہے تو اس کے ہاتھ میں تسبیح بھی تھما دی جاتی ہے۔وہ اللہ اکبر اللہ اکبر بھی کہتا رہتا ہے۔یہ حال صرف بالی ووڈ کا نہیں بلکہ جنوبی ہند کے مختلف صوبوں میں بنی فلموں سے لے کر بھوجپوری فلموں تک یہی کچھ دکھایا جاتا رہا ہے۔آج سے لگ بھگ دس ماہ قبل فیسبک چلاتے ہوئے نرہوا کی کسی فلم کی ۹ منٹ کی ایک ویڈیو کلپ سامنے چلنے لگی۔اس میں ویلن کرتا پا جامہ، کندھے پر عربی رومال اور ہاتھ میں تسبیح لے کر ایک ہندو فیملی کے گھر پر دھاوا بول دیتا ہے۔ویلن کا چھوٹا بھائی یہ کہتے ہوۓ ہندو لڑکی کا بلاتکار کر دیتا ہے چل تجھے جنت بھیج دیتا ہوں۔قسم خدا کی میں نے اسی وقت اس کلپ کے کمینٹس چیک کیے تو دماغ کو زور کا جھٹکا لگا کہ اس میں سارے کمینٹ کرنے والے کھلے لفظوں میں مسلمانوں کو مسلم عورتوں کو بھدی بھدی گالیاں دے چکے تھے۔دس منٹ کے ویڈیو کلپ کے ویوز اس وقت 4.5 ملین تھا یعنی صرف فیسبک کے اس پیج پر اس ویڈیو کو تقریبا ۴۵ لاکھ لوگ دیکھ کر مسلمانوں کے تئیں اپنے دل میں نفرت کی آگ مزید بھڑکا چکے تھے۔غالبا ۲۰۰۳ میں طالبان نام کی ایک فلم آئی تھی جس میں طالبانیوں کو صرف دہشت گرد نہیں دکھایا گیا ہے بلکہ انہیں عورت کا دشمن، جاہل، گنوار اور عیاش دکھایا گیا ہے۔اس فلم کو دیکھ کر کوئی بھی ہندو طالبان سے شدید نفرت کرے گایہ صرف ایک مووی کی بات نہیں ہے۔ایسی ہزاروں موویز آ چکی ہیں جس میں دین و شریعت کی کھِلی اڑائی گئی ہے۔دین کو دہشت گردی کا اڈہ دکھایا گیا ہے۔مسلم سماج کو سیدھے ظالم و جابر دکھایا گیا ہے۔اکثر فلموں میں چکلہ یعنی رنڈی خانہ چلانے والا کسی مسلم کو دکھایا جاتا ہے۔اس سے سماج پر کتنا برا اثر پڑا ہے ہم تو سیریس لیتے ہی نہیں۔فلمی دنیا نے ہمیں چکلہ چلانے والا باور کرا دیا کہ سارے قحبہ خانے ہم ہی چلاتے ہیں۔اور ہمارے نوجوان دیکھ کر خوش ہیں۔کشمیر فائلس آر ایس ایس کے ایجنڈے کی تکمیل کا اہم ستون ہے۔آپ محسوس کر رہے ہیں؟ آج سارا میڈیا دن رات کشمیر فائلس پر ہی پروگرام کر رہا ہے۔مطلب وہ اپنے ٹارگٹ کی طرف تیزی بڑھ رہے ہیں۔پچھلے کئی سالوں سے جو کام میڈیا یا آر ایس ایس کے ہرکارے نہیں کر پاۓ تھے کشمیر فائلس نے ایک رات میں سب کر دیا۔سارے ہندو جذباتی ہو کر فلم دیکھنے ہال تک جاتے ہیں اور روتے ہوۓ نکل رہے ہیں۔کوئی نکلتے ہی اپنا غصہ ظاہر کرنے لگتا ہے۔ابھی ایک ویڈیو دیکھا اس میں کشمیر فائلس دیکھنے کے بعد ایک آدمی سارے ہندو نوجوانوں سے ہتھیار اٹھانے اور مسلمانوں کو کاٹنے کی اپیل کرتا ہے۔اور جذباتی ہو کر یہ بھی کہتا ہے کہ میں بیس کو کاٹوں گا۔کشمیر فائلس سے آر ایس ایس کا پلان بالکل کامیاب ہوتا دکھ رہا ہے۔۲۰۲۴ میں پھر مودی کی سرکار بن رہی ہے۔اس کا معنی مخالف، رام راج کا راستہ کلیئر ہونے کو ہے۔اس فلم سے آنے والے وقتوں میں ہندو مسلم کھائی مزید گہراتی چلی جاۓ گی۔ہندو لڑکے اور نفرتی بن جائیں گے۔ماب لنچنگ کی واردات بڑھ جاۓ گی۔ورنہ اس فلم کے اس قدر ہنگامہ خیز پروموشن کا مقصد ہی کیا ہے؟اس فلم کا منفی اثر جو کبھی مالی کبھی بدنی تو کبھی سماجی ضیاع کو بڑھاوا دے گا۔اقلیت کے خلاف تشدد و نفرت کو لوگ اپنا دھرم سدھ ادھیکار (مذہب کا دیا گیا حق) سمجھیں گے۔اس کی چپیٹ میں سب سے زیادہ کشمیر کے وہ طلبہ، وینڈرس،پھیری والے تجار ہوں گے جو ملک کے مختلف قریات و امصار میں رہ رہے ہیں۔ان کو زد و کوب ہی نہیں ان کا گلہ کاٹ کر لوگ کہیں گے کہ سنودھان کی رکشا کے لیے، لا اینڈ آرڈر کو بحال رکھنے کے لیے ان کی لنچنگ ضروری تھی۔کشمیری پنڈتوں جو کشمیر کی پتھریلی زمین پر کاشت کاری کرکے گزر بسر کر رہے تھے۔پہلے سے ہر فیملی کو دس ہزار روپے، مہینہ بھر کا راشن اور کم سے کم ایک آدمی کو نوکری دے دی گئی ہے اب انہیں مزید ہمدردیاں ملیں گی۔پیسے بھی برسیں گے۔دوسرا وہ طبقہ جس پر اس فلم کی نحوست پڑنے والی ہے۔وہ ہے کرتا پا جامہ والے مولوی برادری کے لوگ جو ملک کے ٗ مختلف علاقوں میں رہتے ہیں۔یہ بات میں اس لیے کہ رہا ہوں کہ اس فلم کی ایک سین میں دکھایا گیا ہے کہ پنڈتوں کو کشمیر چھوڑنے کے لیے مسجدوں کے منبروں سے امام لوگ اعلان کر رہے ہیں۔فلم میکر یہیں پر نہیں رکے، اس نے تو ہندو جذبات کو مزید بھڑکانے کے لیے یہ بھی بڑھا دیا ہے کہ ہر مسجد کا امام اعلان میں کہ رہا ہے کہ “سارے ہندو اپنی اپنی جوان لڑکیوں کو ہمارے لیے چھوڑ کر نکل جائیں یہ ہماری گزارش نہیں، حکم ہے”پوری فلم نہ بھی دکھائی جاۓ، صرف تیس سیکنڈ کی چھوٹی سی یہی کلپ دکھا دی جاۓ تب بھی اتنی آگ لگ جاۓ گی جتنی لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس بدترین جملے سے کس کے جذبات نہیں بھڑکیں گے؟ کس کو طیش نہیں آۓ گا؟ کون ہوگا جو مسجد کے امام کا یہ اعلان سنے گا اور آج علما و طلبہ سے سخت ترین نفرت نہیں کرے گا؟آخر ظلم کا یہ تسلسل کہاں جا کر ٹوٹے گا؟اور خون کتنا بہے گا؟ساحر لدھیانوی کے لفظوں میںظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہےخون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گااگر مان بھی لیں کہ کشمیریوں نے پنڈتوں کی نسل کشی کی اور انہیں وہاں سے بھگا دیا تاہم یہ بات کبھی قابل قبول نہیں کہ مسجدوں سے یہ اعلان کیا گیا تھا “کہ اپنی اپنی لڑکیوں کو ہمارے لیے چھوڑ کر نکل جاو”۔ایک خراب سے خراب ترین مسلمان بھی یہ کام نہیں کرے گا۔مگر نفرت کے پجاریوں نے فلم میں وہ سارا مسالہ ڈال دیا ہے جس سے ہندو سماج برافروختہ ہو جاۓ۔طیش میں آکر بدلہ لینے کے لیے مسلم گھروں میں گھس کر خواتین کی آبرو سے کھیلے۔ہم آپ سوچتے رہیں گے مگر فلم جس کام کے لیے بنائی گئی تھی اس میں وہ ۱۱۰ فیصد کامیاب ہے۔آج مودی کا اپنا سارا بھاشن اسی فلم پر رہا ہے۔اس نے زور دے کر کہا کہ ایسی فلمیں بار بار بننی چاہیے۔انوپم کھیر کی لوٹری لگ گئی اب ہر ہندو اس فلم کو سنیماگھروں میں جاکر بڑے پردے پر دیکھ رہا ہے۔اس سے اس کی کمائی بھی ہوئی۔ہندوؤں کا ہیرو بھی بن گیا۔اور آر ایس ایس کے ایجنڈے کی تکمیل کا خواب بھی پورا ہونے کو ہے۔جب کشمیر فائلس بن گئی تو اس کا کوئی علاج ہونا چاہیے کہاوت ہے کہ لوہے کو لوہا کاٹتا ہے۔مطلب یہ ہے کہ کشمیر فائلس کا مقابلہ گجرات فائلس، بھاگل پور فائلس،ہاشم پورا فائلس،میرٹھ فائلس بنا کر ہی کیا جا سکتا ہے۔اس فلم کے خلاف احتجاج کرنے سے کوئی فائدہ نہیں۔ستم کہیے کہ مسلم سماج کسی طرح کی بھی فائلس بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔جب یہ کرناٹکا میں حجاب معاملے میں مات کھا گیا تو اتنے بڑے معاملے کو ہینڈل کرنا اس کے بس میں نہیں۔جانے کب سے سارے اسکولس کالجوں میں سرسوتی پوجا کا آیوجن کیا جاتا رہا ہے۔اگر اس گرم توے پر روٹی سیکنی ہو تو ملک بھر کے تھانوں کچہریوں میں اس پوجا کے خلاف پی آئی ایل داخل کرنے کی ضرورت تھی جو ہم نے کیا نہیں۔کشمیر فائلس کے کتنے پنے کھلے، کتنے جان بوجھ کر چھپاۓ گئے۔کتنے پنے سے نظریں چرائی گئیں اس کا فیصلہ تو اب ملک کی عدالت میں بھی نہیں ہو سکتا۔اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا

حجاب،اسلام کا لازمی حصہ نہیں- ہائی کورٹ:-📝حسن نوری گونڈوی

اس فیصلے کو پڑھنے کے بعد چند سوالات ذہن فقیر میں آئے ہیں کوئی بھائی اس کا جواب تلاش کریں

1) کیا جو اسلام کا لازمی حصہ ہوگا اسے کورٹ اسکول و کالج میں کرنے دے گی؟

2) کیا ہندو، جین، بودھ، سکھ وغیرہ کے مذہبی معاملات کو یہی کہہ کر اسکول و کالج و یونیورسٹی سے خارج کیا جائے گا؟

3) کیا جو اسلام کا لازمی حصہ نہیں اسے اپنی مرضی سے کرنے پر روک لگایا جائے گا؟

4) کیا ہندوستان میں بسنے والے تمام دھرم کے لوگ اب وہی کر سکتے ہیں جو دھرم کا لازمی حصہ ہو؟

5) یہ کیسے معلوم ہوگا کہ فلاں کام یا فلاں عمل دھرم کا لازمی حصہ نہیں؟؟

6) کیا دھارمک پستکوں اور مذہبی اسکالر کے علاوہ کوئی اور شخص کسی دھرم کے بابت یہ کہہ سکتا ہے کہ فلاں کام دھرم کا لازمی حصہ ہے اور فلاں نہیں؟

7) جس کا کا حکم کوئی دھرم دے لیکن اس دھرم کے لوگ اس میں غفلت برتیں(یعنی کوئی کرے اور کوئی نہ کرے) کیا اسے دھرم کا لازمی حصہ نہیں مانا جائے گا؟؟

8) ہَوَن جو ہندو دھرم میں ایک عظیم عبادت ہے اسے اکثر ہندو نہیں کرتے کیا اسے دھرم سے نکالا جائے گا؟

9) اگر اسکول، کالج، یونیورسٹی میں اسلامی وضع قطع سے روک لگایا جا رہا ہے تو آخر، تلک لگانا، بھجن گانا، پراتھنا کرنا، مخصوص دھرم کی تعلیم دینا، پگڑی پہن کر آنا، جنیو اور چوٹی رکھ کر آنے پر کب روک لگایا جائے گا؟

10) “آئین ہند” میں جو یہ کہا گیا کہ ” رنگ و نسل، ذات پات کی تفریق نہ کی جائے گی

نوٹ: یہ سوالات کسی بھی دھرم کو ٹارگٹ کرنے کے لیے نہیں ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کورٹ، دھرم گرو سے سوال کرتی دھارمک کتابوں پر گفتگو کرتی

سہلاؤشریف میں ۱۵۴ واں عرس بخاری بحسن وخوبی اختتام پزیر:- محمد شمیم احمد نوری مصباحی

عرس کی تقریبات میں زائرین کا سیلاب امنڈ پڑا۹شعبان المعظم ۱۴۴۳ ھ مطابق ۱۳ مارچ ۲۰۲۳ ء بروز اتوار علاقۂ تھار کی مرکزی درسگاہ “دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف،گرڈیا باڑمیر” کے وادئیِ رحمت وانوار میں قطب تھار حضرت پیر سید حاجی عالی شاہ بخاری کا ۱۵۴ واں، حضرت پیر سید علاؤ الدین شاہ بخاری کا ۵۱ واں اور بانئِ دارالعلوم انوار مصطفیٰ حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری کا آٹھواں عرس بخاری انتہائی عقیدت و محبت اور تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا،اولاً بعد نماز فجر دارالعلوم کی عظیم الشان “غریب نواز مسجد” میں اجتماعی قرآن خوانی کی گئی، بعد نماز ظہر قومی یکجہتی کا پروگرام ہوا جس میں باڑمیر ایڈیشنل ایس پی نرپت سنگھ،رامسر کے تحصیلدار جناب چھوٹے لال،سلمان خان پردھان گڈراروڈ،ماسٹر عبداللطیفACBEEO رامسر،سماجی کارکن جناب جوگندر تن سنگھ چوہان، حاجی فتح محمدصاحب ضلع صدرکانگریس کمیٹی باڑمیر نے اپنے اپنے خیالات وتاثرات کا اظہار کیا- ان میں سے اکثر دانشوران نے لوگوں کو دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کے حصول پر زور دینے کے ساتھ ملک وملت کی خدمت اور وطن عزیز ہندوستان سے محبت اور دیش میں امن وامان برقرار رکھنے کی لوگوں سے اپیل کی-دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے مہتمم وشیخ الحدیث اور خانقاہ عالیہ بخاریہ کے سجادہ نشین نورالعلماء پیرطریقت حضرت علّامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری نے اس پروگرام میں شریک سبھی حضرات کاشکریہ اداکرنے کے ساتھ کچھ معززین کو راجستھانی تہذیب ورواج کے مطابق عمامہ باندھ کر اور مالا پہناکراستقبال کیا، اور جن حضرات نے بھی اس عرس بخاری کے انتظام وانصرام میں دامے درمے سخنے کسی بھی طرح سے حصہ لیا یا اس موقع پر دارالعلوم انوارمصطفیٰ کی زیر تعمیر بلڈنگ میں اپناقیمتی تعاون پیش کیاان سبھی حضرات کی حوصلہ افزائی کرنے کےساتھ انہیں اپنی دعاؤں سے نوازا،اور سبھی اصحاب خیر سے مزید تعاون کی درخواست کی-اور آپ نے اپنے خطبۂ استقبالیہ میں فرمایا کہ “بلا شبہ اولیائے کرام کے آستانے آپسی بھائی چارہ کو بڑھاوا دیتے ہیں،اور ان آستانوں سے دیش کے باشندوں کو آپسی میل ملاپ،الفت ومحبت، امن چین اور دیش سے محبت کاپیغام دیا جاتا ہے”اس پروگرام کی نظامت ماسٹر خان محمد ہرپالیہ ومولانا محمدحسین صاحب قادری انواری نے کی-بعدنماز عصر دارالعلوم کے دارالحدیث سے جلوس چادر صاحب سجادہ حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری اوران کے برادران،سادات کرام وعلمائے ذوی الاحترام کی قیادت میں سندھی مولود شریف و نعت ومنقبت اوردرودشریف و کلمۂ طیبہ کا ذکر کرتے ہوئےروانہ ہوا-لوگوں کے کثیر ازدہام کے باوجود ابنائے دارالعلوم انوارمصطفیٰ وغلامان بخاری کمیٹی گاگریا[علاقہ کھاوڑ] اور تھانہ رامسر وبجڈیار کے پولس محکمہ کی اچھی دیکھ ریکھ و عمدہ گائیڈنگ کی وجہ سے انتہائی سکون و اطمنان کےساتھ درگاہ شریف پہونچا-سب سے پہلے درگاہ شریف میں آرام فرما سبھی بزرگان دین کے آستانوں پر چادرپوشی وگل پاشی کی گئی، اجتماعی فاتحہ خوانی ہوئی، صلوٰة وسلام کے بعد درگاہ کے سجادہ نشین قبلہ پیر صاحب نے عرس میں تشریف لائےسبھی زائرین اور دوسرے لوگوں کے لیے جملہ آفات وبلیات اور ہر طرح کی بیماریوں، وباؤں اور مشکلات وپریشانیوں سے حفاظت اور ملک وملت کی صلاح وفلاح اور دیش میں امن چین اور شانتی کے لیے خصوصی دعا کی-بعد نماز مغرب:دارالعلوم وشاخہائے دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے کچھ ہونہار طلبہ کا دینی،علمی،اصلاحی وثقافتی پروگرام تلاوت،نعت ومنقبت، تقریر ومکالمہ کی صورت میں ہوا،جسے علماء وعوام نے بہت پسند کیا اور داد ودہش اورتحسین سےخوب خوب نوازا-بعدنمازعشاء:علمائے کرام کاخصوصی پروگرام قاری عبدالرزاق انواری کی تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا-اس پروگرام میں خصوصی تقریر جانشین حضورمفتئِ اعظم راجستھان حضرت علّامہ الحاج مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی شیخ الحدیث:دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور کی ہوئی،آپ نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ “اگر آپ لوگ دارین میں سرخ روئی چاہتے ہیں تو اللہ ورسول کی اطاعت کے ساتھ اپنے بچوں کو دینی وعصری تعلیم سے لیس کریں،اپنے والدین کی خدمت کریں،بڑوں کی تعظیم اور چھوٹوں پر شفقت کریں،پڑوسیوں کاخیال رکھیں،غریبوں اور محتاجوں کی مدد کریں،اپنے ان دینی وتعلیمی اداروں کا خوب خوب تعاون کریں، بزرگوں کے دامن کرم سے اپنے آپ کو وابستہ رکھیں،حاصل کلام یہ کہ تعلیمات اسلام پر عمل پیراہوں-آپ کے خطاب سے قبل ان حضرات نے بھی خطاب کیا-شہزادۂ مفتئ تھر حضرت مولاناعبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی مہتمم:دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا،حضرت مولانا محمد ایوب صاحب اشرفی علی پور،ہاتھمہ، حضرت مولاناالحاج محمد پٹھان صاحب سکندری ریوڑی،جیسلمیر- جب کہ خصوصی نعت ومقبت خوانی کاشرف مدّاح رسول حافظ وقاری محمد عطاؤالرحمٰن قادری انواری و واصف شاہ ہدیٰ حضرت مولاناقاری محمد جاوید صاحب سکندری انواری نے حاصل کیا-نظامت کے فرائض مولانامحمدحسین صاحب قادری انواری نگراں:شاخہائے دارالعلوم انوارمصطفیٰ و حضرت مولانا علیم الدین صاحب قادری اشفاقی اور مولوی محمدریاض الدین سکندری انواری متعلم درجۂ فضیلت دارالعلوم ہٰذا نے مشترکہ طورپر انجام دییے-عرس کی تقریبات میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے- مصلح قوم وملّت حضرت علّامہ ومولانا حافظ اللہ بخش صاحب اشرفی جنرل سکریٹری: سنی تبلیغی جماعت باسنی،سیدغلام شاہ بامنور، سرپنچ سیدمٹھن شاہ مٹاری عالمسر، مولانامحمدعمران ناگورشریف،مولانا کمال الدین صاحب غوثوی سوڑیار، مولاناالحاج سخی محمد قادری[چیف خلیفہ:جیلانی جماعت، مولانامحمد رمضان قادری،مولاناغلام رسول صاحب ایٹادہ،مولاناعلی حسن قادری جودھپور،حاجی عبدالغفور سابق وزیر[منتری] راجستھان سرکار،جناب رانافقیر جیسلمیر،ہری سنگھ سوڈھا سابق ودھایک شیو،ایڈوکیٹ روپ سنگھ راٹھورچوہٹن،قبلہ پیر صاحب نے سبھی شرکائے عرس بخاری اور حکومتی اہل کاروں کا عرس کمیٹی کی طرف شکریہ اداکیا-صلوٰة وسلام اور دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-رپورٹ:محمدشمیم احمدنوری مصباحی!ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

ज़कात

अस्सलामु अलैकुम व रहमत उल्लाह व बर्कातुहु

जबरदस्त मिसाल है।
हम, “तरबूज” खरीदते हैं.
मसलन 5 किलो का एक नग
जब हम इसे खाते हैं
तो पहले इस का मोटा छिलका उतारते हैं.
5 किलो में से कम से कम 1किलो
छिलका निकलता है.
यानी तकरीबन 20%
क्या इस तरह 20% छिलका
जाया होने का हमे अफसोस होता है?
क्या हम परेशान होते हैं. क्या हम सोचते हैं के हम तरबूज को
ऐसे ही छिलके के साथ खालें.
नही बिलकूल नाही!
यही हाल केले, अनार, पपीता और
दीगर फलों का है. हम खुशीसे
छिलका उतार कर खाते हैं, हालांके हम ने इन फलों को छिलकों समेत
खरीदा होता है.
मगर छिलका फेंकते वक्त हमे
बिल्कुल तकलीफ नाही होती.
इसी तरह मुरगी बकरा साबीत
खरीदते हैं. मगर जब खाते हैं, तो
इस के बाल,खाल वगैरे निकाल कर
फेंक देतें हैं.
क्या इस पर हमें कुछ दुःख होता है ?
नही और हरगीज नही।
तो फिर 40 हजार मे से 1 हजार देने पर
1लाख मे से 2500/-रूपये देने पर
क्यो हमें बहुत तकलीफ होती है ?
हालांके ये सिर्फ 2.5% बनता है यानी 100/- रूपये में से सिर्फ (ढाई) 2.50/-रूपये ।
ये तरबूज, आम, अनार वगैरे के छिलके और गुठली से कितना कम है,
इसे शरीयत मे जकात फरमाया गया है,
इसे देने से
माल भी पाक, इमान भी पाक,
दिल और जिस्म भी पाक
और माशरा भी खुशहाल,
इतनी मामूली रकम यानी 40/-रूपये मे से सिर्फ 1 रूपया
और फायदे कितने ज्यादा,
बरकत कितनी ज्यादा।
समझ गए हो तो आगे भेजो।
●ज़्ज़ाक़ल्ला खेर●
🌹🌷वस्सलाम 🌷

सेहलाऊ शरीफ में 154 वां उर्से बुखारी मनाया गया

सेहलाऊ शरीफ में 154 वाँ उ़र्से बुखारी मनाया गया।उर्स के प्रोग्राम में ज़ाइरीन का सैलाब उमंड पड़ा।इलाक़ा-ए-थार की मशहूर दीनी दर्सगाह “दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ,गरडिया,बाड़मेर” के वसीअ़ ग्राउंड में 13 मार्च 2022 ईस्वी दिन:रविवार को क़ुतुबे थार हज़रत पीर सय्यद हाजी आ़ली शाह बुखारी का 154 वाँ, हज़रत पीर सय्यद अ़लाउद्दीन शाह बुखारी का 50 वाँ और बानी-ए-दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा हज़रत पीर सय्यद कबीर अहमद शाह बुखारी [अ़लैहिमुर्रहमा] का आठवाँ उ़र्से बुखारी इन्तिहाई शानो शौकत और अ़क़ीदत व मोहब्बत और हर्ष व उल्लास के साथ मनाया गया। सबसे पहले बाद नमाज़े फज्र: इज्तिमाई कुरआन ख्वानी की गई, फिर बाद नमाजे ज़ोहर क़ौमी एकता का प्रोग्राम हुआ जिसमें एडिशनल एसपी बाड़मेंर नरपत सिंह जी, तहीलदार रामसर छोटे लाल जी,सलमान खान प्रधान गडरारोड,अ:लतीफ AC:Beoo बलाक रामसर, तन सिंह चौहान के सुपुत्र जोगेन्दर सिंह चौहान जी, हाजी फतेह मोहम्मद साहब अध्यक्ष जिला कांग्रेस कमेटी बाड़मेर ने अपने अपने विचार व्यक्त किए, अधिकतर लोगों ने दीनी शिक्षा के साथ दुनियावी शिक्षा हासिल करने और आपसी भाईचारा और देश से मोहब्बत पर जोर दिया। हज़रत पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी ने कौमी एकता प्रोग्राम में शामिल सभी मेहमानों का शुक्रिया अदा करते हुए कहा कि” औलिया-ए-किराम, सूफी संतों के आस्ताने आपसी भाई चारा को बढ़ावा देते हैं, और इन आस्तानों से देश वासियों को आपसी मेल मिलाप अमन चैन और देश से मोहब्बत का पैगाम दिया जाता है, हज़रत पीर साहब ने दरगाह इंतिज़ामिया कमेटी की तरफ से अपने सभी मेहमानों का शुक्रिया अदा करने के साथ मुख्य अतिथियों को साफा बांधकर और हार पहनाकर स्वागत किया।इस प्रोग्राम का संचालन मास्टर खान मोहम्मद [हरपालिया] व मौलाना मोहम्मद हुसैन साहब क़ादरी अनवारी ने किया- यह दोनों हज़रात गाहे बगाहे लोगों के सामने दारुल उ़लुम अनवारे मुस्तफा और उस के मातहत चलने वाले इदारों बिल खुसूस अनवारे मुस्तफा माध्यमिक विद्यालय का तआ़रुफ भी पेश करते रहे। बाद नमाजे अ़स्र:दारुल उ़लूम के दारुल हदीष से दरगाह शरीफ के लिए जुलूसे चादर साहिबे सज्जादा नूरुल उ़ल्मा पीरे तरीक़त हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी और उन के बिराद्रान,सादाते किराम व उ़ल्मा-ए-ज़विल एहतिराम की क़यादत में सिंधी मौलूद शरीफ व नअ़त व मन्क़बत पढ़ते और दरूद शरीफ व कलमा का ज़िक्र करते हुए रवाना हुआ।लोगों के जन सैलाब के बा वजूद अबना-ए- दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा व ग़ुलामाने बुखारी कमेटी गागरिया [इलाक़ा:खावड़] और थाना रामसर व बिजिडियार के पुलिस प्रशासन की अच्छी देख रेख व गाइडिंग की वजह से इंतिहाई सुकून व इतमिनान के साथ दरगाह शरीफ पहुंचा। सबसे पहले दरगाह शरीफ में आराम फरमा सभी बुजुर्गों के मज़ारों पर चादर पोशी व गुलपाशी की गई, फिर इज्तिमाई फातिहा ख्वानी हुई, सलातो सलाम के बाद दरगाह के सज्जादा नशीन क़िब्ला पीर साहब ने उ़र्स में तशरीफ लाए सभी ज़ायरीन और दूसरे लोगों के लिए जुमला आफतों व बलाओं और हर तरह की बीमारियों से हिफाज़त और मुल्क व मिल्लत की सलाह व फलाह और देश में अमन चैन और शांति की खुसूसी दुआ की।बाद नमाज़े मग़रिब:दारुल उ़लूम व शाखहा-ए-दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा के कुछ होनहार तल्बा का दीनी,इल्मी,इस्लाही व षक़ाफती प्रोग्राम तिलावत,नअ़त व मन्क़बत, तक़रीर व मुकालमा की सूरत में हुआ जिसे उ़ल्मा व अ़वाम ने बहुत पसंद किया और दाद व तहसीन से खूब खूब नवाज़ा।बाद नमाज़े इशा:उ़ल्मा-ए-किराम का खुसूसी प्रोग्राम तिलावते कलामे पाक से शुरूअ़ हुआ।इस प्रोग्राम में खुसूसी तक़रीर जानशीने हुज़ूर मुफ्ती-ए-आज़म राजस्थान हज़रत अ़ल्लामा मुफ्ती शेर मोहम्मद खान साहब रिज़्वी शैखुल हदीष:दारुल उ़लूम इस्हाक़िया जोधपुर की हुई।आप ने अपने खिताब में फरमाया कि “अगर आप लोग दुनिया व आखिरत की भलाई चाहते हैं तो अपने बच्चों की दीनी व अ़सरी तअ़लीम पर तवज्जोह दें,आपसी इत्तिफाक़ व इत्तिहाद क़ाइम करें,अपने माँ बाप की खिदमत करें,अपने से बड़ों की तअ़ज़ीम व तकरीम करें,ग़रीबों और मुहताजों की मदद करें हासिले कलाम यह कि तअ़लीमाते इस्लाम को अपनाएं।आप से पहले इन हज़रात ने भी खिताब किया। शहज़ादा-ए- मुफ्ती-ए- थर हज़रत मौलाना अ़ब्दुल मुस्तफा साहब नईमी सेड़वा,हज़रत मौलाना अ़य्यूब अ़ली साहब अशरफी अ़ली पुरा हाथमा,हज़रत मौलाना पठान साहब सिकन्दरी,रीवड़ी जैसलमेर-खुसूसी नअ़त व मन्क़बत ख्वानी का शर्फ मद्दाहे रसूल हाफिज़ व क़ारी अ़ताउर्रहमान क़ादरी अनवारी व वासिफे शाहे हुदा हज़रत मौलाना क़ारी मोहम्मद जावेद साहब सिकन्दरी अनवारी ने हासिल किया-निज़ामत के फराइज़ हज़रत मौलाना मोहम्मद हुसैन साहब क़ादरी अनवारी निगराँ शाखहा-ए-दारुल उ़लूम हाज़ा व हज़रत मौलाना अ़लीमुद्दीन साहब क़ादरी अशफाक़ी सुमेरपुर ने मुश्तरका तौर पर अंजाम दिए।उ़र्स की तक़रीबात मे खास तौर पर यह हज़रात शरीक हुए।मुस्लिहे क़ौम व मिल्लत हज़रत अ़ल्लामा मौलाना हाफिज़ अल्लाह बख्श साहब अशरफी बासनी नागौर शरीफ,सय्यद गुलाम शाह बामणोर, सरपंच सय्यद मिठन शाह मटारी, मौलाना मोहम्मद इमरान अशफाक़ी नागौर शरीफ,मौलाना कमालुद्दीन ग़ौषवी,मौलाना सखी मोहम्मद क़ादरी,मौलाना मोहम्मद रमज़ान क़ादरी,मौलाना ग़ुलाम रसूल साहब,मौलाना अ़ली हसन क़ादरी अशफाक़ी ,हाजी अ़ब्दुलगफूर पुर्व राज्यमंत्री,जनाब राणा फक़ीर जैसलमेर,हरीस सिंह सोढा पुर्व विधायक शिव,एडोकेट रूपसिंह राठौर चौहटन,क़िब्ला पीर साहब ने सभी ज़ाइरीने उ़र्स व सभी मेहमानों का शुक्रिया अदा करने के साथ इस साल के उ़र्से बुखारी में किसी भी तरह से हिस्सा लेने वालों या दारुल उ़लू में अपना तआ़वुन पेश करने वालों का भी शुक्रिया अदा करने के साथ उन की हौसला अफ्ज़ाई भी की और अपनी दुआ़ओं से नवाज़ा,सलातो सलाम और दुआ़ पर यह जल्सा इख्तिताम पज़ीर हिआ।रिपोर्ट:मोहम्मद शमीम अहमद नूरी मिस्बाहीखादिम:दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा पच्छमाई नगर, सेहलाऊ शरीफ,पो: गरडिया,ज़िला:बाड़मेर[राज:]

مرے لبوں پہ مقالہ شب برأت کا ہے:- از قلم قسمت سکندرپوری یو پی انڈیا

مرے لبوں پہ مقالہ شب برأت کا ہے

نگاہ و دل میں اجالا شب برأت کا ہے

درودپاک پڑھوں اور شب گزر جائے

یہ سب سےقیمتی تحفہ شب برأت کاہے

کریں گناہوں سےتوبہ پڑھیں درودوسلام

یہی صحیح طریقہ شب برأت کا ہے

خدا کرے کہ وہ مشہورِ عام ہو جائے

جوخاص خاص وظیفہ شب برأت کا ہے

دھلیں گے فردِ خطا ,روکے آب ِتوبہ سے

بڑا مفید یہ نسخہ شب برأت کا ہے

یہ خود بتانے نبی جنت البقیع گئے

اٹوٹ قبروں سے رشتہ شب ِبرأت کا ہے

شب ِبرأت لحاظ ان کاکم نہیں رکھتی

خیال جن کو زیادہ شب برأت کا ہے

غبار, دل میں نہ آئے فساد ِ نیت کا

یہ پاک صاف ارادہ شب برأت کا ہے

خدائےپاک کےلطف وکرم کی شبنم سے

ہر ایک گل تر و تازہ شب ِبرأت کا ہے

پلک جھپکنے نہ پائے,نجات کیلئےخاص

نہ جانے کون سا لمحہ شب ِبرأت کا ہے

,رجب,خدا کا تو,روزہ,نبی کی امت کا

حضور والا مہینہ شب ِ برأت کا ہے

خداکےگھر میں بلاؤ خدا کے بندوں کو

یہ کہہ ان سےکہ جلسہ شب برأت کاہے

پکائیں,کھائیں,پٹاخےجلائیں,سوجائیں

ہمارےدل میں یہ خاکہ شب برأت کاہے

وہابیوں کو قسمت,بچا کھچا دے دو

تمہارے پاس تو حلوہ شب برأت کاہے