WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Archives April 2022

رمضان ریزولیوشن–ڈاکٹر محمد رضا المصطفی

1۔ جس طرح گھروں میں مہمانوں کی آمد سے قبل صفائی ستھرائی کا انتظام ہوتا ہے، اسی طرح رمضان المبارک جو اللہ تعالی کا خاص الخاص مہمان مہینہ ہے، اس کی آمد سے پہلے اپنے دل و دماغ کو صاف ستھرا کرلیں ۔دوسرے مسلمانوں کی کدورت، بغض، کینہ اور حسد سے اپنے دل کو صاف کرلیں۔اللہ تعالی سے عفو وبخشش حاصل کرنے کے لئے دوسروں کے قصور معاف کر دیں ،ان کی خطاؤں کو بخش دیں ۔اپنے دل کو اجلا، صاف ستھرا کرلیں ،تاکہ اس میں رمضان کا نور داخل ہو سکے۔ 2۔رمضان المبارک کی چیک لسٹ بنالیں ۔روزانہ کی بنیادوں پر اس کو چیک کرتے رہیں، کہ آج نماز پنجگانہ باجماعت ادا کی ،؟تلاوت قرآن کا مقررہ ہدف پورا کیا،؟درود پاک مقرر کردہ پڑھا ؟اللہ تعالی کی راہ میں صدقہ و خیرات کیا۔؟ مسنون دعائیں مانگیں؟ اپنی زبان نظر اور دیگر اعضاء کی حفاظت کی؟ وغیرہ وغیرہ۔اپنی شخصیت کا ناقدانہ جائزہ لینے سے آپ کے اعمال اور کردار میں سنوار اور نکھار پیدا ہوگا۔3۔ رمضان المبارک کی ہر گھڑی ہر ساعت ہی رحمت برکت سے مالا مال ہے مگر دو اوقات کی خصوصی طور پر حفاظت کریں۔ سحری اور افطاری ۔یہ دعاؤں کی قبولیت کے لمحات ہوتے ہیں ۔رحمتوں کی برکھا مسلسل برس رہی ہوتی ہے ،ان اوقات کو ٹی وی یا موبائل فون کی سکرینوں کے سامنے ضائع نہ کریں۔بد قسمتی سے مسلمانوں کی اکثریت ڈیوائسز اور موبائل فون پر بابرکت اور مقدس گھڑیاں ضائع کر دیتی ہیں ۔ان اوقات میں اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں مناجات، دعائیں مانگ کر دنیا اور آخرت کی سعادتیں حاصل کریں ۔درود شریف کی کثرت کریں۔استغفار ،تسبحیات زیادہ سے زیادہ پڑھیں۔4. بوقت سحر و افطار آسمانوں کے دروازے کھلے ہوئے ہوتے ہیں اللہ تبارک و تعالی کی رحمت بندے کی طرف متوجہ ہوتی ہے وقت افطار مزدور کو اجرت ملنے کا وقت ہوتا ہے دعاؤں کی قبولیت کی گھڑیوں کو ہم کھانے پینے میں گزار دیتے ہیں، نہ دعاؤں کا ہوش نہ اللہ سے مانگنے کی طلب سارا سال کھاتے پیتے رہتے ہیں کوشش کریں جی بھر کے دعائیں مانگیں۔گھروں میں خواتین اسلام بھی اس وقت صفائی ستھرائی،برتنوں کی دھلائی کو مؤخر کر کے دعاؤں اور مناجات میں مصروف ہو جائیں ۔یہ بابرکت اوقات گزار کر بعد میں اپنے امور خانہ داری سرانجام دے لیں۔5. اپنی دعاؤں کی لسٹ بنا لیں . اپنے لیے اپنے والدین کے لیے ،بیوی بچوں کے لئے، دوست احباب عزیر و اقارب دنیا اور آخرت کے لئے جی بھر کے دعائیں مانگیں آپ کو جو ضرورت تمنا اور حاجت ہے اپنے رب سے کیا شرم؟ جو جو مسئلہ ہے جی بھر کے مانگیں اللہ کی بارگاہ میں آنسو بہائیں ،اپنے مالک و مولیٰ سے چھوٹی سے چھوٹی حاجت اور بڑے سے بڑا سوال کریں ۔کوئی شے نا ممکن ھے تو ھمارے لحاظ سے ہے اللہ تعالی کے لیے کوئی شے ناممکن نہیں۔اور نہ ہی معاذ اللہ اس پر کوئی اور خدا مسلط ہے جو اس کو دینے سے روک دے گا ۔اللہ تبارک و تعالی ایسا کریم ہے، جس سے نہ مانگو تو ناراض ہو جاتا ہے۔6۔مسلمانوں کے اکثریت رمضان المبارک کو کھانے کھابے اور چٹ پٹی، مرغن غذاؤں کا مہینہ بنا کے رکھتی ہے ۔روزہ رکھتے ہیں تو فورا افطاری کو یاد کرکے اس کے کھانے ،لذیذ ڈشوں کی دھن ذہن پر سوار ہوتی ہے، اور افطاری کے بعد سحری کا پروگرام ذہن میں سمایا ہوتا ہے ،کوشش کریں کہ رمضان المبارک میں سادہ غذا کھائیں۔تاکہ نفس کی کی امارگی کا زور ٹوٹے ۔ کھانے کا معیار اور مقدار کم کریں۔ ۔اپنی عبادت کا معیار اور اس کی مقدار کو بڑھائیں ۔7. صوفیہ صافیہ فرماتے ہیں کہ اگر ایک بندہ زیادہ نفل اور دیگر اورادووظائف نہیں پڑھ سکتا ،تو اس کو چاہیے کہ رمضان المبارک میں زیادہ صدقہ و خیرات کرے ۔اپنے آپ کو مشقت اور جبر میں ڈال کر اللہ تعالی کی راہ میں مال خرچ کرے۔ زیادہ سخاوت کرنے کی کوشش کرے اس سے اس کی روح کو تزکیہ و طہارت کی وہ منازل نصیب ہوں گی جو بڑی بڑی عبادات کا ثمر ہوتی ہیں ۔ 8. جس طرح کمرے کا اے سی چلا ہوا ہو، ایئر کنڈیشنر کی ٹھنڈک اسی وقت محسوس ہوتی ہے ،جب تمام کھڑکیاں ،دروازے بند ہو ں، اگر آپ روزے کی لذت اور عبادت کا سرور اپنی روح میں محسوس کرنا چاہتے ہیں تو اپنی زبان ، نظر ، اور کانوں کی حفاظت کریں ۔سوشل میڈیا کو بالکل محدود یا استعمال ہی مت کریں۔غیر ضروری اور گناہ والے گروپوں سے ریموو ہو جائیں ۔ایسے پیج ان لائک کر دیں جس سے بندہ گناہوں کی طرف مائل ہوتا ہے۔ غیر محرم عورتوں کو دیکھنا عبادت الٰہی کے چراغ کو بجھا دیتا ہے۔اپنے آپ کو جتنا پابند کریں گے انشاء اللہ تعالی عبادت کی اتنی ہی لذت اور برکت محسوس کریں گے۔9. ہمارے گھروں میں ایک بہت برا روا ج ہے کہ ،مہمان کے جانے کے بعد اس کی غیبت اور بدخوئی کرتے ہیں۔اس کے اٹھنے بیٹھنے، کھانے پینے پر تبصرے۔ ہم مہمان نوازی اور افطار پارٹی بھی کرتے ہیں، لیکن غیبت اور بدگوئی کر کے اپنی نیکی ضائع بھی کر دیتے ہیں ۔کوشش کریں کہ کسی مسلمان کی بھی غیبت نہ ہو اور بالخصوص مہمانوں کے چلے جانے کے بعد ان پر تبصرہ نہ نہ کیا جائے اگر ان کا ذکر کرنا ہے تو ان کی خوبیاں بیان کی جائیں ،ان کے عیبوں کی پردہ پوشی کی جائے، شاید اللہ تبارک و تعالی میدان محشر میں ہمارے عیبوں پر پردہ ڈال دے۔9. سحری اور افطاری میں بچوں کو اپنے ساتھ رکھیں ان کو مسنون دعائیں سکھائیں ،دعائیں مانگنا سکھائیں، نماز کیلئے مسجد میں لے جائیں ،کھانے کے دسترخوان پر حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی سنتیں ،حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے واقعات قرآنی واقعات سنائیں ۔انشاء اللہ تعالی یہ عمل بڑا بابرکت ثابت ہوگا۔10۔مسلمانوں کی ایک خاطر خواہ تعداد رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھنے، تسبیحات پڑھنے اور قرآن کریم کے زیادہ سے زیادہ ختم پڑھنے میں مشغول ہوتی ہے۔قرآن کریم زیادہ پڑھیں لیکن حسن تلفظ، ترتیل اور تفکر و تدبر کی رعایت کے ساتھ ،نوافل اور ذکر و اذکار بھی دلجمعی اور ذوق و شوق کے ساتھ کریں۔اللہ تبارک و تعالی کو ہماری گنتی کی حاجت نہیں ۔اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں اخلاص و للہیت، نیت کی پاکیزگی اور ذوق شوق اور طلب حق دیکھی جاتی ہے۔11.قرآن پاک کو دو طرح سے پڑھا جا سکتا ہے ایک طریقہ بطور ذکر کے ۔جس میں قرآن کریم کو اللہ تعالی کا ذکر شمار کرتے ہوئے پڑھتے جائیں ۔اس تصور سے پڑھنا کہ یہ وہ الفاظ ہیں جو میرے آقا مصطفی کریم علیہ الصلاۃ و السلام کی زبان اقدس سے ادا ہوئے ہیں۔یہ تصور روح کو لطف دے گا ۔دوسرا طریقہ قرآن کریم کو غور و فکر اور تدبر سے پڑھنا یہ چیز بھی ایمان میں حلاوت و اضافے کا سبب بنتی ہے۔کوشش کریں دونوں طریقوں سے تلاوت قرآن مجید ہو۔اگر جاب یا نوکری کی نوعیت ایسی ہے کہ زیادہ تلاوت ممکن نہیں تو کوشش کریں تلاوت قرآن مجید سن لیں اپنی نوکری جاب پر جاتے ہوئے ہینڈ فری لگا کر قرآن مجید کے ترجمے کو سنتے جائیں اور اس کی برکتوں سے اپنا دامن سمیٹتے جائیں۔12. برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کی ایک عجب روش ہے حج اور عمرہ پر جانے کا بڑا ذوق و شوق اور جوش و جذبہ ہوتا ہے بھرپور تیاری کرتے ہیں جب مکہ مدینہ پہنچ جاتے ہیں تو ایک عمرہ کے بعد وہاں پر سیروتفریح اور کھانے کھابے ،یاروں دوستوں کے محافل شروع ہو جاتی ہیں سارا جوش و جذبہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے یہی حال رمضان شریف کا ہوتا ہے لوگ شروع میں بڑی تیاری کرتے ہیں لیکن پہلے دو تین روزے کے رکھنے بعد سارا جوش و جذبہ ختم ہو جاتا ہے، اور سابقہ روٹین کی طرف لوٹ آتے ہیں۔ رمضان المبارک پاک عادات و کردار میں انقلابی تبدیلی لانے کا مہینہ ہے ۔اللہ تعالی کرے کہ ہماری بد عادتیں، نیک خصلتوں میں تبدیل ہو جائیں، اور ہمیں رمضان المبارک کی حقیقی قدر اور برکت نصیب ہو جائے۔13. رمضان المبارک کا آخری عشرہ جو خصوصی انعام و اکرام اور جہنم سے ازادی کا عشرہ ہے یہ عشرہ بھی بازاروں کی شاپنگ کی نذر ہو جاتا ہے ۔کوشش فرمایا کریں کہ رمضان سے پہلے ہی شاپنگ کرلی جائے ،رمضان المبارک میں بازار کم سے کم جایا جائے تاکہ اس کی برکتیں اور رحمتیں زیادہ سے زیادہ سمیٹی جا سکیں ۔14۔رمضان المبارک میں کیے گئے اعمال کے پورے سال پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔جس کا رمضان نیکی ،تقو ی اور باطنی طہارت میں گزرتا ہے، اس کے سال کے باقی گیارہ ماہ بھی خیر اور نیکی کے کاموں میں گزرتے ہیں ۔اور جو بدنصیب اس ماہ مکرم کوگناہوں اور غفلت میں گزارتا ہے سال کے باقی ایام میں بھی عبادت الہی سے محروم رہتا ہے ۔15. غریب دکاندار سے مہنگا سودا خرید لینا،اپنے ماتحت ملازم کو اس کی تنخواہ ذیادہ دے دینا ۔سفید پوش مسلمان کو عید کے لئے جوتے کپڑے لینا ،کسی کا قرض ادا کر دینا کسی کی دلجوئی کر دینا بلاشبہ اعلی درجہ کا صدقہ ہے ۔اپنے ملازمین سے حسن سلوک کرنا اور ان کے کام میں تخفیف کر دینا۔مغفرت دلانے کے اسباب میں سے ہے۔اللہ تعالی ہم کو نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ حقیقت یہ ہے کہ رمضان المبارک مہمان نہیں مہمان ہم ہیں کیونکہ رمضان المبارک نے قیامت تک آتے رہنا ہے مگر ہم کو نہیں پتا کہ اگلے سال ہم زندہ رہیں گے یا نہیں ؟ بے شمار ایسے لوگ تھے جو پچھلے رمضان میں ہمارے ساتھ تھے، اس سال ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔ اس لئے اس رمضان کو اپنی زندگی کا آخری رمضان سمجھ کر اپنے رب کو راضی کرنے کی انتہائی حد تک کوشش کریں ۔ اللہ تبارک وتعالی ان باتوں پر مجھے اور تمام پڑھنے والوں کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔یہ ایک حقیر سی کوشش کی گئی ہے رمضان المبارک کو مؤثر اور زیادہ نفع بخش بنانے کی ۔اللہ تعالی میری اس تحریر کو میری آخرت کی نجات کا سبب بنائے ۔ڈاکٹر محمد رضا المصطفی قادری کڑیانوالہ گجرات۔02-04-2022۔ہفتہ 00923444650892واٹس اپ نمبر

ماہ رمضان خیروبرکت اور نیکیوں ورحمتوں کاموسم بہار– از:(مولانا)محمدشمیم احمدنوری مصباحی–ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان

بلا شبہ ماہ رمضان المبارک اہل ایمان کے لیے بڑاہی بابرکت اور رحمتوں بھرا مہینہ ہے۔یہ ماہ عظیم نیکیوں کا موسم اور خیروبرکت سمیٹنے کا مہینہ ہے، اس ماہ معظم میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ نیکیوں کے ثواب میں اور دنوں کی بہ نسبت اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ بڑے بڑے پاپی بھی اس موسمِ رحمت میں خدا کی طرف رجوع کر کے اپنے دامنِ مراد کو بھرتے نظر آتے ہیں۔ نمازیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے، مساجد کی رونق دوبالا ہو جاتی ہے۔ قرآن پاک پڑھنے اور سننے کا ماحول بن جاتا ہے۔ سروں پر ٹوپیاں بھی نظر آنے لگتی ہیں۔ صدقہ و خیرات کا بھی دور دورہ ہو جاتا ہے۔ اپنے غریب و محتاج بھائیوں کے ساتھ غم گساری کا جذبہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اہلِ ثروت لوگ زکوٰۃ و صدقات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگتے ہیں۔اس ماہ مبارک کی عظمت و بزرگی کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا۔اسی ماہ میں شبِ قدر ہے، جس کا قیام (عبادت و ریاضت) ہزار مہینوں کے قیام سے بہتر ہے۔ ہر ماہ میں عبادت کے لئے وقت مقرر ہے مگر اس ماہ میں روزہ دار کا لمحہ لمحہ عبادت میں شمار ہوتا ہے۔ اس ماہ میں نیکیوں کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ نفل کا ثواب فرض کے برابراور فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ اس ماہ میں اپنے بندوں پر خصوصی توجہ فرماتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور بندوں کی جائز دعائیں بابِ اجابت تک بالکل آسانی کے ساتھ پہنچ جاتی ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صحیفے اسی ماہ کی ایک تاریخ کو نازل ہوئے۔ توریت شریف اسی ماہ میں نازل ہوئی۔ انجیل شریف بھی اسی ماہ میں نازل ہوئی۔ فتح مکہ اسی ماہ کی ۲۰ تاریخ کو ہوئی۔ رمضان المبارک کا مہینہ ایسا بابرکت ہے کہ اس کے ابتدا میں رحمت ہے،درمیان میں مغفرت ہے اور آخر میں آگ(جہنم)سے نجات ہے۔جوشخص اس ماہ مبارک میں اپنے غلام یا مزدور کے روزہ دار ہونے کے باعث اس کے کام میں تخفیف کرےگا تو اللہ تعالیٰ اسے معاف فرمائےگا اور اسے عذاب سے چھٹکارا عطافرمائےگا (مفہوم حدیث) ۔حدیث مبارک میں ہے’’رمضان اللّٰہ تعالیٰ کا مہینہ ہے‘‘اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک ومسعود مہینے سے ربّ ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جداہے۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے کہ’’میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملیں۔ پہلی یہ کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اللہ نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔ دوسرے یہ کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو( جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے)اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔ تیسرے یہ کہ فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔ چوتھے یہ کہ اللہ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ ’’میرے (نیک) بندوں کے لیے مزین ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پا ئیں گے‘‘۔پانچواں یہ کہ جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے،قوم میں سے ایک شخص نے کھڑے ہوکر عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم!کیاوہ لیلۃ القدر ہے؟ارشاد فرمایا:نہیں،کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کام سے فارغ ہوجاتے ہیں تو انہیں اجرت دی جاتی ہے‘‘(شعب الایمان ج/۳ ص/۳۰۳ حدیث:۳۶۰۳)۔رمضان کے اس مبارک ماہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت وریاضت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی بھی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیے۔مگرافسوس صدافسوس! اس موسم رحمت میں بھی کچھ لوگ ہمیں ایسے ضرور نظر آتے ہیں جو ماہ رمضان کی حرمت کوتارتار کرتے نظر آتے ہیں،نیکیوں کے اس موسم بہاراں میں بھی ان کے لبوں پر دینی وایمانی باتوں اور قرآن کی تلاوت کے بجائے فلمی نغمے ہوتے ہیں، رات بسر کرنے کے لیے وہ موبائل کا بیجا استعمال کرتے نظرآتے ہیں۔دن میں دنیابھر کے اطاعت گزار بندے حالت روزہ سے رہتے ہیں مگر کچھ شقی القلب لوگ بیڑی، سگریٹ کی کَش، چائے کی چْسکی اور بیماری کا بہانہ کرکے دن میں اعلانیہ کھاتے پیتے نظرآتے ہیں،گویاوہ پورا دن اللہ کے فرمان کی حکم عدولی کرتے ہوئے گزاردیتے ہیں۔نیکیوں کی امنگوں کایہ موسم اس لیے نہیں کہ بدمست ہاتھیوں کی طرح ہر طرف بہکتے پھریں۔اسی موسم جنوں انگیز میں تاریخ کے اوراق پر ایسے نوجوان ہمیں نظر آتے ہیں جنہوں نے جغرافیہ کے نقشے بدل دیئے۔عین کالی گھٹاؤں میں میخانوں کی بنیادیں الٹ دیں اور رات کی تنہائیوں میں نغمہائے طرب سے نہیں تلاوت قرآن اور ذکرمصطفیٰ کے زمزموں سے اپنے جگرکی آگ بجھائی ہے۔ہوش کے ناخن لینا چاہئے ہمارے ان مسلم بھائیوں کو جو ایک تو روزہ نہیں رکھتے دوسرے چوری اور سینہ زوری کا یہ عالَم کہ ہوٹلوں پر اعلانیہ کھا پی کراور روزہ داروں کے سامنے ہی بیڑی وسگریٹ کے کش لگاتے،پان چباتے ہیں بلکہ بعض تو اتنے بے مروّت،بے باک اور ڈھیٹ قسم کے لوگ ہوتے ہیں کہ وہ سرعام پانی پیتے اور کھانا کھاتے بھی نہیں شرماتے ہیں۔اس طرح وہ روزہ کا مذاق بھی اڑاتے ہیں۔ ایسے ناہنجار لوگوں کے لیے فقہی کتابوں میں سخت سزا کا حکم ہے۔ہم سبھی لوگوں کواپنے اپنے اعمال وافعال،سیرت وکردار اور ایمان کا محاسبہ کرناچاہئے۔دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ:ہم سبھی مسلمانوں کو ماہ رمضان المبارک کا احترام کرنےکے ساتھ اس ماہ کی رحمتوں،برکتوں اور فیضان سے فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے – آمین

نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم–از: سید خادم رسول عینی

صرف اک طبقے کے ہوں جو ، وہ ، نبی ایسے نہیں
امت شہ جو نہ ہوں ، ایسے کہیں بندے نہیں

وصف ایسا کس میں ہے اپنے پیمبر کے سوا
“مالک کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں “

اس میں کیسے چمکیں ایماں کی شعاعیں بولیے
جس کے دل میں حب شاہ دین کے شیشے نہیں

سر کے اوپر گر رہے دست کرم سرکار کا
ہے یہ نا ممکن کہ پتھر ظلم کا سرکے نہیں

وہ پرندہ ہو کہ ہو گل ، جن ہو یا قدسی ، بشر
کس کے لب پر مصطفیٰ کی مدح کے نغمے نہیں

سوئے شہر یاد شاہ طیبہ جو ہر دم چلے
خوب چمکے وہ نصیبہ اور کبھی سوئے نہیں

نعتیہ اشعار کی تنویر سے شرمائے چاند
کون کہتا ہے کہ میرے پاس سرمائے نہیں

جس کنویں میں ڈال دیں اپنا لعاب پاک وہ
اس کا شیریں پن کبھی بھی دہر میں بگڑے نہیں

جس میں کلیاں الفت شاہ مدینہ کی کھلیں
کوئی پھول ایسے چمن کا “عینی” مرجھائے نہیں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی