WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Archives February 2023

دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا میں انتہائی تزک واحتشام کے ساتھ جشن معراج النبی ﷺ منایاگیا..رپورٹ:محمد عرس سکندری انواری فاضل:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

علامہ پیر سید نوراللہ شاہ بخاری نے انتہائی فکری خطاب فرمایا

حسب روایت سابقہ 17 فروری 2023عیسوی بروز سنیچر[اتوارکی شب] ضلع باڑمیر کے قدیمی ادارہ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا باڑمیر کے وسیع صحن میں دارالعلوم کے ناظم اعلیٰ شہزادۂ مفتئ تھار حضرت مولاناعبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی کی صدارت میں جملہ مسلمانان اہلسنت کی طرف سے انتہائی عقیدت واحترام کے ساتھ “جلسۂ معراج النبی ﷺ” کا انعقاد کیاگیا-
جلسہ کی شروعات تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا کے ہونہار طلبہ نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں اردو وسندھی زبان میں نعتہائے رسول مقبول ﷺ کے نزرانے پیش کیے-
محبت رسول و تقاضائے محبت رسول کے عنوان پرافتتاحی مگر جامع خطاب خطیب ہر دل عزیز حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدر دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف نے کیا-پھر ثناخوان رسول محمد ایوب صاحب درس سہروردی نے خصوصی نعت خوانی کی-
آخر میں خصوصی وصدارتی خطاب علاقہ تھار کی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے مہتمم وشیخ الحدیث نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤشریف نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران واقعۂ معراج کی حکمتوں اور اس کے پیغام پر مشتمل قرآن وحدیث اور تاریخ وسیر کی کتب کے حوالوں سے بہت ہی عالمانہ گفتگو کی،خطاب کے درمیان موقع محل پر سرتاج الصوفیاء والشعراء حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی علیہ الرحمہ کے سندھی وامام عشق ومحبت سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمدرضا قادری علیہ الرحمہ کے اردو اشعار اور پھر اس کی تشریح اس پر مستزاد-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران اصلاح عقائد واعمال پر زور دیا-
نظامت کے فرائض حضرت مولانا محمد صدیق خان مدرس دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-
حضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی،حضرت مولاناالحاج حبیب الرحمان صاحب،مولانا محمداکبر سہروردی،قاری ارباب علی قادری،قاری اسلام الدین،حکیم قائم درس،حاجی عبدالرحیم منیجر،حاجی صاحبنہ، حاجی امام الدین درس، حاجی بچل خان بلوچ،محمدفضل خان درس،عرب سمیجا وغیرہم-

رپورٹ:محمدعرس سکندری انواری
فاضل:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

عالم اسلام سفر حج سے متعلق سعودی حکومت کےمن مانے فیصلوں سے پریشان و مضطرب: مفتی محمد سلیم مصباحی بریلوی

پریس ریلیز
درگاہ ترجمان
۱۸۔۲۔۲۳

درگاہ اعلیحضرت کے ترجمان ناصر قریشی نے بتایا کہ سعودی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نئے قوانین جن میں والدین کے ذریعہ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کو سفر حج کے لئے ساتھ میں لے جانے پر نئی پابندی عائد کی گئی ہے اور حالیہ برسوں میں سعودی حکومت نے حاجیوں پر طرح طرح کے ٹیکس لگا کر حج کو جو بہت زیادہ مہنگا کر دیا ہے اس پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مرکز اہلسنت خانقاہ رضویہ درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی شریف کے مفتی محمد سلیم بریلوی نے کہا کہ حج دین اسلام کے پانچ بنیادی ارکان و فرائض میں سے ایک رکن اور فرض ہے جودین اسلام کیاہم اور بنیادی عبادات میں آتا ہے۔ یہ ہر اس مسلمان پر فرض ہے جو حج کرنے کی استطاعت رکھتا ہو۔ ایک مسلمان اللہ کے گھر اور اس کے رسول اور اپنے آقا سے منسوب مقامات کی زیارت، ان کی یادگاروں اور ان کے آثار و تبرکات کی زیارت اور ان کی آخری آرام گاہ روضہ رسول گنبد خضری کو دیکھنا اپنی زندگی کا سب سے قیمتی مقصد سمجھتا ہے۔ مسلمانوں کے ان مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے دنیا کا ہر ملک اپنے شہریوں کے حج کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ اس سلسلے میں سعودی عرب کی حکومت کا فرض ہے کہ وہ دنیا بھر کی مسلم کمیونٹی کے لیے اپنے مذہبی فریضے کی ادائیگی میں آسانی پیدا کرے اور اس کے لیے آسان قوانین بنائے۔ لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ سعودی عرب کی نجدی اور وہابی حکومت حج کے ایسے قوانین لاتی ہے اور ہر سال ایسے نئے ٹیکس لگاتی ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کے لئے اپنے اس اہم مذہبی فریضہ کی ادائیگی مہنگی ہو رہی ہے۔ اگر ہم اب کی بات کریں تو سعودی حکومت نے ایک اور من مانا فیصلہ جاری کر کے پوری دنیا کے مسلمانوں کے سامنے ایک پیچیدہ مسئلہ کھڑا کر دیا ہے کہ والدین اپنے 12 سال سے کم عمر کے بچے کو اپنے ساتھ حج پر نہیں لے جا سکتے۔ اس ظالمانہ قانون کی وجہ سے وہ مسلمان کہ جن پر شرعا حج فرض ہو چکا ہے، جن کے بچوں کی عمریں 12 سال سے کم ہیں اور وہ ان کم سن بچوں کو اتنی لمبی مدت تک تنہا اور اکیلا نہیں چھوڑ سکتے تو وہ لوگ حج جیسے فریضہ کی ادائیگی سے محروم ہو جائیں گے۔
چونکہ حج کرنے کے قابل ہونے کی وجہ سے ان پر حج فرض ہو گیا ہے اور وہ اپنے 12 سال کے بچے کو 45 دن کی اتنی طویل مدت تک کسی کے پاس نہیں چھوڑ سکتے اور ادھر سعودی حکومت نے پابندی عائد کردی تو اب ایسے بہت سے لوگوں کے سامنے ایک نہایت پیچیدہ اور دشوار کن مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔سعودی حکومت کو یہ من مانا فیصلہ مسلط کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا اور عالم اسلام سے مشورہ کرنا چاہیے تھا کہ ایسے بچوں والے لوگ حج کیسے کریں گے؟ یہ ان پر بہت بڑا ظلم ہوگا اور انہیں زبردستی اور جان بوجھ کر فریضہ حج سے روکنا ہوگا جس کی مذمت قرآن نے پہلے پارہ کی سورۂ بقرہ کی ایک آیت میں یہ کہہ کر کی ہے جس کا مفہوم ہےکہ ’’اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجدوں (کعبہ شریف، حرم شریف وغیرہ) کو روکےان میں نام خدا لئے جانے سے۔”
حکومت ہند سے اپیل کرتے ہوئے مفتی محمد سلیم بریلوی صاحب نے کہا کہ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ اپنی سطح سے سعودی حکومت کو ہندوستانی مسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کرائےاور 12 سال سے کم عمر کے بچوں پر عائد پابندی پر نظر ثانی کرکے اسے ہٹانے کی کوشش کرے اور یہ دباؤ ڈالے کہ سعودی حکومت حج کو سستا بنائے۔

بزرگوں کے نام سے منسوب جلسوں کا اصل مقصد ان کی تعلیمات کواپنانا اور معاشرہ کی اصلاح کی کوشش کرنا ہے:علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری

آگاسڑی باڑمیر میں حضرت مخدوم نوح سرور کی یاد میں جلسہ

(باڑمیر،راجستھان[پریس ریلیز])یقیناً کسی بھی بزرگ کی یاد منانے اور ان کو ایصالِ ثواب وبلندئِ درجات کی دعا کرنے کے لئے ان کے مُحبّین ومریدین اور معتقدین وغیرہ کا ان کے نام سے منسوب محافل ومجالس کا انعقاد کرنا اور ایسی مجالس میں ذکرُاللّٰہ ، نعت خوانی اورقرآنِ پاک کی تلاوت،علمائے کرام کے ذریعہ وعظ ونصیحت اور اللہ ورسول کے احکام وفرمودات اور بزرگان دین کے احوال پر مشتمل بیانات اور اس کے علاوہ دیگر نیک کام کر کے ان کو جو ایصالِ ثواب کیا جاتاہے وہ بلاشبہ جائز و مستحسن ہے-
کیونکہ اس طرح سے بزرگان دین کی یادگیری کرنے کا اصل مقصد ان کو ایصال ثواب کرنے کے ساتھ ایسی مجالس خیر کے ذریعہ ان کی تعلیمات کوعام کرنا اور ان کے بتائے راستے پرچلنا، لوگوں تک اللہ ورسول اور بزرگان دین کے پیغامات کو پہنچانا اور لوگوں کو دین وشریعت کے قریب کرنے کے ساتھ ان کے اندر دینی جذبہ بیدار کرنا ہوتاہے-
حاصل کلام یہ ہے کہ اس طرح کے جلسوں کا اصلاح مقصد معاشرے کی اصلاح کی کوشش کرنا،مساجد ومدارس کو آباد کرنا، جملہ اوامرشرعیہ پر لوگوں کو حکمت وموعظت کے ساتھ کاربند کرنے اور منہیات سے روکنے کی کوشش کرنا ہے-
مذکورہ خیالات کا اظہار 16 فروری 2023 عیسوی جمعرات کو آگاسڑی باڑمیر میں سروری جماعت وجملہ مسلمانانِ اہلسنت کی طرف سے حضرت مخدوم شاہ لطف اللہ المعروف مخدوم نوح سرور ہالائی علیہ الرحمہ کی یاد میں منعقدہ عظیم الشان اجلاس میں مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھار کی مرکزی دینی،تربیتی وعصری درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ” کے مہتمم وشیخ الحدیث اور “خانقاہ عالیہ بخاریہ” سہلاؤشریف کے سجادہ نشین نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی نے کیا-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے مزارات اولیاء پر حاضری کے آداب اور بزرگوں کے وسلیہ پر بھی گگفتگوکی-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے سبھی شرکاء جلسہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ دنیا میں جتنے بھی اللہ کے نیک بندے یا اولیاءاللہ گذرے ہیں ان کا اصل مقصد اور مشن بندگان خدا کو اللہ سے جوڑنا،دین اور شریعت کے احکام کو پہنچانا اور شریعت اسلامیہ پر لوگوں کو کاربند ہونے کی تاکید وتلقین کرنا ہی رہا ہے- اس لیے ہم سبھی لوگوں کو چاہیے کہ ہم بزرگان دین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں،نمازپنجگانہ باجماعت کی پابندی کریں اپنی مساجد کوآباد کریں،اپناماحول دینی بنائیں، غیر ضروری باتوں اور وسوسوں سے پرہیز کریں،شرک جو سب سے بڑا گناہ ہے اس سے ہر حال میں بچیں یہی بزرگان دین کے ناموں سے محافل کے انعقاد کا اصل مقصد بھی ہے-
آفتتاحی خطاب حضرت قاری محمد احسان صاحب نے کیا بعدہ دارالعلوم رضائے مصطفیٰ جیسلمیر کے مہتمم حضرت مولانا الحاج قاری نورمحمد صاحب رضوی نے “اصلاح معاشرہ” کے عنوان پر بہت ہی عمدہ ولائق عمل خطاب کیا- جب کہ خصوصی نعت ومنقبت خوانی کاشرف مداح رسول حضرت قاری عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری جودھپورنے حاصل کیا-نظامت کے فرائض حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس دینی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ مندرجہ ذیل علمائے کرام شریک ہوئے-ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، مولانا فیروز رضارتن پوری،مولانانہال الدین انواری آساڑی،مولانا محمدعرس سکندی انواری،قاری ارباب علی قادری انواری،ماسٹر محمدیونس صاحب وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر جلسہ اختتام پزیر ہوا-
مذکورہ اطلاع مولانا محمد قاسم صاحب امام مسجد آگاسڑی نے دی-

معراج النبی کاپیغام: امت مسلمہ کے نام.. از:مولانا محمدشمیم احمدنوری مصباحی خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سیرت اور آپ کی حیاتِ بابرکت میں پیش آنے والے حیرت انگیز واقعات میں اللہ تعالی نے انسانوں کے لئے عبرت اور نصیحت کے بے شمار پہلو رکھے ہیں، سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی چھوٹا بڑا واقعہ ایسا نہیں ہے جس میں رہتی دنیا تک کے لئے انسانوں اور بالخصوص مسلمانوں کو پیغام و سبق نہ ملتا ہو اللہ تعالی نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنا کر مبعوث فرمایا اور آپ کی ذات کو انسانوں کے لئے نمونہ قرار دیا، جس کو دیکھ کر صاف و شفاف آئینہ میں صبح قیامت تک آنے والے لوگ اپنی زندگی کو سنوار سکتے ہیں اور اپنے شب و روز کو سدھار سکتے ہیں، الجنھوں اور پریشانیوں میں راہ عافیت تلاش کرسکتے ہیں، آلام و مصائب کے دشوار گزار حالات میں قرینۂ حیات پاسکتے ہیں، یورشِ زمانہ سے نبرد آزمائی اور فتنہ و فساد کے پر خطر ماحول میں حکمت و تدبر کے ذریعہ منزل تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ غرض یہ کہ سیرت کا کوئی واقعہ اور کوئی پہلو ایسا نہیں کہ جس میں مسلمانوں کے لئے ان گنت نصائح نہ ہوں۔ چنانچہ سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حیرت انگیز واقعات میں سے واقعۂ معراج بھی ہے،جو بہت ہی مشہور ومعروف ہے ۔اسے علمائے اسلام نے نہایت تفصیل سے تحریر فرمایا ہے اور اکثر واقعہ تفسیرِ قرآن کریم اور صحیح احادیث نبویہ میں موجود ہے۔اس سارے واقعہ سے دورِ حاضر کے مسلمانوں کو کیا سبق ملتا ہے ؟اور اِس واقعہ کو مدنظر رکھ کر آئندہ مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے ،یہ سوالات نہایت اہم ہیں-
عربی لغت میں ’’معراج‘‘ ایک وسیلہ ہے جس کی مدد سے بلندی کی طرف چڑھا جائے اسی لحاظ سے سیڑھی کو بھی ’’معراج‘‘ کہا جاتا ہے۔ (ابن منظور، لسان العرب، ج2، ص322)یہ واقعہ جو اصطلاحا ’’معراج‘‘ اور ’’اسراء‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ حدیث اور سیرت کی کتابوں میں اس واقعہ کی تفصیلات بکثرت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہیں جن کی تعداد 25 تک پہنچتی ہے۔ ان میں سے مفصل ترین روایت حضرت انس بن مالک، حضرت مالک بن صَعصَعہ، حضرت ابو ذر غفاری اور حضرت ابو ہریرہ رضوان اللہ علیہم سے مروی ہیں۔ ان کے علاوہ حضرت عمر، حضرت علی، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت ابو سعید خدری، حضرت حذیفہ بن یمان، حضرت عائشہ اور متعدد دوسرے صحابہ رضوان اللہ علیہم نے بھی اس کے بعض اجزاء بیان کیے ہیں
جو تاریخ انسانی کا نہایت محیرالعقول اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بے مثال معجزہ ہے اللہ تعالی نے اپنے نبی سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات ہی کے کچھ حصے میں جسم و روح کے ساتھ، بیداری کی حالت میں عالم بالا کی سیر کرائی اور اپنے قرب کا اعلی ترین مقام عنایت فرمایا، جنت و جہنم کا مشاہدہ کروایا، نیکوں اور بدوں کے سزا و جزا کا معائنہ کروایا، نبیوں سے ملاقات ہوئی، ہر جگہ آپ کی عظمت و رفعت کا چرچہ کروایا، رحمتوں کی بارش فرمائی اور انعامات و الطاف سے خوب نوازا اور امت کے لئے عظیم الشان تحفہ ’’نماز‘‘ کی شکل میں عطا کیا، اور قیامت تک کے لئے انسانوں کو اپنے معبود اور خالق سے رابطہ کرنے اور اپنے مالک سے راز و نیاز کرنے کا سلیقہ بخشا۔ واقعۂ معراج بے شمار سبق آموز پہلوؤں اور عبرت خیز واقعات کا مجموعہ ہے۔
اس واقعۂ معراج کی روشنی میں ہمارے لئے موجودہ عالمی حالات میں بھی کئی ایک نصیحت آموز ہدایات ملتی ہیں جس کے ذریعہ گرد و پیش میں چھائے ہوئے تاریک ماحول اور ظلم و ستم کی اندھیری رات میں ہم چراغ ایمان کو فروزاں کرسکتے ہیں اور مایوسی و ناامیدی کی گھٹا ٹوپ تاریکی میں امید کی شمع روشن کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے ہمیں واقعۂ معراج کے پس منظر کو ذہنوں میں تازہ کرنا پڑے گا اور ان حالات کی چیرہ دستیوں کو دیکھنا ہوگا جس کے بعد یہ ایک عظیم الشان سفر کروایا گیا-
ہمیں چاہییے کہ ہم آج جہاں معجزہ معراج النبی کا جشن منائیں وہیں لوگوں کو اس کے جامع پیغام کو اپنانے کی تاکید وتلقین کریں۔کیونکہ جس امت کے رسول معراج کی بلندیوں تک پہنچے اس امت کو پستیوں کا قیدی نہیں بنایا جاسکتا۔معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرے سے امت کو بلندیوں کی طرف پرواز کرنے کا سبق ملتا ہے۔امت مصطفیٰ کی معراج اطاعت مصطفیٰ ؐمیں موجودہے۔جو عرش کی بلندیوں سے ساری کائنات کا مشاہدہ کر رہے تھے ان کا دیا ہوا نظام اور ضابطۂ حیات ہی سب سے جامع اور کامل ترین ہوسکتا ہے۔آپ کی وسعتِ نگاہ نے ہر خطے اور ہر صدی کے مسائل کا حل عطا فرمایا ہے۔معراج مصطفی نظام مصطفی کامل ہونے کی دلیل ہے۔معجزۂ معراج سے پتہ چلتا ہے کہ دینی احکام اور دنیاوی امور کے لحاظ سے کوئی شخص بھی علوم مصطفی کے ہم پلہ نہیں۔معراج کا جشن منانا بہت بڑی سعادت مندی ہے۔معجزہ معراج کے مطالعہ سے نسل نو کیلئے انکشافات کی راہیں کھلتی ہیں۔معراج کی رات کے مشاہدات نبوی میں امت کیلئے فکر آخرت کے بہت بڑے بڑے اسباق موجود ہیں۔سفرِ معراج میں دو مسجدوں کا ذکر واضح کر رہا ہے کہ امت کے دل میں مسجد کا شوق کس قدر ہونا چاہیے۔
اور حضور کے معراج سےواپسی پر اللّٰہ وعزوجل کی طرف سے نمازوں کاتحفہ ہم سے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اس تحفہ کی قدر کرتے ہوئے نمازوں کی پابندی کریں-
اللہ تعالیٰ ہمیں جملہ اوامرشرعیہ بالخصوص نمازپنجگانہ باجماعت کی ادائیگی کی توفیق بخشے-آمین

ریچھولی باڑمیر میں تقریب ختمِ بخاری کے موقع پر مصلح قوم و ملت حضرت مولانا حافظ سعید صاحب اشرفی کی شرکت.. رپورٹ:خلیل احمد فیضانی

دور حاضر میں مسلم بچیوں کا علم دین کے زیور سے آراستہ ہونا بہت ضروری ہے-
نباض قوم و ملت حضور شیخ الجامعہ صاحب قبلہ اشرفی نے یہ چیز بروقت محسوس کی اور بچیوں کے کئی ادارے کھولے
وقتاً فوقتا آپ اس کی ضرورت کا احساس بھی دلاتے رہتے ہیں
اس طرح کے اقدامات کی حوصلہ افزائی بھی خوب فرماتے ہیں اور الحمد للہ آپ کی کوششیں بہت حد تک بار آور بھی ہوئیں ہیں-
آج مورخہ 22: رجب المرجب، مطابق 14:فروری بروز منگل دارالعلوم فیض غلام رسول ریچھولی، باڑمیر میں تقریب ختمِ بخاری کی مجلس منعقد ہوئی جس میں ادارہ ہذا سے فارغ ہونے والی سات طالبات کو رداے فاطمی سے نوازا گیا -جس میں پیر طریقت حضرت سید احمد شاہ باپو علیہ الرحمہ کے محبین اور معتقدین نے باڑمیر اور جالور کے گوشے گوشے سے شرکت کی اور اکتساب فیض کیا علاقائی علماے کرام، ائمہ مساجداورعوام الناس کا ایک جم غفیر دیکھنے کو ملا-یہ ایک تاریخ ساز پروگرام ہوا جس کی سرپرستی حضور پیر طریقت حضرت مولانا سید عطاءاللہ شاہ لونی شریف اور صدارت پیر طریقت حضرت سید عبداللہ شاہ لونی شریف نے کی- پروگرام تقریباً گیارہ بجے شروع ہوا جس میں ادارہ ہذا کے طلبہ نے حمد، نعت و منقبت، مکالمات اور دیگر مختلف موضوعات پر معلوماتی تقریریں پیش کر کے سامعین کے دلوں کو جیت لیا –
آخر میں استاد گرامی حضور مصلح قوم وملت حافظ وقاری محمد سعید صاحب اشرفی، بانی و مہتمم دارالعلوم فیضان اشرف باسنی، ناگور راجستھان نے صحیح بخاری کی آخری حدیث کو پڑھاتے ہوئے فرمایا:امام بخاری نے نہ جانے کس اخلاص کے ساتھ یہ کتاب لکھی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو خلق میں وہ مقبولیت عطا فرمائی کہ مخلوق خدا کی کتابوں میں جس کی نظیر نہیں پیش کی جا سکتی
جو شہرت اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو عطا فرمائی اس سے زیادہ کا تصور نہیں کیا جاسکتا-
حضرت نے بخاری شریف کی آخری حدیث پر سیر حاصل گفتگو فرمائی اور فن حدیث کی اہمیت وفضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: حدیث رسول شریعت اسلامیہ کا اہم ماخذ ہے اور قرآن کریم کے بیان کردہ احکامات کی تفصیل احادیث رسول کے ذریعہ معلوم ہوتی ہے-
آپ نے مختلف مثالوں کے ذریعے یہ بات سمجھائی کہ قرآن کریم اسلامی احکام کو اجمالی طور پر بیان کرتاہے جبکہ احادیث رسول اس کی تفصیل کرتی ہیں اور انہوں نے بطور خاص طالبات کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایاکہ:آپ یہاں سے عالمہ بن کر جارہی ہیں- آپ عالمہ بنی ہیں، تو عمل کرنے والی بھی بنیں- جو کچھ آپ نے یہاں پڑھا ہے جو کچھ آپ نے یہاں سیکھا ہے اس پر خود بھی عمل کریں اور دوسروں کو بھی کروائیں-
آخر میں پیر طریقت حضرت مولانا سید عطاءاللہ شاہ لونی شریف کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا
مجھے یہ ساری معلومات حضرت مولانا خورشید احمد صاحب ازہری کے ذریعے پہنچی

رپورٹ:خلیل احمد فیضانی

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ و محترم جناب عمران دادانی صاحب کی یاد میں خانقاہ برکاتیہ میں محفل کا انعقاد..محمد حسن رضاجامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف15/فروری 2023ء

جیسے ہی یہ دل خراش خبر کانوں میں پڑی ، کہ خادم قرآن ناشرِ کنزالایمان الحاج محمد عمران دادانی رضوی صاحب (بانی نشانِ اختر ممبئی) [14؍فروری 2023ء مطابق 22 / رجب المرجب 1444ھ بروز منگل] وصال فرما گئے ، تو فوراً ہی بے ساختہ زبان سے انا للّٰہ وانا الیہ راجعون کی صدا بلند ہوئی ، سبحان اللہ دن بھی کیا پیارا نصیب ہوا ، کہ جس دن کو کاتب وحی خال المومنین صحابی رسول حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے نسبت ہے ، اسی سلسلے میں آج 22/ رجب المرجب 1444ھ کو بعد نماز مغرب برکاتی مسجد (خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف) میں ایصال ثواب کی محفل منعقد ہوئی ، تلاوت قرآن و حمد و نعت و منقبت کے بعد برکاتی دولہا حضور رفیق ملت دامت برکاتہم العالیہ تشریف لائے ، میں یہاں پر مرشد کریم کے اقوال نقل سے پہلے دادانی صاحب کے عظیم کارناموں میں سے ایک عظیم کارنامہ کی جھلک پیش کرنا چاہوں گا۔
دادانی صاحب کا سب سے بڑا کارنامہ الفی قرآن کی اشاعت ہے ، جس کا ہر صفحہ الف سے شروع ہوتا ہے ، اس کام کے لئے چار کاتبوں وچھ علما نے پیرطریقت حضرت علامہ عبدالمبین نعمانی مدظلہ العالی کی سرپرستی میں کام کیا۔ ساتھ ہی کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن کی از سر نو تصحیح کراکے شائع کرایا۔
اس قرآن پاک کی اشاعت کی سب سے بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ پورا قرآن‌ پاک ہاتھ سے تحریر کیا گیا اور ڈیزائننگ بھی کاتبوں نے ہی کی۔ جو قابل دید ہے۔ جب یہ قرآن‌ پاک سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے پاس گیا تو شاہ نے اپنی خوشی کا اظہار کیا اور ایوارڈ دینے کے لئے بلایا اور قرآن پاک کا یہ عظیم پروجیکٹ حاصل کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی مگر دادانی صاحب نے اس پروجیکٹ کو اپنے پاس ہی رہنے دیا۔
یہی وجہ ہے کہ آج ان کا ذکر ، اس عظیم خانقاہ (خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف) میں بھی کیا گیا۔ مرشد نے خود فرمایا:
کہ انسان اپنے کام کی بنیاد پر پہچانا جاتا ہے ، اگر عمران دادانی صاحب یہ کام نہیں کرتے تو خانقاہ برکاتیہ میں انہیں یاد نہیں کیا جاتا ، خانقاہ برکاتیہ نہ کسی کو امول لگاتی ہے نہ پولش کرتی ہے ، جو کام کرتا ہے اسی کا ذکر کرتی ہے ، تو ہم سب کو بھی چاہیے کہ کام کی طرف متوجہ ہوں ، کام ہی انسان کو معزز بناتا ہے ، اللہ کا وہ نیک بندہ جس نے آج سے سو سال پہلے جو کام کیا ، دنیا آج بھی اس کے کام کو یاد کرتی نظر آتی ہے ، جس کا نام ہے امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی۔ (علیہ الرحمہ)
اب تقریر کا کچھ رنگ بدلا ، کیونکہ برکاتیوں کی محفل میں جب امام کا نام آتا ہے ، تو چہرے خوشی سے کھل اٹھتے ہیں ، اور خانقاہ برکاتیہ کی تو کوئی ایسی محفل ہی نہیں ہوتی جس میں اعلیٰ حضرت کا ذکر نہ ہوتا ہو ، ہر محفل میں یہی اعلان ہوتا ہے کہ مسلک اعلیٰ حضرت کو مضبوطی سے تھامے رہنا کیونکہ
تیری الفت میرے مرشد نے مجھے
دی ہے گھٹی میں پلا احمد رضا

اس کے بعد ابا حضور نے ہم سب سے پوچھا کہ آج 22 رجب المرجب ہے آج کس کا دن ہے ، ہم سب نے بیک زباں ہو کر بلند آواز سے عرض کیا حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کا پھر فرمایا حضرت امیر معاویہ کون ہیں ، ہم سب نے عرض کیا کاتب وحی و صحابی رسول ہیں ، اس کے بعد فرمایا انبیا کے بعد سب سے افضل بشر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اور فضیلت کی ترتیب وہی ہے جو ترتیبِ خلافت ہے ، یہی عقیدہ تمہیں جامعہ احسن البرکات میں پلایا گیا ہے ، اس عقیدہ کو ہمیشہ مضبوطی سے تھامے رہنا ، اور اس عقیدہ کو اپنے ساتھ لے کر جانا کہ انبیاء کے بعد سب سے افضل حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول ہیں۔

ہمیں مولی علی سے پیار ہے
مگر افضل یار غار ہے

اس کے بعد صلاوۃ و سلام پڑھا گیا اور دعا کے ساتھ محفل کا اختتام ہوا۔


محمد حسن رضا
جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف
15/فروری 2023ء

حضور احسن العلما کی یاد میں خانقاہ برکاتیہ میں محفل کا انعقاد… محمد حسن رضاجامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف13/فروری 2023ء


آج/ 13 فروری 2023ء کو ، بعد نماز مغرب ، تاریخی برکاتی مسجد میں ، حضور احسن العلما حضرت سید شاہ مصطفیٰ حیدر حسن علیہ الرحمہ کی ولادت با سعادت کی خوشی میں ، شہزادۂ حضور احسن العلما شفیق العلما و الطلبا حضور رفیق ملت دامت برکاتہم العالیہ و اساتذہ و طلباء کی موجودگی میں ، ایک محفل منعقد ہوئی ، جس کا آغاز قاری عرفان صاحب (مدرس جامعہ احسن البرکات) نے تلاوت قرآن پاک سے کیا ، اس کے بعد نعت شریف پڑھنے کے لیے تشریف لائے محمد اظہار احسنی متعلم جامعہ ہذا ، اور پھر محمد اکرم احسنی نے ، حضور احسن العلما کی شان میں ، مولانا اکبر صاحب (مدرس جامعہ ہذا) کی لکھی ہوئی منقبت پیش کی ، اب وہ گھڑی آئی جس کو سننے کا شدت سے انتظار ہر برکاتی کو رہتا ہے ، یعنی بزم نوری کے دولہا ، شفیق العلما حضور رفیق ملت دامت برکاتہم العالیہ تشریف لائے ، اور فرمایا:
حضور احسن العلما کا چہرہ ، چودھویں کے چاند کی طرح چمکتا تھا ، اور جب آپ کسی منبر پر علما کے درمیان تشریف رکھتے ، تو ایسا معلوم ہوتا تھا ، کہ ستاروں میں چاند موجود ہے ، اور جب یہ دونوں بھائی (حضور احسن العلما و حضور سید العلما) ایک منبر پر موجود ہوتے ، تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ چاند اور سورج ایک ہی منبر پر جمع ہو گئے ہیں۔

سبحان اللہ! کیسا نورانی چہرہ تھا ، جن لوگوں نے حضور احسن العلما کو دیکھا ہے ، وہ لوگ آج بھی ان کے نورانی چہرہ کا جگہ جگہ تذکرہ کرتے ہیں اور جب یاد زیادہ ستاتی ہے ، تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔ اسی لیے شرف ملت (شہزادہ حضور احسن العلما) فرماتے ہیں:
ہر سال تیری یاد کی شدت میں اضافہ
اس بار تو سینے سے جدا ہونے کو ہے دل

حضور احسن العلما کو یہ عزت یہ عروج یہ بادشاہت کیسے نصیب ہوئی اس بارے میں ابا حضور نے ارشاد فرمایا:
حضور احسن العلما کو یہ عروج ماں کی دعاؤں سے ملا ، آپ اپنی والدہ کا بے حد ادب کرتے اور ہمہ وقت خدمت کے لیے تیار رہتے ، گرمیوں کے موسم میں ، فِرج (refrigerator) وغیرہ تو ہوتے نہ تھے ، کہ پانی ٹھنڈا ہو سکے ، تو حضور احسن العلما کنوے میں ڈول ڈال کر بہت اندر تک پٹکتے تھے تاکہ ٹھنڈا پانی نکل آئے ، اور روزانہ رات کو لوٹا بھر کر رکھ دیتے ، اور ساتھ ساتھ اس کی ٹونٹی پر کپڑا لپیٹ دیتے تاکہ کوئی کیڑا نہ چلا جائے
تب آپ (حضور احسن العلما) کی والدہ نے آپ کو دعا دی تھی کہ بیٹا حسن تم بادشاہت کرو گے۔
اور دعا بھی ایسی قبول ہوئی کہ بڑے بڑے آکر آپ کی بارگاہ میں دوزانو ہو کر بیٹھا کرتے تھے ،

اس کے علاوہ بھی ابا حضور حضور رفیق ملت دامت برکاتہم العالیہ نے بہت سی باتیں ارشاد فرمائیں جن میں سے چند ہی میں ذکر کر سکا آخری بات اور عرض کر دوں
آپ نے بڑی پیاری بات ارشاد فرمائی کہ
ہم نے آپ (طلبہ) اور جامعہ کی وجہ سے اپنے پروگرام کم کر دیے ،اب تو ہم نے یہ زندگی جامعہ احسن البرکات کو وقف کر دی ہے۔
اس کے بعد صلوٰة و سلام پڑھا گیا اور دعا کے ساتھ محفل کا اختتام ہوا۔
اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولی تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں ان سرکاوں کی عمر میں برکتیں عطا فرمائے جن کے بارے میں بریلی کے امام نے فرمایا
کیسے آقاؤں کا بندہ ہوں رضاؔ
بول بالے مِری سرکاروں کے


محمد حسن رضا
جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف
13/فروری 2023ء

خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف میں ترکی وسیریا کے مسلمانوں کے لیے خاص دعا کا اہتمام.رپورٹ:محمدحسن رضاجامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف9/ فروری 2023ء

اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَاۙ

ترجمہ: جب زمین تھرتھرا دی جائے گی جیسے اس کا تھرتھرانا طے ہے۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں ، کہ اس وقت ترکی ، سیریا (Syria) وغیرہ میں ، بڑا غم کا ماحول ہے ، ہر طرف تباہی ہی تباہی نظر آ رہی ہے ، چھوٹے چھوٹے بچے ، بڑی بڑی عمارتوں تلے دب کر رہ گئے ہیں ، یقیناً یہ منظر دیکھ کر رونا آتا ہے۔ اسی غم کے ماحول میں ،
آج (9 فروری 2023ء) خانقاہ برکاتیہ (مارہرہ شریف) کے تحت چلنے والے ادارے جامعہ احسن البرکات ، کی اسمبلی میں ، شفیق العلما و الطلبا حضور رفیق ملت دامت برکاتہم العالیہ تشریف لائے اور ہم طلبہ کو ترکی کے مسلمانوں کے حالات ارشاد فرماتے ہوئے رو دیے ، اور فرمایا:
“بیٹا! یہ غرور و گھمنڈ کس بات کا، یہ سب کچھ فنا ہو جائے گا اور باقی رہ جانے والی ذات بس اللہ کی ہے، یہ زمین و آسمان سب اس کے حکم کے تحت ہیں۔”

اور فرمایا: “آج سب کو معلوم ہے کہ ترکی وغیرہ میں کیسی تباہی مچی ہوئی ہے، چھوٹے چھوٹے بچے زیرو ٹیمپریچر (zero temperature) میں بغیر کپڑوں کے بڑی بڑی عمارتوں کے نیچے دبے ہوئے ہیں”
اور پھر بڑی دردناک آواز میں فرمایا: “ہم مالی اور جسمانی مدد تو نہیں کر سکتے لیکن ہم ایک طرح سے ان کی مدد کر سکتے ہیں، وہ اس طرح کہ ہم ان مسلمانوں کے لیے جو شہید ہو گئے ہیں ، ایصال ثواب کریں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ پاک ان کے گناہوں کو معاف فرمائے،اور تمام مسلمانوں پر رحم فرمائے، ان کی پریشانیوں کو دور فرمائے، پھر ہم طلبہ کو تاکیداً فرمایا:”آپ جو کچھ پڑھیں (اور ظاہر ہے آپ اللہ اور اس کے رسول کا نام ہی پڑھو گے) تو اس کا ثواب ترکی وغیرہ میں زلزلے کے سبب شہید ہونے والے مسلمانوں کی ارواح کو بخش دینا۔”

یہ اللہ کے نیک بندوں کی ہی شان ہوا کرتی ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمانوں پر پریشانیاں آتی ہیں تو ان کے دل پیچین ہو جاتے ہیں ، وہ اپنی ہر مجلس میں ان کے لیے دعا کرتے ہیں ، اور ہم نے بھی یہی دیکھا ہے کہ جب بھی مسلمانوں پر کوئی بڑی مصیبت آئی ہے ، تو خانقاہ برکاتیہ (مارہرہ شریف) میں ،اس کے دفاع کے لیے دعائیں مانگی جاتی ہیں ، حضور رفیق ملت نے خود ارشاد فرمایا “آج اپنے مسلمان بھائیوں کی یہ حالت دیکھ کر دل بہت غمگین اور بیچین ہے ،اسی لیے آج دعا کا خاص اہتمام کیا گیا ہے،اور بیٹا آپ لوگ اپنی ہر نماز میں ان کے لیے دعائیں کرنا ، کہ اللہ تعالیٰ جلد از جلد مسلمانوں کو اس سے نجات عطا فرمائے- آمین”

اور پھر ترکی ، سیریا (Syria) وغیرہ میں شہید ہونے والے مرحومین کے لیے خاص طور پر سورۂ فاتحہ و سورۂ اخلاص پڑھ کر ایصال ثواب کیا گیا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولی تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعلین مبارک کے صدقے مسلمانوں کی مدد فرمائے اور جلد از جلد اس آفت سے نجات عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔

محمدحسن رضا
جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف
9/ فروری 2023ء

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

جہاں کا ہے اجالا نام ان کا
ہے جانب حق کی رستہ نام ان کا

قبول توبہء آدم ہے شاہد
مقدس ہے وسیلہ نام ان کا

محمد ارض میں ، احمد فلک پر
سبھی ناموں میں پیارا نام ان کا

مصیبت سے ملا چھٹکارا ، جب بھی
صحابہ نے لیا تھا نام ان کا

خدا کا کام آقا نے کیا یوں
ہے دنیا میں زیادہ نام ان کا

اسی سے روشنی ہے چاروں جانب
جبین ضو کا غازہ نام ان کا

ہو وہ دن رات یا ہو صبح یا شام
ہمارے لب پہ آیا نام ان کا

اسی کے ساءے میں راحت ہے ہم کو
ہے نوری شامیانہ ‌نام ان کا

چھپے اس میں نہ جانے کتنے اسرار
ہے اسم عارفانہ نام ان کا

لکھا ہے ہر گل جنت پہ عینی
عجب رکھتا ہے جلوہ نام ان کا
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

منقبت در شان حضرت علی کرم اللہ وجہہ۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

لائے کہاں سے دہر بیان ابو تراب
رشک لسانیات ، لسان ابو تراب

کرتا ہے آسمان بھی جھک کر انھیں سلام
اللہ نے بڑھائی ہے شان ابو تراب

قسمت پہ میری رشک کریں مہر و ماہ بھی
دل میں ہے میرے نقش نشان ابو تراب

ملعون ہے یزید ، سبھی کہتے ہیں یہی
حضرت حسین جب کہ ہیں جان ابو تراب

ہے اس کی چاشنی پہ ہر اک ذائقہ نثار
انجیر سے بھی بڑھ کے ہے نان ابو تراب

باقی رہیگی اس سے چمک اور دمک سدا
لعل و گہر سے پر ہے یوں کان ابو تراب

سب کہکشائیں علم کی ہیں عینی آس پاس
کتنا وسیع تر ہے جہان ابو تراب
۔۔۔۔۔۔۔

از: سید خادم رسول عینی