WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

شمس العالم سرور سرہندیاں خواجہ پیر عبدالرحیم المعروف حضرت آغا صاحب فاروقی سرہندی علیہ الرحمہ کے مختصر حالات… ازقلم:شمار علی قادری انواری خادم:- مدرسہ جامعہ مجددیہ فضل معصومیہ جانپالیہ، تحصیل:سیڑوا ضلع:باڑمیر (راجستھان)

یہ حقیقت ہے کہ اللہ ربّ العزت ہر دور میں دین اسلام کی تجدید اور اس میں آنے والی خرافات و برائیوں کے خاتمے کے لئے باعظمت شخصیات کو پیدا فرماتا ہے جو منشأ خداوندی و مرضیٔ رسالت پناہی کے مطابق دین متین کی حفاظت کرتی ہیں اور اس میں در آئی ہوئی خرابیوں کا ازالہ کرتے ہوئے اصلاح امت کا فریضہ انجام دیتی ہیں انہیں شخصیات میں حضور شمس العالم سرور سرہندیان خواجہ پیر عبد الرحیم المعروف حضرت آغا صاحب فاروقی سرہندی علیہ الرحمہ کی بھی نمایاں خدمات ہیں
آپ کی ولادت یکم شوال 1222 ھ مطابق 07 فروری 1808 عیسوی بروز اتوار [عیدالفطر کے دن] بوقت نماز فجر درہ فرخ شاہ کابل (افغانستان) میں ہوئی-
حضور قطب الرحمن حضرت آغا صاحب قدس سرہ شروع میں اپنے مرشد و والد ہادی الخلائق قطب الاقطاب شاہ ضیاء الحق شہید رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی مبارک میں کابل (افغانستان) میں ان کی خدمت میں رہے، پھر اپنے والد و مرشد کی اجازت سے صوبہ سندھ کے حیدرآباد میں تقریباً 16 سال اقامت گزیں رہے، سندھ کے اس وقت کےحکمران میران تالپر کے اختلافات کے پیش نظر تین سال کے لئے حیدرآباد سے بمبئی چلے گئے ۔ بعد ازاں واپسی میں سندھ سے ہوتے ہوئے مٹیاری شریف میں اپنی پھوپھی حضرت بی بی صاحبہ رحمة اللہ علیہا کے مزار پر حاضری دے کر واپس قندھار شہر کے توفخانہ محلہ کوچۂ بیابان سلطان احمد شاہ ابدالی کی حویلی جو کہ سراۓ احمد شاہ کے نام سے مشہور تھی ان کے خاندان سے خرید کر سکونت اختیار فرمائی،
اور یوں تقریباً چھتیس (36) سال قندھار میں سکونت پذیر رہے اور بالآخر آپ کی پھوپھی صاحبہ سیدہ کاملہ بی بی امتہ اللہ رحمۃ اللہ علیہا کی مٹیاری شریف میں اکیلی مزار ہونے کے باعث اور سرہندی جماعت کے خلفاء کی شدید خواہش پر آپ [قطب الرحمن علیہ الرحمہ] نے 1296 ہجری میں مٹیاری شریف میں سکونت اختیار فرمائی ۔ روایت ہے کہ بی بی صاحبہ رحمة اللہ علیہا نے کئی بار آپ کو خواب میں آکر مٹیاری شریف میں سکونت اختیار کرنے کو فرمایاتھا۔
آپ کا وصال اتوار 24 جمادی الاولیٰ 1314 ہجری مطابق یکم نومبر 1895 عیسوی بروز اتوار مٹیاری شریف سندھ میں ہوا-
ایک بار آپ نے کسی معاملے کو لےکر فرمایا۔
میں پہاڑ کے سرہانے کھڑا غروب ہونے والا وہ سورج ہوں کہ جب غروب ہوں گا تو معلوم ہو جائے گا غروب ہونے والا سورج اچانک ڈوب جاتا ہے اور فوراً اندھیرا چھا جاتا ہے۔
آپ تقوی و پرہیزگاری کے پہاڑ تھے ساری زندگی عبادت وریاضت میں گزاری۔
مرشد مقدس و مہتدی صاحب ھدی، قطب الرحمن سرور سرہندیان خواجہ حضرت آغا صاحب قدس سرہ العزیز نے وصال کے دن اہل خانہ سے پوچھا کہ آج ہمارے گھر میں کوئی چیز ہے؟ جواب ملا چیزے نیست (کوئی چیز نہیں ہے) تب فرمایا کہ شکر الحمد للہ؛ اللہ کا شکر ہے کہ اپنے بزرگوں کی پیروی پہ اس دنیا سے جا رہا ہوں۔
مروی ہے کہ آپ تہجد کی نماز سے فارغ ہوکر اہل پردہ سے معلوم کرتے کہ آج لنگر خانہ میں اشیاء خورد و نوش ہیں اگر ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ فرماتے۔ ہم نے روزہ کی نیت کر لی ہے بس پورا کنبہ و اہل خانہ اندر باہر مریدین و متوسلین بھی روزہ کی نیت کر لیتے اور شام ہوتے ہی اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے سارے انتظامات ہو جاتے اور سب کچھ حاضر ہوتا۔
اللہ تعالیٰ ان کی تربت انور پر رحمت وغفران کا نزول فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے- آمین

جسٹس شری کرشنا کا بیان قابل غور و فکر.. ازقلم : محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی صدرافتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء میراروڈ ممبئی


کسی بھی جمہوری ملک کی جمہوریت کی بقا عدالتی فیصلے پر منحصر ہے ، داخلی اور خارجی امور میں صحافت کا کردار ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے اگر یہ دونوں تعصب ، تنگ نظری یا مذہب پسندی کے شکار ہوۓ تو ملک کی بنیادیں انتہائی کمزور ہو سکتی ہیں ۔ دانشمند طبقہ کی طرف سے مسلسل اس کی پیشن گوئی کی جارہی ہے کہ موجودہ سرکار کہیں نہ کہیں تمام اہم سرکاری شعبوں میں ایک خاص قسم کا نظریہ رکھنے والے لوگوں کا تقرری کررہی ہے جس سے ملک میں ایک خاص نظریہ کا فروغ ہوگا اس طرح ملک میں چہار جانب بد امنی پھیلنے کا بھی خدشہ ممکن ہے ۔ جسٹس سری کرشنا نے جمعہ کو ممبئی پریس کلب میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں اور ججوں کو متنبہ کرتے ہوۓ کہا کہ ” موجودہ حالات ایمرجنسی کی یاد دلارہی ہیں ، جج اور صحافی اپنا فرض نہیں نبھائیں گے تو جمہوریت تباہ ہوجاۓ گی ۔ میڈیا خود کو سمجھیں کہ ان کی ذمہ داری کیا ہے یہ سو فیصد درست ہے کہ عدلیہ ، مقننہ اور عاملہ میں ملی بھگت ہوجاۓ تو انہیں راہ راست پر لانا صحافیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ ” آج ملک میں جس طرح صحافت زوال پزیری کا شکار ہے اس سے یہی سمجھ میں آتا ہے کہ صحافی خود صحافت کی حساسیت سے ناواقف ہے یا ارادتاً عیش و عشرت کی زندگی بسر کرنے کے لئے حکومت کے زیر اثر کام کرنے پر مجبور ہے یا تفتیشی ایجنسی کے خوف میں مبتلا ہے اور یہ وہ خوف ہے جو ملک کو غلامی کی طرف دوبار لے جاسکتا ہے اس لئے ہم اہل وطن کو ” جسٹس سری کرشنا ” کی باتوں کو سمجھنا ہوگا ورنہ مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کا قافلہ آپ کے گھر پر بھی پہنچ سکتا ہے اس کی صورت خواہ کوئی بھی ہو ۔ یقین نہ ہو تو آسام ، اترپردیش اور بہار میں غریبوں کے گھروں کا دورہ کرکے دیکھیں کہ وہاں کی حکومت عدالتی فیصلے کے بنا ہی بے خوف و خطر اپنے مخالفین کے گھروں پر بلڈوژر چلادی ہے جبکہ وہاں کی عدلیہ منہ دیکھتے رہ گئی کہ وہ انہیں کا کارندہ جو ہے ۔ ایک رویش کمار کہاں کہاں حکومت کی خامیوں پر نقد و تبصرہ کرتا پھرے ہاں ہزاروں رویش کمار ہوں تو بھی کم ہے ۔ جسٹس سری کرشنا اپنے بیان میں موجودہ حالات کے پیش نظر بہت ہی اہم بیان دیتے نظر آۓ کہ ” ایسے حالات میں ایمانداری ہی سب سے اچھی پالیسی ہوسکتی ہے اور صحافتی ضمیر کا زندہ رہنا ضروری ہے ۔ “
( روز نامہ ، انقلاب ممبئی ، ص : 1 ، 19/ دسمبر 2022 ء )
صحافتی آزادی کسی بھی ملک کی ترقی کا اہم ستون ہے ۔ معروف وکیل اور سابق مرکزی وزیر قانون کپل سبل نے ایک نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوۓ کہا کہ ” گرچہ کالجیم نظام خامیوں سے پاک نہیں ہے لیکن اس سے بہتر ہے کہ ججوں کی تقرری پر حکومت کا کنٹرول ہو ، انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے عدلیہ پر قبضہ کرنے کی کوششوں کی مزاحمت کی جانی چاہئیے کیونکہ عدلیہ جمہوریت کا آخری قلعہ ہے اور اگر یہ گرتا ہے تو پھر کوئی امید باقی نہیں رہے گی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت کا تمام سرکاری اداروں پر کنٹرول ہے اور اگر عدلیہ پر بھی اس کا قبضہ ہوجاتا ہے تو وہ اپنے ججوں کی تقرری کرے گی اور یہ جمہوریت کے لئے خطرناک ہوگا ۔
( روز نامہ ، انقلاب ممبئی ، ص : 1 ، 19/ دسمبر 2022 ء )
ترسیل: محمد شاھدرضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ: افکار اہل سنت اکیڈمی میراروڈ ممبئی
19/ دسمبر 2022ء
24/ جمادی الاول 1444 ھ

دارالعلوم رضائےمصطفیٰ چاندنگرکوسہ ممبرا کے ایک طالب علم نے ایک نشست میں مکمل قرآن سنانے کاشرف حاصل کیا-[ممبرا،ممبئ،پریس ریلیز]

مہاراشٹر میں واقع دارالعلوم رضاٸے مصطفیٰ چاند نگر کوسہ ممبرا کے شعبہ حفظ کے ایک ہونہار طالب علم عزیزم حافظ مجیب احمد بن ادریس علی ساکن مِصرَن پوروہ بہراٸچ شریف یوپی نے دارالعلوم کے سربراہ حضرت حافظ وقاری باب السلام صاحب قادری کی سرپرستی اور اپنے استاذ خاص استاذ الحفاظ حضرت حافظ وقاری محمد شریف القادری اشفاقی بہراٸچی و حضرت مولانا محمد ضمیر خان سبحانی و مولانا معراج احمد علیمی وقاری معروف صاحبان کی نگرانی اور دارالعلوم کے دیگر اساتذہ وطلبہ کی موجودگی میں
ایک ہی نشست میں مکمل قرآن پاک سناکر اپنے اساتذہ اور والدین کا سر فخر سے اونچا کردیا-فالحمدللہ علی ذلک-
اللہ تعالیٰ عزیزم حافظ مجیب احمد سلمہ کو مزید تحصیل علوم دینیہ کی توفیق سعید بخشے-
حافظ مجیب احمد نے صبح سات بجے سے پورا قرآن پاک ایک نشست میں سنانا شروع کیا اور بحمد اللہ شام سات بجے تک پورا قرآن پاک مکمل کردیا-
اس موقع پر دارالعلوم میں فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا-
جس میں دارالعلوم کے اساتذہ و طلبہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوٸے حافظ مجیب احمد کو مبارکباد پیش کی اور ان کے تابناک مستقبل کے لٸے دعاٶں سے نوازا-
ازیں قبل دارالعلوم رضاٸے مصطفیٰ کے تین اور طالب حافظ محمد ، حافظ محمد عثمان ،حافظ عبدالحمید بھی ایک نشست میں مکمل قرآن سنانے کی سعادت حاصل کرچکے ہیں،جب کہ ان شاء اللہ العزیز دارالعلوم کے دو اور خوش نصیب وہونہار طالب علم 24 اور 25 دسمبر کو ایک ہی نشست میں مکمل قرآن پاک سنانے کا شرف حاصل کریں گے-
یقینا قرآن پاک کا حافظ ہونا بہت ہی اکرام واعزاز کی بات ہے،کل قیامت کے روز حافظ قرآن اور حافظ قرآن کے والدین کو امتیازی مقام ومرتبہ عطا کیا جاٸے گا اور اعزاز واکرام سے نوازا جاٸے گا-
اس مجلس کے اختتام پر امت مسلمہ کے لٸے دعاٸے خیر اور ملک وملت کے فلاح وبہبود کی دعا کی گٸی-
مذکورہ خبر حافظ وقاری محمد شریف القادری اشفاقی بہراٸچی صدرالمدرسین دارالعلوم ہٰذا نے نماٸندہ کو دیا-

جب موت یقینی ہے تو اس کی تیاری کیوں نہ کریں؟؟……سیدنوراللہ شاہ بخاری… رپورٹ:محمدحمزہ قادری انواری خادم:مدرسہ اہل سنت انوارقادریہ سولنکیا،تحصیل:گڈراروڈ،ضلع:باڑمیر(راجستھان)


سولنکیا باڑمیر میں منعقدہ جلسۂ غوث اعظم میں علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری کا خصوصی خطاب


یقیناً موت ایک ناقابل انکار اوراٹل حقیقت ہے اور جب ہم سبھی کو اس فانی دنیا کو خیرآباد کہنا ہے اور اس دنیا سے اخروی اور دائمی دنیا کی طرف سفر کرنا ہے تو ہم سبھی لوگوں کو اس کی تیاری کرنا انتہائی ضروری ہے ان خیالات کا اظہار یکم جمادی الاولیٰ 1444 ھ/26 نومبر 2022عیسوی کو سولنکیا، باڑمیر میں جیلانی جماعت وجملہ مسلمانان اہل سنت سولنکیا کی طرف سے منعقدہ جلسۂ غوث اعظم دستگیر میں خطاب کرتے ہوئے مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھار کی مرکزی دینی درسگاہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف باڑمیر کے ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری سجادہ نشین خانقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤشریف نے کیا،آپ نے اپنے خطاب کوجاری رکھتے ہوئے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ یہاں ہر ایک شخص مستقبل بنانے کے لیے تگ و دو تو ضرورکرتا ہے تاہم کامیاب وہی ہوتا ہے جو دنیا و آخرت  دونوں جہانوں کے لیے تیاری کرے، اور چونکہ موت ایک اٹل حقیقت ہے تو ہم سب کو اس کے لیے تیاری کرنی چاہییے، اوراچھی موت ہر مومن کی دیرینہ خواہش ہوتی ہے؛ لہٰذا اسے پانے کے لیے عقیدہ توحید ورسالت کو اپنائیں، خالق و مخلوق کے حقوق و فرائض سمیت حدود الہی کی پابندی کریں،نماز ودیگر ارکان اسلام کی ادائیگی پر خصوصی دھیان دیں،اپنے مساجد ومدارس اور خانقاہوں کو صحیح معنوں میں آباد کریں،اپنے بڑے بزرگوں کی تعظیم وتکریم اور چھوٹوں پرشفقت کریں،غریبوں، محتاجوں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں، گناہوں سے بچیں،تواضع وانکساری اختیار کریں اور سرکشی سے ہر حال میں بچیں،سرکشی کرنے والوں کے انجام اور موت کوبھولنے والوں کے حشر پر قرآن وحدیث اور سرتاج الصوفیاء والشعراء حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی علیہ الرحمہ کے عارفانہ کلام اور نمرود کے ایک عبرت انگیز واقعہ کے ذریعہ بہترین نصیحت آموز وعبرت آمیز خطاب فرماکر لوگوں کو یہ تاکید وتلقین کی کہ آپ حضرات ہر وقت موت کی تیاری میں رہیں اور  وقت نزع اللہ تعالی سے کلمہ نصیب ہونے کی دعا کریں۔
تقوی اپنانے کے لیے رضائے الہی تلاش کریں اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے دور رہیں، تقوی ہی ہماری زندگی کے حالات درست کرنے کا ذریعہ ہے، مستقبل کے خدشات و توقعات کے لیے یہی زادِ راہ ہے، تباہ کن چیزوں سے تحفظ اسی سے ممکن ہے، اللہ تعالی نے تقوی کے بدلے میں جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے-
آپ کے خطاب سے قبل مندرجہ ذیل علمائے کرام نے بھی خطاب کیا-
خطیب اہل سنت حضرت مولانا بلال احمد صاحب قادری،حضرت مولانا محمدیوسف صاحب قادری خلیفہ جیلانی جماعت،حضرت مولانامحمد حمزہ صاحب سکندری انواری-جب کہ خصوصی نعت خوانی کاشرف مداح رسول واصف شاہ ہدیٰ حضرت قاری عطاؤالرحمان صاحب قادری انواری جودھپور نے حاصل کیا-
نظامت کے فرائض ماہر فن نظامت طلیق اللسان حضرت مولانا محمد حسین صاحب قادری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس جلسہ میں یہ علمائےکرام خصوصیت کے ساتھ شریک رہے-
☆استاذگرامی حضرت مولانامحمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،☆ حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری،☆ مولاناباقرحسین صاحب قادری انواری،☆ مولانا فخرالدین انواری،☆مولانا فیروز رضا رتن پوری☆مولانا عبدالمطلب سکندری انواری،☆مولاناعبدالحکیم انواری☆مولانانہال الدین انواری، ☆مولانامحمددائم انواری☆قاری ارباب علی قادری انواری،☆مولانا محمدعرس سکندری انواری،☆مولانا عبدالستار انواری وغیرہم-
آخر میں فقیر راقم الحروف (محمد حمزہ قادری انواری) نے سبھی شرکاءجلسہ کاشکریہ اداکیا-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعاپر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-

सेड़वा, बाड़़मेर में जल्सा-ए-गौसे आज़म दस्तगीर का समापन इंतिहाई शान व शौकत के साथ हुआ


जानशीने हुज़ूर मुफ्ती-ए- आज़म राजस्थान हज़रत मुफ्ती शेर मुहम्मद खान साहब रिज़्वी ने विशेष खिताब[संबोधन] किया।रिपोर्टर:बाक़िर हुसैन क़ादरी अनवारीखादिम: दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ,पो:गरडिया, तह:रामसर, ज़िला: बाड़मेर (राजस्थान)


पिछले वर्षों की भांति इस वर्ष भी दारूल उ़लूम अनवारे ग़ौसिया जामा मस्जिद सेड़वा बाड़मेर के वसीअ़ कान्फ्रेंस हाल में 29 रबीउ़ल आखिर 1444 हिजरी , 25 नवंबर 2022 ई.शुक्रवार को इंतिहाई अ़क़ीदत व एहतिराम के साथ “जल्सा-ए-ग़ौसे आज़म दस्तगीर ” का आयोजन किया गया।
जल्से की शुरुआ़त तिलावते कलामे रब्बानी से हुई, फिर दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ ,दारुल उ़लूम गुलज़ारे ग़ौसिया लकड़ासर व दारुल उ़लूम अनवारे ग़ौसिया सेड़वा के प्रतिभावान छात्रों [होनहार तल्बा] ने अपना धार्मिक कार्यक्रम नात, मन्क़बत व सुधारवादी भाषण [खिताब] की सूरत में पेश किया, जिसे विद्वानों [उ़ल्मा-ए-किराम]और आ़म लोगों ने खूब पसंद किया, और छात्रों को इन्आ़म व इकराम से नवाज़ कर प्रोत्साहित किया।
फिर नूरुल उ़़ल्मा पीरे तरीक़त हज़रत अ़ल्लामा सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी नाज़िमे आला व शैख़ुल हदीस दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफ़ा सेहलाऊ शरीफ़ ने सदारती व इस्तक़्बालिया खिताब किया – बादहु हज़रत मौलाना नवाज़ अ़ली साहब मुदर्रिस दारुल उ़लूम गुलज़ारे ग़ौसिया लकड़ासर ने “इल्म व उ़ल्मा व औलिया-ए-किराम की अ़ज़मत व फज़ीलत” विषय पर खिताब किया – फिर अदीबे शहीर हज़रत मौलाना मुहम्मद शमीम अहमद साहब नूरी मिस्बाही, नाज़िमे तअ़लीमात दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ ने हदीेसे जिबरईल की रोशनी में अरकाने इस्लाम पर प्रकाश डालते हुए शरीअ़ते इस्लामिया विशेष रूप से नमाज़,रोज़ा, हज व ज़कात अदा करने पर ज़ोर दिया।
अंत में जानशीने हुज़ूर मुफ्ती-ए- आज़म राजस्थान शेरे हिंदुस्तान हज़रत अ़ल्लामा मुफ्ती शेर मुहम्मद खान साहब रिज़्वी शैखुल हदीस दारुल उ़लूम इस्हाक़िया जोधपुर ने दलाइल व वाक़िअ़ात की रोशनी में”अ़ज़मत व फज़ीलते औलिया-ए-किराम” पर इंतिहाई आ़लिमाना व फाज़िलाना खिताब फरमाया ,आप ने अपने खुसूसी खिताब[विशेष संबोधन] में अल्लाह के वलियों [सूफी संतों] की महानता और उत्कृष्टता पर बहुत ही प्रेरक और विद्वतापूर्ण भाषण दिया। .
अपने खिताब[संबोधन] के दौरान उन्होंने उल्मा-ए-किराम, सादाते ज़विल एहतिराम व औलियाअल्लाह की अज़मत और उन से अ़क़ीदत व मुहब्बत करने,तक़वा व परहेज़गारी इख्तियार करने, पवित्रता और धर्मपरायणता, फुिज़ूलखर्ची से बचने, आपसी प्रेम और आपसी इत्तिफाक़ व इत्तिहाद व मेल मिलाप,अपने से बड़ों खास तौर पर अपने माँ बाप का सम्मान करने और विशेष तौर पर धार्मिक [दीनी]और आधुनिक शिक्षा हासिल करने पर ज़ोर दिया । निज़ामत के कर्तव्यों को संयुक्त रूप से मौलाना मुहम्मद हुसैन साहब क़ादरी अनवारी सेहलाऊ शरीफ, मौलाना मुहम्मद सिद्दीक़ साहब सोहरवर्दी और मौलाना मुहम्मद रियाज़ुद्दीन साहब सिकन्दरी अनवारी ने बड़े सलीक़े से निभाया।
निम्न लिखित हज़रात ने इस जल्से में विशेष रूप से भाग लिया- हज़रत सय्यद भूरे शाह बुखारी नाज़िमे आला दारुल उ़लूम गुलज़ारे ग़ौसिया लकड़ासर,
शहज़ादा-ए- मुफ्ती-ए- थार, हज़रत मौलाना अ़ब्दुल मुस्तफा साहब नईमी, नाज़िमे आला दारुल उ़लूम अनवारे गौसिया सेड़वा, हज़रत सय्यद इब्राहीम शाह बुखारी, सैयद मीर मुहम्मद शाह अरटी,सैयद सोहबत अ़ली शाह मटारी आलमसर, हज़रत मौलाना अल्हाज सखी मुहम्मद साहब क़ादरी, हज़रत मौलाना मुहम्मद अय्यूब अ़ली साहब अशरफी, हज़रत मौलाना दिलावर हुसैन साहब क़ादरी, हज़रत मौलाना अब्दुस्सुब्हान साहब मिस्बाही, हज़रत मौलाना मुहम्मद रमज़ान साहब, हज़रत मौलाना जमालुद्दीन साहब क़ादरी अनवारी, हज़रत मौलाना जान मुहम्मद साहब सोहरवर्दी, मौलाना मुहम्मद अहमद अकबरी, मौलाना मुहम्मद उ़मर क़ादरी,मौलाना उ़बैदुल्लाह साहब का़दरी, मौलाना मुहम्मद अकबर सोहरवर्दी, मौलाना फखरुद्दीन क़ादरी अनवारी, मौलाना अ़ताउर्रहमान साहब क़ादरी अनवारी, मौलाना मुहम्मद इदरीस क़ादरी अनवारी, मौलाना अब्दुर्रसूल क़ादरी अनवारी, मौलाना गुलाम मुहम्मद क़ादरी अनवारी, मौलाना मुहम्मद तालिबुल मौला क़ादरी अनवारी,मौलाना मुहम्मद शुमार अनवारी, मौलाना मुहम्मद हनीफ क़ादरी अनवारी,मौलाना इस्लामुद्दीन साहब क़ादरी अनवारी, मौलाना मुहम्मद हसन क़ादरी, मौलाना मुहम्मद हाशिम सिकन्दरी, क़ारी इस्लामुद्दीन खासकेली,
आ़ली जनाब सुल्तान साहब दर्स,हकीम क़ाएम दर्स,मगन खान दर्स,मैनेजर रहीमना खान दर्स,हाजी अरबाब,खलीफा जलाल समेजा, अ़ब्दुल्लतीफ समेजा,फज़ल खान दर्स,सुलेमान खान रहूमा,अ़लीम खान दर्स आदि।
बादहु सलात व सलाम और नूरुल उ़ल्मा हज़रत अ़ल्लामा पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी की दुआ़ पर यह जल्सा समाप्त हुआ।

)

سیڑوا،باڑمیر میں جلسۂ غوث اعظم دستگیر کا شاندار انعقاد…. رپورٹ: باقرحسین قادری انواری خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،ضلع: باڑمیر (راجستھان)


جانشین مفتی اعظم راجستھان حضرت مفتی شیرمحمد خان صاحب رضوی نے خصوصی خطاب کیا


سالہائے گزشتہ کی طرح اس سال بھی دارالعلوم انوارغوثیہ جامع مسجد سیڑوا باڑمیر کے وسیع کانفرنس ہال میں 29 ربیع الآخر 1444 ہجری مطابق 25 نومبر 2022 عیسوی بروز جمعہ انتہائی تزک واحتشام ،عقیدت ومحبت اور شان وشوکت کے ساتھ “جلسۂ غوث اعظم دستگیر” کا انعقاد کیا گیا-
جلسہ کی شروعات تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھارکی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف” و دارالعلوم گلزار غوثیہ لکڑاسر اور دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا کے ہونہار طلبہ نے اپنا دینی ومذہبی پروگرام نعت ومنقبت اور اصلاحی تقاریر پر مشتمل پیش کیا،جسے علماء وعوام نے خوب پسند کیا اور داد ودہش سے نواز کر طلبہ کی خوب خوب حوصلہ افزائی کی-
بعدہ صدارتی واستقبالیہ مختصر خطاب نورالعلماء پیر طریقت حضرت علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف نے کیا- پھر حضرت مولانا نوازعلی صاحب مدرس دارالعلوم گلزارغوثیہ لکڑاسر نے “علماء واولیائے کرام کی فضیلت ” کے عنوان پر خطاب کیا- بعدہ ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی ناظم تعلیمات دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف نے حدیث جبریل کی روشنی میں ارکان اسلام پر روشنی ڈالتے ہوئے شریعت اسلامیہ بالخصوص ایمان پر ثابت قدمی کےساتھ نماز،روزہ، حج وزکوٰة کی ادائیگی پر زور دیا-
آخر میں خصوصی خطاب جانشین حضور مفتی اعظم راجستھان شیر ہندوستان حضرت مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی شیخ الحدیث دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور نے عظمت وفضیلت اولیائے کرام پر انتہائی ولولہ انگیز عالمانہ وفاضلانہ خطاب کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران علمائے کرام،سادات ذوی الاحترام واولیائے عظام کی عظمت اور ان سے عقیدت ومحبت،تقویٰ و پرہیز گاری اختیارکرنے فضول خرچی سے بچنے،آپسی الفت ومحبت اور دینی وعصری تعلیم کے حصول پر بھی زور دیا اور لوگوں کو اپنے بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت کرنے کی تاکید کی- نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر یکے بعد دیگرے ماہر فن نظامت حضرت مولانا محمد حسین صاحب قادری انواری سہلاؤشریف، حضرت مولانامحمدصدیق صاحب سہروردی اور مولانامحمدریاض الدین صاحب سکندری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس جلسہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے- حضرت سید بھورے شاہ بخاری ناظم اعلیٰ دارالعلوم گلزارغوثیہ لکڑاسر،
شہزادۂ مفتی تھار حضرت مولانا عبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سربراہ اعلیٰ دارالعلوم انوار غوثیہ سیڑوا، حضرت سیدابراہیم شاہ بخاری سید میر محمد شاہ ارٹی، سیدصحبت علی شاہ مٹاری،حضرت مولاناالحاج سخی محمدصاحب قادری،حضرت مولانا محمدایوب صاحب اشرفی، حضرت مولانا دلاور حسین صاحب قادری، حضرت مولانا عبدالسبحان صاحب مصباحی، حضرت مولانا محمد رمضان صاحب، حضرت مولانا جمال الدین صاحب قادری انواری، حضرت مولاناجان محمد صاحب سہروردی، مولانا محمد احمد اکبری، مولانامحمد عمرقادری، مولانامحمداکبر سہروردی، مولانا فخرالدین قادری انواری،مولانا عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری، مولانامحمدادریس قادری انواری، مولاناعبدالرسول قادری انواری،مولانا غلام محمد قادری انواری،مولانامحمد طالب قادری انواری،مولانامحمد حنیف قادری انواری،مولاناعبیداللّٰہ صاحب قادری،مولانااسلام الدین صاحب قادری انواری،مولانامحمد حسن قادری، مولانامحمدہاشم سکندری وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیر سیدنوراللّٰہ شاہ بخاری کی دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-

वीसासर बाड़़मेर में जल्सा-ए-ग़ौसे आज़म अ़क़ीदत व एहतिराम [श्रद्धा व सम्मान] के साथ मनाया गया। रिपोर्टर: (मौलाना) जान मुहम्मद अनवारी मुदर्रिस: दारुल उ़़लूम फैज़ाने ताज वीसासर, तहसील: सेड़़वा, ज़िला: बाड़़मेर (राजस्थान)


जानशीने हुज़ूर मुफ्ती-ए- आज़म राजस्थान हज़रत मुफ्ती शेर मुहम्मद खान साहब रिज़्वी ने विशेष खिताब[संबोधन] किया।


पूर्व की भाँति इस वर्ष भी दारूल उ़़लूम फैज़ाने ताज वीसासर बाड़़मेर के विस्तृत मैदान में दिनांक 28 रबीउ़़ल आखिर 1444 हिजरी मुताबिक़ 24 नवम्बर 2022 ई.गुरुवार को इंतिहाई अ़क़ीदत व एहतिराम और शान व शौकत [भव्यता] के साथ “जल्सा-ए-ग़ौसे आज़म” का इन्इक़ाद किया गया।
इस जल्से [धार्मिक सम्मेलन] की शुरुआ़त हज़रत मौलाना क़ारी जान मुहम्मद साहब अनवारी द्वारा कलामुल्लाह के पाठ [तिलावत] से की गई, उस के बाद दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ, दारुल उ़़लूम गुलज़ारे ग़ौसिया लकड़ासर और दारुल उ़़लूम फैज़ाने ताज वीसासर के प्रतिभाशाली छात्रों ने अपना दीनी व मज़हबी [धार्मिक] प्रोग्राम नात, मनक़बत और सुधारवादी भाषणों से युक्त कार्यक्रम के रूप में प्रस्तुत किया, जिसे उ़ल्मा [विद्वानों] और आ़म लोगों ने बहुत पसंद किया और छात्रों को इन्आ़म व इकराम से नवाज़ कर प्रोत्साहित किया।
फिर हज़रत मौलाना कमालुद्दीन साहब ग़ौसवी ने”समाज के सुधार और धार्मिक और आधुनिक शिक्षा की आवश्यकता और महत्व” विषय पर एक मुख्तसर लेकिन व्यापक भाषण व बेहतरीन पैग़ाम क़ौम को दिया – बादहु वासिफे शाहे हुदा बुलबुले बाग़े मदीना हज़रत क़ारी मुहम्मद जावेद साहब सिकन्दरी अनवारी बरकाती ने नात और मनक़बत का नज़राना पेश किया।
अंत में जानशीने हुज़ूर मुफ्ती-ए- आज़म राजस्थान शेरे हिंदुस्तान हज़रत मुफ्ती शेर मुहम्मद खान साहब रिज़्वी शैखुल-हदीस दारुल उ़़लूम इस्हाक़िया जोधपुर ने विशेष खिताब [संबोधन] फरमाया-
उन्होंने अपने संबोधन के दौरान नेकी,तक़वा व परहेज़गारी को अपनाने, फिजूलखर्ची से बचने, आपसी प्रेम और आपसी मेल मुहब्बत, और हर तरह की बुराइयों से बचने,नेक कामों के करने और धार्मिक और आधुनिक शिक्षा प्राप्त करने पर ज़ोर दिया और लोगों से आग्रह किया कि वे अपने बच्चों को ठीक से शिक्षित और प्रशिक्षित करें, उन्होंने अपने संबोधन के दौरान जीलानी जमाअ़त हिंद के चीफ खलीफा हज़रत मौलाना सखी मुहम्मद साहब क़ादरी को हरमैन शरीफैन से लौटने पर बधाई दी और साथ ही साथ आप ने दुआ़इया कलिमात [प्रार्थनापूर्ण शब्दों] से भी नवाज़ा, निज़ामत के कर्तव्यों को मौलाना मुहम्मद हुसैन साहब क़ादरी अनवारी सेहलाऊ शरीफ और मौलाना शुमार अ़ली क़ादरी अनवारी मदरसा जामिया मुजद्ददिया फज़्ले मासूमिया जनपालिया बाड़़मेर ने संयुक्त रूप से निभाया।
निम्न लिखित हज़रात ने इस जल्से में विशेष रूप से भाग लिया – ताजुल उ़़ल्मा हज़रत अ़ल्लामा मौलाना अल्हाज ताजुद्दीन अहमद साहब सोहरवर्दी मुहतमिम व शेैखुल हदीस दारुल उ़लूम फैज़े ग़ौसिया खारची, हज़रत सय्यद भूरे शाह बुखारी नाज़िमे आला दारुल उ़़लूम गुलज़ारे गौसिया लकड़ासर,
शहज़ादा-ए- मुफ्ती-ए- थार हज़रत मौलाना अ़ब्दुल मुस्तफा साहब नईमी नाज़िमे आला दारुल उ़़लूम अनवारे ग़ौसिया सेड़़वा, सय्यद मीर मुहम्मद शाह अर्टी, अदीबे शाहीर हज़रत मौलाना मुहम्मद शमीम अहमद नूरी मिस्बाही, हज़रत मौलाना वली मुहम्मद साहब ग़ौसवी,हज़रत मौलाना अ़ली हसन क़ादरी अशफाक़ी,मौलाना मुहम्मद यूसुफ साहब क़ादरी,मौलाना नवाज़ अली, मौलाना खालिद रज़ा अनवारी, मौलाना जमालुद्दीन अनवारी आदि।
सलात व सलाम और जानशीने मुफ्ती-ए- आज़म राजस्थान हज़रत अ़ल्लामा मुफ्ती शेर मुहम्मद खान साहब रिज़्वी की दुआ़ पर यह जल्सा समाप्त हुआ।

)

ویساسر باڑمیر میں جلسۂ غوث اعظم دستگیر عقیدت واحترام کےساتھ منایاگیا-رپورٹ: (مولانا)جان محمد انواری مدرس: دارالعلوم فیضان تاج ویسا سر، تحصیل: سیڑوا، ضلع: باڑمیر (راجستھان)


جانشین مفتی اعظم راجستھان حضرت مفتی شیر خان صاحب رضوی نے خصوصی خطاب کیا


حسب سابق اس سال بھی دارالعلوم فیضان تاج ویسا سر باڑمیر کے وسیع میدان میں 28 ربیع الآخر 1444 ہجری مطابق 24 نومبر 2022 عیسوی بروز جمعرات انتہائی عقیدت واحترام اور شان وشوکت کے ساتھ “جلسۂ غوث اعظم دستگیر” کا انعقاد کیا گیا-
جلسہ کی شروعات حضرت مولانا جان محمد انواری کے ذریعہ تلاوت کلام اللہ سے کی گئی،بعدہ مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھارکی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف” و دارالعلوم گلزار غوثیہ لکڑاسر اور دارالعلوم فیضان تاج ویساسر کے ہونہار طلبہ نے اپنا دینی ومذہبی پروگرام نعت ومنقبت اور اصلاحی تقاریر پر مشتمل پیش کیا،جسے علماء وعوام نے خوب پسند کیا اور داد ودہش سے نواز کر طلبہ کی خوب خوب حوصلہ افزائی کی-
بعدہ باضابطہ افتتاحی مختصر مگر جامع خطاب حضرت مولانا کمال الدین صاحب غوثوی نے “اصلاح معاشرہ اور دینی وعصری تعلیم کی ضرورت واہمیت” کے عنوان پر کیا- پھر واصف شاہ ہدیٰ بلبل باغ مدینہ حضرت قاری محمد جاوید صاحب سکندری انواری برکاتی نے نعت و منقبت کے حسین نغمے پیش کرکے لوگوں پر وجدانی کیفیت طاری کردی،اور لوگ قاری صاحب کی مسحورکن آواز اور بہترین انداز وچنندہ اشعار کے پڑھنے سے خوب محظوظ ہوئے-
آخر میں خصوصی خطاب جانشین حضور مفتی اعظم راجستھان شیر ہندوستان حضرت مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی شیخ الحدیث دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران تقویٰ و پرہیز گاری اختیارکرنے، فضول خرچی سے بچنے،آپسی الفت ومحبت اور دینی وعصری تعلیم کے حصول پر زور دیا اور لوگوں کو اپنے بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت پر خصوصی دھیان دینے کی تاکید کی،آپ نے اپنے خطاب کے دوران جیلانی جماعت ہند کے چیف خلیفہ حضرت مولانا سخی محمد صاحب قادری کے سفر حرمین شریفین سے واپس لوٹنے پر ان کو مبارکباد دینے کےساتھ دعائیہ کلمات سے بھی نوازا- نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر یکے بعد دیگرے ماہر فن نظامت حضرت مولانا محمد حسین صاحب قادری انواری سہلاؤشریف وحضرت مولانا شمار علی قادری انواری مدرسہ جامعہ مجددیہ فضل معصومیہ جانپالیہ باڑمیر نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس جلسہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے- حضور تاج العلماء حضرت علامہ مولانا الحاج تاج الدین احمد صاحب سہروری مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم فیض غوثیہ کھارچی،حضرت سید بھورے شاہ بخاری ناظم اعلیٰ دارالعلوم گلزارغوثیہ لکڑاسر،
شہزادۂ مفتی تھر حضرت مولانا عبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سربراہ اعلیٰ دارالعلوم انوار غوثیہ سیڑوا، سید میر محمد شاہ ارٹی، ادیب شہیر حضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی،حضرت مولانا ولی محمد صاحب غوثوی،حضرت مولاناعلی حسن صاحب قادری اشفاقی،حضرت مولانا محمدیوسف صاحب قادری، حضرت مولانا حاجی محمد اسحاق صاحب، مولانا نواز علی،مولانا خالد رضا انواری، مولانا جمال الدین انواری وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور حضور جانشین مفتی اعظم راجستھان شیر ہندوستان مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی کی دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-

चिनानियों की ढाणी मीठे का तला बाड़़मेर में जल्सा-ए-गौसे आज़म बहुस्न व खूबी [अच्छे से] संपन्न।रिपोर्टर: बरकत अ़ली क़ादरीमुदर्रिस शोअ़बा-ए-हिफ्ज़: दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ, बाड़़मेर (राजस्थान)


नुरुल उ़़ल्मा हज़रत अ़ल्लामा पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी ने विशेष खिताब [संबोधन] किया।


हर साल की तरह इस साल भी ग़ुलामाने ग़ौसे आज़म कमेटी व जीलानी जमाअ़त चिनानियों की ढाणी, मीठे का तला, चौहटन, बाड़़मेर द्वारा 22 नवंबर 2022 ई. मंगलवार को “जल्सा-ए-ग़ौसे आज़म” बहुत ही अ़क़ीदत व एहतिराम व शान व शौकत के साथ [ सम्मान और गौरव से] आयोजन किया गया –
जल्से [धार्मिक सभा] की शुरुआ़त क़ारी अ़ब्दुश्शकूर साहब क़ादरी के द्वारा तिलावते कलामे रब्बानी से की गई।
उस के बाद पश्चिमी राजस्थान के थार क्षेत्र के महान और प्रतिष्ठित और केंद्रीय धार्मिक विद्यालय[दीनी व मज़हबी इदारा] “दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ” के प्रतिभाशाली छात्रों ने अपने दीनी व मज़हबी प्रोग्राम नअ़त व मन्क़बत और तक़रीरों पर मुश्तमिल [धार्मिक कार्यक्रम] प्रस्तुत किए। जिसे उ़ल्मा [विद्वानों] और आ़म लोगों ने खूब पसंद किया और छात्रों को इन्आ़म व इकराम और दाद दे कर प्रोत्साहित किया।
फिर हज़रत मौलाना अ़ली शेर साहब क़ादरी ने “हज़रत ग़ौसे आज़म और समाज सुधार” के उ़न्वान [शीर्षक] पर इफ्तिताही खिताब किया, बादहु हज़रत मौलाना उ़़बैदुल्लाह साहब क़ादरी, नाज़िमे आला मदरसा रज़ा-ए- मुस्तफा मीठे का तला ने मुख्तसर मगर जामेअ़ खिताब किया [संक्षिप्त लेकिन व्यापक भाषण दिया] – उनके बाद शहज़ादा-ए- मुफ्ती-ए- थार, हज़रत मौलाना अ़ब्दुल मुस्तफा साहब नईमी सोहरवर्दी नाज़िमे आला दारुल उ़लूम अनवारे ग़ौसिया सेड़वा ने महबूबे सुब्हानी सय्यिदुना सरकार ग़ौसे आज़म के पवित्र जीवन के विभिन्न पहलुओं पर प्रकाश डाला।
अंत में, पीरे तारीक़त नूरुल उ़ल्मा वल मशाइख हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी मद्द ज़िल्लहुल अ़ाली नाज़िमे आला व शैख़ुल हदीस दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा, व सज्जादा नशीन: खानक़ाहे आ़लिया बुखारिया सेहलाऊ शरीफ द्वारा एक विशेष और अध्यक्षीय भाषण दिया गया।
आप ने अपने संबोधन के दौरान, बुज़ुर्गाने दीन के नाम पर सभाओं की उत्पत्ति और उनके वास्तविक उद्देश्यों पर प्रकाश डालने के साथ लोगों से आग्रह किया कि वे बुज़र्गों के धन्य जीवन का अध्ययन करें और उनके नक्शे क़दम पर चलें, शरीअ़ते इस्लामिया पर अ़मल करने के साथ, विशेष रूप से इस्लाम के अरकान खास तौर पर नमाज़े पंजगाना की पाबंदी करें ,उन्होंने साथ ही तारिकीने नमाज़ के संदर्भ में कुछ प्रतिज्ञाएँ पढ़़कर लोगों को नमाज़ में आलस्य के लिए हदीसे रसूल की रोशनी में वईदैं सुनाई।
विशेष नात ख्वानी हज़रत मौलाना मुहम्मद यूनुस साहब अनवारी ने की, जबकि निज़ामत के फराइज़ हज़रत मौलाना मुहम्मद हुसैन साहब क़ादरी अनवारी सेहलाऊ शरीफ, हज़रत मौलाना अ़ली मुहम्मद साहब क़ादरी अशफाक़ी जोधपुर और हज़रत मौलाना खान मुहम्मद साहब क़ादरी अनवारी बागावास ने संयुक्त रूप से अदा की-
निम्न लिखित हज़रात ने इस जल्से में विशिष्ट रूप से भाग लिया-
हज़रत सय्यद भूरे शाह बुखारी नाज़िमे आला दारुल उ़लूम गुलज़ारे ग़ौसिया लकड़ासर,आ़ली जनाब अल्हाज अ़ब्दुल गफूर साहब पूर्व मंत्री राजस्थान सरकार,आली जनाब पदमाराम जी विधायक चौहटन,
अदीबे शहीर हज़रत मौलाना मुहम्मद शमीम अहमद नूरी मिस्बाही, खतीबे शीरीं मक़ाल हज़रत मौलाना जमालुद्दीन साहब क़ादरी, हज़रत मौलाना खैर मुहम्मद साहब क़ादरी अनवारी, मौलाना अ़ब्दुर्रऊफ साहब जामई, मौलाना बाक़िर हुसैन साहब क़ादरी अनवारी, मौलाना अ़ब्दुल हलीम साहब क़ादरी अनवारी (स्टाफ:दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा) – मौलाना अ़ब्दुश्शकूर साहब क़ादरी अनवारी, मौलाना रोशनुल क़ादरी साहब अनवारी, मौलाना मुहम्मद हसन साहब क़ादरी, मौलाना मुहम्मद उ़स्मान क़ादरी, मौलाना मुहम्मद उ़़र्स सिकन्दरी अनवारी,जनाब हाजी साहेबना खान,जनाब मास्टर क़मरुद्दीन साहब,जनाब मास्टर हाशिम साहब,जनाब मास्टर बाबू खान,जनाब मास्टर ताहिर खान, मास्टर मुहम्द हनीफ,मास्टर मुहम्मद सुलेमान,जनाब खलीफा मौलाना अमीर अ़ली साहब,खलीफा हकीम खान,खलीफा मलूक खान,खलीफा मोसन,खलीफा भारा आदि।
बादहु सलातो सलाम और हज़रत क़िब्ला पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी की दुआ़ पर यह जल्सा संपन्न हुआ।

रिपोर्टर: बरकत अ़ली क़ादरी
मुदर्रिस शोअ़बा-ए-हिफ्ज़: दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ, बाड़़मेर (राजस्थान)


निवासी : मुक़ाम व पो:मीठे का तला, तह:चौहटन,ज़िला: बाड़़मेर (राजस्थान)

میٹھے کاتلا باڑمیر میں جلسۂ غوث اعظم بحسن وخوبی اختتام پزیر.. رپورٹ:برکت علی قادری مدرس شعبۂ حفظ: دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، باڑمیر (راجستھان)


نورالعلماء علامہ پیر سیدنوراللہ شاہ بخاری نے خصوصی خطاب کیا


ہرسال کی طرح اس سال بھی غلامان غوث اعظم کمیٹی وجیلانی جماعت چنانیوں کی ڈھانی، میٹھے کاتلا،چوہٹن،باڑمیر کے زیر اہتمام وانصرام 26 ربیع الآخر 1444ہجری مطابق 22 نومبر 2022 عیسوی بروز منگل انتہائی عقیدت واحترام اور شان وشوکت کے ساتھ “جلسۂ غوث اعظم” کا انعقاد کیا گیا-
جلسہ کی شروعات حضرت قاری عبدالشکور صاحب قادری کے ذریعہ تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھارکی مرکزی دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف” کے ہونہار طلبہ نے اپنا دینی ومذہبی پروگرام نعت ومنقبت اور اصلاحی تقاریر پر مشتمل پیش کیا،جسے علماء وعوام نے خوب پسند کیا اور داد ودہش سے نواز کر طلبہ کی خوب خوب حوصلہ افزائی کی-
بعدہ باضابطہ افتتاحی تقریر “حضور غوث اعظم اور اصلاح معاشرہ” کے عنوان پر حضرت مولاناعلی شیر صاحب قادری نے کی،پھر حضرت مولانا عبیداللّہ صاحب قادری ناظم اعلیٰ مدرسہ رضائے مصطفیٰ میٹھے کا تلا نے مختصر مگر جامع خطاب کیا-آپ کے بعد شہزادۂ مفتئ تھار حضرت مولانا عبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروری ناظم اعلیٰ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا نے محبوب سبحانی سیدنا سرکارغوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حیات طیبہ کے مختلف گوشوں پر تفصیلی روشنی ڈالی-
آخر میں خصوصی وصدارتی خطاب پیرطریقت نورالعلماء والمشائخ حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث دارالعلوم انوار مصطفیٰ،سجادہ نشین:خا نقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤشریف نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران بزرگوں کے ناموں سے منسوب جلسوں کی اصل اور ان کے مقاصد اصلی پر روشنی ڈالتے ہوئے لوگوں کو بزرگوں کے مبارک زندگیوں کومطالعہ کرکے انہیں کے نقوش قدم پر چلنے کی تاکید کرنے کےساتھ شریعت اسلامیہ بالخصوص ارکان اسلام اخص الخاص نماز پنجگانہ کی پابندی کی جانب لوگوں کو راغب فرمایا اور ساتھ ہی ساتھ تارکین نماز کے سلسے میں کچھ وعیدین سناکر لوگوں کو نماز میں سستی کرنے پر سخت سرزنش بھی کی…حاصل کلام یہ کہ آپ نے مکمل تقریر انتہائی اصلاحی کی-
خصوصی نعت خوانی کاشرف مداح رسول حضرت مولانا محمدیونس صاحب انواری نے حاصل کیا،جب کہ نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر یکے بعد دیگرے ماہر فن نظامت حضرت مولانا محمد حسین صاحب قادری انواری سہلاؤشریف،طلیق اللسان حضرت مولاناعلی محمد صاحب قادری اشفاقی جودھپور و حضرت مولانا خان محمد صاحب قادری انواری باگاواس نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس جلسہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-
حضرت سید بھورے شاہ بخاری ناظم اعلیٰ دارالعلوم گلزارغوثیہ لکڑاسر، عالی جناب الحاج عبدالغفور صاحب سابق وزیر راجستھان سرکار،
ادیب شہیر حضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی،خطیب شیریں مقال حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری،حضرت مولانا خیرمحمدصاحب قادری انواری، مولاناعبدالرؤف صاحب جامعی، مولاناباقر حسین صاحب قادری انواری،مولاناعبدالحلیم صاحب قادری انواری(اسٹاف:دارالعلوم انوارمصطفیٰ)- مولاناعبدالشکور صاحب قادری ،مولاناروشن القادری صاحب انواری، مولانا محمدحسن صاحب قادری، مولانا محمدعثمان قادری، مولانا محمد عرس سکندری انواری وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر یہ جلسہ اختتام کو پہنچا-

رپورٹ:برکت علی قادری
مدرس شعبۂ حفظ: دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، باڑمیر(راجستھان)


ساکن:مقام وپوسٹ:میٹھے کاتلا،تحصیل:چوہٹن،
ضلع:باڑمیر(راجستھان)