WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Category شعر و شاعری

قلم نعت نبی لکھ دے قلم نعت نبی لکھ دے: از قلم (مفتی) محمد کہف الوریٰ ازہر مصباحی نائب امیر راشٹریہ علما کونسل لمبنی پردیس بانکے نیپال

قلم نعت نبی لکھ دے قلم نعت نبی لکھ دے
جو شان مصطفائی ہے وہی ہاں بس وہی لکھ دے
قلم نعت نبی لکھ دے قلم نعت نبی لکھ دے

مرے راقم جمال مصطفی سے آشنائی کر
وضو کر پہلے زمزم سے قلم! پھر لب کشائی کر
ثنائے مصطفی میں مصطفی کی خسروی لکھ دے
قلم نعت نبی لکھ دے قلم نعتِ نبی لکھ دے

نظیر ان کا نہیں اب تک کسی ناظر نے دیکھا ہے
حسیں ان سا نہیں اب تک کسی طائر نے دیکھا ہے
شعاع والضحی کی روح افزا رہبری لکھ دے
قلم نعت نبی لکھ دے قلم نعت نبی لکھ دے

وحی ہے نطق لا ثانی سفر معراج جسمانی
لعاب مصطفی سے کھارا میٹھا ہو گیا پانی
نگہ مازاغ ہے ان کی نظر کی پختگی لکھ دے
قلم نعت نبی لکھ دے قلم نعت نبی لکھ دے

زباں کا پر اثر خطبہ جو بخشے جنتی رتبہ
وہ انگلی جن سے ظاہر ہے خدا کی شان کا جلوہ
قدم کی رفرفی رفتار کی وہ دل کشی لکھ دے
قلم نعت نبی لکھ دے قلم نعت نبی لکھ دے

شہ کونین کی توصیف میں کیا کیا لکھے ازہر
سجایا ذکر کی رفعت کا سہرا ہے انہیں کے سر
فدائے نقش نعلینت کنم جاں کی خوشی لکھ دے
قلم نعت نبی لکھ دے قلم نعت نبی لکھ دے

از قلم (مفتی) محمد کہف الوریٰ مصباحی ازہر نائب امیر راشٹریہ علما کونسل لمبنی پردیس بانکے نیپال

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

ان کی ناموس کی خاطر جو فنا ہوتے ہیں
ایسے اشخاص سدا رشک بقا ہوتے ہیں

کہہ کے محبوب خداوند جہاں کی نعتیں
حامل سنت قرآن خدا ہوتے ہیں

سن کے ایوان سماعت کے ہوئے ہیں مسحور
ایسے سرکار مرے شیریں نوا ہوتے ہیں

دیکھ کر سرعت پرواز نبی چرخ ہی کیا
محو حیرت سبھی اطراف سما ہوتے ہیں

منکرو دیکھ لو آقا کی حدیثیں پڑھ کر
سارے اصحاب نبی نجم ہدی’ ہوتے ہیں

بے نیازی کے محل میں وہ رہا کرتے ہیں
کس کے محتاج بتا شہ کے گدا ہوتے ہیں

باغ ذکر شہ دیں میں جو رہا کرتے ہیں
قید آلام سے وہ سارے رہا ہوتے ہیں

ان کے اعمال کہاں ہوتے ہیں مقبول کبھی
اپنے اعمال میں جو اہل ریا ہوتے ہیں

عینی سرکار ‌ جن اعمال کو کہہ دیں جائز
واسطے اپنے وہ اعمال روا ہوتے ہیں
۔۔۔۔‌۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

چاند نکلا ہے ربیع النور کا۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

ہر سو نعرہ ہے ربیع النور کا
یوں اجالا ہے ربیع النور کا

مومنو خوشیاں مناؤ عید کی
چاند نکلا ہے ربیع النور کا

کیا زمیں کیا آسماں کیا لامکاں
ہر سو چرچا ہے ربیع النور کا

نسبت سرکار کا صدقہ ہے یہ
موسم اچھا ہے ربیع النور کا

ہے ہلال عید سے بھی یہ حسیں
مہ نرالا ہے ربیع النور کا

سب مہینے ہوگئے اس پر فدا
ماہ آیا ہے ربیع النور کا

ہر طرف خوش حالیوں کے ہیں ثمر
کیا مہینہ ہے ربیع النور کا

بلبلیں پڑھتی ہیں بےحد شوق سے
کیا ترانہ ہے ربیع النور کا

کیوں ڈریں آلام کی ہم دھوپ سے
شامیانہ ہے ربیع النور کا

سال کے سر پر سجایا جو گیا
خوب تمغہ ہے ربیع النور کا

ان کی بعثت کا یہ فیض خاص ہے
سر جو اونچا ہے ربیع النور کا

شب مزین ہے گل تقدیس سے
دن سہانا ہے ربیع النور کا

ہر طرف ہے روشنی ہی روشنی
کیا نظارہ ہے ربیع النور کا

ہوگئے گستاخ آقا بے نقاب
کیا نشانہ ہے ربیع النور کا

ذہن میں میرے سمائے مصطفی’
دل دیوانہ ہے ربیع النور کا

دکھ رہا ہے نور جو چاروں طرف
یہ اتارا ہے ربیع النور کا

رحمت عالم وہ سب کے واسطے
ہر زمانہ ہے ربیع النور کا

بارھویں میں جس کی بعثت ہوگئی
وہ ستارا ہے ربیع النور کا

جس پہ ہیں قرباں مناظر دہر کے
وہ سویرا ہے ربیع النور کا

ہر دل مومن کو یہ چمکا گیا
یوں چمکنا ہے ربیع النور کا

جس پہ سب ایام ہوتے ہیں نثار
وہ دوشنبہ ہے ربیع النور کا

رشک ہر رشتے کو ہے ، سرکار سے
ایسا رشتہ ہے ربیع النور کا

پھول اس میں کھلتے ہیں تازہ تریں
پھل بھی میٹھا ہے ربیع النور کا

مدح آقا پر کلام لاجواب
پیش کردہ ہے ربیع النور کا

فیض شہ ہے ، چرخ ماہ و سال میں
خوب شہرہ ہے ربیع النور کا

عینی خالق سے ہمارے واسطے
خوب تحفہ ہے ربیع النور کا
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

تازہ کاوش.. نعتِ پاکِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم… از ✒کلیم احمد رضوی مصباحی پوکھریرا شریف

چاند تارے ہیں ہمارے مخطوط
نعت پارے ہیں ہمارے مخطوط

پھر ہیں دندانِ رسالت عنوان
پھرستارے ہیں ہمارے مخطوط

نعت کی فکر میں دریا ، الفاظ
اور دھارے ہیں ہمارے مخطوط

حسنِ تقدیس، ستارے، خوشبو
استعارے ہیں ہمارے مخطوط

کہ لیا مشک تو پھر کچھ نہ کہا
بس اشارے ہیں ہمارے مخطوط

صدَفِ دل ہیں نبی کی الفت
گوشوارے ہیں ہمارے مخطوط

جن کی تسوید ہے تبییضِ وجوہ
وہ شمارے ہیں ہمارے مخطوط

نذر میں ان کی رضا ہو تو کہیں
کیسے پیارے ہیں ہمارے مخطوط

نقطۂ فکر فقط تم ہو شہا!
بس تمہارے ہیں ہمارے مخطوط

اب ہیں میزانِ عمل پر نعتیں
اب ہمارے ہیں ہمارے مخطوط

نعت ہوتی ہے عطا ، اس کے کلیم
کچھ نظارے ہیں ہمارے مخطوط

از ✒
کلیم احمد رضوی مصباحی
پوکھریرا شریف

منقبت در شان حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

ہوگیا سب پر عیاں ، کس جا چھُپا نام رضا
اشتہارات ‌فلک میں بھی چھپا نام رضا

اہل حق کو ، صوفیوں کو دے گیا نام رضا
معرفت کا اور حقیقت کا پتہ نام رضا

دیکھتے ہیں اہل دل اہل محبت جابجا
ہے فصیل شہر الفت پر لکھا نام رضا

داد دی ہے حاسدوں نے بھی ہمیں بے ساختہ
جب زباں پر آگیا شعر رضا نام رضا

ہوگیا تھا حق و باطل کا وہیں پر امتیاز
سنیوں نے ، رضویوں نے جب لیا نام رضا

ہوگئی میری رسائی معرفت کے شہر تک
میرے مرشد نے مجھے سکھلا دیا نام رضا

اس لیے ساری فضا مخمور ہے مسحور ہے
لے رہی ہے جھوم کر باد صبا نام رضا

جب مصیبت ‌میں پکارا ‌یا امام احمد رضا
سنتے ہی ، الٹے قدم بھاگی وبا ، نام رضا

درمیان حق و باطل کیوں تقابل ہم کریں
ہے کجا اشرف علی اور ہے کجا نام رضا

جب کسی نے مجھ سے پوچھا کون ہے حسان ہند
آگیا لب پر مرے بے ساختہ نام رضا

شر کے طوفانوں سے بچنے کے لیے” عینی” سدا
دے رہا ہے سنیوں کو حوصلہ نام رضا
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعتِ پاکِ نبیﷺ نتیجہء فکر.. محمد شکیل قادری بلرام پوری

مرتبہ اس کا بہت اونچا ہوا
جو غلامِ سیدِ والا ہوا

حمدِ رب مدحِ شہِ کونین سے
“رشکِ جنت میرا کاشانہ ہوا”

“لن ترانی” کی صدا بہرِ کلیم
آپ کا قربِ دنیٰ جانا ہوا

ہیں حریمِ قلب میں وہ اس لیے
نور سے معمور یہ سینہ ہوا

لے کے زنبیلِ طلب در کا ترے
تاجور بھی یا نبی منگتا ہوا

قلزمِ عشقِ شہِ ابرار میں
ان کا ہر میخوار ہے ڈوبا ہوا

ہے ترا آدم سے پہلے کا وجود
بعدِ عیسٰی بس ترا آنا ہوا

حضرتِ اصغر کا تیور دیکھ کر
ہر یزیدی اب بھی ہے سہما ہوا

مجھ شکیلِ ناتواں کے قلب پر
نام ہے سرکار کا لکھا ہوا

نتیجہء فکر.. محمد شکیل قادری بلرام پوری

منقبت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ… از قلم فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

کشت سخن
کا ۳۲۲ واں طرحی مشاعرہ

مصرع طرح:
بڑی قیمتی ہے محبت رضا کی
◇◇◇~~◇◇◇~~◇◇◇

پنپتی ہے جس دل میں الفت رضا کی
ہے کھلتی اسی پر حقیقت رضا کی

تبحر پہ ان کے زمانہ ہے حیراں
مسلم ہے علمی بصیرت رضا کی

حفاطت سےدل کی تجوری میں رکھنا
“بہت قیمتی ہے محبت رضا کی”

ہے نورِ معارف سے پر اس کا سینہ
میسر ہوئی جس کو صحبت رضا کی

فقیہانِ عالم کی نظریں ہیں ان پر
ہے اِس شان والی فقاہت رضا کی

وہ علمِ شریعت ہو یا علم دنیا
ہےدونوں پہ یکساں حکومت رضاکی

ہے سرمایۂ نیک نامی اے نوری!
محبت رضا کی عقیدت رضا کی
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
رشحات قلم
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

۱۵ / صفر المظفر ۱۴۴۴ ہجری
۱۳/ ستمبر ۲۰۲۲ عیسوی

بروز: منگل

نعت پاک ﷺازقلم محمد شکیل قادری بلرام پوری

شہ مدینہ کے ہاتھ پر جب
غلام ان کا بکا ہوا ہے
لگائے کیا کوئی مول اس کا
وہ گوہر بے بہا ہوا ہے

ہے تو ہی وجہ وجودِعالم
ہیں تجھ سے حوا تجھی سے آدم
تری ہی نورانیت سے آقا
یہ سارا عالم سجا ہوا ہے

نہ کیسے ہو اس کے غم کا ساماں
غریب کیسے رہے وہ انساں
تمہارے در سے شہِ مدینہ
جسے بھی صدقہ عطا ہوا ہے

اسی کی خاطر ہے میزبانی
برائے موسیٰ ہے لن ترانی
وہ آمنہ کے جگر کا ٹکڑا
خدا کا مہماں بنا ہوا ہے

نگاہِ لطف و کرم ہو آقا
تمہی ہو دونوں جہاں کے ملجا
تمہارے در پر تمہارا منگتا
پسارے دامن کھڑا ہوا ہے

امیہ سے یہ بلال بولے
تو چاہے جتنا بھی ظلم کرلے
نہ چھوٹے گا مجھ سے ان کا دامن
یہ دل نبی پر فدا ہوا ہے

نصیب والوں میں نام آئے
صبا خدارا پیام لائے
شکیلِ خستہ چلو مدینہ
کہ اذنِ آقا ملا ہوا ہے

ازقلم محمد شکیل قادری بلرام پوری

نعت مصطفی’ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

ہے میرے پاس شہ ذی وقار کا تعویذ
یہ میرے دل کے لیے ہے قرار کا تعویذ

ذرا سا پوچھ کے دیکھو کلاہ خالد سے
کہ کیسا کام میں آیا تھا یار کا تعویذ

حضور شافع محشر کی ایک چشم کرم
ہے اپنے واسطے روز شمار کا تعویذ

پہاڑ غم کے نہ کیوں اپنے آپ گر جائیں
ہے بازؤں پہ مرے غم گسار کا تعویذ

بلائیں دیکھتے ہی چل پڑی تھیں الٹے قدم
دکھا رہا ہے کرامت یوں یار کا تعویذ

ہے جو غبار در مصطفائی سے منسوب
اے کاش ہم کو ملے اس غبار کا تعویذ

خدا کا نور مشیت بھی ساتھ ہو میرے
اگر ہو ساتھ میں رحمت شعار کا تعویذ

تمام درد و الم دل سے میرے مٹ جائیں
کوءی تو لا کے دے ان کے دیار کا تعویذ

امام عشق و محبت سے منسلک ہے جو
بڑھائے عشق نبی اس مزار کا تعویذ

تمام اہل تکبر نے گھٹنے ٹیک دئے
اثر دکھاتا ہے یوں انکسار کا تعویذ

ہے کافی میری ہدایت کے واسطے” عینی “
مرے گلے میں بندھا چار یار کا تعویذ
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت پاک رسول ﷺ از قلم محمد شاہد رضا برکاتی بہرائچی 7045528867

مکمّل کلام برائے بزمِ غوث الوریٰ

جب سے حاصل ہوئی نصرتِ مصطفیٰ
میں بھی کرنے لگا مدحتِ مصطفی

حشر میں کام کوئی نہ آئے گا جب
کام آئے گی تب نسبتِ مصطفیٰ

میرے اعمال جنت کے لائق کہاں
ہاں مگر دل میں ہے الفتِ مصطفیٰ

ڈوبا سورج پھرا چاند ٹکرے ہوا
دیکھ لے نجدیا قدرتِ مصطفیٰ

قلبِ مضطر سکوں پل میں پا جائے، گر
“دیکھ لوں جا کے میں تربتِ مصطفیٰ”

یا خدا میری نسلیں بھی کرتی رہیں
عمر بھر شوق سے طاعتِ مصطفیٰ

دو جہاں میں وہ شاہد ہوا سرخرو
جس نے اپنا لی ہے سنتِ مصطفیٰ

از قلم
محمدشاہدرضابرکاتی بہرائچی