رمضان المبارک کی بابرکت ساعتیں تیزی سے گذررہی ہیں،آخری عشرہ جسے حدیث میں”جہنّم سے آزادی وخالصی کاعشرہ”کہا گیا ہے،اس کی چند راتیں اورباقی رہ گئی ہیں-کتنے خوش نصیب ہوں گے اللّٰہ کے وہ بندے جو موجودہ ُپرآشوب حالت میں بھی رمضان المبارک کے ایک ایک لمحہ کی قدر کرکے اپنی آخرت کو بنانے کی فکر میں۔ روزوں، فرض اور نفلی عبادتوں اور دیگر امور خیر میں نمایاں حصہ لئے ہوں گے اور اب وہ آخری عشرہ کی دہلیز پر پہنچ کر اپنے رب کی بارگاہ میں خالصی و مغفرت کے امیدوار ہوں گے۔ یوں تو رمضان المبارک کا پورا مہینہ عبادت و ریاضت اوراجروثواب کے اعتبار سے دیگر تمام مہینوں سے افضل واعلیٰ ہے اور رمضان شریف کے آخری دس دن کے فضائل، برکات اور خصوصیات اور بھی زیادہ ہیں۔ نبی رحمت صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے تیس شعبان کو رمضان کی آمد پر جو تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا تھا اس میں آپ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے یہ بھی کہا تھا کہ “یہ وہ مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ رحمت ہے، درمیانی عشرہ مغفرت ہے اور آخری عشرہ جہنم کی آگ سے آزادی کے ساتھ خاص ہے۔” اس حدیث سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ رمضان المبارک اپنے تینوں عشروں میں کچھ مخصوص کیفیتیں رکھتا ہے لیکن آخری عشرہ کو پہلے دو عشروں کے مقابلے میں زیادہ فضیلت اور اہمیت حاصل ہے-چونکہ آخری عشرے کو حضور نبِئ کریم صلّی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے جہنم کی آگ سے آزادی کاوقفہ قرار دیا ہے،اسی عشرہ میں قرآن مقدّس نازل ہوا، شب قدر کی مبارک گھڑیاں اسی عشرہ میں پائی جاتی ہیں، جس کےمتعلق بتایا گیا ہے کہ یہ رات انتہائی قیمتی اور بے حد بابرکت ہے، اس رات کو ہزار مہینوں سے زیادہ افضل اور باعث خیروبرکت فرمایا گیا ہے، ان راتوں میں حضرت جبرئیل امین سمیت بڑی تعداد میں فرشتے زمین پر اترتے ہیں ،اور انہیں راتوں میں سال بھر کے امور کے فیصلے کئے جاتے ہیں، لوگوں کی رزق، ان کے اعمال اور ان کی موت و حیات کی تعین کی جاتی ہےاس لئے یہ عشرہ علمائے امت کے نزدیک بہت خاص اہمیت و فضیلت رکھتا ہےاور اس میں اظہار عبودیت اور تقرّب الی اللّٰہ کی زیادہ سے زیادہ کوش کرنے کی ترغیب دلائی جاتی ہے! اعتکاف بھی اسی عشرۂ اخیر کی خصوصیت ہے، جس میں بندہ سراسر اپنے رب کے حضور پیش ہو کر پورے دس دن سرگوشیاں کرتا ہے اور ہر وہ طریقہ اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے بندگی کا اظہار ہو اور اللّٰہ وحد ٗہ لاشریک کی الوہیت، اس کی ربوبیت اور کبریائی کے سامنے وہ اپنے آپ کو بالکل بے قیمت اور بے حقیقت کرکے پیش کر سکے، یہاں تک کہ رمضان کا آخری دن اس کے لئے رحمت ومغفرت اور سب سے بڑھ کر جہنم کی آگ سے آزادی کی بشارت کا دن ہوتا ہے۔ حضور نبی کریم صلّی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلّم رمضان المبارک کے پورے مہینے میں خوب خوب عبادت و ریاضت کیا کرتے تھے لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں دیگر امور سے اپنی توجہ ہٹا کر خصوصی طور پر عبادت میں لگ جاتے جیسا کہ حضرت عائشہ صدّ یقہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں ” کان رسول اللّٰه صلّی اللّٰه تعالیٰ علیه وسلّم یجتھدفی العشر الاواخر مالایجتھدفی غیرھا” نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم رمضان المبارک کے عشرۂ اخیرہ میں اتنی محنت فرماتے تھے کہ دوسرے ایّام میں اتنی محنت نہیں کرتے تھے۔ اسی طرح ایک اور حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی الہ تعالیٰ عنہا سےمروی ہے “کان رسول اللّٰه صلّی اللّٰه علیه وسلّم اذادخل العشراالخیرہ شدّ میزرہ و احی لیله وایقظ اھله” جب ماہ رمضان کا آخری عشرہ آتا تھا تو حضور اقدس صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اپنے تہبند کو مضبوط باندھ لیتے تھے، اور رات بھر عبادت کرتے تھے اور اپنے گھر والوں کو بھی عبادت کے لیے جگاتے تھے-( بخاری جلد /۱، صفحہ ۲۷۱،مشکوٰة صفحہ/۱۸۲ )) جب حضور نبئ کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کا معمول رمضان کے عشرۂ اخیرہ میں یہ تھا کہ آپ عبادت و ریاضت کے معاملے میں اس عشرہ کو بڑی اہمیت دیتے تھے جب کہ آپ معصوم عن الخطاء ہیں تو کیا وجہ ہے کہ حضور کی امت کے دلوں میں اس عشرہ کی اہمیت کم ہو؟ اور اس مبارک مہینے کے اس آخری حصے کو ہر حیثیت سے مہتم بالشان نہ سمجھیں؟ اس آخری عشرے میں نہ صرف یہ کہ حضور نبی اکرم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اس کا اہتمام فرماتے تھے بلکہ اپنے ساتھ اپنےاہل وعیال اور متعلّقین کوبھی اس کار خیر میں شریک فرماتے تھے، اور ان کو شب بیداری اور نوافل و عبادات کے اہتمام کے سلسلے میں راتوں کو جگا دیا کرتے تھے -اس عشرہ کے شروع ہوتے ہی آپ تیار ہو جاتے اور مزید محنت و جانفشانی کا سلسلہ شروع ہوجاتا، پوری پوری رات بیداری میں گزارتے، مناجات و استغفار اور دعا ونوافل کی کثرت فرماتے اور صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو بھی اس کی ترغیب دلاتے۔ لہٰذا ہم سبھی مسلمانوں کو چاہیئے کہ ہم حضور نبئ کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے رمضان المبارک کے قیمتی لمحات اور اس کی بیش بہاگھڑیوں کوبےکار ضائع نہ ہونے دیں اور خصوصیت کے ساتھ عشرۂ اخیرہ کی اہمیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس کی رحمتوں وبرکتوں سے بہرہ ور ہونے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ بارگاہ مولیٰ تعالیٰ میں دعا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہم سبھی مسلمانوں کو فیضانِ رمضان سے مالامال فرمائے !…آمین-